Allama Iqbal about Mirza Ghulam Ahmad

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
امت کے حکیم علامہ اقبال نے قوم کو غلط پھکیاں کھلا کھلا کر قوم کا ہاضمہ بگاڑ دیا اور قوم آج تک تندرست نہیں ہوپائی۔۔۔
 

Abdul Baqi

MPA (400+ posts)
علامہ اقبال کے بڑے بھائی نے احمدیت کیوں نہ چھوڑی؟؟؟ اقبال کو صرف اپنی شاعری پیاری تھی۔۔۔۔
 

saadi038

MPA (400+ posts)
امت کے حکیم علامہ اقبال نے قوم کو غلط پھکیاں کھلا کھلا کر قوم کا ہاضمہ بگاڑ دیا اور قوم آج تک تندرست نہیں ہوپائی۔۔۔
Taray khoon main woh haram phukki shamil hay.
 

Yasir Kiani

MPA (400+ posts)
علامہ محمد اقبال کا 81 واں یوم وفات













شاعرِ مشرق حکیم الامت علامہ محمد اقبال کو دار فانی سے کوچ کیے آج 81 برس بیت گئے، ڈاکٹر علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔

علامہ اقبال کی شاعری نے معاشرے کو مثبت رخ پر سوچنے کی فکر دی اور ہر دور میں اسلامی عظمت کو اجاگر کیا۔



علامہ اقبال صرف فلسفی شاعر ہی نہیں بلکہ انسانوں کے استحصال کے بھی خلاف تھے۔ ان کی خواہش تھی کہ انسان رنگ ، نسل اور مذہب کی تمیز کے بغیر ایک دوسرے سے اچھے رویے سے پیش آئیں اور باہمی احترام کی فضا قائم کریں کہ یہی رب کائنات کی منشا ہے۔ پاکستان کی نئی نسل بھی اقبال کی احترامِ آدمیت کی سوچ کو سراہتی ہے۔
علامہ اقبال ایک طرف امت مرحوم کا نوحہ کہتے ہیں تو دوسری طرف نوجوانوں کو ستاروں پر کمند ڈالنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں۔

اقبال کی شاعری روایتی انداز سے یکسر مختلف تھی کیونکہ ان کا مقصد بالکل جدا اور یگانہ تھا۔

انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں نئی روح پھونکی جو تحریکِ آزادی میں نہایت کارگر ثابت ہوئی۔


آپ نے تمام عمر مسلمانوں میں بیداری و احساسِ ذمہ داری پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھیں اور 21 اپریل1938 کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔

45665212_1924967980927992_7252006709692989440_n.jpg
 

Samlee

Senator (1k+ posts)
امت کے حکیم علامہ اقبال نے قوم کو غلط پھکیاں کھلا کھلا کر قوم کا ہاضمہ بگاڑ دیا اور قوم آج تک تندرست نہیں ہوپائی۔۔۔


Jaa Jaa Ke Apne Najaiz Abba Modi Ka L*nd Choos Tu Sirf Isi Qaabil Hai Suuar
 

Yasir Kiani

MPA (400+ posts)
شاعر مشرق اور عظیم مفکر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا 141 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے۔

نو نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں آنکھ کھولنے والے علامہ محمد اقبال نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر میں حاصل کی اور پھر لاہور کا رخ کیا۔ 1899 میں ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج میں شعبہ درس و تدریس سے وابستہ ہوگئے اور اس دوران شاعری بھی جاری رکھی۔

علامہ اقبال نے 1905 میں برطانیہ چلے گئے جہاں پہلے انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی ٹرنٹی کالج میں داخلہ لیا اور پھر معروف تعلیمی ادارے لنکنزاِن میں وکالت کی تعلیم لینا شروع کردی بعد ازاں بعد وہ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے انھوں نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
ڈاکٹر محمد اقبال نے 1910 میں وطن واپسی کے بعد وکالت کے ساتھ سیاست میں بھی حصہ لینا شروع کیا اور اپنی شاعری کے ذریعے فکری اور سیاسی طور پر منتشر مسلمانوں کو خواب غفلت سے جگایا۔
سال 1934 کو مسلم لیگ کے مرکزی پارلیمانی بورڈ کے رکن بنے تاہم طبیعت نے ان کا ساتھ نہ دیا اور وہ قیام پاکستان سے 9 برس قبل 21 اپریل 1938 کو لاہور میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ مفکر پاکستان کے یوم پیدائش کے موقع پر ملک بھر میں خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا۔

علامہ اقبال کی شاعری نے معاشرے کو مثبت رخ پر سوچنے کی فکر دی اور ہر دور میں اسلامی عظمت کو اجاگر کیا۔

علامہ اقبال صرف فلسفی شاعر ہی نہیں بلکہ انسانوں کے استحصال کے بھی خلاف تھے۔ ان کی خواہش تھی کہ انسان رنگ ، نسل اور مذہب کی تمیز کے بغیر ایک دوسرے سے اچھے رویے سے پیش آئیں اور باہمی احترام کی فضا قائم کریں کہ یہی رب کائنات کی منشا ہے۔ پاکستان کی نئی نسل بھی اقبال کی احترامِ آدمیت کی سوچ کو سراہتی ہے۔

علامہ اقبال ایک طرف امت مرحوم کا نوحہ کہتے ہیں تو دوسری طرف نوجوانوں کو ستاروں پر کمند ڈالنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں۔

اقبال کی شاعری روایتی انداز سے یکسر مختلف تھی کیونکہ ان کا مقصد بالکل جدا اور یگانہ تھا۔

انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں نئی روح پھونکی جو تحریکِ آزادی میں نہایت کارگر ثابت ہوئی۔

آپ نے تمام عمر مسلمانوں میں بیداری و احساسِ ذمہ داری پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھیں اور 21 اپریل1938 کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
45667863_1448533658583260_2735548259475914752_n.jpg
 

chak14

MPA (400+ posts)
Thanks for sharing. This Qadiani fitan has gone so long and still we are victim of this fake sect.
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
======================================================

اور اگر آپ اپنے مرزا غلام قادیانی کی پیروی کرتے ہیں مرزا قادیانی کو مانتے ہیں تو آپ اس کو بھی پڑھیں اور دیکھیں کہ مرزا قادیانی نے کیا کہا ہے. اس کی زبان , اس کے جملوں کو پڑھیں اور بتائیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام. حضرت مریم علیہ السلام. جو کہ اللہ کے اتنے پیارے اور اللہ کی اتنی بڑی ہستیا ن !!! ان کے لیے مرزا نے کیا زبان استعمال کی ہے ! اور بتائیں کہ کیا وہ ابو جہل اور ابولہب سے بدترین انسان نہیں ہے.???. تو کیا آپ ساری چیزیں پڑھیں گے ?. .. .
اے قادیانی !! مردود !! خدا تم لوگوں کے منہ کالے کر ے ! میں ایک سوال پوچھ رہا ہوں کہ کیا حضرت عیسی علیہ السلام کا کوئی باپ تھا ???. اس کے باپ کا کوئی نام تھا ???. !! اور اپنے مرزا غلام قادیانی کی کتابیں پڑھ اور مجھے میرے سوال کا جواب دے کیا حضرت عیسی علیہ السلام کا کوئی باپ تھا ??. یا نہیں تھا ?? میں حوالہ دیتا ہوں مرزا غلام قادیانی نے کیا لکھا تھا
قادیانیو !! !!! تم لوگو ن میں تھوڑی سی غیرت ہے تو اپنے مرزا کی لکھی ہوئی کتاب کو اپنی فیملی اور اپنے گھر والوں کے بیچ میں بیٹھ کر صرف چند صفحے پڑھ لین !! تمہارا مرزا بشیر الدین خود کہتا ہے کہ جو مرزا کی لکھی ہوئی کتاب کو تین دفعہ نہیں پڑتا , مجھے اس کے ایمان کا خطرہ ہے
اور کیا حضرت عیسی علیہ السلام کی کوئی قبر ہے ?? تیرے باپ مرزا غلام قادیانی نے حضرت عیسی علیہ السلام کی چار مختلف جگہوں پر , چار مختلف قبر ین ے بتائی ہیں.

روحانی خزائن جلد 9
صفحہ 449-448
!!قادیانی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کی ہوئی

https://www.alislam.org/urdu/rk/Ruhani-Khazain-Vol-09.pdf
دیکھیئے اس کذاب نے کیا بقواس کی حضرت عیسیّ علیہ السلام کیلیئے آ پ پے لرزہ تاری ہو جائیگا بلکہ ناقابل یقین لگتا ہے ،لیکن جب اس جھوٹے کذاب کی اپنی لکھی ہوئی کتاب پڑھیں تو جوتے مارنے کا دل کرتا ہے کس یبیغیرت قادیانی میں ہمت ہے تو اپنےباپ کی کتابیں پڑہ لے
مگر آپ کے یسوع صاحب کیا کہیں اور کیا لکھیں اور کب تک ان کے حال پر رو ویں کیا یہ مناسب تھا کہ وہ ایک زانیہ عورت کو یہ موقع دیتا کہ وہ عین جوانی اور حسن کی حالت میں ننگے سر اس سے مل کر بیٹھتی اور نہایت ناز و نخرہ سے اس کے پاؤں پر اپنے بال ملتی اور حرام کاری کے عطر سے اس کے سر کی مالش کرتی اگر یسوع کا دل بد خیالات سے پاک ہوتا تو وہ ایک کسبی عورت کو نزدیک آنے سے ضرور منع کر دیتا مگر ایسے لوگوں کو حرام کار عورتوں کے چھونے سے مزہ آتا ہے۔ وہ ایسے نفسانی موقع پر کسی ناصح کی نصیحت بھی نہیں سنا کرتے، دیکھو یسوع کو ایک غیرت مند بزرگ نے نصیحت کے ارادہ سے روکنا چاہا کہ ایسی حرکت کرنا مناسب نہیں ہے مگر یسوع نے اس کے چہرہ کی ترش روئی سے سمجھ لیا کہ میری اس حرکت سے یہ شخص بیزار ہے تو رندوں کی طرح اعتراض کو باتوں میں ٹال دیا اور دعوی کیا کہ یہ کنجری بڑی اخلاص مند ہے۔ ایسا اخلاص تو تجھ میں بھی نہیں پایا گیا۔ سبحان اللہ یہ کیا عمدہ جواب ہے۔ یسوع صاحب زنا کار عورت کی تعریف کر رہے ہیں کہ بڑی نیک بخت ہے۔ دعوی خدائی کا اور کام ایسے۔ بھلا جو شخص ہر وقت شراب سے سرمست رہتا ہے اور کنجریوں سے میل جول رکھتا ہے اور کھانے پینے میں ایسا اول نمبر کا جو لوگوں میں یہ اس کا نام ہی پڑ گیا ہے کہ کھاؤ پیو ہے۔


مرزا غلام قادیانی پیسوں اور عورتوں سے اوپر کچھ سوچ ہی نہیں سکتا تھا۔ ٹانک وائن پیتا، افیون اور سلاجیت سے بنے کشتے کھاتا چندوں کے پیسے شمار کرتا ہوا محمدی بیگم کے حصول میں ناکامی پر روتا ہوا وبائی ہیضے کے مرض میں دنیا سے کوچ کر گیا۔ محشر کے دن سارے انبیا کرام بالخصوص سیدنا عیسی ابن مریم علیہ السلام جوتے مار مار کر اس کی کھوپڑی پلپلی کر دیں گے۔



قادیانیو !! !!! تم لوگو ن میں تھوڑی سی غیرت ہے تو اپنے باپ کی لکھی ہوئی کتاب کو اپنی فیملی اور اپنے گھر والوں کے بیچ میں بیٹھ کر صرف چند صفحے پڑھ لین !! تمہارا مرزا بشیر الدین خود کہتا ہے کہ جو مرزا کی لکھی ہوئی کتاب کو تین دفعہ نہیں پڑتا , مجھے اس کے ایمان کا خطرہ ہے


1.Ruhani-Khazain-Vol-10_P30to34

https://www.alislam.org/urdu/rk/Ruhani-Khazain-Vol-10.pdf

2.Hamamatul-Bushra-Urdu_P291

https://www.alislam.org/urdu/rk/Hamamatul-Bushra-Urdu.pdf


کیا حضرت عیسی علیہ السلام کا کوئی باپ تھا ? نہیں !! لیکن تمہارے مرزا نے حضرت عیسی کے باپ کا نام بتا دیا.
نہ صرف باپ کا نام ،یوسف نجار ، بتایہ بکہ اس کا کو دھندہ بہی بتا دیا
استغفر اللہ

3.Ruhani-Khazain-Vol-03_P254

https://www.alislam.org/urdu/rk/Ruhani-Khazain-Vol-03.pdf

4.مرزا کے پاؤں کو ایک د فعہ کسی نے چوما , مرزا نے کہا تم نے ہجر ا سو د کو کو چوما ہے
Tadhkira-Urdu_P29
https://www.alislam.org/library/browse/book/Tadhkirah/?l=Urdu#page/-30/mode/1up

. حضرت عیسی اور حضرت مریم سے پتہ نہیں کیا دشمنی تھی !!. آپ کا مرزا لکھتہا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام مریم کی منی سے پیدا ہوا
. !!!
P_50 & 51

https://www.alislam.org/urdu/rk/Ruhani-Khazain-Vol-21.pdf



"حضرت موسیٰ کی موت خود مشتبہ معلوم ہوتی ہے کیونکہ اُن کی زندگی پر یہ آیت قرآؔ نی گواہ ہے یعنی یہ کہ فلا تكن في مرية من لقائه۔ اور ایک حدیث بھی گواہ ہے کہ موسیٰ ہر سال دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ خانہ کعبہ کے حج کرنے کو آتا ہے۔"(روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 101)


احمدی دوستو! کیا قرآن شریف میں رسمی عقائد درج ہیں اور مرزا صاحب کو رسمی الہام ہوتے تھے؟،،،،،انا للہ و انا الیہ رجعون۔
احمدی دوستو! جب مرزا صاحب کی طرف اللہ تعالی کے کیے ہوئے الہام اور قرآن شریف کی آیت کا مفہوم مرزا صاحب غلط بیان کر رہے تھے تو اللہ نے کیوں نہیں فرمایا۔ مرزا صاحب کیا کر رہے ہو کیا آپ کو الہام اور قرآن شریف کی آیت کا مفہوم نہیں سمجھ میں آیا، یا خواب دیکھ رہے ہو۔ عیسی علیہ السلام تو مر گئے ہیں اور جس مسیح موعود نے آنا ہے وہ تم ہو اور تم ہی لکھ رہے ہو کہ مسیح علیہ السلام دوبارہ دنیا میں آئیں گے۔ کیا اللہ کو دوبارہ 12 سال بعد یاد آیا یا علم ہوا کہ مرزا صاحب نے اپنی گردن پر چھری پھیر دی ہے۔ کیا اللہ تعالی کو نعوذ باللہ نیند آگئی تھی؟ کیا یہ اصلاح و تجدید دین ہو رہی ہے؟ انا للہ و انا الیہ رجعون۔
اور پھر لطف یہ کہ جب حیات عیسی علیہ السلام کا عقیدہ بدلہ تو مرزا صاحب نے اپنی کتاب ست بچن میں لکھا کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے 120 برس کی عمر پائی۔(ست بچن صفحہ176، روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 302 از مرزا صاحب)
پھر پانچ ماہ بعد مرزا صاحب نے اپنی کتاب تریاق القلوب میں لکھا کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے 125 سال کی عمر میں انتقال فرمایا۔(تریاق القلوب صفحہ 371، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 499 از مرزا صاحب)
پھر چار سال بعد مرزا صاحب نے اپنی کتاب تذکرۃ الشہادتین میں لکھا کہ حضرت عیسی علیہ السلام 153 سال کی عمر میں فوت ہوئے۔(تذکرۃالشہادتین صفحہ 29، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 29 از مرزا صاحب)۔
اسی طرح قبر کے بارے میں مرزا صاحب نے ازالہ اوہام میں لکھا کہ مسیح کی قبر ان کے اپنے وطن گلیل میں ہے۔(ازالہ اوہام دوم صفحہ 473، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 353)
پھر کچھ سال بعد مرزا صاحب نے اتمام الحجہ میں لکھا مسیح کی قبر بیت المقدس، طرابلس یا بلاد شام٭ میں ہے۔(اتمام الحجہ صفحہ 24، روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 296 از مرزا صاحب)
پھر کچھ سال بعد مرزا صاحب نے اپنی کتاب کشتی نوح میں لکھا کہ مسیح کی قبر کشمیر سری نگر محلّہ خان یار میں ہے۔(کشتی نوح صفحہ 18، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ16 از مرزا صاحب)
اگرچہ مرزا صاحب کا قبر مسیح کا مسئلہ پھر مشتبہ ہوا اور مرنے سے 11 دن پہلے لکھا کہ ایک بزرگ کی روایت سے مسیح کی قبر مدینہ کے قریب ہے۔(چشمہ معرفت صفحہ 251، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 261 از مرزا صاحب)
لیکن احمدی احباب کشمیر والی قبر ہی مسیح کی قبر بتلاتے ہیں جس کا قبر ہونا کسی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ہر گز ثابت نہیں۔
مرزا صاحب نے ابن مریم بننے کی غرض سے 1896ء کو اپنا عقیدہ بدلا بحوالہ(اعجاز احمدی صفحہ 9، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 113 از مرزا صاحب) اور 1908ء تک زندہ رہے۔ یعنی 12 سال تک اللہ کی طرف سے الہام ہوتے رہے یعنی اللہ مرزا صاحب سے مزاق کرتے رہے اور یہ صحیح خبر ایک بھی الہام میں نہ دی گئی؟ نعوذ باللہ! اصل میں جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)


قرآن و سنت کی توہین
اللہ تعالیٰ نے مختلف اوقات میں آسمانی کتابیں بھی نازل فرمائیں۔ اس سلسلہ کتب کی آخری کڑی قرآن مجید ہے ۔یہ عظیم کتاب صدیوں سے اپنی عظمت کا لوہا منوارہی ہے۔ آنجہانی مرزا قادیانی کی سرپرست برطانوی سرکار نے اسے مٹانے کی عجیب احمقانہ تدابیر کیں لیکن ہمیشہ منہ کی کھائی۔ ''عربی مبین'' میں نازل ہونے والی اس کتاب کے بالمقابل قادیانی گنوارنے وحی و الہام کا جس طرح ڈھونگ رچایا اور اسے قرآن سے برتر و بالا قرار دیا اور جابجا فخریہ اس کا اظہار کیا، وہ ایسی ناروا جسارت ہے جس پر آسمان ٹوٹ پڑے اور زمین پھٹ جائے تو عجب نہیں! قرآن کے بالمقابل خرافاتی الہام کے لیے مرزا کی تحریرات دیکھیں اور سوچیں کہ آیا یہ شخص صحیح الدماغ تھا یا اس کا ذہنی توازن خراب تھا؟
قادیان کا نام قرآن مجید میں
(1) مرزا قادیانی نے ایک کشف میں دیکھا کہ قادیان کا نام قرآن مجید میں درج ہے۔ مرزا قادیانی کا کشف ملاحظہ فرمائیں:
''اس روز کشفی طور پر میں نے دیکھا کہ میرے بھائی صاحب مرحوم مرزا غلام قادر میرے قریب بیٹھ کر بآواز بلند قرآن شریف پڑھ رہے ہیں اور پڑھتے پڑھتے انھوں نے ان فقرات کو پڑھا کہ انا انزلناہ قریبًا من القادیان تو میں نے سن کر بہت تعجب کیا کہ کیا قادیان کا نام بھی قرآن شریف میں لکھا ہوا ہے؟ تب انھوں نے کہا کہ یہ دیکھو، لکھا ہوا ہے۔ تب میں نے نظر ڈال کر جو دیکھا تو معلوم ہوا کہ فی الحقیقت قرآن شریف کے دائیں صفحہ میں شاید قریب نصف کے موقع پر یہی الہامی عبارت لکھی ہوئی موجود ہے۔ تب میں نے اپنے دل میں کہا کہ ہاں واقعی طور پر قادیان کا نام قرآن شریف میں درج ہے اور میں نے کہا کہ تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن شریف میں درج کیا گیا ہے۔ مکہ اور مدینہ اور قادیان۔'' (ازالہ اوہام صفحہ 40 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 140 از مرزا قادیانی)
(2) ''خواب میں دیکھا کہ میرے پاس مرزا غلام قادر میرے بھائی کھڑے ہیں اور میں یہ آیت قرآن شریف کی پڑھتا ہوں۔ غلبت الروم فی ادنی الارض وھم من بعد غلبھم سیغلبون اور کہتا ہوں کہ ادنی الارض سے قادیان مراد ہے اور میں کہتا ہوں کہ قرآن شریف میں قادیان کا نام درج ہے۔''
(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 649 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
کیا قادیانی بتا سکتے ہیں کہ قرآن مجید کی کس سورہ یا رکوع میں یہ آیت موجود ہے جس میں قادیان کا نام درج ہے؟ قادیانی کہتے ہیں کہ یہ کشف ہے۔مرزا قادیانی قادیانیوں کا نبی ہے ظاہر ہے کہ نبی کا کشف اور خواب وحی ہوتا ہے۔
قرآن، مرزا قادیانی پر دوبارہ اترا
(3) ''ہم کہتے ہیں کہ قرآن کہاں موجود ہے؟ اگر قرآن موجود ہوتا تو کسی کے آنے کی کیا ضرورت تھی۔ مشکل تو یہی ہے کہ قرآن دنیا سے اٹھ گیا ہے۔ اسی لیے تو ضرورت پیش آئی کہ محمد رسول اللہۖ (مرزا قادیانی) کو بروزی طور پر دوبارہ دنیا میں مبعوث کر کے آپ پر قرآن شریف اتارا جاوے۔'' (کلمة الفصل صفحہ 173 ازمرزا بشیر احمد ابن مرزاقادیانی)
''تجھ پہ پھر اترا ہے قرآن، رسول قدنی''
(4) ''آسمان اور زمیں تو نے بنائے ہیں نئے تیرے کشفوں پہ ہے ایمان رسول قدنی
پہلی بعثت میں محمد ۖہے تو اب احمد ۖہے تجھ پہ پھر اترا ہے قرآن رسول قدنی'' (روزنامہ الفضل قادیان جلد 10 شمارہ نمبر 30 مورخہ 16 اکتوبر 1922ئ)
20 سپارے
(5) ''خدا کا کلام اس قدر مجھ پر ہوا ہے کہ اگر وہ تمام لکھا جائے تو بیس جزو (سپارے) سے کم نہیں ہوگا۔'' (حقیقة الوحی صفحہ 407 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 407 از مرزا قادیانی)
میں قرآن کی طرح ہوں
(6) ''ما انا الا کالقران و سیظھر علی یدی ماظھر من الفرقان۔''
میں تو بس قرآن ہی کی طرح ہوں اور عنقریب میرے ہاتھ پر ظاہر ہوگا جو کچھ فرقان سے ظاہر ہوا۔ (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 570 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
قرآن شریف، مرزا قادیانی کی باتیں
(7) ''قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔'' (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 77 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
مرزا قادیانی کے الہامات، قرآن کی طرح
(8) ''میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں ان الہامات پر اسی طرح ایمان لاتا ہوں جیسا کہ قرآن شریف پر اور خدا کی دوسری کتابوں پر اور جس طرح میں قرآن شریف کو یقینی اور قطعی طور پر خدا کا کلام جانتا ہوں، اسی طرح اس کلام کو بھی جو میرے پر نازل ہوتا ہے۔ خدا کا کلام یقین کرتا ہوں۔''(حقیقة الوحی 220 روحانی خزائن جلد 22ص220 از مرزا قادیانی)
قادیانیوں سے سوال ہے کہ وہ اپنی عبادات میں مرزا قادیانی کی وحیاں اور الہامات کیوں نہیں پڑھتے؟ جبکہ مرزا قادیانی نے اسے قرآن کے مساوی قرار دیا ہے۔
خدا کی قسم میری وحی کلام مجید ہے
(9) ''آنچہ من بشنوم ز وحی خدا بخدا پاک دانمش زخطائ
ہمچوں قرآن منزہ اش دانم از خطاہا ہمینست ایمانم
بخدا ہست ایں کلام مجید از دہان خدائے پاک و وحید
آں یقینے کہ بود عیسیٰ را بر کلامے کہ شد برو القائ
وان یقین کلیم بر تورات وان یقین ہائے سید سادات
کم نیم زاں ہمہ بروئے یقین ہر کہ گوید دروغ ہست لعین''
مندرجہ بالا فارسی نظم کا بالترتیب ترجمہ: ''جو کچھ میں اللہ کی وحی سے سنتا ہوں ،خدا کی قسم اسے ہر قسم کی خطا سے پاک سمجھتا ہوں۔قرآن کی طرح میری وحی خطائوں سے پاک ہے ،یہ میرا ایمان ہے۔ خدا کی قسم یہ کلام مجید ہے، جو خدائے پاک یکتا کے منہ سے نکلا ہے۔جو یقین عیسیٰ کو اپنی وحی پر، موسیٰ کو توریت پر اور حضورصلی اللہ علیہ وسلمکو قرآن مجید پر تھا ، میں از روئے یقین ان سب سے کم نہیں ہوں ، جو جھوٹ کہے وہ لعنتی ہے۔'' (نزول المسیح صفحہ99 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 477، 478 از مرزا قادیانی)
قرآن شریف میں گندی گالیاں بھری ہیں! (معاذ اللہ)
(10) ''قرآن شریف جس آوازِ بلند سے سخت زبانی کے طریق کو استعمال کر رہا ہے، ایک غایت درجہ کا غبی اور سخت درجہ کا نادان بھی اس سے بے خبر نہیں رہ سکتا۔ مثلاً زمانہ حال کے مہذبین کے نزدیک کسی پر لعنت بھیجنا ایک سخت گالی ہے۔ لیکن قرآن شریف کفار کو سنا سنا کر اُن پر لعنت بھیجتا ہے۔ ایسا ہی ظاہر ہے کہ کسی انسان کو حیوان کہنا بھی ایک قسم کی گالی ہے۔ لیکن قرآن شریف نہ صرف حیوان بلکہ کفار اور منکرین کو دنیا کے تمام حیوانات سے بدتر قرار دیتا ہے۔ جیسا کہ فرماتا ہے۔ ان شر الادواب عنداللّٰہ الذین کفروا۔ ایسا ہی ظاہر ہے کہ کسی خاص آدمی کا نام لے کر یا اشارہ کے طور پر اس کو نشانہ بنا کر گالی دینا زمانۂ حال کی تہذیب کے برخلاف ہے لیکن خدائے تعالیٰ نے قرآن شریف میں بعض کا نام ابولہب اور بعض کا نام کلب اور خنزیر کہا اور ابوجہل تو خود مشہور ہے۔ ایسا ہی ولید بن مغیرہ کی نسبت نہایت درجہ کے سخت الفاظ جو بصورت ظاہر گندی گالیاں معلوم ہوتی ہیں، استعمال کیے ہیں۔''
(ازالہ اوہام صفحہ 28 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 116 (حاشیہ) از مرزا قادیانی)
احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین
(11) ''میرے اس دعویٰ کی حدیث بنیاد نہیں بلکہ قرآن اور وہ وحی ہے جو میرے پر نازل ہوئی۔ ہاں تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کے معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔''(اعجاز احمدی ]ضمیمہ نزول المسیح[ ص 36 روحانی خزائن جلد 19صفحہ 140 از مرزا قادیانی)
مرزا قادیانی کی ان تمام باتوں کا تجزیہ مرزا قادیانی کی اپنی تحریر یں یوں ہو گا کہ:
(12)''جب انسان حیا کو چھوڑ دیتا ہے تو جو چاہے بکے، کون اس کو روکتا ہے۔''(اعجاز احمدی (نزول المسیح) صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 109 از مرزا قادیانی)
آنجہانی مرزا قادیانی کی مذکورہ بالا تحریروں کا خلاصہ یہ ہے کہ:
-1قادیان کا نام قرآن مجید میں ہے۔ (نعوذ باللہ)-2قرآن، مرزا قادیانی پر دوبارہ نازل ہوا۔ (نعوذ باللہ)-3خدا کا کلام مرزا قادیانی پر اس قدر نازل ہوا کہ اس سے 20 سپارے تیار ہو جائیں۔ (نعوذ باللہ)-4مرزا قادیانی قرآن ہی کی طرح ہے۔ (نعوذ باللہ)-5قرآن شریف، مرزا قادیانی کے منہ کی باتیں ہیں۔ (نعوذ باللہ)-6مرزا قادیانی پر نازل ہونے والے الہامات قرآن کی طرح ہیں۔ (نعوذ باللہ)-7قرآن شریف گندی گالیوں سے بھرا ہوا ہے۔ (نعوذ باللہ)-8جو حدیث مرزا قادیانی کی وحی کے مطابق نہیں، وہ ردی کی ٹوکری میں پھینک دینی چاہیے۔ (نعوذ باللہ)-9جب انسان حیا چھوڑ دیتا ہے تو بکواس کرتا رہتا ہے۔
آخر میں مولانا محمد رفیق دلاوری کی کتاب سے مرزا قادیانی کی عظمت قرآن کے حوالہ سے ایک واقعہ تحریر کرتے ہیں:
q '' سیرة المہدی جلد اوّل کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مولوی میر حسن صاحب مسیح قادیاں کے خاص سیالکوٹی احباب میں سے تھے۔ اسی بنا پر ایک مرتبہ بشیر احمد صاحب نے سیرة المہدی کی تالیف کے وقت ان سے اپنے باپ کے وہ حالات دریافت کیے جو مرزا قادیانی کے قیام سیالکوٹ کے دوران میں ان کے علم و مشاہدہ میں آئے تھے۔ چنانچہ اس استدعا کے بموجب انھوں نے مرزا قادیانی کے چشم دید حالات لکھ بھیجے۔ چونکہ مولوی صاحب خدانخواستہ مرزائی نہیں تھے، اس لیے قرینہ ہے کہ انھوں نے ہر قسم کے بھلے برے حالات بے کم و کاست لکھ بھیجے ہوں گے لیکن بشیر احمد صاحب نے ان میں سے صرف مفید مطلب چیزیں انتخاب کر لی ہوں گی۔ مثلاً مولوی میر حسن صاحب کا مندرجہ ذیل بیان جو ایک سیالکوٹی پروفیسر صاحب نے خاکسار راقم الحروف سے بیان کیا ''سیرة المہدی'' میں درج نہیں ہے اور نہ اس قسم کے واقعات کے اندراج کی کوئی توقع ہو سکتی تھی۔ واقعہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ مولوی میر حسن مرحوم کے سامنے مسیح قادیان کے سوانح حیات جو کسی مرزائی گم کردۂ راہ نے ترتیب دیے ہوں گے، پڑھے جا رہے تھے، ان میں لکھا تھا کہ مرزا قادیانی کے دل میں قرآن پاک کی بڑی عظمت تھی۔ یہ سن کر مولوی میر حسن صاحب مرحوم نے فرمایا کہ ''ہاں عظمت قرآن کا اندازہ اس سے بخوبی ہو سکتا ہے کہ مرزا قادیانی کی تلاوت کا جو قرآن تھا، اس میں مرزا قادیانی نے خاتمہ قرآن پر یعنی سورۂ ناس کے اختتام پر قوت باہ کا ایک نسخہ لکھ رکھا تھا۔'' (رئیس قادیان صفحہ 55، 56 از مولانا محمد رفیق دلاوری)

 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)

قادیانی ڈکشنری

(١)
تاویلات کے گورکھ دھندے کا دوسرا نام ''قادیانیت'' ہے۔ مرزا قادیانی، اس کے جانشین اور قادیانی مربیان بلاشبہ تاویل کے ہنر میں باکمال بازی گر ہیں۔اس تناظر میں قادیانی ڈکشنری کے چند نمونے ملاحظہ فرمائیے:۔
(1) اعتراف: مرزاقادیانی لکھتا ہے''ایک نئے معنی اپنی طرف سے گھڑ لینا بھی تو الحاد اور تحریف ہے۔ خدا تعالیٰ مسلمانوں کو اس سے بچائے۔''
(ازالہ اوہام صفحہ 745 مندرجہ روحانی خزائن، جلد 3 صفحہ 501، از مرزا قادیانی)
کدعہ سے مراد قادیان
(2) ''اب دیکھو یہ تین سو تیرہ مخلص جو اس کتاب میں درج ہیں، یہ اسی پیشگوئی کا مصداق ہے جو احادیث رسول اللہۖ میں پائی جاتی ہے۔ پیشگوئی میں کدعہ کا لفظ بھی ہے جو صریح قادیان کے نام کو بتلا رہا ہے پس تمام مضمون اس حدیث کا یہ ہے کہ وہ مہدی موعود قادیان میں پیدا ہوگا اور اس کے پاس ایک کتاب چھپی ہوئی ہوگی جس میں تین سو تیرہ اس کے دوستوں کے نام درج ہوں گے۔'' (انجامِ آتھم صفحہ 45 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11صفحہ 329 از مرزا قادیانی)
اس ضمن میں مولانا محمد رفیق دلاوری لکھتے ہیں:''کرعہ والی روایت ایک جھوٹے راوی عبدالوہاب بن ضحاک کا من گھڑت افسانہ ہے۔۔۔۔ دنیا میں تقدس کے جتنے جھوٹے دکاندار گزرے ہیں انھوں نے موضوع اور مجروح روایات کی آڑ لے کر خلق خدا کو گمراہ کیا ہے لیکن قادیاں کے ''مسیحِ موعود'' میں تو یہ کمال تھا کہ لغو روایات سے مطلب براری تو ایک طرف رہی، موضوع یا ضعیف روایتوں میں بھی حسب دلخواہ تصرف کر کے ان کو اپنے سانچے میں ڈھال لیتے تھے، چنانچہ مندرجہ ذیل تحریروں سے آپ کو معلوم ہوگا کہ انھوں نے کرعہ کو کدعہ میں تبدیل کر کے کس طرح مطلب براری کی نامراد کوشش کی۔ لکھتے ہیں:
q ''ایسا ہی احادیث میں یہ بھی بیان فرمایا گیا ہے کہ وہ مہدی موعود ایسے قصبہ کا رہنے والا ہوگا جس کا نام کدعہ یا کدیہ ہوگا۔ اب ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ یہ لفظ کدعہ دراصل قادیاں کے لفظ کا مخفف ہے۔'' (کتاب البریہ، صفحہ 243 مندرجہ روحانی خزائن، جلد 13 صفحہ 260، 261 از مرزا قادیانی)
q ''میری نسبت قرآن کریم نے اس قدر پورے پورے قرائن اور علامات کے ساتھ ذکر کیا ہے کہ ایک طور سے میرا نام بتلا دیا ہے اور حدیثوں میں کدعہ کے لفظ سے میرے گائوں کا نام موجود ہے۔'' (تذکرة الشہادتین، صفحہ 39 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 40 از مرزا قادیانی)
q جبکہ ایک اور جگہ پر لکھتے ہیں:''اور میرے بزرگوں کے پرانے کاغذات سے جو اب تک محفوظ ہیں، معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس ملک میں سمرقند سے آئے تھے۔۔۔۔ اس قصبہ کی جگہ میں جو اس وقت ایک جنگل پڑا ہوا تھا جو لاہور سے ٹخمیناً بفاصلہ پچاس کوس بگوشۂ شمال مشرق واقع ہے، فروکش ہوگئے جس کو انہوں نے آباد کرکے اس کا نام اسلام پور رکھا۔ جو پیچھے سے اسلام پور قاضی ماجھی کے نام سے مشہور ہوا اور رفتہ رفتہ اسلام پور کا لفظ لوگوں کو بھول گیا۔ اور قاضی ماجھی کی جگہ پر قاضی رہا اور پھر آخر قادی بنا اور پھر اس سے بگڑ کر قادیان بن گیا اور قاضی ماجھی کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ علاقہ جس کا طولانی حصہ تقریباً ساٹھ کوس ہے، اُن دنوں میں سب کا سب ماجھہ کہلاتا تھا۔ غالباً اس وجہ سے اس کا نام ماجھہ تھا کہ اس ملک میں بھینسیں بکثرت ہوتی تھیں اور ماجھ زبان ہندی میں بھینس کو کہتے ہیں۔'' (کتاب البریہ صفحہ 145، 146 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 163، 164 (حاشیہ) از مرزا قادیانی)
ادنیٰ الارض سے مراد قادیان
(3) ''خواب میں دیکھا کہ میرے پاس مرزا غلام قادر میرے بھائی کھڑے ہیں اور میں یہ آیت قرآن شریف کی پڑھتا ہوں غُلِبَتِ الرُّوْمُ فِیْ اَدْنَی الْاَرْضِ وَھُمْ مِّنْ بَعْدِ غَلَبِھِمْ سَیَغْلِبُوْنَ اور کہتا ہوں کہ اَدْنَی الْاَرْضِ سے قادیان مراد ہے اور میں کہتا ہوں کہ قرآن شریف میں قادیان کا نام درج ہے۔''
(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 649 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
دمشق سے مراد قادیان
(4) ''صحیح مسلم میں یہ جو لکھا ہے کہ حضرت مسیح دمشق کے منارہ سفید شرقی کے پاس اتریں گے… دمشق کے لفظ کی تعبیر میں میرے پر منجانب اللہ یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس جگہ ایسے قصبہ کا نام دمشق رکھا گیا ہے، جس میں ایسے لوگ رہتے ہیں جو یزیدی الطبع اور یزید پلید کی عادات اور خیالات کے پیرو ہیں… مجھ پر یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ دمشق کے لفظ سے دراصل وہ مقام مراد ہے، جس میں یہ دمشق والی مشہور خاصیت پائی جاتی ہے۔'' (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 141 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
''قرآن مجید قادیان کے قریب نازل ہوا''
(5) ''انا انزلناہ قریبًا من القادیان'' اس کی تفسیر یہ ہے کہ انا انزلناo قریبًا من دمشق بطرف شرقی عند المنارة البیضاء کیونکہ اس عاجز کی سکونتی جگہ قادیان کے شرقی کنارہ پر ہے۔'' (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 59 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
یروشلم سے مراد قادیان
(6) ''ذکریا 14 باب میں مذکور ہے کہ آخری زمانہ میں مسیح موعود کے عہد میں سخت طاعون پڑے گی۔ اس زمانہ میں تمام فرقے دنیا کے متفق ہوں گے کہ یروشلم کو تباہ کردیں۔ تب انہی دنوں میں طاعون پھوٹے گی اور اسی دن یوں ہوگا کہ جیتا پانی یروشلم سے جاری ہوگا یعنی خدا کا مسیح ظاہر ہوجائے گا اور اس جگہ یروشلم سے مراد بیت المقدس نہیں ہے بلکہ وہ مقام ہے جس سے دین کے زندہ کرنے کے لیے الٰہی تعلیم کا چشمہ جوش مارے گا اور وہ قادیان ہے۔ جو خدا تعالیٰ کی نظر میں دارالامان ہے۔ خدا تعالیٰ نے جیسا کہ اس امت کے خاتم الخلفا کا نام مسیح رکھا ایسا ہی اس کے خروج کی جگہ کا نام یروشلم رکھ دیا اور اُس کے مخالفوں کا نام یہود رکھ دیا۔''(نزول المسیح صفحہ 44 روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 420 از مرزا قادیانی)
مقام لُد سے مراد لدھیانہ
(7) ''اوّل بلدةٍ بایعنی الناس فیھا اسمھا لدھیانہ۔ وھی اوّل ارضٍ قامت الاشرار فیھا للاھانة۔ فلما کانت بیعة المخلصین۔ حربة لقتل الدجال اللعین۔ باشاعة الحق المبین۔ اشیر فی الحدیث ان المسیح یقتل الدجال علٰی باب اللد بالضربة الواحدة فاللد ملخص من لفظہ لدھیانہ کما لا یخفی علی ذوی الفطنة۔'' (الہدی صفحہ 92 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 341 از مرزا قادیانی)
(ترجمہ): ''سب سے پہلے میرے ساتھ لودھانہ میں بیعت ہوئی تھی جو دجال کے قتل کے لیے ایک حربہ (ہتھیار) تھی۔ اسی لیے حدیث میں آیا ہے کہ مسیح موعود دجال کو باب لد میں قتل کرے گا۔ پس لد دراصل مختصر ہے لدھیانہ سے۔''
مرزا قادیانی نے ایک اور جگہ پر لکھا:
(8) ''لُدّ ان لوگوں کو کہتے ہیں جو بے جا جھگڑنے والے ہوں۔'' (ازالہ اوہام صفحہ 730 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 492 از مرزا قادیانی)
حالانکہ احادیث مبارکہ میں آتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دجال کو مقام لُد پر قتل کریں گے۔ لُد آج کل اسرائیل کا ائیربیس ہے۔
مسجدِ اقصیٰ سے مراد قادیان کی مسجد
(9) ''مسجد اقصیٰ سے مراد مسیح موعود کی مسجد ہے جو قادیان میں واقع ہے۔ جس کی نسبت براہین احمدیہ میں خدا کا کلام یہ ہے۔ مبارک و مبارک وکل امر مبارک یجعل فیہ۔ اور یہ مبارک کا لفظ جو بصیغہ مفعول اور فاعل واقع ہوا، قرآن شریف کی آیت بارکنا حولہ کے مطابق ہے۔ پس کچھ شک نہیں جو قرآن شریف میں قادیان کا ذکر ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ سبحان الذی اسریٰ بعبدہ لیلا من المسجد الحرام الی المسجد الاقصیٰ الذی بارکنا حولہ۔ ''
(خطبہ الہامیہ صفحہ 21 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 21 از مرزا قادیانی)
جہنم سے مُراد طاعون
(10) ''یاد رہے کہ میرے تمام الہامات میں جہنم سے مُراد طاعون ہے۔'' (حقیقة الوحی صفحہ 145 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 583 از مرزا قادیانی)
محدث سے مراد نبوت
(11) ''اے نادانو! میری مراد نبوت سے یہ نہیں کہ میں نعوذ باللہ آنحضرتۖ کے مقابل پر کھڑا ہو کر نبوت کا دعویٰ کرتا ہوں، یا کوئی نئی شریعت لایا ہوں۔ صرف مراد میری نبوت سے کثرتِ مکالمت و مخاطبت الٰہیہ ہے جو آنحضرتۖ کی اتباع سے حاصل ہے۔ سو مکالمہ اور مخاطبہ کے آپ لوگ بھی قائل ہیں۔ پس یہ صرف لفظی نزاع ہوئی۔ یعنی آپ لوگ جس امر کا نام مکالمہ و مخاطبہ رکھتے ہیں میں اس کی کثرت کا نام بحکم الٰہی نبوت رکھتا ہوں۔ ولکل ان یصطلح اور میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے اور اسی نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہے۔''
(حقیقتہ الوحی تتمہ صفحہ 68، مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 503)
پس آپ کے دعویٰ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور نہ ہی آپ کا کوئی الہام یا آپ کی کوئی تحریر منسوخ ہوئی، بلکہ نبوت کی مسلمانوں میں رائج تعریف کے پیش نظر 1901ء سے پہلے آپ نبی کے لفظ کو ظاہر سے پھیر کر بمعنی محدث لیتے تھے لیکن 1901ء کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ پر جو نبوت کی حقیقت کا انکشاف کیا، اسی پہلی چیز کا نام بحکم الٰہی نبوت رکھا، اور اس نئی تعریف کے ماتحت اپنے آپ کو نبی قرار دیا۔'' (روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 9 دیباچہ از جلال الدین شمس قادیانی)

مرزا قادیانی کے الحاد کے یہ چند نمونے ہیں کیونکہ بقول مرزا قادیانی''ایک نئے معنی اپنی طرف سے گھڑ لینا بھی تو الحاد اور تحریف ہے''۔ اگر قادیانی جماعت کی عوام اپنی آخرت کو مد نظر رکھتے ہوئے صرف ایک دفعہ یہ مسمم ارادہ کرلے کہ حق اور سچ تک پہنچنا ہے اور ان حوالہ جات کی خود چھان پھٹک کرے تو ممکن ہے کہ ان کو یہ بات سمجھ آجائے کہ مرزا قادیانی ایک دغا باز اور پرلے درجے کا مکار و عیار انسان تھا اور اس سے وابسطہ رہنا آخرت کا خسارہ ہے ۔ اللہ سے دعا ہے کہ دھوکہ میں آئے ہوئے ان انسانوں کو راہ ہدایت مل جائے ۔ آمین
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)

مرزا قادیانی کے قلم سے اللّٰہ تعالٰی کی توہین
اللہ تعالیٰ تمام جہانوں کاخالق و مالک اور پروردگار ہے۔ وہ وحدہ لاشریک ہے اور ہر چیز پر قادر ہے۔ وہ ہر ایک چیز سے بے نیاز ہے۔ اس کا کوئی ہمسر یا برابری کرنے والا نہیں۔ وہی عبادت کے لائق ہے۔ کسی صفت میں اس کا کوئی شریک نہیں۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں خدائی کا دعویٰ کرنے والوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ: ومن یقل منہم انی الہ من دونہ فذلک نجزیہ جھنم ط کذلک نجزی الظلمینoترجمہ: اور جو ان میں سے یہ کہے کہ میں خدا ہوں، اللہ تعالیٰ کے سوا، تو ہم اسے جہنم رسید کریں گے۔ ہم ظالموں کو یونہی سزا دیا کرتے ہیں۔(الانبیائ:29) مگرفتنہ قادیانیت کے بانی مرزا قادیانی نے نہ صرف خدائی کا دعویٰ کیابلکہ خدا کی اولاد ہونے کا بھی دعویٰ کیا اور اپنے آپ کو اللہ کا بیٹا قرار دیا۔ مرزا قادیا نی نے غلیظ بہتان لگایا کہ (نعوذ باللہ)اللہ تعالیٰ نے کشفی طور پر مرزا قادیانی کے ساتھ جنسی بد فعلی کی ہے ۔مرزا قادیانی نے اللہ تعالیٰ کو تیندوے کی مانند قرار دیا ۔ ایسے عقائد مرزائی جماعت کی نامرادی کا سب سے بڑا ثبوت ہیں۔ دل پر ہاتھ رکھ کر ان خرافات کو پڑھیں اورمرزائیوں کے لئے صدق دل سے دعا کریں کہ اﷲان کو مرزائیت کی غلاظت سے نکلنے اور مرزا قادیانی پر لعنت بھیج کر اسلام میں داخل ہونے کی توفیق دے۔یوں تو مرزا قادیانی کی تحریروں میںاللہ تعالیٰ کی شان میں بیشمار گستاخیاں ملتی ہیں ۔ جن میں سے کچھ عبارات یہاں درج کی جاتی ہیں تاکہ مرزا قادیانی کاچہرہ واضح ہو جائے۔
1) میں (مرزا قادیانی) نے خواب میںدیکھا کہ میں خود خدا ہوں۔ میں نے یقین کر لیا کہ میں وہی ہوں۔

(آئینہ کمالات اسلام 564 مندرجہ روحانی خزائن جلد5صفحہ 564از مرزا قادیانی)

2) میں نے اپنے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں۔ (کتاب البریہ صفحہ85، مندرجہ روحانی خزائن جلد13صفحہ103از مرزا قادیانی)
(3 مرزا قادیانی کہتا ہے کہ مجھ پر وحی نازل ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا:
''انت منی بمنزلة اولادی'' ''(اے مرزا) تو میرے نزدیک میری اولاد کی طرح ہے۔'' (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات طبع چہارم صفحہ 345 از مرزا قادیانی)
(4 انت منی بمنزلة ولدی۔(اے مرزا) تو مجھ سے بمنزلہ میرے بیٹے کے ہے۔ (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 442 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
(5 ''اسمع ولدی'' ترجمہ: ''اے میرے بیٹے سن'' (البشریٰ مجموعہ الہامات و مکاشفات مرزا قادیانی جلد اوّل صفحہ 49 از محمد منظور الٰہی قادیانی)
(6 ''ہم ایک لڑکے کی تجھے بشارت دیتے ہیں جس کے ساتھ حق کا ظہور ہوگا گویا آسمان سے خدا اترے گا۔''

(حقیقة الوحی صفحہ 95، 96، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 98،99 )

(7 مرزا قادیانی لکھتا ہے''درحقیقت میرے اور میرے خدا کے درمیان ایسے باریک راز ہیں جن کو دنیا نہیں جانتی اور مجھے خدا سے ایک نہانی تعلق ہے جو قابل بیان نہیں۔'' (براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 63 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 81 از مرزا قادیانی)
اس نہانی تعلق کی تشریح مرزا قادیانی کا خاص مرید اپنی کتاب میں کرتا ہے ملاحظہ ہو
(8 ''حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی ہے کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح ہوئی کہ گویا آپ عورت ہیں اور اللہ تعالیٰ نے رجولیت کی طاقت (مردانہ قوت باہ) کا اظہار فرمایا تھا، سمجھنے والے کے لیے اشارہ کافی ہے۔''

(اسلامی قربانی ٹریکٹ نمبر 34، از قاضی یار محمد قادیانی مرید مرزا قادیانی)

اللہ تعالیٰ کی ذات بابرکات پر اس سے بڑھ کر کمینہ حملہ اور اوباشانہ بہتان اور کیا ہو سکتا ہے!!! نعوذ باللہ! مرزا قادیانی اور اس کے پیروکار اس حد تک آگے چلے گئے۔جب سے یہ دنیا قائم ہوئی ہے ایسا فاسد خیال اور لغو عقیدہ ابلیس سے لے کر آج تک کسی بھی گستاخ، منہ پھٹ اور زبان دراز سے نہیں سنا گیا۔ یہ ذلت و رسوائی صرف مرزا قادیانی کو ہی نصیب ہوئی، جس کا نقد انعام اسے دنیا میں اپنی ہی غلاظت پرگر کر عبرتناک موت کی صورت میں ملا! فاعتبروا یا اولی الابصار۔
9) " قیوم العالمین ایک ایسا وجود اعظم ہے جس کے لئے بے شمار ہاتھ بے شمار پیر اور ہر ایک عضو اس کثرت سے ہے کہ تعداد سے خارج اور لا انتہا عرض اور طول رکھتا ہے
اورتیندوے کی طرح اس وجود اعظم کی تاریں بھی ہیں جو صفحہ ہستی کے تمام کناروں تک پھیل رہی ہیں۔"

(توضیح مرام صفحہ 42، مندرجہ روحانی خزائن جلد3، صفحہ90ازمرزا قادیانی)

10) " کیا کوئی عقل مند اس بات کو قبول کر سکتا ہے کہ اس زمانہ میں خدا سنتا تو ہے مگر بولتا نہیں۔ پھر بعد اس کے یہ سوال ہوگا کہ کیوں نہیں بولتا۔ کیا زبان پر کوئی مرض لاحق ہو گئی ہے۔" (ضمیمہ براہین احمدیہ صفحہ پنجم صفحہ144مندرجہ روحانی خزائن جلد 21صفحہ312ازمرزا قادیانی)
11) " وہ خدا جس کے قبضہ میں ذرہ ذرہ ہے۔ اس سے انسان کہاں بھاگ سکتا ہے۔ وہ فرماتا ہے کہ میں چوروں کی طرح پوشیدہ آئوں گا۔"
(تجلیات الٰہیہ صفحہ4، مندرجہ روحانی خزائن جلد 20صفحہ396 از مرزا قادیانی)
12) "ایک بار مجھے یہ الہام ہواتھا کہ خدا قادیان میں نازل ہوگا، اپنے وعدہ کے موافق۔"

(تذکرہ طبع دوم صفحہ452،تذکرہ طبع سوم صفحہ437،تذکرہ طبع چہارم صفحہ358 از مرزا قادیانی)

13) " سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔" (دافع البلاء صفحہ11، مندرجہ روحانی خزائن جلد18، صفحہ231از مرزا قادیانی)
اس کا مطلب یہ ہوا کہ سچے خدا کی نشانی صرف یہ ہے کہ اس نے مرزا قادیانی کو قادیان میں رسول بنا کر بھیجا ہے اور اگر مرزا قادیانی رسول نہیں ہے تو پھر خداکی سچائی مشکوک ہے۔ (نعوذ باللہ)
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
What is meaning here ???
Al Anaam # 60

وَهُوَ الَّذِيْ يَتَوَفّٰىكُمْ بِالَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيْهِ لِيُقْضٰٓى اَجَلٌ مُّسَمًّى ۚ ثُمَّ اِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ !! وہی ہے جو رات کو تمہاری رُوحیں قبض کرتا ہے اور دن کو جو کچھ تم کرتے ہو اسے جانتا ہے ، پھر دوسرے روز وہ تمہیں اِسی کاروبار کے عالم میں واپس بھیج دیتا ہے تاکہ زندگی کی مقرر مدت پوری ہو۔ آخر کار اسی کی طرف تمہاری واپسی ہے ، پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو۔

**********
ختم نبوت سے متعلق چند احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں: حدیث(1) ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے انبیأ کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا مگر اس کے کسی کونے میں ا یک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ کیوں نہ لگادی گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔“ (صحیح بخاری کتاب صفحہ501 جلد 1، صحیح مسلم صفحہ248 جلد 2) حدیث(2) ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ چیزوں میں انبیأ کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے: (۱) مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے(۲) رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی (۳)مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے (۴)روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے (۵) مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے (۶) اورمجھ پرنبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔“ (صحیح مسلم صفحہ 199 جلد 1، مشکوٰۃ صفحہ512) اس مضمون کی ایک حدیث صحیحین میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں، اس کے آخر میں ہے:”وکان النبی یبعث الی قومہ خاصۃ و بعثت الی الناس عامۃ۔“ (مشکوٰۃ صفحہ 512) ترجمہ: ”پہلے انبیأ کو خاص ان کی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا اور مجھے تمام انسانوں کی طرف مبعوث کیا گیا۔“ حدیث(3) ”سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو جو ہارون کو موسیٰ (علیہما السلام) سے تھی، مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔“ (بخاری صفحہ633 جلد2)اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ: ”میرے بعد نبوت نہیں۔“ (صحیح مسلم صفحہ278 جلد2) حضرت شا ہ ولی اللہ محدّث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھاہے کہ یہ حدیث متواتر ہے۔ حدیث(4) ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیأ کیا کرتے تھے، جب کسی نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ خلفأ ہوں گے اور بہت ہوں گے۔“ (صحیح بخاری صفحہ491 جلد 1، صحیح مسلم صفحہ126 جلد2، مسند احمد صفحہ297 جلد 2) حدیث(5) ”حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں

***
,اس کو سمجھنے کے لیے تجھے محمد ی ہونا پڑے گا !!! نبی , نبی ہوتا ہے. نبی جس کو اللہ سبحانہ تعالی نے ٹائٹل دیا ہے اس سے اللہ سبحانہ تعالی کبھی بھی نہیں چھین تا !!! حضرت عیسی علیہ سلام کے آنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے ٹائٹل کے ساتھ آئیں گے , لیکن اپنی شریعت نازل نہیں کریں گے !!! اور نہ ہی وہ اپنی مقدس کتاب انجیل کے ساتھ نازل ہوں گے وہ اسی شریعت محمد ی کو ھی فالو کریں گے !!! جیسے آرمی کا ایک حاضر سروس. جرنیل ہوتا ہے وہ اپنے فوج کی کمان.حاضر سروس رہے کہ کرتا ہے نہ کہ ریٹائر ہونے کے بعد !!! قرآن کے علاوہ دکھاؤ کسی ایک کتاب میں کہ اللہ سبحانہ و تعالی کہتا ہوں کہ ﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِى وَرَضِيتُ لَكُمُ الأِسْلاَمَ دِيناً﴾ "" آج میں نے دین کو مکمل کیا اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کرلیا ہے !! رہا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے آخری نبی ہونے کا اس کیلئے لاتعداد احادیث موجود ہیں !! قرآن پاک کی آیات موجود ہیں.
***
Al Nisa # 159

وَاِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكُوْنُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا ١٥٩؀ۚ

اور اہل کتاب میں سے کوئی ایسا نہ ہوگا جو اُس کی موت سے پہلے اُس پر ایمان نہ لے آئے گا اور قیامت کے روز وہ اُن پرگواہی دے گا، (159)

There are none among the People of the Book but will believe in him before his death, and he will be a witness against them on the Day of Resurrection.

Al zukhuruf # 61
وَاِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَاتَّبِعُوْنِ ۭ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ
اور وہ (یعنی ابنِ مریم) دراصل قیامت کی ایک نشانی ہے پس تم اس میں شک نہ کرو اور میری بات مان لو ، یہی سیدھا راستہ ہے،
 
Last edited:

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)

باب نُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عليهما السلام
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سعید بن مسیب نے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، وہ زمانہ قریب ہے کہ عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام تمہارے درمیان ایک عادل حاکم کی حیثیت سے نازل ہوں گے ۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے ، سور کو مار ڈالیں گے اور جزیہ موقوف کر دیں گے ۔ اس وقت مال کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا ۔ اس وقت کا ایک سجدہ دنیا و مافیہا سے بڑھ کر ہو گا ۔ پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو ” اور کوئی اہل کتاب ایسا نہیں ہو گا جو عیسیٰ کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے ‘‘ ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَدْلاً، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لاَ يَقْبَلَهُ أَحَدٌ، حَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ ‏{‏وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلاَّ لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا‏}‏‏.‏
Reference : Sahih al-Bukhari 3448
In-book reference : Book 60, Hadith 118
USC-MSA web (English) reference : Vol. 4, Book 55, Hadith 657

*************
ہم سے ابن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے حضرت ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کے غلام نافع نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا اس وقت کیا حال ہو گا جب عیسیٰ ابن مریم تم میں اتریں گے ( تم نماز پڑھ رہے ہو گے ) اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہو گا ۔ اس روایت کی متابعت عقیل اور اوزاعی نے کی ۔
حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ عُقَيْلٌ وَالأَوْزَاعِيُّ‏.‏
Reference : Sahih al-Bukhari 3449
In-book reference : Book 60, Hadith 119
USC-MSA web (English) reference : Vol. 4, Book 55, Hadith 658
*********************
صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
71- باب نُزُولِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ حَاكِمًا بِشَرِيعَةِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: عیسیٰ علیہ السلام کے نازل ہونے اور ان کے شریعت محمدی کے موافق چلنے اور اللہ تعالیٰ کا اس امت کو عزت اور شرف عطا فرمانا اور اس بات کی دلیل کہ اسلام سابقہ ادیان کا ناسخ ہے اور قیامت تک ایک جماعت اسلام کی حفاظت میں کھڑی رہے گی۔
حدثنا الوليد بن شجاع ، وهارون بن عبد الله ، وحجاج بن الشاعر ، قالوا : حدثنا حجاج وهو ابن محمد ، عن ابن جريج ، قال : اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ، يقول : " لا تزال طائفة من امتي يقاتلون على الحق ، ظاهرين إلى يوم القيامة " ، قال : " فينزل عيسى ابن مريم عليه السلام ، فيقول اميرهم : تعال صل لنا ، فيقول : لا ، إن بعضكم على بعض امراء ، تكرمة الله هذه الامة .
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا لڑتا رہے گا (کافروں اور مخالفوں سے) حق پر قیامت کے دن تک وہ غالب رہے گا۔ پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے اور اس گروہ کا امام کہے گا، آیئے نماز پڑھایئے (عیسیٰ علیہ السلام سے کہے گا) وہ کہیں گے نہیں، تم میں سے ایک دوسروں پر حاکم رہیں۔ یہ وہ بزرگی ہے جو اللہ تعالیٰ عنایت فرمائے گا اس امت کو۔“
حدیث نمبر: 395
*******************

7285:حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
13- باب فِي الآيَاتِ الَّتِي تَكُونُ قَبْلَ السَّاعَةِ:
باب: ان نشانیوں کا بیان جو قیامت سے قبل ہوں گی۔
حدثنا ابو خيثمة زهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، واللفظ لزهير ، وابن ابي عمر المكي ، قال إسحاق : اخبرنا ، وقال الآخران : حدثنا سفيان بن عيينة ، عن فرات القزاز ، عن ابي الطفيل ، عن حذيفة بن اسيد الغفاري ، قال : اطلع النبي صلى الله عليه وسلم علينا ونحن نتذاكر ، فقال : " ما تذاكرون ؟ " ، قالوا : نذكر الساعة ، قال : " إنها لن تقوم حتى ترون قبلها عشر آيات ، فذكر الدخان ، والدجال ، والدابة ، وطلوع الشمس من مغربها ، ونزول عيسى ابن مريم صلى الله عليه وسلم ، وياجوج وماجوج ، وثلاثة خسوف خسف بالمشرق ، وخسف بالمغرب ، وخسف بجزيرة العرب ، وآخر ذلك نار تخرج من اليمن تطرد الناس إلى محشرهم " .
‏‏‏‏ سیدنا حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برآمد ہوئے ہم پر اور ہم باتیں کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا باتیں کرتے تھے؟“ ہم نے کہا: ہم قیامت کا ذکر کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت نہیں قائم ہو گی جب تک دس نشانیاں اس سے پہلے نہیں دیکھ لو گے۔“ پھر ذکر کیا دھوئیں کا اور دجال کا اور زمین کے جانور کا اور آفتاب کے نکلنے کا پچھم سے اور سیدنا عیسٰی علیہ السلام کے اترنے کا اور یاجوج ماجوج کے نکلنے کا اور تین جگہ خسف ہونا یعنی زمین میں دھنسنا، ایک مشرق میں، دوسرے مغرب میں، تیسرے جزیرہ عرب میں اور ان سب نشانیوں کے بعد ایک آگ پیدا ہو گی جو لوگوں کو یمن سے نکالے گی اور ہانکتی ہوئی محشر کی طرف لے جائے گی .“ (محشر شام کی زمین ہے)۔
*****************************

صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
20- باب ذِكْرِ الدَّجَّالِ :
باب: دجال کا بیان۔
حدیث نمبر: 7373
سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن صبح کو دجال کا ذکر کیا تو کبھی اس کو گھٹایا اور کبھی بڑھایا (یعنی کبھی اس کی تحقیر کی اور کبھی اس کے فتنہ کو بڑا کہا یا کبھی بلند آواز سے گفتگو کی اور کبھی پست آواز سے) یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ دجال ان درختوں کے جھنڈ میں آ گیا۔ جب ہم پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شام کو آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے چہروں پر اس کا اثر معلوم کیا (یعنی ڈر اور خوف)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا کیا حال ہے؟“ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے دجال کا ذکر کیا اور اس کو گھٹایا اور بڑھایا یہاں تک کہ ہم کو گمان ہو گیا کہ دجال ان درختوں میں کھجور کے جھنڈ میں موجود ہے (یعنی اس کا آنا بہت قریب ہے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ کو دجال کے سوا اور باتوں کا خوف تم پر زیادہ ہے (فتنوں کا، آپس میں لڑائیوں کا) اگر دجال نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود ہوا تو تم سے پہلے میں اس کو الزام دوں گا اور تم کو اس کے شر سے بچاؤں گا اور اگر وہ نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود نہ ہوا تو ہر مرد مسلمان اپنی طرف سے اس کو الزام دے گا اور حق تعالیٰ میرا خلیفہ اور نگہبان ہے ہر مسلمان پر۔ البتہ دجال تو جوان گھونگریالے بالوں والا ہے، اس کی آنکھ میں ٹینٹ ہے گویا کہ میں اس کی مشابہت دیتا ہوں عبدالعزیٰ بن قطن کے ساتھ (عبدالعزیٰ ایک کافر تھا)۔ سو جو شخص تم میں سے دجال کو پائے اس کو چاہیے کہ سورۂ کہف کے شروع کی آیتیں اس پر پڑھے۔ مقرر وہ نکلے گا شام اور عراق کی راہ سے تو خرابی ڈالے گا داہنے اور فساد اٹھائے گا بائیں۔ اے اللہ کے بندو! ایمان پر قائم رہنا۔“ اصحاب بولے: یا رسول اللہ! وہ زمین پر کتنی مدت رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس دن تک۔ ایک دن ان میں سے ایک سال کے برابر ہو گا اور دوسرا ایک مہینے کے اور تیسرا ایک ہفتے کے اور باقی دن جیسے یہ تمہارے دن ہیں۔“ (تو ہمارے دنوں کے حساب سے دجال ایک برس دو مہینے چودہ دن تک رہے گا)۔ اصحاب نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جو دن سال بھر کے برابر ہو گا اس دن ہم کو ایک ہی دن کی نماز کفایت کرے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں تم اندازہ کر لینا اس دن میں بقدر اس کے یعنی جتنی دیر کے بعد ان دنوں میں نماز پڑھتے ہو اسی طرح اس دن بھی اندازہ کر کے پڑھ لینا .“ (اب تو گھڑیاں بھی موجود ہیں ان سے وقت کا اندازہ بخوبی ہو سکتا ہے۔ نووی رحمہ اللہ کہا: اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں صاف نہ فرماتے تو قیاس یہ تھا کہ اس دن صرف پانچ نمازیں پڑھنا ہی کافی ہوتیں کیونکہ ہر دن رات میں خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں مگر یہ قیاس نص سے ترک کیا گیا ہے۔ مترجم کہتا ہے کہ عرض تسعین میں جو خط استواء سے نوے درجہ پر واقع ہے اور جہاں کا افق معدل النہار ہے چھ مہینے کا دن اور چھ مہینے کی رات ہوتی ہے تو ایک دن رات سال بھر کا ہوتا ہے پس اگر بالفر‌ض انسان وہاں پہنچ جائے اور جئیے تو سال میں پانچ نمازیں پڑھنا ہوں گی) اصحاب نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کی چال زمین میں کیونکر ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جیسے وہ مینہ جس کو ہوا پیچھے سے اڑاتی ہے سو وہ ایک قوم کے پاس آئے گا تو ان کو کفر کی طرف بلائے گا وہ اس پر ایمان لائیں گے اور اس کی بات مانیں گے تو آسمان کو حکم کرے گا وہ پانی برسائے گا اور زمین کو حکم کرے گا وہ ان کی گھاس اور اناج اگائے گی۔ تو شام کو گورو (جانور) آئیں گے پہلے سے زیادہ ان کے کوہان لمبے ہوں گے تھن کشادہ ہوں گے کوکھیں تنی ہوئیں (یعنی خوب موٹی ہو کر) پھر دجال دوسری قوم کے پاس آئے گا۔ ان کو بھی کفر کی طرف بلائے گا لیکن وہ اس کی بات کو نہ مانیں گے۔ تو ان کی طرف سے ہٹ جائے گا ان پر قحط سالی اور خشکی ہو گی۔ ان کے ہاتھوں میں ان کے مالوں میں سے کچھ نہ رہے گا اور دجال ویران زمین پر نکلے گا تو اس سے کہے گا: اے زمین! اپنے خزانے نکال۔ تو وہاں کے مال اور خزانے نکل کر اس کے پاس جمع ہو جائیں گے جیسے شہد کی مکھیاں بڑی مکھی کے گرد ہجوم کرتی ہیں۔ پھر دجال ایک جوان مرد کو بلائے گا اور اس کو تلوار سے مارے گا اور دو ٹکڑے کر ڈالے گا جیسا نشانہ دو ٹوک ہو جاتا ہے۔ پھر اس کو زندہ کر کے پکارے گا: سو وہ جوان سامنے آئے گا۔ چہرہ دمکتا ہوا اور ہنستا ہوا دجال اسی حال میں ہو گا کہ ناگاہ حق تعالیٰ عیسٰی بن مریم علیہ السلام کو بھیجے گا۔ عیسٰی علیہ السلام سفید مینار کے پاس اتریں گے دمشق کے شہر میں مشرق کی طرف زرد رنگ کا جوڑا پہنے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازوؤں پر رکھے ہوئے۔ جب عیسٰی علیہ السلام اپنا سر جھکائیں گے تو پسینہ ٹپکے گا۔ اور جب اپنا سر اٹھائیں گے تو موتی کی طرح بوندیں بہیں گی۔ جس کافر کے پاس عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے اس کو ان کے دم کی بھاپ لگے گی وہ مر جائے گا اور ان کے دم کا اثر وہاں تک پہنچے گا جہاں تک ان کی نظر پہنچے گی۔ پھر عیسٰی علیہ السلام دجال کو تلاش کریں گے یہاں تک کہ پائیں گے اس کو باب لد پر (لد شام میں ایک پہاڑ کا نام ہے) سو اس کو قتل کریں گے۔ پھر عیسٰی علیہ السلام ان لوگوں کے پاس آئیں گے جن کو اللہ نے دجال سے بچایا۔ سو شفقت سے ان کے چہروں کو سہلائیں گے اور ان کو خبر کریں گے ان درجوں کی جو بہشت میں ان کے رکھے ہیں۔ وہ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ عیسٰی علیہ السلام پر وحی بھیجے گا کہ میں نے اپنے ایسے بندے نکالے ہیں کہ کسی کو ان سے لڑنے کی طاقت نہیں تو پناہ میں لے جا میرے مسلمان بندوں کو طور کی طرف اور اللہ بھیجے گا یاجوج اور ماجوج کو اور وہ ہر ایک اونچائی سے نکل پڑیں گے۔ ان میں کے پہلے لوگ طبرستان کے دریا پر گزریں گے اور جتنا پانی اس میں ہو گا سب پی لیں گے۔ پھر ان میں کے پچھلے لوگ جب وہاں آئیں گے تو کہیں گے کبھی اس دریا میں پانی بھی تھا۔ پھر چلیں گے یہاں تک کہ اس پہاڑ تک پہنچیں گے جہاں درختوں کی کثرت ہے یعنی بیت المقدس کا پہاڑ تو وہ کہیں گے البتہ ہم زمین والوں کو قتل کر چکے۔ آؤ اب آسمان والوں کو بھی قتل کریں۔ تو اپنے تیر آسمان کی طرف چلائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان تیروں کو خون میں بھر کر لوٹا دے گا وہ سمجھیں گے کہ آسمان کے لوگ بھی مارے گئے۔ (یہ مضمون اس روایت میں نہیں ہے، اس کے بعد کی روایت سے لیا گیا ہے۔) اور اللہ کے پیغمبر عیسٰی علیہ السلام اور ان کے اصحاب گھرے رہیں گے یہاں تک کہ ان کے نزدیک بیل کا سر افضل ہو گا سو اشرفی سے آج تمہارے نزدیک (یعنی کھانے کی نہایت تنگی ہو گی) پھر اللہ کے پیغمبر عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی دعا کریں گے۔ سو اللہ تعالیٰ یاجوج اور ماجوج کے لوگوں پر عذاب بھیجے گا۔ ان کی گردنوں میں کیڑا پیدا ہو گا تو صبح تک سب مر جائیں گے جیسے ایک آدمی مرتا ہے۔ پھر اللہ کے رسول عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی زمین میں اتریں گے توزمین میں ایک بالشت برابر جگہ ان سڑاند اور گندگی سے خالی نہ پائیں گے (یعنی تمام زمین پر ان کی سڑی ہوئی لاشیں پڑی ہوں گی) پھر اللہ تعالیٰ کے رسول عیسٰی علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو حق تعالیٰ چڑیوں کو بھیجے گا بڑے اونٹوں کی گردن کے برابر۔ وہ ان کو اٹھا لے جائیں گے اور ان کو پھینک دیں گے جہاں اللہ کا حکم ہو گا۔ پھر اللہ تعالیٰ ایسا پانی برسائے گا کہ کوئی گھر مٹی کا اور بالوں کا اس پانی سے باقی نہ رہے گا سو اللہ تعالیٰ زمین کو دھو ڈالے گا یہاں تک کہ زمین کو مثل حوض یا باغ یا صاف عورت کے کر دے گا پھر زمین کو حکم ہو گا کہ اپنے پھل جما اور اپنی برکت کو پھیر دے اور اس دن ایک انار کو ایک گروہ کھائے گا اور اس کے چھلکے کو بنگلہ سا بناکر اس کے سایہ میں بیٹھیں گے اور دودھ میں برکت ہو گی یہاں تک کہ دو دھار اونٹنی آدمیوں کے بڑے گروہ کو کفایت کرے گی اور دو دھار گائے ایک برادری کے لوگوں کو کفایت کرے گی اور دو دھار بکری ایک جدی لوگوں کو کفایت کرے گی۔ سو اسی حالت میں لوگ ہوں گے کہ یکایک حق تعالیٰ ایک پاک ہوا بھیجے گا کہ ان کی بغلوں کے نیچے لگے گی اور اثر کر جائے گی۔ تو ہر مؤمن اور مسلم کی روح کو قبض کرے گی اور برے بدذات لوگ باقی رہ جائیں گے۔ آپس میں بھڑیں گے گدھوں کی طرح ان پر قیامت قائم ہو گی۔“
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)

7381:حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
23- باب فِي خُرُوجِ الدَّجَّالِ وَمُكْثِهِ فِي الأَرْضِ وَنُزُولِ عِيسَى وَقَتْلِهِ إِيَّاهُ وَذَهَابِ أَهْلِ الْخَيْرِ وَالإِيمَانِ وَبَقَاءِ شِرَارِ النَّاسِ وَعِبَادَتِهِمُ الأَوْثَانَ وَالنَّفْخِ فِي الصُّورِ وَبَعْثِ مَنْ فِي الْقُبُورِ:
باب: خروج دجال اور اس کا زمین میں ٹھہرنے اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور اسے قتل کرنے کے بیان میں۔
یعقوب بن عاصم بن عروہ مسعود ثقفی سے روایت ہے، میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے یہ لگا: یہ حدیث کیا ہے جو تم بیان کرتے ہو کہ قیامت اتنی مدت میں ہو گی؟ انہوں نے کہا: (تعجب سے) سبحان اللہ یا لا الہ الا اللہ یا اور کوئی کلمہ مانند ان کے پھر کہا: میرا قصد ہے کہ اب کسی سے کوئی حدیث بیان نہ کروں (کیونکہ لوگ کچھ کہتے ہیں اور مجھ کو بدنام کرتے ہیں) میں نے تو یہ کہا تھا: تم تھوڑے دنوں بعد ایک بڑا حادثہ دیکھو گے جو گھر جلائے گا، اور وہ ہو گا ضرور ہو گا۔ پھر کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دجال میری امت میں نکلے گا اور چالیس دن تک رہے گا۔“ میں نہیں جانتا چالیس دن فرمایا یا چالیس مہینے یا چالیس برس۔ ”پھر اللہ تعالیٰ عیسٰی بن مریم علیہ السلام کو بھیجے گا ان کی شکل عروہ بن مسعود کی سی ہے۔ وہ دجال کو ڈھونڈیں گے اور اس کو ماریں گے۔ پھر سات برس تک لوگ ایسے رہیں گے کہ دو شخصوں میں کوئی دشمنی نہ ہو گی۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک ٹھنڈی ہوا بھیجے گا شام کی طرف سے تو زمین پر کوئی ایسا نہ رہے گا جس کے دل میں رتی برابر ایمان یا بھلائی ہو مگر یہ ہوا اس کی جان نکال لے گی یہاں تک کہ اگر کوئی تم میں سے پہاڑ کے کلیجہ میں گھس جائے تو وہاں بھی یہ ہوا پہنچ کر اس کی جان نکال لے گی۔“ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”پھر برے لوگ دنیا میں رہ جائیں گے جلد باز چڑیوں کی طرح یا بے عقل اور درندرں کی طرح ان کے اخلاق ہوں گے۔ نہ وہ اچھی بات کو اچھا سمجھیں گے نہ بری بات کو برا۔ پھر شیطان ایک صورت بنا کر ان کے پاس آئے گا اور کہے گا: تم شرم نہیں کرتے۔ وہ کہیں گے: پھر تو کیا حکم دیتا ہے ہم کو؟ شیطان کہے گا بت پرستی کرو۔ وہ بت پوجیں گے اور باوجود اس کے ان کی روزی کشادہ ہو گی، مزے سے زندگی بسر کریں گے۔ پھر صور پھونکا جائے گا۔ اس کو کوئی نہ سنے گا مگر ایک طرف سے گردن جھکائے گا اور دوسری طرف سے اٹھ لے گا (یعنی بے ہوش ہو کر گر پڑے گا) اور سب سے پہلے صور کو وہ سنے گا جو اپنے اونٹوں کے حوض پر کلاوہ کرتا ہو گا۔ وہ بے ہوش ہو جائے گا اور دوسرے لوگ بھی بے ہوش ہو جائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ پانی برسائے گا جو نطفہ کی طرح ہو گا۔ اس سے لوگوں کے بدن اگ آئیں گے۔ پھر صور پھونکا جائے گا تو سب لوگ کھڑے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے۔ پھر پکارا جائے گا: اے لوگو! اپنے مالک کے پاس آؤ کھڑا کرو ان کو، ان سے سوال ہو گا، پھر کہا جائے گا: ایک لشکر نکالو دوزخ کے لیے پوچھا جائے گا: کتنے لوگ؟ حکم ہو گا: ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے نکالو دوزخ کے لیے۔“ (اور ہزار میں سے ایک جنتی ہو گا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی وہ دن ہے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا (ہیبت اور مصیبت سے یا درازی سے) اور یہی وہ دن ہے جب پنڈلی کھلے گی۔“ (یعنی سختی ہو گی)۔

******************************

سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
33- بَابُ : فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَخُرُوجِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَخُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ
باب: فتنہ دجال، عیسیٰ بن مریم اور یاجوج و ماجوج کے ظہور کا بیان۔
حدیث نمبر: 4081
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` اسراء (معراج) کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام سے ملاقات کی، تو سب نے آپس میں قیامت کا ذکر کیا، پھر سب نے پہلے ابراہیم علیہ السلام سے قیامت کے متعلق پوچھا، لیکن انہیں قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے موسیٰ علیہ السلام سے پوچھا، تو انہیں بھی قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے عیسیٰ بن مریم علیہما السلام سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا: قیامت کے آ دھمکنے سے کچھ پہلے (دنیا میں جانے کا) مجھ سے وعدہ لیا گیا ہے، لیکن قیامت کے آنے کا صحیح علم صرف اللہ ہی کو ہے (کہ وہ کب قائم ہو گی)، پھر عیسیٰ علیہ السلام نے دجال کے ظہور کا تذکرہ کیا، اور فرمایا: میں (زمین پر) اتر کر اسے قتل کروں گا، پھر لوگ اپنے اپنے شہروں (ملکوں) کو لوٹ جائیں گے، اتنے میں یاجوج و ماجوج ان کے سامنے آئیں گے، اور ہر بلندی سے وہ چڑھ دوڑیں گے، وہ جس پانی سے گزریں گے اسے پی جائیں گے، اور جس چیز کے پاس سے گزریں گے، اسے تباہ و برباد کر دیں گے، پھر لوگ اللہ سے دعا کرنے کی درخواست کریں گے، میں اللہ سے دعا کروں گا کہ انہیں مار ڈالے (چنانچہ وہ سب مر جائیں گے ان کی لاشوں کی بو سے تمام زمین بدبودار ہو جائے گی، لوگ پھر مجھ سے دعا کے لیے کہیں گے تو میں پھر اللہ سے دعا کروں گا، تو اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش نازل فرمائے گا جو ان کی لاشیں اٹھا کر سمندر میں بہا لے جائے گی، اس کے بعد پہاڑ ریزہ ریزہ کر دئیے جائیں گے، اور زمین چمڑے کی طرح کھینچ کر دراز کر دی جائے گی، پھر مجھے بتایا گیا ہے کہ جب یہ باتیں ظاہر ہوں تو قیامت لوگوں سے ایسی قریب ہو گی جس طرح حاملہ عورت کے حمل کا زمانہ پورا ہو گیا ہو، اور وہ اس انتظار میں ہو کہ کب ولادت کا وقت آئے گا، اور اس کا صحیح وقت کسی کو معلوم نہ ہو۔ عوام (عوام بن حوشب) کہتے ہیں کہ اس واقعہ کی تصدیق اللہ کی کتاب میں موجود ہے: «حتى إذا فتحت يأجوج ومأجوج وهم من كل حدب ينسلون» ”یہاں تک کہ جب یاجوج و ماجوج کھول دئیے جائیں گے، تو پھر وہ ہر ایک ٹیلے پر سے چڑھ دوڑیں گے“ (سورة الأنبياء: (96)۔


************************

سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
1- باب فِي فَضْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان
Narrated 'Abdullah bin Salam:
"The description of Muhammad is written in the Tawrah, [and the description that] 'Eisa will be buried next to him." (One of the narrators) Abu Mawdud said: "[And] there is a place for a grave left in the house."
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ حَدَّثَنِي أَبُو مَوْدُودٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الضَّحَّاكِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ مَكْتُوبٌ فِي التَّوْرَاةِ صِفَةُ مُحَمَّدٍ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ يُدْفَنُ مَعَهُ ‏.‏ قَالَ فَقَالَ أَبُو مَوْدُودٍ وَقَدْ بَقِيَ فِي الْبَيْتِ مَوْضِعُ قَبْرٍ ‏.‏ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ ‏.‏ هَكَذَا قَالَ عُثْمَانُ بْنُ الضَّحَّاكِ وَالْمَعْرُوفُ الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ الْمَدَنِيُّ ‏.‏
عبداللہ بن سلام رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` تورات میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال لکھے ہوئے ہیں اور یہ بھی کہ عیسیٰ بن مریم انہیں کے ساتھ دفن کئے جائیں گے۔ ابوقتیبہ کہتے ہیں کہ ابومودود نے کہا: حجرہ مبارک میں ایک قبر کی جگہ باقی ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، سند میں راوی نے عثمان بن ضحاک کہا اور مشہور ضحاک بن عثمان مدنی ہے۔
Grade : Hasan (Darussalam)
English reference : Vol. 1, Book 46, Hadith 3617
Arabic reference : Book 49, Hadith 3977