رسم چلی ہے دوستو
کوئی سر اُٹھا کر نہ چلے
چلے تو دل میں احساس کمتری لے کر چلے
چلے تو کفن محبت وطن لے کر چلے
انصاف تھا نام جس کا وہ ہوئی تحریک تاریخ
اب کی بار وطن کی محبت کو دفن کر کے چلو
جو ہم ہی تھے نادان جو کرتے اس ملک پاکستان پر
جاں، دل سب قربان، وقت کرا گیا ہمیں ہماری پہچان
سوچتے تھے انصاف تو ہے سب کا حق، کیا کفر ہے
کفر نکلا وطن کا احساس، کہ اب کوئی سر اُٹھا کر نہ چلے
چلے تو فقط اپنی چال چلے
اس زمین پر اپنا سمبھال کر چلے
جس کا تھا دل پاکستان
اب اُس کھو کر کہیں اور چلے