یہ ہے وہ موسیقی جو روح کی غذا ہے ..اسلام اور موسیقی پر انتہائی کمال بیان

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
وہ تو اسکی شکل سے ہی لگا کہ کتنا حرامخور ہے یہ۔۔
اصل بات۔۔ کلپ دیکھیں،، اور لوگوں کی واہ واہ سنیں۔۔
آج کا دور ہو یا زمانہ قدیم۔۔ مارکٹنگ کا سٹائل وہی ایک جیسا ہے۔۔
یعنی اپنے گاہکوں کو وہ دکھاو جو ان کو اچھا لگے۔۔غلط صحیح کی پرواہ کیئے بغیر۔۔اپنے سامعین کو وہ سناو جس پر واہ واہ ہو۔۔ان کے دل کی خواہشات۔۔
مجھے کوئی اعتراض نہ ہوتا اگر یہ گانے کی تعریف کرتا گانا گاتا۔۔ بلکہ ننگا ناچتا۔۔
یہود و نصارا کی طرح۔۔ دین کو بیچ میں ڈال کر۔۔ دین سے اس کے لیئے جھوٹا سرٹیفیکیٹ لینے پر اس خنزیر کو الٹا لٹکا کر اسکے پچھواڑے پر گرم سریا رکھنے کو دل کرتا ہے۔۔
کیا چند دن قبل ہم لبیک والوں پر برس نہیں رہے تھے۔۔ کہ دین کا نام لے کر بچوں کو کیا پڑھارہے ہیں۔۔
اب یہ ڈبل سٹینڈرڈ کیوں۔۔یہاں بڑے بڑوں کو برباد کیا جارہا ہے۔۔ انکی خواہش کے مطابق۔۔
دین کے اختلافات پر جذباتی ہونے کا دوسرا نام کھادو لنگا ہے بس اتنا ہی کافی ہوتا ہے کہ تمہارا دین تمہارے لئے اور میرا دین میرے لئے
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
اول یہ کہ اسلامی شریعت میں کسی چیز کے جائز و ناجائز یا حلال و حرام ہونے کے بارے میں اصل اتھارٹی قرآن و حدیث ہے ۔ا ن کے علاوہ کوئی شخصیت کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو اگر اس نے قرآن وحدیث سے دلیل کے بغیر کسی چیز کے جائز یا ناجائز ہونے کے بارےمیں فیصلہ دیا تو وہ قابل قبول نہ ہوگا۔موسیقی ہو یا قوالی یا گانا بجانا ان کی حرمت کراہت یا عدم جواز اگر قران وسنت سے ثابت ہوجاتا ہے تو ا س کے بعد کوئی بڑی سے بڑی شخصیت بھی اسے ناجائز قرار نہیں دے سکتی اور اگر کسی زمانے میں بڑے بڑے لوگ بھی موسیقی یا قوالی کے شائق رہے ہوں تو ان کا یہ فعل ہمارے لئے سند ہے نہ دلیل۔

دوسری بات جس کا ذکر یہاں ضرور ی ہے وہ یہ کہ کوئی حرام یا ممنوع کام جب لوگوں میں عام ہوجائے اور اکثریت اس میں ملوث ہو جائے تو یہ اس بات کی دلیل ہرگز نہیں بن سکتا کہ وہ کام اب حلال اور جائز ہوگیا ہے۔ آج کل موسیقی اور گانا بجانا اس قدر عام ہے کہ شاید ہی کوئی گھر انہ اس سے محفوظ ہو اور قوالی کا تو یہ عالم ہے کہ اسے ایک عبادت اور ثواب کے طور پر سنا جاتا ہے اور لوگوں کو یہ وہم ہوجاتا ہے کہ یہ کام جب اتنی کثرت سے رائج ہیں کوئی گھر بھی ان سے محفوظ نہیں تو یہ ناجائز کیسے ہوسکتاہے۔

حالانکہ شرعی طور پر اس بات میں کوئی وزن نہیں کہ کسی کام کو تھوڑے لوگ کررہے ہیں یا زیادہ۔ اصل وزن تو اس بات کا ہے کہ وہ کام قرآن وسنت کی رو سے جائز ہے یا ناجائز؟
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
اول یہ کہ اسلامی شریعت میں کسی چیز کے جائز و ناجائز یا حلال و حرام ہونے کے بارے میں اصل اتھارٹی قرآن و حدیث ہے ۔ا ن کے علاوہ کوئی شخصیت کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو اگر اس نے قرآن وحدیث سے دلیل کے بغیر کسی چیز کے جائز یا ناجائز ہونے کے بارےمیں فیصلہ دیا تو وہ قابل قبول نہ ہوگا۔موسیقی ہو یا قوالی یا گانا بجانا ان کی حرمت کراہت یا عدم جواز اگر قران وسنت سے ثابت ہوجاتا ہے تو ا س کے بعد کوئی بڑی سے بڑی شخصیت بھی اسے ناجائز قرار نہیں دے سکتی اور اگر کسی زمانے میں بڑے بڑے لوگ بھی موسیقی یا قوالی کے شائق رہے ہوں تو ان کا یہ فعل ہمارے لئے سند ہے نہ دلیل۔

دوسری بات جس کا ذکر یہاں ضرور ی ہے وہ یہ کہ کوئی حرام یا ممنوع کام جب لوگوں میں عام ہوجائے اور اکثریت اس میں ملوث ہو جائے تو یہ اس بات کی دلیل ہرگز نہیں بن سکتا کہ وہ کام اب حلال اور جائز ہوگیا ہے۔ آج کل موسیقی اور گانا بجانا اس قدر عام ہے کہ شاید ہی کوئی گھر انہ اس سے محفوظ ہو اور قوالی کا تو یہ عالم ہے کہ اسے ایک عبادت اور ثواب کے طور پر سنا جاتا ہے اور لوگوں کو یہ وہم ہوجاتا ہے کہ یہ کام جب اتنی کثرت سے رائج ہیں کوئی گھر بھی ان سے محفوظ نہیں تو یہ ناجائز کیسے ہوسکتاہے۔

حالانکہ شرعی طور پر اس بات میں کوئی وزن نہیں کہ کسی کام کو تھوڑے لوگ کررہے ہیں یا زیادہ۔ اصل وزن تو اس بات کا ہے کہ وہ کام قرآن وسنت کی رو سے جائز ہے یا ناجائز؟
جو بندہ اسکول کے بچون کو قتل و غارت کی تعلیم دے رہا تھا اس کا کیا بنا، اسے ضرور پکڑنا چاہئے کیونکہ بہت ہی چھوٹے بچوں کو قتل کی ترغیب دینے سے بعض اوقات اس کے ہاتھوں سے اپنے ہی بھای یا ماں باپ کا قتل ہوجاتا ہے یہ نہ ہو بچہ کسی دن اپنے چھوٹے بھای کو ذبح کردے اور پوچھنے پر کہے کہ توہین کررہا تھا اس پرنسپل کو تو باقاعدہ عمر قید ہونی چاہئے
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
FGa_1MuWUAIibLe
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
بہت سے لوگوں کی طرح میں بھی یہی سوچا کرتا تھا کہ موسیقی اسلام میں مطلاقاً حرام ہے ، لیکن پھر بھی سنا کرتا تھا اور بعض اوقات خود سے شرم بھی آتی تھی کہ گناہ کر رہا ہوں...لیکن جس خوبصورت انداز سے نصیر الدین صاحب نے موسیقی اور
اسلام پر بات کی ..کمال کر دیا ہے، میرے لئے یہ بیان آنکھیں دینے والا ہے... تو سوچا دوستوں کی راۓ بھی لے لوں؟؟


PLEASE DONT MERGE OR REMOVE



جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ رسول اکرمﷺ کے زمانے میں گانے گائے جاتے تھے اور آپ نے انہیں سناتھا یا اجازت دی تھی یہ قطعی طورپر غلط ہے۔ شاید ان لوگوں کا اشارہ ان بچیوں کے شعر کے گانے سے ہے جو مختلف مناسبات سے ثابت ہیں جیسے ہجرت کے موقع پر اور پھر عید وغیرہ کی مناسبت سے ثابت ہے۔ لیکن ان لڑکیوں کی شعر گوئی پر موجودہ دور کے فحش اور بے ہودہ گانوں کو قیاس کرنا درج ذیل وجوہ کی بنا پر بالکل باطل ہے۔

۱۔جو بچیاں حضور اکرم ﷺ کے زمانے یا آپ کی موجودگی میں شعر گا کر پڑھتی تھیں ان کے بارے میں دلائل سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ وہ چھوٹی اور نابالغ بچیاں تھیں۔ ان معصوم بچیوں کے پاکیزہ اشعار پڑھنے کو موجودہ دور کی پیشہ رو گانے والیوں سے ملانا غلط ہے۔

۲۔ اس دور میں جو شعر گوئی یا گانے کے واقعات ملتے ہیں ان میں سے کسی میں بھی موسیقی کے آلات کا ذکر نہیں ہے اور آج کل کی موسیقی کے سامنے جو گانے کا لازی جزوبن چکی ہے اس کو جائز کرنے کے لئے کسی روایت یا حدیث میں ذرہ بھر بھی گنجائش نہیں۔ ہاں البتہ دف بجا کر اشعار پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے (دف و ڈھولک ہے جو صرف ایک طرف سے ہاتھ بجائی جاتی ہے) اس سے زیادہ کسی چیز کا ذکر تک نہیں۔

۳۔بعض روایات سے اگر چھوٹی بچیوں یا بالغ مردوں کے اشعار پڑھنے یا گانے کے جوا ز کے دلائل اگر تسلیم بھی کرلئے جائیں اور یہ مان لیا جائے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں اس کی ایک حد تک اجازت تھی تب بھی دور حاضر کے گانے بجانے اور قوالی و موسیقی کی محفلوں کی جائز قرار نہیں دیاجاسکتا۔ کجا وہ پاکیزہ اشعار جن میں اسلام کی عظمت کا ذکر ہے اور جہاد کی ترغیب دی گئی ہو اور کجا اس دور کے پیشہ ور گانے والوں اور گانے والیوں کے سفلی جذبات کو بھڑکانے والے اشعار جن میں عورت جنس اور شیطانی عشق کو مرکزی حیثیت حاصل ہوتی ہے ان میں باہمی نہ کوئی مناسبت ہے اور نہ کوئی تعلق۔

ایسے پاکیزہ اشعار کا پڑھنا جن میں اسلام کی سربلندی اور حقانیت کا ذکر ہے یا رسول اکرمﷺ صحابہ اکرامؓ اور دوسری اسلامی شخصیتوں کے مناقب و فضائل بیان کئے گئے ہوں یا اللہ کی راہ میں جہاد کی رغبت دلائی گئی ہو وہ حضورﷺ کے زمانے میں بھی جائز تھےا ور آج بھی جائز ہیں۔
 

tashi_2233

Senator (1k+ posts)
گمراہی ہی گمراہی۔۔۔
جہالت ہی جہالت۔۔۔


کمینوں گناہ کرنا ہے کرو۔۔ اسلام میں اس کے لیئے رستے تو نہ نکالو۔۔
ان پیروں نے اپنے مریدوں کی آخرت تو تباہ کی ہی ہے۔۔
دنیا میں بھی انہیں لوٹتے ہیں۔۔یہاں تک کہ انکی خواتین، انکی عزت کو بھی نہیں بخشتے۔۔
وہ بے چارے کیوں فالو کرتے ہیں پیر کے حکم کو۔۔
جہالت کی وجہ سے۔۔

علم آپکی حفاظت کرتا ہے ایسے ڈاکووں سے۔۔
صحیح علم سے اچھا ہتھیار کوئی نہیں۔۔
کوئی گدھے کی طرح رینگے اور بھدی آواز نکالے گناہ نہیں اور اگر سریلی آواز نکال دی تو گناہ ہے .قران میں محرمات واضح طور پر بیان کر دیے گیے ہیں اور احکامات بھی واضح ہیں .لحن داؤدی کا ذکر ہے - جو احکامات واضح ہیں ان پر مسلمان عمل پیرا نہیں اور متشابہات میں ہر کوئی فلسفی بنا ھوا ہے
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
کوئی گدھے کی طرح رینگے اور بھدی آواز نکالے گناہ نہیں اور اگر سریلی آواز نکال دی تو گناہ ہے .قران میں محرمات واضح طور پر بیان کر دیے گیے ہیں اور احکامات بھی واضح ہیں .لحن داؤدی کا ذکر ہے - جو احکامات واضح ہیں ان پر مسلمان عمل پیرا نہیں اور متشابہات میں ہر کوئی فلسفی بنا ھوا ہے
تو گاوناں۔۔۔ منع کون کمبخت کررہا ہے۔۔
بس دین سے اس کے لیئے جھوٹے سرٹیفیکیٹ نہ نکالو۔

ہم سب اپنے اپنے اعمال کے جواب دے ہیں
 

socrates khan

Councller (250+ posts)
تو گاوناں۔۔۔ منع کون کمبخت کررہا ہے۔۔
بس دین سے اس کے لیئے جھوٹے سرٹیفیکیٹ نہ نکالو۔

ہم سب اپنے اپنے اعمال کے جواب دے ہیں
جانی وڑ جانی دئیا! پہلے تو تم صرف سیاسی پُوسیاں مار کر ہی فورم کی آب و ہوا میں اپنا فارٹی اسموگ پھیلایا کرتے تھے لیکن اب نجدی ملائیت کے بھونپو بن کر اسلام کی ٹھیکیداری بھی کرنی شروع کر دی ہے۔۔۔ ایہنی بھُنڈ بدمعاشی چنگی نئیں ہوندی سوہنیا۔۔ یہاں پر غریب پہلے ہی حالات کے مارے ہیں اوپر سے تمہاری اس نجدیت زدہ "ایڈزوپھیلائمنٹ" کے بوسیدہ اثرات کا مقابلہ کیسے کر پائیں گے۔۔
 

tashi_2233

Senator (1k+ posts)
تو گاوناں۔۔۔ منع کون کمبخت کررہا ہے۔۔
بس دین سے اس کے لیئے جھوٹے سرٹیفیکیٹ نہ نکالو۔

ہم سب اپنے اپنے اعمال کے جواب دے ہیں
اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن میں جو حکم دیا ہے اس کو بجا لانا اور جس سے منع فرمایا ہے اس سے رک جانا ہی دین ہے -تم سچا سرٹیفکیٹ پیش کرو نا قرآن سے اگر تم سچے ھو -(وہ نہیں کہ تین سو سال بعد اس نے اس سے سنا اور اس نے اس سے سنا )
 
Last edited:

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن میں جو حکم دیا ہے اس کو بجا لانا اور جس سے منع فرمایا ہے اس سے رک جانا ہی دین ہے -تم سچا سرٹیفکیٹ پیش کرو نا قرآن سے اگر تم سچے ھو -(وہ نہیں کہ تین سو سال بعد اس نے اس سے سنا اور اس نے اس سے سنا )
اسے کہتے ہیں لاعلمی