پاکستانی حکومت 4 ارب کی گاڑیاں خریدے گی
کراچی:ملکی اور غیر ملکی قرضوں میں ڈوبی ہوئے ملک پاکستان کی حکومت رواں مالی سال میں بیورو کریٹس اور اعلیٰ حکومتی افسران کیلئے قومی خزانے سے 4 ارب روپے کی نئی گاڑیاں خریدے گی جب کہ پہلے ہی 18 ہزار سرکاری گاڑیوں میں سے 14 ہزار گاڑیوں کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔دی نیوز ٹرائب کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2011، 2012 کیلئے وفاقی کابینہ نے بیورو کریٹس، اعلیٰ عہدیداران اور افسران کیلئے مزید 4 ارب روپے کی نئی گاڑیاں خرید کرنے کی منظوری کیلئے سمری وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کو بجھوا دی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ ڈویژن نے 4 ماہ پہلے ہی وزیر اعظم گیلانی کو نئی گاڑیوں کی خریداری کیلئے سمری بھجوائی تھی جو تاحال منظور نہیں ہوئی ، اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سمری ستمبر 2011 میں منظور ہونا تھی جو تاحال منظور نہیں ہوئی اور اگلے ماہ تک سمری منظور ہوتی ہوئی نظر نہیں آتی۔ملکی اور غیر ملکی قرضوں میں ڈوبی ہوئی حکومت پاکستان پہلے ہی معاشی و اقتصادی بحران کا شکار ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 70 ارب ڈالرز، قدرتی آفات سے 10 ارب ڈالرز جب کہ توانائی کے شدید بحران سے صنعتیں بند ہونے اور بیروزگاری بڑھنے سے پاکستانی معیشت تباہ ہوچکی ہے لیکن اس کے باوجود حکومت سرکاری افسران کیلئے قومی خزانے سے 4 ارب روپے کی نئی گاڑیاں خریدے گی۔پاکستانی حکومت قومی خزانے سے 4 ارب روپے کی نئی گاڑیاں گریڈ 18 سے گریڈ 22 کے افسران ، اداروں کے بورڈ آف گورنرز اور مختلف عہدیداران کیلئے خریدے گی جب کہ بعض ذرائع کا کہنا ہے پلاننگ ڈویژن بیورو کریٹس کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے پریشان ہے۔دستیاب رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان 22 گریڈ کے ایک افسر پر قومی خزانے سے ماہانہ 5 لاکھ 30 ہزار روپے خرچ کرتی ہے جب کہ گریڈ 18 سے گریڈ 21 تک افسران کے اخراجات کی مد میں قومی خزانے سے سالانہ اربوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ایسا پروگرام لانے کا سوچ رہے ہیں جس سے سرکاری افسران کیلئے قومی خزانے سے 4 ارب کی گاڑیاں خریدنے والے منصوبے کو روکا جا سکے اور تباہ قومی خزانے کو مزید تباہ ہونے سے بچایا جا سکے۔بھوک، بیروزگاری، مہنگائی اور کرپشن جیسے مسائل میں گھرے ہوئے ملک پاکستان میں پہلے ہی سرکاری افسران اور بیورو کریٹس کے پاس 18 ہزار سے زائد گاڑیاں ہیں جن میں سے اکثر گاڑیاں غلط استعمال ہوتی ہیں جب کہ گاڑیوں کے مینٹی ننس کی مد میں بھی قومی خزانے کو سالانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے کچھ عرصہ قبل پبلک اکاونٹس کمیٹی کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق 300 کے قریب سرکاری محکموں کے پاس 18 ہزار گاڑیاں ہیں جن میں سے 14 ہزار گاڑیاں غلط استعمال ہو رہی ہیں جب کہ 300 کے
قریب محکموں میں صرف 4 ہزار گاڑیوں کو جائز طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔
http://urdu.thenewstribe.com/story/97759#.Tqz9UfS6WQU
کراچی:ملکی اور غیر ملکی قرضوں میں ڈوبی ہوئے ملک پاکستان کی حکومت رواں مالی سال میں بیورو کریٹس اور اعلیٰ حکومتی افسران کیلئے قومی خزانے سے 4 ارب روپے کی نئی گاڑیاں خریدے گی جب کہ پہلے ہی 18 ہزار سرکاری گاڑیوں میں سے 14 ہزار گاڑیوں کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔دی نیوز ٹرائب کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2011، 2012 کیلئے وفاقی کابینہ نے بیورو کریٹس، اعلیٰ عہدیداران اور افسران کیلئے مزید 4 ارب روپے کی نئی گاڑیاں خرید کرنے کی منظوری کیلئے سمری وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کو بجھوا دی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ ڈویژن نے 4 ماہ پہلے ہی وزیر اعظم گیلانی کو نئی گاڑیوں کی خریداری کیلئے سمری بھجوائی تھی جو تاحال منظور نہیں ہوئی ، اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سمری ستمبر 2011 میں منظور ہونا تھی جو تاحال منظور نہیں ہوئی اور اگلے ماہ تک سمری منظور ہوتی ہوئی نظر نہیں آتی۔ملکی اور غیر ملکی قرضوں میں ڈوبی ہوئی حکومت پاکستان پہلے ہی معاشی و اقتصادی بحران کا شکار ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 70 ارب ڈالرز، قدرتی آفات سے 10 ارب ڈالرز جب کہ توانائی کے شدید بحران سے صنعتیں بند ہونے اور بیروزگاری بڑھنے سے پاکستانی معیشت تباہ ہوچکی ہے لیکن اس کے باوجود حکومت سرکاری افسران کیلئے قومی خزانے سے 4 ارب روپے کی نئی گاڑیاں خریدے گی۔پاکستانی حکومت قومی خزانے سے 4 ارب روپے کی نئی گاڑیاں گریڈ 18 سے گریڈ 22 کے افسران ، اداروں کے بورڈ آف گورنرز اور مختلف عہدیداران کیلئے خریدے گی جب کہ بعض ذرائع کا کہنا ہے پلاننگ ڈویژن بیورو کریٹس کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے پریشان ہے۔دستیاب رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان 22 گریڈ کے ایک افسر پر قومی خزانے سے ماہانہ 5 لاکھ 30 ہزار روپے خرچ کرتی ہے جب کہ گریڈ 18 سے گریڈ 21 تک افسران کے اخراجات کی مد میں قومی خزانے سے سالانہ اربوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ایسا پروگرام لانے کا سوچ رہے ہیں جس سے سرکاری افسران کیلئے قومی خزانے سے 4 ارب کی گاڑیاں خریدنے والے منصوبے کو روکا جا سکے اور تباہ قومی خزانے کو مزید تباہ ہونے سے بچایا جا سکے۔بھوک، بیروزگاری، مہنگائی اور کرپشن جیسے مسائل میں گھرے ہوئے ملک پاکستان میں پہلے ہی سرکاری افسران اور بیورو کریٹس کے پاس 18 ہزار سے زائد گاڑیاں ہیں جن میں سے اکثر گاڑیاں غلط استعمال ہوتی ہیں جب کہ گاڑیوں کے مینٹی ننس کی مد میں بھی قومی خزانے کو سالانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے کچھ عرصہ قبل پبلک اکاونٹس کمیٹی کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق 300 کے قریب سرکاری محکموں کے پاس 18 ہزار گاڑیاں ہیں جن میں سے 14 ہزار گاڑیاں غلط استعمال ہو رہی ہیں جب کہ 300 کے
قریب محکموں میں صرف 4 ہزار گاڑیوں کو جائز طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔
http://urdu.thenewstribe.com/story/97759#.Tqz9UfS6WQU