[h=2]کشمیرمیں بھارتی یوم آزادی کا بائیکاٹ[/h]سری نگر : بھارت اور پاکستان کے درمیان متنازعہ کشمیر میں 64 برس میں پہلی بار مقامی حکومت نے بھارتی یومِ آزادی کے موقع پر بچوں کے رنگارنگ پروگرام منعقد کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس فیصلے پر جہاں علیحدگی پسندوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے وہیں جموں میں حزبِ اختلاف کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت علیٰحدگی پسندوں کی خوشنودی چاہتی ہے۔ کشمیر کی صوبائی انتظامیہ کے ایک افسر عبدالمجید وانی نے اس سلسلے میں شعبۂ تعلیم کے افسران کو تحریری طور مطلع کیا ہے کہ وہ بچوں کو کسی کلچرل پروگرام کے لیے مشق نہ کرائیں۔
قابل ذکر ہے کہ پچھلے برس یوم آزادی کی تقریبات کے موقع پر ایک پولیس اہلکار نے وزیراعلیٰ پر جوتا پھینکا تھا جس کے بعد احد جان نامی اس نوجوان پولیس اہلکار کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا۔ ادھر بھارتیہ جنتا پارٹی نے حکومت کے اس اقدام پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ بی جے پی کی کشمیر شاخ کے سربراہ شمشیر سنگھ منہاس نے کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ کرکے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ ان کا کہنا تھا لگتا ہے کہ یہ لوگ علیٰحدگی پسندوں کو خوش کرنے کے لئے ایسا کر رہے ہیں، ہم حکومت سے اس بات کا جواب لیں گے۔ دریں اثنا حریت کانفرنس (ع) کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق کہتے ہیں کہ یہ ایک درست قدم ہے،ہم بہت پہلے سے اس بات پر اعتراض کرتے رہے ہیں کہ بھارت کے یومِ آزادی پر یہاں حکومت عام لوگوں کی زبردستی نمائش کرتی ہے، بچوں کو ایک سیاسی مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ میر واعظ نے فوج سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری طالب علموں کو ثقافتی پروگراموں اور دوسری سرگرمیوں میں شامل نہ کریں۔ واضح رہے پچھلی کئی دہائیوں سے کشمیر میں بھارت کے یومِ آزادی یا یومِ جمہوریہ کے مواقع پر مقامی حکومتیں سرکاری تقریبات میں لوگوں کو شامل کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتی رہی ہیں کہ لوگ ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں۔ مرحوم شیخ محمد عبداللہ اور بخشی غلام محمد کے ادوار میں ایسی تقریبات جشن میں تبدیل ہوتی تھیں۔ عمر عبداللہ کے ایک قریبی ساتھی اور سینئر وزیر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا وجہ جو بھی ہو، اس بار جشن وشن نہیں ہوگا۔ اس دوران بھارت کے یومِ آزادی کے سلسلے میں کشمیر میں سخت سیکورٹی کا بندوبست کیا گیا ہے، سری نگر شہر اور بڑے قصبوں میں فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا ہے، پرانی بستیوں میں رات کے وقت پولیس کا گشت بڑھا دیا گیا ہے۔
سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ترجمان پربھاکر ترپاٹھی نے بتایا کہ واضح خطرہ تو نہیں ہے لیکن احتیاطی طور پر سیکورٹی کو چوکس کر دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پچھلے برس یوم آزادی کی تقریبات کے موقع پر ایک پولیس اہلکار نے وزیراعلیٰ پر جوتا پھینکا تھا جس کے بعد احد جان نامی اس نوجوان پولیس اہلکار کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا۔ ادھر بھارتیہ جنتا پارٹی نے حکومت کے اس اقدام پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ بی جے پی کی کشمیر شاخ کے سربراہ شمشیر سنگھ منہاس نے کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ کرکے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ ان کا کہنا تھا لگتا ہے کہ یہ لوگ علیٰحدگی پسندوں کو خوش کرنے کے لئے ایسا کر رہے ہیں، ہم حکومت سے اس بات کا جواب لیں گے۔ دریں اثنا حریت کانفرنس (ع) کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق کہتے ہیں کہ یہ ایک درست قدم ہے،ہم بہت پہلے سے اس بات پر اعتراض کرتے رہے ہیں کہ بھارت کے یومِ آزادی پر یہاں حکومت عام لوگوں کی زبردستی نمائش کرتی ہے، بچوں کو ایک سیاسی مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ میر واعظ نے فوج سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری طالب علموں کو ثقافتی پروگراموں اور دوسری سرگرمیوں میں شامل نہ کریں۔ واضح رہے پچھلی کئی دہائیوں سے کشمیر میں بھارت کے یومِ آزادی یا یومِ جمہوریہ کے مواقع پر مقامی حکومتیں سرکاری تقریبات میں لوگوں کو شامل کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتی رہی ہیں کہ لوگ ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں۔ مرحوم شیخ محمد عبداللہ اور بخشی غلام محمد کے ادوار میں ایسی تقریبات جشن میں تبدیل ہوتی تھیں۔ عمر عبداللہ کے ایک قریبی ساتھی اور سینئر وزیر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا وجہ جو بھی ہو، اس بار جشن وشن نہیں ہوگا۔ اس دوران بھارت کے یومِ آزادی کے سلسلے میں کشمیر میں سخت سیکورٹی کا بندوبست کیا گیا ہے، سری نگر شہر اور بڑے قصبوں میں فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا ہے، پرانی بستیوں میں رات کے وقت پولیس کا گشت بڑھا دیا گیا ہے۔
سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ترجمان پربھاکر ترپاٹھی نے بتایا کہ واضح خطرہ تو نہیں ہے لیکن احتیاطی طور پر سیکورٹی کو چوکس کر دیا گیا ہے۔