حال میں ۱۵ بیلن ڈالر کی ہندوستان میں سعودیہ سرمایاکاری کی اصل وجہ سعودیہ اور عرب ممالک کی اُس سوچ کی نشاندگی کرتا ہے جب امریکہ اس خطے کو بہت حد تک مستقبل قریب ( دس یا بیس سال) میں خیر آباد کہہ چکا ہو گا۔
سعودیہ العربیہ پچھلے ۱۰۰ سال سے اپنے خطے کے سب سے طاقتور ممالک سے تعلق قائم کرتا آیا ہے۔ پہلے انگلستان، اب امریکہ اور مستقبل میں انڈیا۔ اس سے سعودیہ کی بادشاہت کو قبلویت حاصل ہوتی ہے۔
چائنہ اور امریکہ کی جنگ میں سعودیہ پہلے ہی چائنہ کو فارغ کروا چکا ہے۔ جس کا عندیہ اُس نے اپنی علی بابا نامی کمپنی میں کی ہوئی انسوسٹ کو نکالنے سے کیا۔ انسوسٹمنٹ سافٹ بنک کی ذریعے کی گئی تھی۔ دوسری طرف سعودیہ کے ٹریلن کے قریب ڈالر امریکی بینکوں میں محفوظ ہیں تو ظاہر ہے وہ چین کی طرفداری کرنے سے تو رہا۔ انڈیا ہی خطے میں وہ واحد ملک ہے جس کی جنگی صلاحیت کا فائدہ اُٹھا کر سعودیہ ایران، شام، ترکی اور دیگر ممالک کے سامنے بلاجھجک کھڑا ہو سکتا ہے۔
سعودیہ کے اسرایل سے تعلقات میں بہتری اور انڈیا میں انسوسمنٹ مستقبل کی اس ہی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔
اب رہا پاکستان۔ ہم کبھی بھی ایران پر ہاتھ اٹھانے کا سوچ نہیں سکتے اور نہ ہی کسی عرب ممالک پر حملے کرنے کا۔ جیسا کے یمن میں پاکستان کو سعودیہ نے اشارہ دیا مگر ہم نے سلام کر دیا۔ لیکن ہندوستان کے لیے اس کام میں کوئی مسئلہ نہیں اور سعودیہ یہ باخوبی جانتا ہے۔
پاکستان میں ۲۰ بیلین کی انوسٹمنٹ پر خوش ہونے سے پہلے خطے کے مستقبل کو ضرور سمجھ لو۔ سعودیہ اپنا مستقبل انڈیا کے ساتھ طے کر چکا ہے چاہے اسلام کے جتنے تعلق تم نے ملانے ہے ملا لو۔
اس نقطے نظر سے تم سمجھ سکتے ہو ایران مستقبل میں پاکستان کی کیوں حمایت کرے گا اور سعودیہ العربیہ اور دیگر عرب ممالک کشمیر کیا پاکستان پر ہندوستان کے کسی حملے پربھی کوئی سوال تک نہ اٹھائے گا۔ جیسا کے پلوامے کے حملے کے بعد نہیں اٹھایا۔
اس سے تم یہ بات بھی سمجھ سکتے ہو انڈیا کو او.ای.سی میں کیوں عرب ممالک نے شرکت کی دعوت دی۔ یہ دعوت سعودیہ اور عرب ممالک کی ہاں اور زور کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتی تھی۔
سعودیہ العربیہ پچھلے ۱۰۰ سال سے اپنے خطے کے سب سے طاقتور ممالک سے تعلق قائم کرتا آیا ہے۔ پہلے انگلستان، اب امریکہ اور مستقبل میں انڈیا۔ اس سے سعودیہ کی بادشاہت کو قبلویت حاصل ہوتی ہے۔
چائنہ اور امریکہ کی جنگ میں سعودیہ پہلے ہی چائنہ کو فارغ کروا چکا ہے۔ جس کا عندیہ اُس نے اپنی علی بابا نامی کمپنی میں کی ہوئی انسوسٹ کو نکالنے سے کیا۔ انسوسٹمنٹ سافٹ بنک کی ذریعے کی گئی تھی۔ دوسری طرف سعودیہ کے ٹریلن کے قریب ڈالر امریکی بینکوں میں محفوظ ہیں تو ظاہر ہے وہ چین کی طرفداری کرنے سے تو رہا۔ انڈیا ہی خطے میں وہ واحد ملک ہے جس کی جنگی صلاحیت کا فائدہ اُٹھا کر سعودیہ ایران، شام، ترکی اور دیگر ممالک کے سامنے بلاجھجک کھڑا ہو سکتا ہے۔
سعودیہ کے اسرایل سے تعلقات میں بہتری اور انڈیا میں انسوسمنٹ مستقبل کی اس ہی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔
اب رہا پاکستان۔ ہم کبھی بھی ایران پر ہاتھ اٹھانے کا سوچ نہیں سکتے اور نہ ہی کسی عرب ممالک پر حملے کرنے کا۔ جیسا کے یمن میں پاکستان کو سعودیہ نے اشارہ دیا مگر ہم نے سلام کر دیا۔ لیکن ہندوستان کے لیے اس کام میں کوئی مسئلہ نہیں اور سعودیہ یہ باخوبی جانتا ہے۔
پاکستان میں ۲۰ بیلین کی انوسٹمنٹ پر خوش ہونے سے پہلے خطے کے مستقبل کو ضرور سمجھ لو۔ سعودیہ اپنا مستقبل انڈیا کے ساتھ طے کر چکا ہے چاہے اسلام کے جتنے تعلق تم نے ملانے ہے ملا لو۔
اس نقطے نظر سے تم سمجھ سکتے ہو ایران مستقبل میں پاکستان کی کیوں حمایت کرے گا اور سعودیہ العربیہ اور دیگر عرب ممالک کشمیر کیا پاکستان پر ہندوستان کے کسی حملے پربھی کوئی سوال تک نہ اٹھائے گا۔ جیسا کے پلوامے کے حملے کے بعد نہیں اٹھایا۔
اس سے تم یہ بات بھی سمجھ سکتے ہو انڈیا کو او.ای.سی میں کیوں عرب ممالک نے شرکت کی دعوت دی۔ یہ دعوت سعودیہ اور عرب ممالک کی ہاں اور زور کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتی تھی۔