27 Undeniable Miracles of Quran

Citizen X

President (40k+ posts)

قرآن کی وضاحت احادیث سے ہوتی ہے
اس لئے اگر احادیث درست ہوں گی تو قرآن کی وضاحت بھی درست ہو جائے گی ، اگر احادیث گڑھی گئی ہوں گی تو قرآن کی وضاحت غلط ہو گی اور ہمیں قرآن میں اختلاف نظر آئے گا
یہ ایک طریقہ ہے درست اور غلط احادیث کو پرکھنے کا
. . .. . . . . . . .
لیکن یہ باتیں آپ جیسے منکر حدیث کے لئے نہیں ہیں
آپ اگر سمجھتیں ہیں کہ صرف قرآن کافی ہے تو بتائیں میں آپ سے کچھ آیات سمجھنا چاہتا ہوں
.
بصورت دیگر قوٹ نہ کیجئے گا
Ek bar phir ghalti se such bol diya. Shia hadith A to Z sub ki sub totally manghardath aur jhooti Alif laila ki kahaniya hain is liye tum logon ke saray aqeeday ooth patang hain.
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
یعنی باقی اعتراضات کے جواب نہیں دیے گئے ؟
یہاں کفار سے مراد کون ہیں ؟
مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بت پرست ، یونانی دیو ملائی کہانیوں پر یقین رکھنے والا ، ستارہ پرست کسی یہودی یا عیسائی عالم کی بات مانے گا
اگر مان سکتا ہے تو آپ وضاحت فرما دیں

نیچے بیان کی گئی آیات سے واضح ہوگا کہ قرآن میں مختلف مواقع پر کفار اور اہل کتاب اور مشرکین سے ایک جیسا مضمون بیان کیا گیا- اس لیے یہ غیر ضروری ہے کہ اس بات پر الجھا جاۓ ان میں سے کون مخاطب ہیں - کہیں لفظ "أَهْلَ الذِّكْرِ" یعنی "یاد رکھنے والے"، کہیں لفظ "اذْكُرُوا" یعنی "تم یاد کرو اور کہیں "بنی اسرائیل سے پوچھو" کہا گیا ہے

١- نیچے بیان کی گئی سورة الإسراء کی آیت میں مخاطب مشرکین مکہ ہیں اور ان سے کہا جا رہا ہے کہ بنی اسرائیل سے حضرت موسیٰ عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ کی نو کھلی نشانیوں کے بارے میں پوچھو- غور طلب بات ہے لفظ "فَاسْأَلْ" یعنی "تو پوچھو" استمعال ہوا ہے، کس سے پوچھو؟ بنی اسرائیل سے پوچھو ، نہ کہ شیعوں کے خیالی اماموں سے پوچھو -

(Qur'an 17:101) وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَىٰ مَسْحُورًا
اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں پھر بھی بنی اسرائیل سےبھی پوچھ لو جب موسیٰ ان کے پاس آئے تو فرعون نے اسے کہا اے موسیٰ میں تو تجھے جادو کیا ہوا خیال کرتا ہوں- سورة الإسراء, سوره ١٧، آیت ١٠١

٢- نیچے بیان کی گئی سورة ابراهيم کی آیات میں مشرکین مکہ کو مخاطب کر کے لفظ "اذْكُرُوا" یعنی "تم یاد کرو" استمعال کیا گیا ہے- کسی طور پر یہاں بھی شیعہ کے خیالی اماموں سے پوچھنے کا نہیں کہا گیا -کیونکہ مشرکین مکہ رسول اللہ ﷺ کی نبوت کا انکار کر رہے تھے لہذا یہ نہیں کہا گیا کہ رسول اللہ ﷺ یا حضرت علی رضي الله عنه سے پوچھ لو- یہاں اگر کوئی لفظ "اذْكُرُوا" سے اپنی خیالی امام ثابت کرنے کی کوشش کرے تو اس کی عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے

(Qur'an 14:6-10) وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنجَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَ‌ٰلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ-وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ-وَقَالَ مُوسَىٰ إِن تَكْفُرُوا أَنتُمْ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا فَإِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ-أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ ۛ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ ۛ لَا يَعْلَمُهُمْ إِلَّا اللَّهُ ۚ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرَدُّوا أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَقَالُوا إِنَّا كَفَرْنَا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ وَإِنَّا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ-أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ ۛ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ ۛ لَا يَعْلَمُهُمْ إِلَّا اللَّهُ ۚ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرَدُّوا أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَقَالُوا إِنَّا كَفَرْنَا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ وَإِنَّا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ- قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللَّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ قَالُوا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
اورجب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا الله کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تمہیں فرعون کی قوم سے چھڑا یا وہ تمہیں برا عذاب چکھاتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اسمیں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی- اور جب تمہارے رب نے سنا دیا تھا کہ البتہ اگر تم شکر گزاری کرو گے تو اور زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب بھی سخت ہے- اور موسیٰ نے کہا اگر تم اور جو لوگ زمین میں ہیں سارے کفر کرو گے تو الله بے پروا تعریف کیا ہوا ہے- کیا تمہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جوتم سے پہلے تھے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اورجو ان کے بعد ہوئے الله کےسوا جنہیں کوئی نہیں جانتا ان کے پاس ان کے رسول نشانیاں لے کر آئے پھرانہوں نے اپنے ہاتھ اپنے مونہوں میں لوٹائے اور کہا ہم نہیں مانتے جو تمہیں دے کر بھیجا گیا ہے اور جس دین کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو ہمیں تو اس میں بڑا شک ہے- ان کے رسولوں نے کہا کیا تمہیں الله میں شک ہے جس نے آسمان او زمین بنائے وہ تمہیں بلاتا ہے تاکہ تمہارے کچھ گناہ بخشے اور تمہیں ایک مقررہ وقت تک مہلت دے انہوں نے کہا تم بھی تو ہمارے جیسے انسان ہو تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان چیزوں سے روک دو جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے رہے سو کوئی کھلا ہوامعجزہ لاؤ- سورة ابراهيم, -سوره ١٤، آیت ٦-١٠

٣- نیچے بیان کی گئی سورة النحل کی آیات میں اللہ تعالیٰ مشرکین مکہ سے مخاطب کر کے کہا جا رہا ہے کہ اگر تم لوگ نہیں جانتے تو "أَهْلَ الذِّكْرِ" یعنی "اہل کتاب" یا "اہلِ علم " سے پوچھ لو -کسی طور پر یہاں بھی شیعہ کے خیالی اماموں سے پوچھنے کا نہیں کہا گیا -کیونکہ مشرکین مکہ رسول اللہ ﷺ کی نبوت کا انکار کر رہے تھے لہذا یہ نہیں کہا گیا کہ رسول اللہ ﷺ یا حضرت علی رضي الله عنه سے پوچھ لو


(Qur'an 16:43-44) وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۚ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ-بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ ۗ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ
اور ہم نے تم سے پہلے مردوں ہی کو پیغمبر بنا کر بھیجا تھا جن کی طرف ہم وحی بھیجا کرتے تھے اگر تم لوگ نہیں جانتے تو اہل کتاب سے پوچھ لو- اور ہم نے تجھ سے پہلے بھی تو انسان ہی بھیجے تھے جن کی طرف ہم وحی بھیجا کرتے تھے سو اگر تمہیں معلوم نہیں تو اہلِ علم سے پوچھ لو- سورة النحل,سوره ١٦، آیات نمبر ٤٣-٤٤

٤- اوپر بیان کی گئی قرآن کی مختلف آیتوں کی معنو یت کو مد نظر رکھتے ہوۓ یہ واضح ہے کہ نیچے بیان کی گئی سورة الأنبياء کی آیات میں لفظ " أَهْلَ الذِّكْرِ" کسی طور پر بھی شیعہ کے خیالی اماموں سے منسوب نہیں کیا جا سکتا -بلکہ " أَهْلَ الذِّكْرِ" سے مراد اہل کتاب یا "اہلِ علم "یا "جو یاد رکھتے ہیں" میں سے وہ لوگ ہیں جو گزرے ہوۓ انبیاء کے واقعیات اور ان کے معجزت سے وافق ہیں - یہی بات او پر ، سورة الإسراء, سوره ١٧، آیت ١٠١، میں بیا ن ہوئی ہے جہاں بنی اسرائیل سے پوچھنے کا کہا گیا ہے- کیونکہ مشرکین مکہ رسول اللہ ﷺ کی نبوت کا انکار کر رہے تھے لہذا یہ نہیں کہا گیا کہ رسول اللہ ﷺ یا حضرت علی رضي الله عنه سے پوچھ لو- شیعہ کے بارہ خیالی اماموں سے پوچھنے کا سوال ہی نہیں ہوتا

(Qur'an 21:1-7) اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مُّعْرِضُونَ- مَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مِّن رَّبِّهِم مُّحْدَثٍ إِلَّا اسْتَمَعُوهُ وَهُمْ يَلْعَبُونَ- لَاهِيَةً قُلُوبُهُمْ ۗ وَأَسَرُّوا النَّجْوَى الَّذِينَ ظَلَمُوا هَلْ هَـٰذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ ۖ أَفَتَأْتُونَ السِّحْرَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ- قَالَ رَبِّي يَعْلَمُ الْقَوْلَ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ- بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ بَلِ افْتَرَاهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ فَلْيَأْتِنَا بِآيَةٍ كَمَا أُرْسِلَ الْأَوَّلُونَ- مَا آمَنَتْ قَبْلَهُم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا ۖ أَفَهُمْ يُؤْمِنُونَ- وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۖ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
لوگوں کا حساب (اعمال کا وقت) نزدیک آپہنچا ہے اور وہ غفلت میں (پڑے اس سے) منہ پھیر رہے ہیں- ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں- ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں) چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص کچھ بھی) نہیں مگر تمہارے جیسا آدمی ہے۔ تو تم آنکھوں دیکھتے جادو (کی لپیٹ) میں کیوں آتے ہو- (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار اسے جانتا ہے۔ اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے- بلکہ (ظالم) کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں۔ (نہیں) بلکہ اس نے اس کو اپنی طرف سے بنا لیا ہے (نہیں) بلکہ (یہ شعر ہے جو اس) شاعر (کا نتیجہٴ طبع) ہے۔ تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے- ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔ تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے- اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو- سورة الأنبياء, سوره ٢١، آیات ١-٧
(والله أعلم)​
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)


نیچے بیان کی گئی آیات سے واضح ہوگا کہ قرآن میں مختلف مواقع پر کفار اور اہل کتاب اور مشرکین سے ایک جیسا مضمون بیان کیا گیا- اس لیے یہ غیر ضروری ہے کہ اس بات پر الجھا جاۓ ان میں سے کون مخاطب ہیں - کہیں لفظ "أَهْلَ الذِّكْرِ" یعنی "یاد رکھنے والے"، کہیں لفظ "اذْكُرُوا" یعنی "تم یاد کرو اور کہیں "بنی اسرائیل سے پوچھو" کہا گیا ہے

١- اس آیت میں مخاطب مشرکین مکہ ہیں اور ان سے کہا جا رہا ہے کہ بنی اسرائیل سے حضرت موسیٰ عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ کی نو کھلی نشانیوں کے بارے میں پوچھو- غور طلب بات ہے لفظ "فَاسْأَلْ" یعنی "تو پوچھو" استمال ہوا ہے، کس سے پوچھو؟ بنی اسرائیل سے پوچھو ، نہ کہ شیعوں کے خیالی اماموں سے پوچھو -

(Qur'an 17:101) وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَىٰ مَسْحُورًا
اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں پھر بھی بنی اسرائیل سےبھی پوچھ لو جب موسیٰ ان کے پاس آئے تو فرعون نے اسے کہا اے موسیٰ میں تو تجھے جادو کیا ہوا خیال کرتا ہوں- سورة الإسراء, سوره ١٧، آیت ١٠١

٢- ان آیات میں مشرکین مکہ کو مخاطب کر کے لفظ "اذْكُرُوا" یعنی "تم یاد کرو" استمال کیا گیا ہے- کسی طور پر یہاں بھی شیعہ کے خیالی اماموں سے پوچھنے کا نہیں کہا گیا -کیونکہ مشرکین مکہ رسول اللہ ﷺ کی نبوت کا انکار کر رہے تھے لہذا یہ نہیں کہا گیا کہ رسول اللہ ﷺ یا حضرت علی رضي الله عنه سے پوچھ لو- یہاں اگر کوئی لفظ "اذْكُرُوا" سے اپنی خیالی امام ثابت کرنے کی کوشش کرے تو اس کی عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے

(Qur'an 14:6-10) وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنجَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَ‌ٰلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ-وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ-وَقَالَ مُوسَىٰ إِن تَكْفُرُوا أَنتُمْ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا فَإِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ-أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ ۛ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ ۛ لَا يَعْلَمُهُمْ إِلَّا اللَّهُ ۚ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرَدُّوا أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَقَالُوا إِنَّا كَفَرْنَا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ وَإِنَّا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ-أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ ۛ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ ۛ لَا يَعْلَمُهُمْ إِلَّا اللَّهُ ۚ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرَدُّوا أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَقَالُوا إِنَّا كَفَرْنَا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ وَإِنَّا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ- قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللَّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ قَالُوا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
اورجب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا الله کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تمہیں فرعون کی قوم سے چھڑا یا وہ تمہیں برا عذاب چکھاتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اسمیں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی- اور جب تمہارے رب نے سنا دیا تھا کہ البتہ اگر تم شکر گزاری کرو گے تو اور زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب بھی سخت ہے- اور موسیٰ نے کہا اگر تم اور جو لوگ زمین میں ہیں سارے کفر کرو گے تو الله بے پروا تعریف کیا ہوا ہے- کیا تمہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جوتم سے پہلے تھے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اورجو ان کے بعد ہوئے الله کےسوا جنہیں کوئی نہیں جانتا ان کے پاس ان کے رسول نشانیاں لے کر آئے پھرانہوں نے اپنے ہاتھ اپنے مونہوں میں لوٹائے اور کہا ہم نہیں مانتے جو تمہیں دے کر بھیجا گیا ہے اور جس دین کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو ہمیں تو اس میں بڑا شک ہے- ان کے رسولوں نے کہا کیا تمہیں الله میں شک ہے جس نے آسمان او زمین بنائے وہ تمہیں بلاتا ہے تاکہ تمہارے کچھ گناہ بخشے اور تمہیں ایک مقررہ وقت تک مہلت دے انہوں نے کہا تم بھی تو ہمارے جیسے انسان ہو تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان چیزوں سے روک دو جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے رہے سو کوئی کھلا ہوامعجزہ لاؤ- سورة ابراهيم, -سوره ١٤، آیت ٦-١٠

٣- ان آیات اللہ تعالیٰ مشرکین مکہ سے مخاطب کر کے کہا جا رہا ہے کہ اگر تم لوگ نہیں جانتے تو "أَهْلَ الذِّكْرِ" یعنی "اہل کتاب" یا "اہلِ علم " سے پوچھ لو -کسی طور پر یہاں بھی شیعہ کے خیالی اماموں سے پوچھنے کا نہیں کہا گیا -کیونکہ مشرکین مکہ رسول اللہ ﷺ کی نبوت کا انکار کر رہے تھے لہذا یہ نہیں کہا گیا کہ رسول اللہ ﷺ یا حضرت علی رضي الله عنه سے پوچھ لو


(Qur'an 16:43-44) وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۚ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ-بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ ۗ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ
اور ہم نے تم سے پہلے مردوں ہی کو پیغمبر بنا کر بھیجا تھا جن کی طرف ہم وحی بھیجا کرتے تھے اگر تم لوگ نہیں جانتے تو اہل کتاب سے پوچھ لو- اور ہم نے تجھ سے پہلے بھی تو انسان ہی بھیجے تھے جن کی طرف ہم وحی بھیجا کرتے تھے سو اگر تمہیں معلوم نہیں تو اہلِ علم سے پوچھ لو- سورة النحل,سوره ١٦، آیات نمبر ٤٣-٤٤

٤- اوپر بیان کی گئی قرآن کی مختلف آیتوں کی معنو یت کو مد نظر رکھتے ہوۓ یہ واضح ہے کہ ان آیات میں لفظ " أَهْلَ الذِّكْرِ" کسی طور پر بھی شیعہ کے خیالی اماموں سے منسوب نہیں کیا جا سکتا -بلکہ " أَهْلَ الذِّكْرِ" سے مراد اہل کتاب یا "اہلِ علم "یا "جو یاد رکھتے ہیں" میں سے وہ لوگ ہیں جو گزرے ہوۓ انبیاء کے واقعیات اور ان کے معجزت سے وافق ہیں - یہی بات او پر ، سورة الإسراء, سوره ١٧، آیت ١٠١، میں بیا ن ہوئی ہے جہاں بنی اسرائیل سے پوچھنے کا کہا گیا ہے- کیونکہ مشرکین مکہ رسول اللہ ﷺ کی نبوت کا انکار کر رہے تھے لہذا یہ نہیں کہا گیا کہ رسول اللہ ﷺ یا حضرت علی رضي الله عنه سے پوچھ لو- شیعہ کے بارہ خیالی اماموں سے پوچھنے کا سوال ہی نہیں ہوتا

(Qur'an 21:1-7) اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مُّعْرِضُونَ- مَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مِّن رَّبِّهِم مُّحْدَثٍ إِلَّا اسْتَمَعُوهُ وَهُمْ يَلْعَبُونَ- لَاهِيَةً قُلُوبُهُمْ ۗ وَأَسَرُّوا النَّجْوَى الَّذِينَ ظَلَمُوا هَلْ هَـٰذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ ۖ أَفَتَأْتُونَ السِّحْرَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ- قَالَ رَبِّي يَعْلَمُ الْقَوْلَ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ- بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ بَلِ افْتَرَاهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ فَلْيَأْتِنَا بِآيَةٍ كَمَا أُرْسِلَ الْأَوَّلُونَ- مَا آمَنَتْ قَبْلَهُم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا ۖ أَفَهُمْ يُؤْمِنُونَ- وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۖ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
لوگوں کا حساب (اعمال کا وقت) نزدیک آپہنچا ہے اور وہ غفلت میں (پڑے اس سے) منہ پھیر رہے ہیں- ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں- ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں) چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص کچھ بھی) نہیں مگر تمہارے جیسا آدمی ہے۔ تو تم آنکھوں دیکھتے جادو (کی لپیٹ) میں کیوں آتے ہو- (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار اسے جانتا ہے۔ اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے- بلکہ (ظالم) کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں۔ (نہیں) بلکہ اس نے اس کو اپنی طرف سے بنا لیا ہے (نہیں) بلکہ (یہ شعر ہے جو اس) شاعر (کا نتیجہٴ طبع) ہے۔ تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے- ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔ تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے- اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو- سورة الأنبياء, سوره ٢١، آیات ١-٧
(والله أعلم)​
میرے سوال کا جواب آپ نے نہیں دیا
مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بت پرست ، یونانی دیو ملائی کہانیوں پر یقین رکھنے والا ، ستارہ پرست کسی یہودی یا عیسائی عالم کی بات مانے گا
اگر مان سکتا ہے تو آپ وضاحت فرما دیں
میں سمجھ سکتا ہوں کہ آپ خود سے کوئی عقیدہ بنا تو سکتے ہیں لیکن اس سے متعلقہ سوالات کا جواب دینا آپ کے بس کی بات نہیں
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
پڑھنے والوں کے لئے خلاصہ
  • اہل ذکر سے مراد یہودی اور عیسائی علما ہیں استغفراللہ
  • پہلی چھ آیات میں تین اعتراضات میں سے صرف ایک سوال کا جواب دیا گیا ہے
  • کوئی ہندو یا یونانی دیو ملائی باتوں پر اعتقاد رکھنے والا شخص یہودی اور عیسائیوں کی بات کیوں مانے گا کوئی پتہ نہیں
  • اس آیت کا مسلمانوں کے لئے کیا استعمال ہو سکتا ہے ، سوال پوچھا نہیں گیا لیکن جواب کی بھی کوئی امید نہیں
. . . . . . .
سچ ہے کہ اہل بیت کو جھٹلانے والے کا سارا دین ہی الٹ پلٹ ہو جاتا ہے . الحمد الله
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
  • اہل ذکر سے مراد یہودی اور عیسائی علما ہیں استغفراللہ

مجھے ایسا لگتا ہے کہ آپ میری پوسٹ پوری پڑھے بغیر ہی کمنٹس کرنا شروع کر دیتے ہیں یا آپ کی استطاعت سے زیادہ اس موضوع پر قرآن کی مختلف آیات کے حوالہ جات دے دئیے گئے ہیں جو کہ ممکن ہے آپ کے لیے ایک ساتھ سمجھنا مشکل ہو رہا ہو - لہذا میرا خیال ہے کہ سورة الأنبياء, سوره ٢١، آیات ١-٧ پر بحث سے پہلے ایک ایک کر کے ان آیات کو سمجھ لیتے ہیں جو کہ سورة الأنبياء, سوره ٢١، آیات ١-٧ کو سمجھنے میں مددگار ہو سکتی ہیں - پہلی آیت نیچے بیان کی جا رہی ہے

(Qur'an 17:101) وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَىٰ مَسْحُورًا
اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں پھر بھی بنی اسرائیل سےبھی پوچھ لو جب موسیٰ ان کے پاس آئے تو فرعون نے اسے کہا اے موسیٰ میں تو تجھے جادو کیا ہوا خیال کرتا ہوں- سورة الإسراء, سوره ١٧، آیت ١٠١

اوپر بیان کی گئی آیت سے آپ نے کیا سمجھا؟
١- مشرکین مکہ سے کہا جا رہا ہے ہے ہم "اللہ " نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں اس کے بارے میں بنی اسرائیل سےبھی پوچھ لو
٢- اگر آپ سمجھتے ہیں کہ بنی اسرائیل سے نہ پوچھو تو پھر آپ بتائیں کس سے پوچھنے کا ذکر ہے

 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)


مجھے ایسا لگتا ہے کہ آپ میری پوسٹ پوری پڑھے بغیر ہی کمنٹس کرنا شروع کر دیتے ہیں یا آپ کی استطاعت سے زیادہ اس موضوع پر قرآن کی مختلف آیات کے حوالہ جات دے دئیے گئے ہیں جو کہ ممکن ہے آپ کے لیے ایک ساتھ سمجھنا مشکل ہو رہا ہو - لہذا میرا خیال ہے کہ سورة الأنبياء, سوره ٢١، آیات ١-٧ پر بحث سے پہلے ایک ایک کر کے ان آیات کو سمجھ لیتے ہیں جو کہ سورة الأنبياء, سوره ٢١، آیات ١-٧ کو سمجھنے میں مددگار ہو سکتی ہیں - پہلی آیت نیچے بیان کی جا رہی ہے

(Qur'an 17:101) وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَىٰ مَسْحُورًا
اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں پھر بھی بنی اسرائیل سےبھی پوچھ لو جب موسیٰ ان کے پاس آئے تو فرعون نے اسے کہا اے موسیٰ میں تو تجھے جادو کیا ہوا خیال کرتا ہوں- سورة الإسراء, سوره ١٧، آیت ١٠١

اوپر بیان کی گئی آیت سے آپ نے کیا سمجھا؟
١- مشرکین مکہ سے کہا جا رہا ہے ہے ہم "اللہ " نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں اس کے بارے میں بنی اسرائیل سےبھی پوچھ لو
٢- اگر آپ سمجھتے ہیں کہ بنی اسرائیل سے نہ پوچھو تو پھر آپ بتائیں کس سے پوچھنے کا ذکر ہے

میرا آپ سے سوال یہ تھا
مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بت پرست ، یونانی دیو ملائی کہانیوں پر یقین رکھنے والا ، ستارہ پرست کسی یہودی یا عیسائی عالم کی بات مانے گا
یہ نقطہ اصل میں اہل ذکر کے تحت ہی ہے
اگر ہو سکے تو اس کا جواب دیں
. . . . . . . . . .
آپ نے غلط کمنٹ کو قوٹ کر دیا ہے اس لئے میں آپ کے سوال کا جواب نہیں دے رہا . ہاں اگر اصرار کریں گے تو میں جواب دے دوں گا
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
میرا آپ سے سوال یہ تھا
مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بت پرست ، یونانی دیو ملائی کہانیوں پر یقین رکھنے والا ، ستارہ پرست کسی یہودی یا عیسائی عالم کی بات مانے گا
یہ نقطہ اصل میں اہل ذکر کے تحت ہی ہے
اگر ہو سکے تو اس کا جواب دیں
. . . . . . . . . .
آپ نے غلط کمنٹ کو قوٹ کر دیا ہے اس لئے میں آپ کے سوال کا جواب نہیں دے رہا . ہاں اگر اصرار کریں گے تو میں جواب دے دوں گا
اگر آپ نیچے بیان کئے گئے سوال کا جواب دے سکیں تو مہربانی ہوگی

مجھے ایسا لگتا ہے کہ آپ میری پوسٹ پوری پڑھے بغیر ہی کمنٹس کرنا شروع کر دیتے ہیں یا آپ کی استطاعت سے زیادہ اس موضوع پر قرآن کی مختلف آیات کے حوالہ جات دے دئیے گئے ہیں جو کہ ممکن ہے آپ کے لیے ایک ساتھ سمجھنا مشکل ہو رہا ہو - لہذا میرا خیال ہے کہ سورة الأنبياء, سوره ٢١، آیات ١-٧ پر بحث سے پہلے ایک ایک کر کے ان آیات کو سمجھ لیتے ہیں جو کہ سورة الأنبياء, سوره ٢١، آیات ١-٧ کو سمجھنے میں مددگار ہو سکتی ہیں - پہلی آیت نیچے بیان کی جا رہی ہے

(Qur'an 17:101) وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَىٰ مَسْحُورًا
اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں پھر بھی بنی اسرائیل سےبھی پوچھ لو جب موسیٰ ان کے پاس آئے تو فرعون نے اسے کہا اے موسیٰ میں تو تجھے جادو کیا ہوا خیال کرتا ہوں- سورة الإسراء, سوره ١٧، آیت ١٠١

اوپر بیان کی گئی آیت سے آپ نے کیا سمجھا؟
١- مشرکین مکہ سے کہا جا رہا ہے ہے ہم "اللہ " نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں اس کے بارے میں بنی اسرائیل سےبھی پوچھ لو
٢- اگر آپ سمجھتے ہیں کہ بنی اسرائیل سے نہ پوچھو تو پھر آپ بتائیں کس سے پوچھنے کا ذکر ہے

 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
اگر آپ نیچے بیان کئے گئے سوال کا جواب دے سکیں تو مہربانی ہوگی



مجھے ایسا لگتا ہے کہ آپ میری پوسٹ پوری پڑھے بغیر ہی کمنٹس کرنا شروع کر دیتے ہیں یا آپ کی استطاعت سے زیادہ اس موضوع پر قرآن کی مختلف آیات کے حوالہ جات دے دئیے گئے ہیں جو کہ ممکن ہے آپ کے لیے ایک ساتھ سمجھنا مشکل ہو رہا ہو - لہذا میرا خیال ہے کہ سورة الأنبياء, سوره ٢١، آیات ١-٧ پر بحث سے پہلے ایک ایک کر کے ان آیات کو سمجھ لیتے ہیں جو کہ سورة الأنبياء, سوره ٢١، آیات ١-٧ کو سمجھنے میں مددگار ہو سکتی ہیں - پہلی آیت نیچے بیان کی جا رہی ہے




(Qur'an 17:101) وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَىٰ مَسْحُورًا
اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں پھر بھی بنی اسرائیل سےبھی پوچھ لو جب موسیٰ ان کے پاس آئے تو فرعون نے اسے کہا اے موسیٰ میں تو تجھے جادو کیا ہوا خیال کرتا ہوں- سورة الإسراء, سوره ١٧، آیت ١٠١



اوپر بیان کی گئی آیت سے آپ نے کیا سمجھا؟

١- مشرکین مکہ سے کہا جا رہا ہے ہے ہم "اللہ " نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں اس کے بارے میں بنی اسرائیل سےبھی پوچھ لو

٢- اگر آپ سمجھتے ہیں کہ بنی اسرائیل سے نہ پوچھو تو پھر آپ بتائیں کس سے پوچھنے کا ذکر ہے




بنی اسرائیل سے تائید کروانے کا بیان ہے

اصل بات یہی ہے کہ حق الله نے بیان کر دیا تو اس کی دنیا بھر سے تائید ہو گی
لیکن برائے مہربانی آپ اس سے "نا جانتے ہوئے پوچھنے " سے گڈ مڈ نہ کیجئے گا . الله اپنے بندوں کے لئے ہدایت کا سامان ہمیشہ اپنے نیک بندوں سے ہی کرواتا ہے
 
Last edited:

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
بنی اسرائیل سے تائید کروانے کا بیان ہے
کہ حضرت موسیٰ کو کتنی نشانیاں دی گئیں تھیں
اصل بات یہی ہے کہ حق الله نے بیان کر دیا تو اس کی دنیا بھر سے تائید ہو گی
لیکن برائے مہربانی آپ اس سے "نا جانتے ہوئے پوچھنے " سے گڈ مڈ نہ کیجئے گا
یعنی آپ تسلیم تسلیم کر رہے ہیں کا اللہ تعالیٰ نے مشرکین سے کہا کہ موسیٰ کو جو نشانیاں دی گئیں اور فرعون نے جو حضرت موسیٰ پر جادو گری کا الزام لگایا تھا اس بارے میں بنی اسرائیل سے پوچھ لو
اب ہم اگلی آیات کی طرف آتے ہیں

نیچے بیان کی گئی سورة النحل کی آیات میں اللہ تعالیٰ مشرکین مکہ سے مخاطب کر کے کہا جا رہا ہے کہ ہم نے "اللہ نے " تم سے پہلے مردوں ہی کو پیغمبر بنا کر بھیجا تھا اگر تم لوگ نہیں جانتے تو "أَهْلَ الذِّكْرِ"سے پوچھ لو -

یہاں پر أَهْلَ الذِّكْرِ سے مراد کون ہیں

(Qur'an 16:43-44) وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۚ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ-بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ ۗ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ

اور ہم نے تم سے پہلے مردوں ہی کو پیغمبر بنا کر بھیجا تھا جن کی طرف ہم وحی بھیجا کرتے تھے اگر تم لوگ نہیں جانتے تو اہل کتاب سے پوچھ لو- اور ہم نے تجھ سے پہلے بھی تو انسان ہی بھیجے تھے جن کی طرف ہم وحی بھیجا کرتے تھے سو اگر تمہیں معلوم نہیں تو اہلِ علم سے پوچھ لو- سورة النحل,سوره ١٦، آیات نمبر ٤٣-
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

یعنی آپ تسلیم تسلیم کر رہے ہیں کا اللہ تعالیٰ نے مشرکین سے کہا کہ موسیٰ کو جو نشانیاں دی گئیں اور فرعون نے جو حضرت موسیٰ پر جادو گری کا الزام لگایا تھا اس بارے میں بنی اسرائیل سے پوچھ تصدیق کر لو
اب ہم اگلی آیات کی طرف آتے ہیں

نیچے بیان کی گئی سورة النحل کی آیات میں اللہ تعالیٰ مشرکین مکہ(بت پرست ، ستارہ پرست ، وغیرہ ) سے مخاطب کر کے کہا جا رہا ہے کہ ہم نے "اللہ نے " تم سے پہلے مردوں ہی کو پیغمبر بنا کر بھیجا تھا اگر تم لوگ نہیں جانتے تو "أَهْلَ الذِّكْرِ"سے پوچھ لو -


یہاں پر أَهْلَ الذِّكْرِ سے مراد کون ہیں

(Qur'an 16:43-44) وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۚ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ-بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ ۗ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ
اور ہم نے تم سے پہلے مردوں ہی کو پیغمبر بنا کر بھیجا تھا جن کی طرف ہم وحی بھیجا کرتے تھے اگر تم لوگ نہیں جانتے تو اہل کتاب سے پوچھ لو- اور ہم نے تجھ سے پہلے بھی تو انسان ہی بھیجے تھے جن کی طرف ہم وحی بھیجا کرتے تھے سو اگر تمہیں معلوم نہیں تو اہلِ علم سے پوچھ لو- سورة النحل,سوره ١٦، آیات نمبر ٤٣-
یہاں اہل ذکر سے مراد وہ لوگ ہیں جن کی بات کو کوئی عیسائی ، یہودی ، بت پرست ، سترہ پرست ، دیو ملائی کہانیوں کو ماننے والا غرض کوئی بھی جھٹلا نہ سکے
. . . .
note
آپ کے کمنٹ کو تھوڑا سا ایڈیٹ کر دیا ہے تاکہ فرق واضح ہو جائے
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)

یہاں اہل ذکر سے مراد وہ لوگ ہیں جن کی بات کو کوئی عیسائی ، یہودی ، بت پرست ، سترہ پرست ، دیو ملائی کہانیوں کو ماننے والا غرض کوئی بھی جھٹلا نہ سکے
. . . .
note
آپ کے کمنٹ کو تھوڑا سا ایڈیٹ کر دیا ہے تاکہ فرق واضح ہو جائے

اس سے پہلے کہ ہم مزید آگے جائیں۔ کیا آپ مجھے شیعہ اسکالر کا کیا گیا قرآن کے اردو ترجمہ کا آن لائن لنک فراہم کرسکتے ہیں؟
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

مجھے یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ آپ قرآن مجید کا آن لائن اردو میں ٹائپ کیا ہوا ترجمہ کا لنک دیتے هوئے اتنا کیوں شرماتے ہیں -ضرور دال میں کچھ کالا ہے- کیا اس سلسلے میں آپ میری مدد کر سکتے ہیں
تفسیر نمونہ ڈاٹ نیٹ تفسیر کا لنک تھا ، میں نے سوچا وہی کافی ہو گا
لیکن اگر آپ ترجمہ دیکھنا چاہتے ہیں تو مولانا فرمان کا ترجمہ دیکھ لیں

 

Citizen X

President (40k+ posts)
giphy.gif

Kya ooth patang daleelay dete hai yeh log apnay baatil aqeeday ki khatir

Masoomiyat sirf aur sirf Anbiya ki seerat mein se hai. Koi imam shamam masoom nahi hai.

 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)

یہاں اہل ذکر سے مراد وہ لوگ ہیں جن کی بات کو کوئی عیسائی ، یہودی ، بت پرست ، سترہ پرست ، دیو ملائی کہانیوں کو ماننے والا غرض کوئی بھی جھٹلا نہ سکے
. . . .
note
آپ کے کمنٹ کو تھوڑا سا ایڈیٹ کر دیا ہے تاکہ فرق واضح ہو جائے

قرآن کا شیعہ ترجمہ کا لنک کا شکریہ - مناسب ہوتا کہ کوئی ایسا لنک دیا ہوتا جہاں ٹائپ شدہ ترجمہ ہوتا جس سے سرچ کرنے میں آسانی ہوتی - بہرحال شکریہ -میں نیچے آپ کے دے گئے شیعہ ترجمہ قرآن قوٹ کر رہا ہوں - جس میں عربی لفظ "فَاسْأَلْ " کا ترجمہ "پوچھ" کیا ہے جبکہ آپ نے میری پوسٹ نمبر ٣٠ میں پوچھ کو کاٹ کر "تصدیق کر لو " لکھا تھا - اگر آپ اپنے ہی دئیے گئے ترجمہ قرآن کے مطابق اپنی تصحیح کے لئے تیار ہیں تو پھر اگلی آیات پر بحث ہو سکتی ہے

 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Kya ooth patang daleelay dete hai yeh log apnay baatil aqeeday ki khatir

Masoomiyat sirf aur sirf Anbiya ki seerat mein se hai. Koi imam shamam masoom nahi hai.




جو شخص اسلامی گروہوں کے مابین اختلافات کا جائزہ لیتا ہے وہ یقینا جانتا ہے کہ وہ بنیادی نکتہ جس سے امامی شیعہ فرقے کو دوسرے تمام مسلمانوں سے الگ کردیا ہے ، وہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قیامت تک ایسے اماموں کے وجود کی ضرورت ہے جو نبی کی تمام خصوصیات کے حامل ہوں اور نبی کی طرح تمام کام سر انجام دے سکیں- شیعہ عالم دین نے امامت کے معاملہ کو توحید خدا کی طرح عقیدے کی بنیادوں اور نبوت اور قیامت کے دن پر ایمان کی طرح ضروری قرار دیا ہے۔ یہاں تک کہ وہ امامت کو اسلام کی ا علی ترین بنیاد نبویت سے بھی اونچا سمجھتے ہیں۔ اس خطرناک موڑ کے ساتھ ، شیعہ اسکالرز نے امامت کو اپنے اور دوسرے مسلمانوں کے درمیان ایک راہداری بنا دیا ، جس نے مسلمانوں کی بڑی اکثریت اور امامی شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کے مابین اسلامی اتحادکے قیام میں رکاوٹ پیدا کردی۔ یہاں تک کہ اس نے شیعوں کو بقیہ اسلامی دنیا سے الگ تھلگ اور پوری تنہائی میں مبتلا کر دیا ہے، اور ان کے درمیان فاصلہ اتنا بڑھ گیا ہے کہ شیعہ کے عقیدہ امامت کی موجودہ نوعیت کی وجہ سے اس فاصلے میں کمی نہیں ہو سکتی ہے۔ ہم واضح طور پر دیکھیں گے کہ اس نظریہ کے فکری ٹھکانے ، اپنے بیچ میں بہت برائی لئے ہوۓ ہیں اور دین اسلام کے ایک بنیادی عقیدہ ختم نبوت کے لئے ایک سنگین خطرہ ہیں۔ اگر مسلمان امامت کو ثابت کرنے کے لئے ان ہی فکری تعارضات کو اپناتے ہیں تو وہ ختم نبوت کی بنیادی اساس کو منہدم کردیں گے ، جیسا کہ امامت کو ماننے والے کو پیغمبر اسلام کے تسلسل پر اعتقاد رکھنا ہوتا ہے، یہی واضح طور پر قادیانی فرقہ کا کرپٹ عقیدہ ہے

ممتاز شیعہ شیخ المفید کا کہنا ہے

القول في الفرق بين الرسل والأنبياء عليهم السلام- واتفقت الإمامية على أن كل رسول فهو نبي وليس كل نبي فهو رسول، وقد كان من أنبياء الله عز وجل حفظة لشرائع الرسل وخلفائهم في المقام، وإنما منع الشرع من تسمية أئمتنا بالنبوة دون أن يكون العقل مانعا من ذلك لحصولهم على المعنى الذي حصل لمن ذكرناه من الأنبياء عليهم السلام- أوائل المقالات – الشيخ المفيد ص 45

انبیاء اور رسولوں (کے درمیان) فرق: امامیوں (شیعہ) کا اتفاق ہے کہ ہر رسول ایک نبی ہوتا ہے لیکن ہر نبی رسول نہیں ہوتا ، اللہ کے انبیاء وہ لوگ ہیں جو رسولوں کے ذریعہ منظور کردہ مذہبی قوانین کے تحفظ / حفاظت کرتے ہیں ، وہ اس معاملے میں ان کے جانشین ہیں۔ دینی قانون نے ہمیں صرف اپنے آئمہ کے لئے نبی کا دعوی کرنے سے منع کیا ہے حالانکہ عقل اس کی ممانعت نہیں کرتی ہے ، کیونکہ ان (آئمہ) نے ان خصوصیات کو حاصل کیا ہے جو ہم انبیاء کرام علیہم السلام کے لئے مذکور کرتے ہیں۔
----الشيخ المفيد ص 45 - مزید پڑھئیے
 

Citizen X

President (40k+ posts)
اماموں کے وجود کی ضرورت ہے جو نبی کی تمام خصوصیات کے حامل ہوں اور نبی کی طرح تمام کام سر انجام دے سکیں
This is incorrect, Ahle Bidah believe Imams are superior than the prophets and have more "faazelat" than the prophet, they control every atom of the universe, they will decide on day of judgement who goes to heaven and who will go to hell, among the 1000s of other khurafat this cult has associated with them. They are more like demi gods, the prophets are nothing in front of them.
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
قرآن کا شیعہ ترجمہ کا لنک کا شکریہ - مناسب ہوتا کہ کوئی ایسا لنک دیا ہوتا جہاں ٹائپ شدہ ترجمہ ہوتا جس سے سرچ کرنے میں آسانی ہوتی - بہرحال شکریہ -میں نیچے آپ کے دے گئے شیعہ ترجمہ قرآن قوٹ کر رہا ہوں - جس میں عربی لفظ "فَاسْأَلْ " کا ترجمہ "پوچھ" کیا ہے جبکہ آپ نے میری پوسٹ نمبر ٣٠ میں پوچھ کو کاٹ کر "تصدیق کر لو " لکھا تھا - اگر آپ اپنے ہی دئیے گئے ترجمہ قرآن کے مطابق اپنی تصحیح کے لئے تیار ہیں تو پھر اگلی آیات پر بحث ہو سکتی ہے



اب تک کے ترجمے میں آپ اور میں غلطی کرتے رہے
آپ نے لکھا کہ نشانیوں سے متعلق پوچھنے کا حکم ہے
لیکن ترجمے سے ظاہر ہے کہ یہاں نشانیوں کا نہیں بلکے حضرت موسیٰ کے آنے کے بعد فرعون کے مکالمے سے متعلق پوچھنے کا حکم ہے
میں یہ درستگی کرنے کو تیار ہوں

اور ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں عطا فرمائیں۔ آپ بنی اسرائیل سے پوچھ لیں جب کہ وہ (موسیٰ) ان کے پاس آئے تھے! تو فرعون نے اس سے کہا۔ اے موسیٰ! میں تو تمہیں سحر زدہ (یا ساحر) خیال کرتا ہوں۔
.
[17:101] محمد جوناگڑھی

ہم نے موسیٰ کو نو معجزے بالکل صاف صاف عطا فرمائے، تو خود ہی بنی اسرائیل سے پوچھ لے کہ جب وه ان کے پاس پہنچے تو فرعون بوﻻ کہ اے موسیٰ میرے خیال میں تو تجھ پر جادو کردیا گیا ہے
.
بوالاعلی مودودی

ہم نے موسیٰؑ کو تو نشانیاں عطا کی تھیں جو صریح طور پر دکھائی دے رہی تھیں اب یہ تم خود بنی اسرائیل سے پوچھ لو کہ جب وہ سامنے آئیں تو فرعون نے یہی کہا تھا نا کہ "اے موسیٰؑ، میں سمجھتا ہوں کہ تو ضرور ایک سحر زدہ آدمی ہے"
. . . .
جب کہ یہاں آپ نے غلط بیانی کی ہے
اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں پھر بھی بنی اسرائیل سےبھی پوچھ لو جب موسیٰ ان کے پاس آئے تو فرعون نے اسے کہا اے موسیٰ میں تو تجھے جادو کیا ہوا خیال کرتا ہوں- سورة الإسراء, سوره ١٧، آیت ١٠١

اوپر بیان کی گئی آیت سے آپ نے کیا سمجھا؟
١- مشرکین مکہ سے کہا جا رہا ہے ہے ہم "اللہ " نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں اس کے بارے میں بنی اسرائیل سےبھی پوچھ لو
٢- اگر آپ سمجھتے ہیں کہ بنی اسرائیل سے نہ پوچھو تو پھر آپ بتائیں کس سے پوچھنے کا ذکر ہے
میں نے درستگی کر دی ہے کہ نشانیوں کا نہیں بلکے فرعون کے طرز عمل کے بارے میں پوچھنے کا ذکر ہے