۔۱۷ رمضان ، یومِ وفات حضرت عائشہ

mosam141

Voter (50+ posts)


یوم وفات حضرت عائشہ:-۔

۔ ۱۷رمضان کو حضرت عائشہ دنیا سے رخصت ہوئیں اسی مناسبت سے آج کے دن اہلسنت حضرات انکے بارے میں اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں جس کا انہیں پورا حق حاصل ہے۔ اہل تشیع افراد کی اکثریت اس موقع پہ خاموش رہتی ہے کیونکہ انکے ہاں اس بارے میں متضاد موقف پایا جاتا ہے۔ اس متضاد موقف کو سپاہ صحابہ ٹائپ تکفیری ، شیعوں کا ان سے بغض بنا کے پیش کرتے ہیں جو سو فیصد جھوٹ بلکہ بہتان ہے کیونکہ حضرت عائشہ سے شیعہ مکتبہ فکر سے وابستہ افراد کو کوئی ذاتی بغض نہیں ہے بلکہ خالصتاً تاریخی حقائق کی بنیاد پہ سنجیدہ اختلاف ہے کیونکہ اگر خواہ مخواہ ہی مخالفت کرنا ہوتی تو سب سے پہلے حضرت ام حبیبہ کی کرنی بنتی تھی جنکی سب سے زیادہ خطرناک رشتہ داری ہے۔ وہ معاویہ کی بہن ہیں یزید لعنتی کی سگی پھوپھی ہیں لیکن شیعوں کے ہاں انکے خلاف کوئی بات ہی نہیں کرتا۔ میں نے آج تک کسی شیعہ عالم سے انکے بارے میں کوئی منفی بات نہیں سنی نا ہی کسی کتاب میں پڑھی حالانکہ انکے بھائی نے مولا علی ع سے جنگ کی اور بھتیجے نے نواسۂ رسول ص کو بھوکا پیاسا ذبح کروا دیا۔ اس لئے یہ واضح ہے کہ یہاں ذاتیات والا معاملہ نہیں ہے بلکہ علمی اختلاف ہے آنیوالی سطور میں اسی کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں۔

حضرت عائشہ کے حوالے سے بہت مختصراً بیان کیا جاۓ تو دو بڑے اختلاف ہیں

پہلا
۔ سب سے پہلا اور سخت اختلاف مولا علی ع سے جنگ جمل ہے جس میں وہ سرخ اونٹنی پہ بیٹھ کے گھر سے نکل کے میدان جنگ میں آ گئیں۔ یہاں پیغمبر اسلام ص کی یہ حدیث یاد رہے جو اہلسنت محدثین نے مسلسل نقل کی ہے کہ آپ ص نے فرمایا علی ع سے جنگ مجھ سے جنگ ہے۔ یہاں اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ جنگ جمل کو اس حدیث کی روشنی میں دیکھتے ہوئے رسول اللہ ص کے خلاف جنگ کیوں نہیں کہا جا سکتا؟؟

مزید گہرائی میں جائیں تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلے تینوں خلفا کے زمانے میں آپ گھر میں سکون سے بیٹھی رہیں آخر ایسا کیا ہو گیا کہ جیسے ہی علی علیہ السلام نے خلافت سنبھالی آپ ان سے جنگ کرنے کے لئے نکل آئیں؟؟؟ اگر آپ یہ جواب دیں گے کہ آخر میں مولا علی ع نے انہیں انکے بھائی کے پہرے میں واپس مدینہ بھجوا دیا تھا اور یہ حسن سلوک بتا رہا ہے کہ معاملات سیٹل ہو گئے تھے تو میں کہوں گا اس سے زیادہ حسن سلوک مولا علی ع نے اپنے قاتل عبدالرحمن ابن ملجم مرادی سے کیا تھا اور اس وقت کیا جب اسکی لگائی ہوئی ضربت سے آپ کا سر شگافتہ ہو چکا تھا۔ ابن ملجم گھر میں آپ کے سامنے باندھ کے پیش کیا گیا تو آپ نے اپنا شربت اسے پلانے کا حکم دیا کیونکہ اسکے ہونٹ سخت خشک تھے اور وہ کلام کرنے سے ڈر رہا تھا۔

چبھتا سوال ہے کہ کیا حسن سلوک کا مطلب معاف کر دینا ہوتا ہے؟ اگر ہاں تو قاتلِ علی علیہ السلام ابن ملجم پہ لعنت کرنے کا کیا جواز ہے ؟

دوسرا

دوسرا بڑا مسئلہ ہے امام حسن علیہ السلام کو حجرۂ نبوی میں دفن ہونے سے روکنا۔ خود خچر پہ سوار ہو کے سامنے آ جانے والی روایت پہ اعتراض کو ایک لحظے کے لئے بھلا دیا جاۓ اور بہت زیادہ احتیاط کرتے ہوئے کم سے کم تاریخی حقائق پہ بھی بات کی جائے تو انہوں نے اس معاملے میں خاموش یا غیر جانبدار رہ کے بھی بنو امیہ کے گورنر مدینہ مروان بن حکم کا ہی ساتھ دیا۔ نواسۂ رسول ص کے جنازے پہ تیر برسائے گئے اور جنازہ واپس گھر لانا پڑا۔ یہاں اہلبیت ع کے حق میں وہ یہ موقف بھی اختیار کر سکتی تھیں کہ پہلے بھی دو قبریں ہیں ایک اور بھی بن جائے تو کوئی مضائقہ نہیں جبکہ وہ اچھی طرح آگاہ بھی تھیں کہ رسول اللہ ص کو امام حسن ع سے کس درجہ محبت تھی۔ آخر ایسا کیوں ہوا کہ نبی ص کے لاڈلے نواسے کا جنازہ تیروں کی زد میں آ گیا اور جنت البقیع کی طرف موڑ دیا گیا۔

نہایت اہم سوال یہ بھی ہے کہ واقعہ کربلا سے تین سال قبل انکی وفات ہوئی تو نماز جنازہ حضرت ابو ہریرہ نے پڑھائی۔ امام حسین علیہ السلام اس وقت حیات تھے امام سجاد علیہ السلام اس وقت بیس سال کے کڑیل جوان تھے۔ امام حسن ع کے فرزند اور امام حسین ع کے داماد حسن مثنیٰ بھی اس وقت مدینہ میں ہی موجود تھے۔ اگر کسی کے پاس اس بات کا کوئی تاریخی ثبوت ہو تو میری ضرور رہنمائی کرے کہ امام حسین ع سمیت اہلبیت کے ان افراد نے نماز جنازہ میں شرکت کی تھی یا نہیں کی تھی اور اگر نہیں کی تھی تو کیا وجہ ہو سکتی ہے؟؟؟
 

Citizen X

President (40k+ posts)


یوم وفات حضرت عائشہ:-۔

۔ ۱۷رمضان کو حضرت عائشہ دنیا سے رخصت ہوئیں اسی مناسبت سے آج کے دن اہلسنت حضرات انکے بارے میں اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں جس کا انہیں پورا حق حاصل ہے۔ اہل تشیع افراد کی اکثریت اس موقع پہ خاموش رہتی ہے کیونکہ انکے ہاں اس بارے میں متضاد موقف پایا جاتا ہے۔ اس متضاد موقف کو سپاہ صحابہ ٹائپ تکفیری ، شیعوں کا ان سے بغض بنا کے پیش کرتے ہیں جو سو فیصد جھوٹ بلکہ بہتان ہے کیونکہ حضرت عائشہ سے شیعہ مکتبہ فکر سے وابستہ افراد کو کوئی ذاتی بغض نہیں ہے بلکہ خالصتاً تاریخی حقائق کی بنیاد پہ سنجیدہ اختلاف ہے کیونکہ اگر خواہ مخواہ ہی مخالفت کرنا ہوتی تو سب سے پہلے حضرت ام حبیبہ کی کرنی بنتی تھی جنکی سب سے زیادہ خطرناک رشتہ داری ہے۔ وہ معاویہ کی بہن ہیں یزید لعنتی کی سگی پھوپھی ہیں لیکن شیعوں کے ہاں انکے خلاف کوئی بات ہی نہیں کرتا۔ میں نے آج تک کسی شیعہ عالم سے انکے بارے میں کوئی منفی بات نہیں سنی نا ہی کسی کتاب میں پڑھی حالانکہ انکے بھائی نے مولا علی ع سے جنگ کی اور بھتیجے نے نواسۂ رسول ص کو بھوکا پیاسا ذبح کروا دیا۔ اس لئے یہ واضح ہے کہ یہاں ذاتیات والا معاملہ نہیں ہے بلکہ علمی اختلاف ہے آنیوالی سطور میں اسی کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں۔

حضرت عائشہ کے حوالے سے بہت مختصراً بیان کیا جاۓ تو دو بڑے اختلاف ہیں

پہلا
۔ سب سے پہلا اور سخت اختلاف مولا علی ع سے جنگ جمل ہے جس میں وہ سرخ اونٹنی پہ بیٹھ کے گھر سے نکل کے میدان جنگ میں آ گئیں۔ یہاں پیغمبر اسلام ص کی یہ حدیث یاد رہے جو اہلسنت محدثین نے مسلسل نقل کی ہے کہ آپ ص نے فرمایا علی ع سے جنگ مجھ سے جنگ ہے۔ یہاں اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ جنگ جمل کو اس حدیث کی روشنی میں دیکھتے ہوئے رسول اللہ ص کے خلاف جنگ کیوں نہیں کہا جا سکتا؟؟

مزید گہرائی میں جائیں تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلے تینوں خلفا کے زمانے میں آپ گھر میں سکون سے بیٹھی رہیں آخر ایسا کیا ہو گیا کہ جیسے ہی علی علیہ السلام نے خلافت سنبھالی آپ ان سے جنگ کرنے کے لئے نکل آئیں؟؟؟ اگر آپ یہ جواب دیں گے کہ آخر میں مولا علی ع نے انہیں انکے بھائی کے پہرے میں واپس مدینہ بھجوا دیا تھا اور یہ حسن سلوک بتا رہا ہے کہ معاملات سیٹل ہو گئے تھے تو میں کہوں گا اس سے زیادہ حسن سلوک مولا علی ع نے اپنے قاتل عبدالرحمن ابن ملجم مرادی سے کیا تھا اور اس وقت کیا جب اسکی لگائی ہوئی ضربت سے آپ کا سر شگافتہ ہو چکا تھا۔ ابن ملجم گھر میں آپ کے سامنے باندھ کے پیش کیا گیا تو آپ نے اپنا شربت اسے پلانے کا حکم دیا کیونکہ اسکے ہونٹ سخت خشک تھے اور وہ کلام کرنے سے ڈر رہا تھا۔

چبھتا سوال ہے کہ کیا حسن سلوک کا مطلب معاف کر دینا ہوتا ہے؟ اگر ہاں تو قاتلِ علی علیہ السلام ابن ملجم پہ لعنت کرنے کا کیا جواز ہے ؟

دوسرا

دوسرا بڑا مسئلہ ہے امام حسن علیہ السلام کو حجرۂ نبوی میں دفن ہونے سے روکنا۔ خود خچر پہ سوار ہو کے سامنے آ جانے والی روایت پہ اعتراض کو ایک لحظے کے لئے بھلا دیا جاۓ اور بہت زیادہ احتیاط کرتے ہوئے کم سے کم تاریخی حقائق پہ بھی بات کی جائے تو انہوں نے اس معاملے میں خاموش یا غیر جانبدار رہ کے بھی بنو امیہ کے گورنر مدینہ مروان بن حکم کا ہی ساتھ دیا۔ نواسۂ رسول ص کے جنازے پہ تیر برسائے گئے اور جنازہ واپس گھر لانا پڑا۔ یہاں اہلبیت ع کے حق میں وہ یہ موقف بھی اختیار کر سکتی تھیں کہ پہلے بھی دو قبریں ہیں ایک اور بھی بن جائے تو کوئی مضائقہ نہیں جبکہ وہ اچھی طرح آگاہ بھی تھیں کہ رسول اللہ ص کو امام حسن ع سے کس درجہ محبت تھی۔ آخر ایسا کیوں ہوا کہ نبی ص کے لاڈلے نواسے کا جنازہ تیروں کی زد میں آ گیا اور جنت البقیع کی طرف موڑ دیا گیا۔

نہایت اہم سوال یہ بھی ہے کہ واقعہ کربلا سے تین سال قبل انکی وفات ہوئی تو نماز جنازہ حضرت ابو ہریرہ نے پڑھائی۔ امام حسین علیہ السلام اس وقت حیات تھے امام سجاد علیہ السلام اس وقت بیس سال کے کڑیل جوان تھے۔ امام حسن ع کے فرزند اور امام حسین ع کے داماد حسن مثنیٰ بھی اس وقت مدینہ میں ہی موجود تھے۔ اگر کسی کے پاس اس بات کا کوئی تاریخی ثبوت ہو تو میری ضرور رہنمائی کرے کہ امام حسین ع سمیت اہلبیت کے ان افراد نے نماز جنازہ میں شرکت کی تھی یا نہیں کی تھی اور اگر نہیں کی تھی تو کیا وجہ ہو سکتی ہے؟؟؟
Bhai chord do, aab in puranay kisson mein kuch nahi rakah. Hum sub sahaba ikram aur umm ul momineen ke ek jitni izzat kerte hain, aur dabba ker lannat bhej te hai Ahl-e-bayt ke qatilon aur un per zulm kerne walon per.

Jo hogay so hogaya
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
مولوی اگر حق پر چلے تو اس کی دوکان نہ بند ہو جائے ؟
اس لئے مولوی حضرات نے شر کا راستہ اختیار کیا ، اور شر کے راستے پر حمایت پانے کے لئے اپنے عوام کے جذبات بھڑکانے سے بہتر کوئی اسٹریٹجی نہیں ، لوگوں کو بیوقوف بناؤ حق کے خلاف بھڑکاؤ اور حلوہ کھاؤ
 

منتظر

Minister (2k+ posts)
حضرت عایشہ کی شہادت کیسے ہوئی اس پرتمام اہلسنت حضرات خاموشی اختیار کرتے ہیں یہ بات سمجھنے سے میں تو کم از کم قاصر ہوں آخر ان کی شہادت کو کیوں چھپایا جاتا ہے اور ان کے قاتلوں کی پشت پناہی کیوں کی جاتی ہے یہ سوال ہمیشہ سے رہا ہے ہمارے ذہنوں میں
 

منتظر

Minister (2k+ posts)

۔

نہایت اہم سوال یہ بھی ہے کہ واقعہ کربلا سے تین سال قبل انکی وفات ہوئی تو نماز جنازہ حضرت ابو ہریرہ نے پڑھائی۔ امام حسین علیہ السلام اس وقت حیات تھے امام سجاد علیہ السلام اس وقت بیس سال کے کڑیل جوان تھے۔ امام حسن ع کے فرزند اور امام حسین ع کے داماد حسن مثنیٰ بھی اس وقت مدینہ میں ہی موجود تھے۔ اگر کسی کے پاس اس بات کا کوئی تاریخی ثبوت ہو تو میری ضرور رہنمائی کرے کہ امام حسین ع سمیت اہلبیت کے ان افراد نے نماز جنازہ میں شرکت کی تھی یا نہیں کی تھی اور اگر نہیں کی تھی تو کیا وجہ ہو سکتی ہے؟؟؟
بھائی جی مختصر جواب یہ ہے کے جن جن لوگوں نے رسول خدا کے جنازے اور تدفین میں حصہ نہیں لیا بلکہ سقیفہ چلے گئے حکومت لینے کے لیے تو مولا علی نے بھی ان کے جنازوں میں نہ تو شرکت کی نہ ہی ان کی نماز جنازہ پڑھائی اسی طرح ان کی اولاد نے بھی کسی کے جنازے میں نہ تو شرکت کی نہ ہی ان کی نماز جنازہ پڑھائی یہ تاریخ کی حقیقت ہے جس سے انکار نہ ممکن ہے
 
Last edited:

منتظر

Minister (2k+ posts)




دوسرا

دوسرا بڑا مسئلہ ہے امام حسن علیہ السلام کو حجرۂ نبوی میں دفن ہونے سے روکنا۔ خود خچر پہ سوار ہو کے سامنے آ جانے والی روایت پہ اعتراض کو ایک لحظے کے لئے بھلا دیا جاۓ اور بہت زیادہ احتیاط کرتے ہوئے کم سے کم تاریخی حقائق پہ بھی بات کی جائے تو انہوں نے اس معاملے میں خاموش یا غیر جانبدار رہ کے بھی بنو امیہ کے گورنر مدینہ مروان بن حکم کا ہی ساتھ دیا۔ نواسۂ رسول ص کے جنازے پہ تیر برسائے گئے اور جنازہ واپس گھر لانا پڑا۔ یہاں اہلبیت ع کے حق میں وہ یہ موقف بھی اختیار کر سکتی تھیں کہ پہلے بھی دو قبریں ہیں ایک اور بھی بن جائے تو کوئی مضائقہ نہیں جبکہ وہ اچھی طرح آگاہ بھی تھیں کہ رسول اللہ ص کو امام حسن ع سے کس درجہ محبت تھی۔ آخر ایسا کیوں ہوا کہ نبی ص کے لاڈلے نواسے کا جنازہ تیروں کی زد میں آ گیا اور جنت البقیع کی طرف موڑ دیا گیا۔


جناب بلاذری نے اپنی کتاب انساب الأشراف اور جناب إبن أبی الحديد نے کتاب شرح نہج البلاغہ میں لکھا ہے کہ:

وتوفي فلما أرادوا دفنه أبي ذلك مروان وقال: لا، يدفن عثمان في حش كوكب ويدفن الحسن ههنا. فاجتمع بنو هاشم وبنو أمية فأعان هؤلاء قوم وهؤلاء قوم، وجاؤوا بالسلاح فقال أبو هريرة لمروان: يا مروان أتمنع الحسن أن يدفن في هذا الموضع وقد سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول له ولأخيه حسين: هما سيدا شباب أهل الجنة. فقال مروان: دعنا عنك، لقد ضاع حديث رسول الله ان كان لا يحفظه غيرك وغير أبي سعيد الخدري إنما أسلمت أيام خيبر، قال: صدقت، أسلمت أيام خيبر، إنما لزمت رسول الله صلي الله عليه وسلم فلم أكن أفارقه، وكنت أسأله وعنيت بذلك حتي علمت وعرفت من أحب ومن أبغض ومن قرب ومن أبعد، ومن أقر ومن نفي، ومن دعا له ومن لعنه.

فلما رأت عائشة السلاح والرجال، وخافت أن يعظم الشر بينهم وتسفك الدماء قالت: البيت بيتي ولا آذن أن يدفن فيه أحد.

جب امام حسن دنیا سے چلے گئے تو انھوں نے چاہا کہ اسے دفن کریں، مروان نے اس کام کی اجازت نہ دی اور کہا: نہ، عثمان حش کوکب (یہودیوں کا قبرستان) میں دفن ہو اور حسن یہاں پر ؟ بنی ہاشم اور بنی امیہ ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے اسلحہ ہاتھوں میں لے کر جمع ہو گئے، ابوہریرہ نے مروان سے کہا:

کیا تم حسن کے یہاں پر دفن ہونے سے منع کرتے ہو، حالانکہ تم نے رسول خدا سے سنا ہے کہ اسے اور اسکے بھائی حسین کو کہا تھا کہ: یہ دونوں جوانان جنت کے سید و سردار ہیں؟ مروان نے کہا: چھوڑو ان باتوں کو، رسول خدا کی حدیث ضائع و بھول گئی ہوتی کہ اگر تم اور ابو سعید خدری اسکو حفظ نہ کرتے تو، اے ابوہریرہ تم فتح خیبر کے وقت مسلمان ہوئے ہو، ابوہریرہ نے کہا ہاں تم صحیح کہتے ہو کہ میں فتح خیبر کے موقع پر اسلام لایا تھا، لیکن میں ہمیشہ پیغمبر کے ساتھ تھا اور ان سے دور نہیں ہوا، میں جانتا ہوں کہ رسول خداکس سے محبت کرتے ہیں اور کس سے نفرت کرتے ہیں، کون ان کے نزدیک ہے اور کون ان سے دور ہے، کس کو انھوں نے مدینہ میں رہنے کی اجازت دی اور کس کو انھوں نے مدینہ سے باہر نکالا، کس کے لیے انھوں نے دعا کی ہے اور کس پر انھوں نے لعنت کی ہے، ان تمام باتوں کا مجھے علم ہے،

جب عائشہ نے اسلحہ اور مروان کو دیکھا تو ڈر گئی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ شر و فتنہ بڑھ جائے اور خون خرابہ ہو جائے، تو اس نے کہا: یہ میرا گھر ہے ، میں کسی کو یہاں پر دفن کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔

البلاذري، أحمد بن يحيي بن جابر ، أنساب الأشراف، ج1، ص389، طبق برنامه الجامع الكبير.

إبن أبي الحديد المدائني المعتزلي، شرح نهج البلاغة، ج16، ص8، تحقيق محمد عبد الكريم النمري، ناشر: دار الكتب العلمية – بيروت / لبنان،

يعقوبی نے کتاب تاريخ میں لکھا ہے کہ:

وقيل أن عائشة ركبت بغلة شهباء وقالت بيتي لا آذن فيه لأحد فأتاها القاسم بن محمد بن أبي بكر فقال لها يا عمة ما غسلنا رؤوسنا من يوم الجمل الأحمر أتريدين أن يقال يوم البغلة الشهباء فرجعت ،

عائشہ خاکستری رنگ کے خچر پر سوار ہو کر آئی اور کہا: یہ میرا گھر ہے، میں کسی کو بھی یہاں دفن کرنے کی اجازت نہیں دیتی، قاسم ابن محمد ابن أبی بكر آگے آیا اور کہا:

اے پھوپھی، ابھی تک تو ہم نے اپنے سروں کو جنگ جمل کے بعد دھویا بھی نہیں ہے، کیا تم چاہتی ہو کہ اب لوگ کہیں کہ خاکستری رنگ کے خچر کا دن ؟ یہ سن کر عائشہ واپس چلی گئی۔

اليعقوبي، أحمد بن أبي يعقوب بن جعفر بن وهب بن واضح (متوفي292هـ)، تاريخ اليعقوبي، ج2، ص225، ناشر: دار صادر – بيروت.

ابو الفداء نے اپنی کتاب تاريخ میں لکھا ہے کہ:

وكان الحسن قد أوصي أن يدفن عند جده رسول الله صلي الله عليه وسلم، فلما توفي أرادوا ذلك، وكان علي المدينة مروان بن الحكم من قبل معاوية، فمنع من ذلك، وكاد يقع بين بني أمية وبين بني هاشم بسبب ذلك فتنة، فقالت عائشة رضي الله عنها: البيت بيتي ولا آذن أن يدفن فيه، فدفن بالبقيع، ولما بلغ معاوية موت الحسن خر ساجداً.

(امام) حسن نے وصیت کی کہ مجھے رسول خدا کے پہلو میں دفن کیا جائے، جب وہ دنیا سے چلے گئے تو انھوں نے چاہا کہ انکی وصیت پر عمل کیا جائے، اس دور میں مروان (ملعون)، معاویہ (ملعون) کی جانب سے مدینہ کا حاکم تھا، پس اس نے اس کام کے ہونے سے منع کیا، قریب تھا کہ اس بات پر بنی امیہ اور بنی ہاشم میں خون خرابہ ہو جائے، لہذا عائشہ نے کہا: یہ میرا گھر ہے، میں اجازت نہیں دیتی کہ وہ یہاں پر دفن ہو، پس انھوں نے اس (امام حسن) کو بقیع میں دفن کر دیا، جب (امام) حسن کے دنیا سے جانے کی خبر معاویہ کو ملی تو اس (ملعون) نے (خوشی سے) سجدہ شکر ادا کیا۔

أبو الفداء عماد الدين إسماعيل بن علي (متوفي732هـ)، المختصر في أخبار البشر، ج1، ص127، طبق برنامه الجامع الكبير.

پیغمبر اکرم (ص) کے پہلو میں دفنانے سے ممانعت:
بعض منابع میں آیا ہے کہ امام حسن (ع) نے اپنے بھائی امام حسین (ع) کو وصیت کی تھی کہ آپ کو اپنے نانا رسول خدا (ص) کے پہلو میں دفن کیا جائے۔

بلاذری، انساب الاشراف، ج 3، ص 60

دینوری، الأخبار الطوال، ص
221



GetAttachmentThumbnail


GetAttachmentThumbnail


ابن عبد البر قرطبی نے كتاب بهجة المجالس میں لکھا ہے کہ:

لما مات الحسن أرادوا أن يدفنوه في بيت رسول الله صلي الله عليه وسلم، فأبت ذلك عائشة وركبت بغلة وجمعت الناس، فقال لها ابن عباس: كأنك أردت أن يقال: يوم البغلة كما قيل يوم الجمل؟!.

جب (امام) حسن دنیا سے چلے گئے تو جب انھوں نے چاہا کہ اسکو رسول خدا کے گھر میں دفن کریں تو عائشہ نے اس کام سے انکار کرتے ہوئے، اس کام سے منع کیا اور ایک خچر پر سوار ہو کر لوگوں کو اکٹھا کر لیا، ابن عباس نے اس سے کہا: (تم وہی کام کرنا چاہتی ہو جو تم نے جنگ جمل میں انجام دیا تھا) کیا تم چاہتی ہو کہ لوگ کہیں، خچر کا دن، جیسا کہ کہا گيا تھا کہ، جمل کا دن، ؟ (یعنی اے عائشہ تم اپنے کام سے آج بھی وہی جنگ جمل والا فتنہ مسلمانوں میں برپا کر کے ہزاروں بے گناہوں کا خون بہانا چاہتی ہو)
 

Pilot2020

Voter (50+ posts)
حضرت عایشہ کی شہادت کیسے ہوئی اس پرتمام اہلسنت حضرات خاموشی اختیار کرتے ہیں یہ بات سمجھنے سے میں تو کم از کم قاصر ہوں آخر ان کی شہادت کو کیوں چھپایا جاتا ہے اور ان کے قاتلوں کی پشت پناہی کیوں کی جاتی ہے یہ سوال ہمیشہ سے رہا ہے ہمارے ذہنوں میں
عائشہ بنت ابی بکر کا قاتل یزید کا باپ معاویہ ابن ہند تھا

تفہیم دین میں گمراہی اور سیاسی مجبوریوں کے نتیجے میں پیدا ہونیوالے ابہام کی بنا پر سنیوں کے متعدد گروہوں میں ظالم بھی رضی اللہ مظلوم بھی رضی اللہ ہوتا ہے۔ مثلاً خلیفۃ المسلمین امیر الومنین علی بھی رضی اللہ اور دشمنِ علی و اہلبیت معاویہ ابن ہند بھی رضی اللہ۔ قاتل بھی رضی اللہ مقتول بھی رضی اللہ مثلاً سیدنا حمزہ بھی رضی اللہ اور انکی قاتلہ ہند بھی رضی اللہ، امام حسین بھی رضی اللہ یزید پلید بھی رضی اللہ، عائشہ بنت ابوبکر بھی رضی اللہ معاویہ ابن ہند بھی رضی اللہ ۔

باغباں بھی خوش رہے، راضی رہے صیاد بھی
 

منتظر

Minister (2k+ posts)

عائشہ بنت ابی بکر کا قاتل یزید کا باپ معاویہ ابن ہند تھا

تفہیم دین میں گمراہی اور سیاسی مجبوریوں کے نتیجے میں پیدا ہونیوالے ابہام کی بنا پر سنیوں کے متعدد گروہوں میں ظالم بھی رضی اللہ مظلوم بھی رضی اللہ ہوتا ہے۔ مثلاً خلیفۃ المسلمین امیر الومنین علی بھی رضی اللہ اور دشمنِ علی و اہلبیت معاویہ ابن ہند بھی رضی اللہ۔ قاتل بھی رضی اللہ مقتول بھی رضی اللہ مثلاً سیدنا حمزہ بھی رضی اللہ اور انکی قاتلہ ہند بھی رضی اللہ، امام حسین بھی رضی اللہ یزید پلید بھی رضی اللہ، عائشہ بنت ابوبکر بھی رضی اللہ معاویہ ابن ہند بھی رضی اللہ ۔

باغباں بھی خوش رہے، راضی رہے صیاد بھی
یہی تو المیہ ہے محترم قاتل بھی رضی الله مقتول بھی رضی الله ڈاکٹرتنجانی سماوی اہلسنت سکالر تھے اور جبا نہوں نے مذھب حقہ قبول کیا تو ایک کتاب لکھی اور میں ہدایت پا گیا یہی نام تھا شائد اس میں بہت ہی دلچسپ واقعہ لکھتے ہیں کے جب میں سنی تھا تو ایک بار شام گیا اور ادھر ہجر بن عدی کے قبر کی زیارت کے لیے گیا دمشق سے کچھ دور وہاں پر دیکھا کے ایک شخص قبر کے پاس بیٹھا رو رہا ہے میں نے اس سے پوچھا کے کیوں رو رہے ہو اس نےکہا کے صاحب قبر ہجر بن عدی رضی الله کے لیے رو رہا ھوں ان کو انتہائی بیدردی سے شہید کر دیا گیا میں نے اس سے پوچھا ان کو کس نے شہید کیا اس نے کہا حضرت معاویہ رضی الله عنہا نے میں بہت پریشان ہو گیا کے یہ کیا چکر ہے کے قاتل بھی رضی الله اور مقتول بھی رضی الله بس میں نے سوچا کے میں حق کی تلاش کروں گا اور پھر وہ ہدایت پا گئے یہ تو ہو نہیں سکتا کے قاتل مقتول دونوں ہی رضی الله ہوں یہ تو منافقت ہے سراسر
 

behnam

Citizen

تھریڈ سٹارٹر نے بہت ہی مدلل انداز میں اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے اور ذہنوں کو جھنجوڑنے والے کچھ بنیادی سوالات بھی اٹھائے ہیں، ان سوالات کے جوابات درکار ہیں۔ منتظر صاحب نے تاریخی کتب کے حوالے دکھا کر بڑے ٹھوس اور جامع تبصرے کیے ہیں، اماں عائشہ سے متعلق واقعات پر تاریخی ریفرنس سے مذید کچھ سوالات بھی پوچھے ہیں۔ دیگر شرکا نے بھی اپنی رائے بہت معقول انداز میں دی ہے۔

عائشہ بنت ابی بکر کو مومنوں کی ماں ماننے والے سنی حضرات کو چاہیئے کہ امی جی کی ہلاکت سے متعلق پیدا ہونے والے ابہام کو دور کرنے کیلئے اپنا موقف دیں وگرنہ سمجھا جائے گا کہ قاتل بھی رضی اللہ اور مقتول بھی رضی اللہ والی تھیوری صحیح ہے۔
 

khanbahadur

MPA (400+ posts)
حضرت عایشہ کی شہادت کیسے ہوئی اس پرتمام اہلسنت حضرات خاموشی اختیار کرتے ہیں یہ بات سمجھنے سے میں تو کم از کم قاصر ہوں آخر ان کی شہادت کو کیوں چھپایا جاتا ہے اور ان کے قاتلوں کی پشت پناہی کیوں کی جاتی ہے یہ سوال ہمیشہ سے رہا ہے ہمارے ذہنوں میں

اس تھریڈ پردوسرے مکتبِ فکر کی ململ خاموشی بتا رہی ہے کہ وہ بی بی حمیرہ کی موت کیسے ہوئی اس متعلق سوال اُٹھانا نہیں بلکہ سوال دبانا چاہتے ہیں اسی لیے اوپر ایک ممبر نے تھریڈاسٹاٹر سے کہا بھی کہ جو ہو گیا سو ہو گیا، چھوڑوپرانےقصوں کو
 

BOORIA

Politcal Worker (100+ posts)
Jub aik fareek ki tareekh khamosh hai tau or doosray fareeq ki riwayat us k liay kable eitbar hi nahi tau kia jawab aaiye ga.. Siasi ya individual waqiya jis k haqaiak ghair wazaih hai ghair zaroori behas b bay faida hai.. Hind or Habshi jub muslman huway tau Nabi (S.A.W) nay un ka islam qabool kia tha ab hum ko hotay un per lanat or mulamat kernay walay. Baad k dor main political reasons or ghalat fehmion main Bohat say Ashab shaheed huway ,her aik apnay hisab say haq ka saath dai raha ho ga un ka muamla Allah per hai.. Humaray ikhtilafaat ki wajha yehi hai k her fareeq doosray ko neecha dikhanay k chakker main ghair zaroori mozooat main ulajh jata jin ka faisla in k kernay ki zaoorat hoti.

Bhai jitna wazih hai us ki pairwi karo or jo ghair wazih hai or wazih kernay k munasib hawala jaat b dastiab nahi us ki behas main na perho..

NAhi tau jan bhooj ker fassad ki rah talash kernay wali baat huwi .. fitnay main phans janay walay ya fassad kernay walay ki halat k baray main mera khayal hai sub clear minded hi hain.
 

BOORIA

Politcal Worker (100+ posts)
اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کی وفات طبعی ہی تھی کیونکہ وفات میں اصل یہی ہے اور اس اصل کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے ، بلکہ بعض روایات سے اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کی طبعی وفات ہی کی طرف اشارہ ملتا ہے چنانچہ:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَبْلَ مَوْتِهَا عَلَى عَائِشَةَ وَهِيَ مَغْلُوبَةٌ، قَالَتْ: أَخْشَى أَنْ يُثْنِيَ عَلَيَّ، فَقِيلَ: ابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِنْ وُجُوهِ المُسْلِمِينَ، قَالَتْ: ائْذَنُوا لَهُ، فَقَالَ: كَيْفَ تَجِدِينَكِ؟ قَالَتْ: بِخَيْرٍ إِنِ اتَّقَيْتُ، قَالَ: «فَأَنْتِ بِخَيْرٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، زَوْجَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَنْكِحْ بِكْرًا غَيْرَكِ، وَنَزَلَ عُذْرُكِ مِنَ السَّمَاءِ» وَدَخَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ خِلاَفَهُ، فَقَالَتْ: دَخَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَثْنَى عَلَيَّ، وَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ نِسْيًا مَنْسِيًّا[صحيح البخاري: 6/ 106 رقم 4753 ]۔
ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی وفات سے تھوڑی دیر پہلے، جبکہ وہ نزع کی حالت میں تھیں، ابن عباس نے ان کے پاس آنے کی اجازت چاہی، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ میری تعریف نہ کرنے لگیں۔ کسی نے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں اور خود بھی عزت دار ہیں (اس لئے آپ کو اجازت دے دینی چاہئے) اس پر انہوں نے کہا کہ پھر انہیں اندر بلا لو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے پوچھا کہ آپ کس حال میں ہیں؟ اس پر انہوں نے فرمایا کہ اگر میں خدا کے نزدیک اچھی ہوں تو سب اچھا ہی اچھا ہے۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ انشاءاللہ آپ اچھی ہی رہیں گی۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ہیں اور آپ کے سوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کنواری عورت سے نکاح نہیں فرمایا اور آپ کی برات (قرآن مجید میں) آسمان سے نازل ہوئی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے تشریف لے جانے کے بعد آپ کی خدمت میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما حاضر ہوئے۔ محترمہ نے ان سے فرمایا کہ ابھی ابن عباس آئے تھے اور میری تعریف کی، میں تو چاہتی ہوں کہ کاش میں ایک بھولی بسری گمنام ہوتی۔

معاویہ رضی اللہ عنہ پر الزام یہ ہے کہ انہوں نے ایک گڈھا کھدوایا اوراس کے اوپر سے اسے چھپا کر وہاں پر اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کو بلوایا اماں عائشہ رضی اللہ عنہا وہاں پہچنچی تو گڈھے میں گرگئی اور ان کی وفات ہوگئیں ۔
اس جھوٹ اوربہتان کے برعکس بخاری کی اس روایت سے پتہ چلتا ہے کہ اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کہ فطری وفات ہوئی تھی کیونکہ اگر گڈھے میں گر کر وفات ہوگئی ہوتی تو پھر وفات سے قبل لوگوں کی آمدرفت کا سلسلہ نہ ہوتا اسی طرح اجازت وغیرہ کا ذکر بھی نہ ہوتا کیونکہ یہ صورت حال اسی وقت ہوتی ہے جب کسی کی وفات اس کے گھر میں فطری طور پر ہو۔

نیز بخاری کی یہی حدیث صحیح ابن حبان میں بھی ہے اوراس میں ابن عباس کے لئے عیادت کے الفاظ ہیں ، ملاحظہ ہو:
قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ مِنْ صَالِحِي بَنِيكَ جَاءَكِ يَعُودُكِ , قَالَتْ: فَأْذَنْ لَهُ فَدَخَلَ عَلَيْهَا[صحيح ابن حبان: 16/ 41]۔

عیادت کا لفظ بھی اسی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کی وفات فطری طریقہ پرہوئی تھی ۔

بلکہ حاکم کی روایت میں اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کی بیماری کی پوری صراحت ہے ملاحظہ ہوں الفاظ:

جاء ابن عباس يستأذن على عائشة رضي الله عنها في مرضها [المستدرك على الصحيحين للحاكم: 4/ 9 ، صححہ الحاکم ووافقہ الذھبی]۔


یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کی وفات فطری طورپر مرض الموت میں ان کے گھر پر ہوئی تھی ۔
 

منتظر

Minister (2k+ posts)
Jub aik fareek ki tareekh khamosh hai tau or doosray fareeq ki riwayat us k liay kable eitbar hi nahi tau kia jawab aaiye ga.. Siasi ya individual waqiya jis k haqaiak ghair wazaih hai ghair zaroori behas b bay faida hai.. Hind or Habshi jub muslman huway tau Nabi (S.A.W) nay un ka islam qabool kia tha ab hum ko hotay un per lanat or mulamat kernay walay. Baad k dor main political reasons or ghalat fehmion main Bohat say Ashab shaheed huway ,her aik apnay hisab say haq ka saath dai raha ho ga un ka muamla Allah per hai.. Humaray ikhtilafaat ki wajha yehi hai k her fareeq doosray ko neecha dikhanay k chakker main ghair zaroori mozooat main ulajh jata jin ka faisla in k kernay ki zaoorat hoti.

Bhai jitna wazih hai us ki pairwi karo or jo ghair wazih hai or wazih kernay k munasib hawala jaat b dastiab nahi us ki behas main na perho..

NAhi tau jan bhooj ker fassad ki rah talash kernay wali baat huwi .. fitnay main phans janay walay ya fassad kernay walay ki halat k baray main mera khayal hai sub clear minded hi hain.
یہ توآپ لوگوں کا علمی میعار ہے بھائی جی آنکھیں کھول کر پڑھیں جناب سب کی سب کتب کے حوالے اہلسنت کے ہی ہیں اور یہ سب معتبر کتابیں ہیں پوسٹ نمبر ٩ کو دوبارہ سے دیکھیں تاریخ طبری تاریخ ابن خلدون تاریخ اسلام ان میں سے کونسی کتاب اہلسنت کی نہیں ؟
 

WatanDost

Chief Minister (5k+ posts)
Bhai chord do, aab in puranay kisson mein kuch nahi rakah. Hum sub sahaba ikram aur umm ul momineen ke ek jitni izzat kerte hain, aur dabba ker lannat bhej te hai Ahl-e-bayt ke qatilon aur un per zulm kerne walon per.

Jo hogay so hogaya

جناب آپ کے اور اونلی ١ کے سوا تھریڈ سٹارٹر سے لے کر دیگر پوسٹس کرنے والا ایک ہی ملعون ابن یزید ہے _

ایک ہی سوال کا جواب رافضی سے مطلوب ہے کہ

کیا نہج البلاغہ میں لکھا گیا رافضی کفر کہ حضرت علی رض نے ٣ دن کی عمر میں سورہ المومنون نبی کریم صل الله علیہ وسلم کو سنائی درست ہے ؟
 

Citizen X

President (40k+ posts)

جناب آپ کے اور اونلی ١ کے سوا تھریڈ سٹارٹر سے لے کر دیگر پوسٹس کرنے والا ایک ہی ملعون ابن یزید ہے _

ایک ہی سوال کا جواب رافضی سے مطلوب ہے کہ

کیا نہج البلاغہ میں لکھا گیا رافضی کفر کہ حضرت علی رض نے ٣ دن کی عمر میں سورہ المومنون نبی کریم صل الله علیہ وسلم کو سنائی درست ہے ؟
To be really honest this is the first time I have even heard that Hazrat Ayesha r.a did not die a natural death and I don't believe this to be true either because you cannot hide such universal truths, dates or years can be mixed up but not such a big event. And neither does any Sahih hadith mentions it.

Every time I hear such things all I can do is thank Allah s.w.t I grew up away from all of such pointless issues and debates which contribute nothing to anything.
 

khanbahadur

MPA (400+ posts)

جناب آپ کے اور اونلی ١ کے سوا تھریڈ سٹارٹر سے لے کر دیگر پوسٹس کرنے والا ایک ہی ملعون ابن یزید ہے _

ایک ہی سوال کا جواب رافضی سے مطلوب ہے کہ

کیا نہج البلاغہ میں لکھا گیا رافضی کفر کہ حضرت علی رض نے ٣ دن کی عمر میں سورہ المومنون نبی کریم صل الله علیہ وسلم کو سنائی درست ہے ؟

اگر ایسا لکھا ہوا ہے تو غلط ہے

کیونکہ
عیسی مسیح پیدا ہوتے ہی تورات سنانا شروع ہو گئے تھے، استاد تین دن بعد سنائے اور شاگرد پیدا ہوتے سنانا شروع کر دے یہ تو اللہ کے عدل کے بھی خلاف ہے


باقی رہی آپ کی پہلی والی بات کے تمام آئی ڈیزایک ہی شخص کی ہیں ، تو محترم لازمی نہیں کہ آپ کا ہر اندازہ درست بھی ثابت ہو۔

 

BOORIA

Politcal Worker (100+ posts)
یہ توآپ لوگوں کا علمی میعار ہے بھائی جی آنکھیں کھول کر پڑھیں جناب سب کی سب کتب کے حوالے اہلسنت کے ہی ہیں اور یہ سب معتبر کتابیں ہیں پوسٹ نمبر ٩ کو دوبارہ سے دیکھیں تاریخ طبری تاریخ ابن خلدون تاریخ اسلام ان میں سے کونسی کتاب اہلسنت کی نہیں ؟
Hazrat Ayesha (R.A) ki Wafat ki baat ho rahi thi na? wo tau mujhay nazar nahi aaiee ya shaid main ghalat post perh raha tha. Hazrat Hasan (R.A) ki Tadfeen walay muamla main b un ki hikmat fasad k pais e nazar hona b bayan ki gaiee. un ka Hujra tha or wo khud b us main dafan na huwi ,mager Aap log is baat ko lai ker fasad k ilawa or kia dhoond rahay hain.
Hum say roz e qayamat kisi or k amal or political jhagron ki jawab talbi nahi honi .. Humain Deen per amal kerna chahiay na k doosron per laan taan ker k apnay liay sakhtian jama kerni chahian .. khass tor per un k baray main batain ker k jinhon nay Nabi(S.A.W) ka sath dia or zindagi guzari.. Allah hum sub ko sahi deen samjh ker us per amal ker k aapni akhrat sawarnay ki taufiq day or fitan say mehfooz rakhay.
 

khanbahadur

MPA (400+ posts)
Hazrat Ayesha (R.A) ki Wafat ki baat ho rahi thi na? wo tau mujhay nazar nahi aaiee ya shaid main ghalat post perh raha tha. Hazrat Hasan (R.A) ki Tadfeen walay muamla main b un ki hikmat fasad k pais e nazar hona b bayan ki gaiee. un ka Hujra tha or wo khud b us main dafan na huwi ,mager Aap log is baat ko lai ker fasad k ilawa or kia dhoond rahay hain.
Hum say roz e qayamat kisi or k amal or political jhagron ki jawab talbi nahi honi .. Humain Deen per amal kerna chahiay na k doosron per laan taan ker k apnay liay sakhtian jama kerni chahian .. khass tor per un k baray main batain ker k jinhon nay Nabi(S.A.W) ka sath dia or zindagi guzari.. Allah hum sub ko sahi deen samjh ker us per amal ker k aapni akhrat sawarnay ki taufiq day or fitan say mehfooz rakhay.

پیارے بھائی

وہ حجرہ حضرت بی بی عاتشہ کا کیسے ہو گیا؟