Afghan baqi kuhsar baqi

Antiam

Banned
رواں سال5جنوری کوصوبہ قندہارکے تمام اضلاعکےجہادی رہنماؤں اورمجاہدین کامشترکہ اجلاس ہواجس میں ماہنامہ الصمودکےنمائندے نے بھی شرکت کی، اس مشاورتی اورتربیتی اجلاس کے ضمن میں ماہنامہ الصمودکے نمائندے نے قندہارکے بعض اضلاع کے رہنماؤں سے بات چیت کی ۔قارئین کی دلچسپی کے لئےاسے مختصراندازمیں مرتب کرکےپیش خدمت ہے،ادارہ۔ ضلع ژڑئی: ضلع ژڑئی قندہارشہرکے مغرب میں قندہاراورہرات کی شاہراہ عام پرجنوب میں واقع ہے،یہ ضلع جس میں سنگ حصارکےعلاقے سے طالبان اسلامی تحریک نے آغازکیاتھا،نلغام،پاشمول،ماکوان،سنگ حصار،سنجری اورنادی کے مشہورعلاقوں پرمشتمل ہے۔ ضلع ژڑی جوروسی یلغارکے خلاف مجاہدین کامشہورمرکزتھا،اب امریکی جارحیت کے خلاف بھی مجاہدین کامضبوط ٹھکانہ ہے،اس ضلع کے پاشمول اورسنگ حصارعلاقے امریکی قافلوں کے لئے خطرناک سمجھے جاتے ہیں گزشتہ گیارہ سالوں کے دوران ان علاقوں میں امریکیوں نے بھاری نقصانات اٹھائے ہیں۔ امریکی اورکنیڈین فوجی اس ضلع میں بھاری نقصانات سے دوچارہوتے رہے اس لئے مجبورہوگئے کہ طول وعرض میں اپنی حفاظت کے لئے ایک ظالمانہ،عجیب اورخطیررقم سے نقشہ بنائیں،امریکیوں نے چندسال پہلے اس علاقے میں آپریشن کے دوران ژڑئ کے طول وعرض میں بڑے پیمانے پرپختہ دیواروں،خاردارتاروں اورسخت حفاظتی حصارمیں سینکڑوں افغان اورقابض فوجیوں کی چیک پوسٹیں تعمیرکئے۔ ژڑئ میں امریکیوں نے بھاری نقصانات اٹھانے بعدسینکڑوں چیک پوسٹیں بنائیں مجاہدین کی کارروائیوں کے نتیجے میں امریکہ ذلت آمیزشکست سے دوچارہوکراس ضلع سے رسواکن حالت میں نکلنے پرمجبورہوااس کے لئے فراراختیارکرنے کے علاوہ اورکوئی راستہ نہیں بچا۔ ژڑئ کے مجاہدین کے مطابق گزشتہ موسم بہارسے ضلع ژڑئ میں امریکی 21اڈوں سے فرار ہوچکے ہیں،یہ وہ اڈے ہیں جوامریکی اس سے متعلق کہاکرتے تھے کہ پھرکبھی بھی ان اڈوں کونہیں چھوڑیں گے اورجن قربانیوں کے ساتھ یہ اڈے بنائے ہیں اسی قیمت پران کادفاع کرینگے۔ ژڑئ میں جن اڈوں سے امریکی فرارہوچکے ہیں وہ درجہ ذیل ہیں۔ نلغام میں مکتب،کاکڑان،عبدالعلی قلعہ،سرکلی اورمیرولیاتوکے اڈے۔ سنگ حصاراورکولک میں داروخان چوٹی،کوتیزو،شکارچوٹی،سرٹک،کولک اورسنگ حصارکے درمیان اوروزیرعلاقے کے اڈے۔ پاشمول میں ملایانو،ڈگر،شکورخان چوٹی اورپانیزوکے اڈے۔ سنجری میں شوغی،کلاوک اورعیدگاہ علاقوں کے اڈے،اسی طرح نادی سے ایک اورماکوان سے تین اڈے خالی چھوڑکربھاگنے پرمجبورہوئے،واضح رہے کہ امریکیوں نے چنداڈوں کومکمل طورپرخالی چھوڑدیاہے اورکچھ اڈے افغان فورسزکے حوالے کردیئےہیں۔ ژڑئ میں اب امریکیوں کے صرف چھ اڈے رہ گئے ہیں جن میں سیاچوی،نلغام،غونڈی،حوض مدد،مرکزاورسنجری علاقوں میں واقع ہیں اوریوں لگتاہے کہ عنقریب ان اڈوں کوبھی خالی چھوڑکرفرارہوجائیں گے۔ ژڑئ کے مجاہدین نے بتایا کہ گزشتہ سال مختلف کارروائیوں میں دشمن کوبھاری نقصانات پہنچائے اب چونکہ علاقے سے امریکیوں کی اکثریت نکل چکی ہے اس لئے بڑی تبدیلی آنے کی امیدہے،اگرچہ امریکیوں نے کچھ علاقوں میں قومی ملیشیاتشکیل دیاہے مگروہ بدنام لوگوں پرمشتمل ہے اس لئے وہ عوام کے تعاون سے محروم ہے۔بلکہ نہتے عوام پرمظالم ڈھانے،چوری ،ڈکیتی اوردیگرجرائم میں ملوث ہونے کے باعث سخت عوامی قہروغضب کوابھاراہے، ان کے مظالم اوربرا سلوک ان کے زوال کے اسباب ہیں۔ ضلع ڈنڈ : ضلع ڈنڈ جوقندہارشہرکے قریب واقع ہے گزشتہ گیارہ برسوں سے مجاہدین کامضبوط ٹھکانہ رہاہے جہاں مجاہدین دشمن کے خلاف بڑے پیمانے پرکارروائیاں کررہے ہیں،روسی یلغارکے دوران مجاہدین قندہارشہرکے لئےاس ضلع سے استفادہ کرتے تھے،امریکی جارحیت کے وقت سے بھی یہ علاقہ اسٹریٹیجک لحاظ سے اہم قراردیاجاتاہے اسی لئے امریکیوں نے اس پربھرپورتوجہ دی اوردرجنوں فوجی اڈے یہاں بنائے۔مقامی مجاہدین کے مطابق اس ضلع کے ناخونی،خنجکک،زلہ خان،چلغور،نودہ میربازاراوردیگرعلاقوں میں مجاہدین فعال اورمنظم ہیں ان علاقوں میں امریکیوں کے اڈے بھی ہیں مگروہ اپنے اڈوں سے باہرنکلنے کاحوصلہ نہیں رکھتے۔2012میں ڈنڈ میں امریکی فوجیوں کی تعدادمیں کمی آئی،وہ اپنے اڈوں سے فرارہو چکے ہیں،کہاجارہاہے کہ ژڑئ اورمیوندکے ضلعوں سے امریکیوں کی انخلاء کے بعدقندہارشہرکے قریبی اضلاع ڈنڈ اورارغنداب سے بھی فرارہوجائیں گے،ڈنڈمیں امریکیوں کے فرارکے بعدسیکیورٹی انتظامات قومی ملیشیاکے سپردکرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں،اور اس سلسلے میں لوگوں پرقومی ملیشیامیں بھرتی ہونے کے لئے دباوڈالاجارہاہے مگرچونکہ ڈنڈکے عوام مجاہدصفت ہیں اس لئے انہوں نےقومی ملیشیامیں بھرتی ہونے سے انکارکیا۔ضلع ڈنڈمیں صرف صلاوات گاؤں میں محدودپیمانے پرقومی ملیشیاکے اہلکارموجودہیں باقی پورے ضلع میں کہیں بھی نہیں ہیں۔
ضلع معروف : معروف قندہارکے مشرق میں واقع ایک بڑاضلع ہے،اس ضلع کے تمام علاقے مجاہدین کے کنٹرول میں ہیں اورآزادہیں صرف ہیڈکوارٹراورسالسون علاقوں میں دشمن کے کچھ اہلکارموجودہیں، اس ضلع میں امریکیوں کاپہلے صرف ضلعی ہیڈکوارٹرمیں فوجی اڈہ تھاجہاں سے گزشتہ سال فرارہوگئے اورچندمحدودفوجی اہلکارضلعی ہیڈکوارٹرمیں رہ گئے ہیں۔ اس ضلع کے تمام علاقے علیزوناوہ،سامی پہاڑ،ساکزی علاقہ،اعلی جرگہ،پیتاوی اوردیگرعلاقوں پرمجاہدین کامکمل کنٹرول ہے جہاں دشمن کاکوئی وجودنہیں۔سالسون علاقے میں محدودتعدادکے قومی ملیشیاکے اہلکارموجودہیں مگروہ بھی اپنی چیک پوسٹوں تک محدودہیں جومجاہدین کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتے۔اس ضلع میں مجاہدین کے 16یونٹس فعال ہیں جوپانچ محاذوں میں تشکیل کئے گئے ہیں،گزشتہ سال اگرایک جانب دشمن کااس ضلع میں دائرہ اختیارختم ہوگیاہے تودوسری جانب انہیں بھاری نقصانات کاسامنابھی رہا،گزشتہ موسم بہارسے صرف7مجاہدین شہیدہوچکے ہیں۔ ضلع سپین بولدک: بولدک جس کوقندہارکی کٹھ پتلی حکومت اپنامحفوظ اورمثالی علاقہ سمجھتی ہے زمینی حقائق اس کے کچھ اورہیں،اس ضلع کاکوئی ایساعلاقہ نہیں ہے جہاں مجاہدین سرعام اورخفیہ طورپرموجودنہ ہو،اوریاکارروائیاں نہ ہوئی ہو۔بولدک اورویش میں مجاہدین چھاپہ مارکارروائیاں کررہے ہیں ،بارودی سرنگ اوربم دھماکوں سے کام لیتے ہیں جبکہ بولدک کے دوسرے علاقوں جیسے ونکہ،کنجسو،چلگزی،ناوہ،رباط اوردیگرتمام علاقوں میں مجاہدین فعال اورمنظم طورپرموجودہیں اوردشمن کواپنے اڈوں کے اندرمحصورکردیاہے۔بولدک میں امریکیوں کے اڈے کچی زیارت،لقمان اوربولدک کے صدرمقام میں واقع ہیں،بولدک کے ناوے علاقےمیں ایک بڑا فوجی اڈاحال ہی میں دشمن نے خالی کردیا،دیگرعلاقوں سے بھی فرارہورہے ہیں،یوں لگتاہے کہ رواں سال قندہارسمیت سارے افغانستان سے راہ فراراختیارکرنے کی تیاری کررہے ہیں۔بولدک شہرکے مضافات میں پولیس کی محدودچیک پوسٹیں قائم ہیں مگریہاں قومی ملیشیانہیں ہیں۔گزشتہ سال مختلف کارروائیاں کی گئیں جن میں قابل ذکرکارروائی بولدک شہرکے ساتھ پولیس چیک پوسٹ پرحملہ ہے جس میں تمام13پولیس اہلکارمارے گئے۔کارروائی کی منصوبہ بندی اس طرح کی گئی تھی کہ کچھ مجاہدین پولیس میں بھرتی ہوکراسی چیک پوسٹ میں تعینات ہوئے ایک رات جب انہیں موقع ملاتوانہوں نے پولیس اہلکاروں کونشہ دینے کے بعدفائرنگ کرکے مارڈالا۔گزشتہ سال بولدک میں فدائی حملے بھی کے گئے جن میں اہم شخصیات ہلاک اورزخمی ہوئیں۔ ضلع خاکریز: ضلع خاکریزقندہارکے شمال میں واقع ہے یہاں کی آبادی زیادہ ہے،گزشتہ برسوں میں یہاں امریکیوں نے سینکڑوں آپریشنزکئے،یہاں ان کے درجنوں فوجی اڈے قائم ہیں،گزشتہ سال یہاں پربھی جہادی نظم میں بڑے پیمانے پرتبدیلیاں آئیں اوریہاں کے بیشترعلاقے دشمن کے وجودنامسعودسے پاک ہوئے ،مقامی مجاہدین کے مطابق امریکیوں اوران کے غلاموں کی اکثریت گزشتہ سال یہاں سے فرارہوچکی ہے۔مثال کے طورپرعلاقہ چینارمیں امریکیوں کاایک اڈہ اورافغان اہلکاروں کے15 چیک پوسٹیں،علاقہ لام میں امریکیوں کاایک اڈہ اورافغان اہلکاروں کے5چیک پوسٹیں،اسی طرح ناصراورباغکی علاقوں میں ایک،ایک اڈہ خالی چھوڑکرفرارہوچکے ہیں۔یہاں کے سترفیصدعلاقوں پرمجاہدین کامکمل کنٹرول ہے۔خاکریزمیں ملکی اورغیرملکی دشمن صرف ضلعی ہیڈکوارٹر،باغکہ اورڈب کاریزگاؤں میں موجودہیں جبکہ چیناروتنبیل،کاریزونہ،لام،لخشکان اورناصرسمیت سارے علاقے مجاہدین کے زیرکنٹرول آچکے ہیں۔ خاکریزکے مجاہدین نے بتایاکہ یہاں سے دشمن ذلت آمیزاوررسواکن حالت میں فرارہوئے یہاں سے فرارہوتے ہوئے ان کے18ٹینک اورافغان ارمی کی6فوجی گاڑیاں سڑک کنارے نصب بم دھماکوں سے تباہ ہوئیں۔اسی وجہ سے وہ شاہراہ عام کوچھوڑکرصحراءمیں اپنے لئے ایک الگ راستہ بنانے پرمجبورہوگئےاوراسی راستے سے فرارہوگئے،انہوں نے انخلاء کے وقت بھاری لاگت سے بنائے گئے اڈوں کو بموں سے اڑاکرتباہ کردیا اوریوں وہ ہمیشہ کے لئے یہاں سے چلے گئے۔ چیناروتنبیل اورلام علاقوں میں امریکیوں نے کچھ لوگوں کوقومی میلشیاکے نام پراسلحہ دیاتھاجب یہاں سے امریکی فرارہوئے تووہ مسلح لوگ جن کی تعدادسو سے زائدتھی اسلحہ سمیت مجاہدین کوتسلیم ہوئے،اسی طرح مکمل ضلع مجاہدین کے زیرکنٹرول آگیااب کوئی مشکل نہیں صرف شہرمیں قومی ملیشیاکے نام سے چندافرادموجودہیں۔مجاہدین کے مطابق گزشتہ سال دشمن کے لئے بڑے پیمانے پرجان لیواثابت ہواجبکہ شہادت سے سرفراز ہونے والے مجاہدین کی تعداد صر ۱۶رہی ۔ ضلع میانشین: ضلع میانشین قندہارکے شمال میں واقع ہے یہ ضلع گزشتہ چندسالوں سے مکمل طورپرمجاہدین کے کنٹرول میں ہے،گزشتہ سال ملکی اورغیرملکی فوجیوں کی ایک تعداداس ضلع کے دورواقع اورضلع شاولی کوٹ سرحدکے قریب سرناوی گاؤں میں آکر20گھروں پراپناتسلط جمالیا۔ میانشین پرطالبان کاقبضہ ہے صرف ہیڈکوارٹرمیں امریکیوں نے اب تک ایک اڈہ برقراررکھاہے تاکہ وہ یہ تاثرقائم رکھیں کہ میانشین میں وہ موجودہیں۔میانشین کے مجاہدین کے مطابق شاولیکوٹ میں دشمن کی موجودگی برائے نام ہے اس لئے امارت اسلامیہ کی جانب سے شاولیکوٹ کے مضافات اوردوردرازعلاقے بھی میانشین کے مجاہدین کے زیرکنٹرول دیئے گئے ہیں تاکہ قندہاراورروزگان کی شاہراہ عام پرموجودچیک پوسٹوں پرکارروائیاں کریں۔شاولی کوٹ کے سفوراورباختوتنگی علاقوں میں مجاہدین نے گزشتہ سال سڑک کنارے بم دھماکوں کے ذریعے 50سے زائدٹینک تباہ کرکے دشمن کوبھاری جانی نقصان پہنچایا۔ ضلع میوند:


ضلع میوندقندہارکے مغرب میں ہرات کی شاہراہ عام پر واقع ہے،یہ ضلع دوبڑے علاقوں پرمشتمل ہے،شاہراہ عام کے شمال میں علاقہ گروماوک اورجنوب میں قلعہ شامیراوربندتیمورواقع ہیں،بندتیمور کی شاہراہ پرچندچیک پوسٹیں قائم ہیں اس کے علاوہ باقی مکمل ضلع پرمجاہدین کاکنڑول ہے جہاں دشمن کاکوئی وجودنہیں ہے،سڑک کی دوسری جانب قلعہ شامیرمیں دشمن موجودہے اوراس علاقے پرکسی حدتک اس کاکنٹرول بھی ہے۔قلعہ شامیرمیں دشمن نے 2010میں آپریشن کیااور40کے قریب ملکی اورغیرملکی فوجیوں کی چیک پوسٹیں بنائیں،اس علاقے میں انہوں نے چیک پوسٹوں کاجال بچھایا اوربڑی تعدادمیں فوجیوں کوتعینات کرکے آپریشن کیااس کے باوجودیہاں پرمجاہدین موجود،فعال اورمنظم ہیں ، دشمن پرحملےاوربم دھماکے کررہے ہیں۔میوندکے شمال میں دشمن صرف شاہراہ عام سے شہداء تک جانے والی سڑک پرموجودہے اس سڑک کے علاوہ باقی میوندکے سارے شمالی علاقوں پرمجاہدین کامکمل کنٹرول ہے یہاں دشمن کاکوئی وجودنہیں ہے۔ ضلع میوندکے گرماوک میں گزشتہ سال امریکیوں نے2اڈے خالی کرکے راہ فراراختیارکی۔ایک بڑافوجی اڈہ ملنگ کاریزعلاقے میں خالی چھوڑکروہاں سے فراراختیارکیا،اسی طرح فیض آبادمیں بھی ایک اڈہ خالی کرکے فرارہوئے۔مجموعی طورپرمیوندسے بھی دشمن راہ فراراختیارکرکے مختلف علاقے چھوڑرہاہے اوران علاقوں پر مجاہدین دوبارہ کنٹرول حاصل کررہے ہیں۔

source http://www.shahamat-urdu.com


 
Last edited:

allahkebande

Minister (2k+ posts)
چندا پھر قاتلوں اور انتہا پسندوں کا پروپوگینڈا پھیلانا شرو‏ع ہو گئے آپ ۔۔۔ کتنی دفعہ سمجھایا ہے آپ کو! چلو کوئی بات نہیں ۔۔۔ آخر میں ان سب کی اس تصویر والی ہی حالت ہونی ہے۔ ویسے کتنا اچھا لگ رہا ہے مولوی رنگین کپڑوں میں
[hilar]



Afghan+security+forces+escort+Taliban+militants+clad+in+Afghan+women+dresses+