یوم شہادت حضرت امام حسن علیہ السلام

Immu123

Senator (1k+ posts)


آپ نے تحریر فرمایا ہے کہ آپ مسلمان ہیں اور تبدیل ہونا چاہتےہو شیعہ ہونا چاہتے ہو اگر-- بھائی جانے دو کیوں تبدیلی کو اور تختہ مشق بنا نا چاہتے ہو جہاں ہو وہاں ٹکے رہو- ایک دفعہ تبدیلی کی یہ لہر آپ کے اندر بیدار ہوگئی تو پھر یہ ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو جائے گا- کل کو کسی گرودوارے کے سامنے سے گزر ہوا تو واہو گرو جی کا خالصہ،واہو گرو جی کی فتح ،ست سری اکال،پنج پیارے کا نعرہ بلند کرتے ہوئے گورو سردار گوبند سنگھ کے آگے متھہ ٹیکتے ہوئے گرنت صاحب کا پاٹ سنانے کی فرمائش کر بیٹھو گے اور سکھ ہونے کی خواہش کا اظہار کرو گے- وہاں سے جی اکتایا تو درگا ماتا کے مندر کے پروہت پنڈت نریندرشرما کو
ہاتھی ،گھوڑا،پالکی
جے کنہیا لال کی
کا جاپ اور ڈنڈوت کرتے ہوئے بھگوت گیتاکے اشلوک سننے کی اچھا کا اظہار کرتے ہوئے ہندو ہونے کا اعلان کردو گے- وہاں سے بوریت محسوس کی تو کیتھولک گرجے کے پادری فادر جوزف کے آکے گھٹنے ٹیکتے ،سینے پر صلیب کا نشان بناتے،باپ،بیٹا اور روح القدس کا ورد کرتے ہوئے فادر سے یوحنا کی انجیل کے درس سننے کو طبیعت مچل اٹھے گی عیسائیت سے دل بھرا تو کسی احمدی،پرویزی کے جماعت خانہ جا دھمکو گے یعنی گھوم پھر کر پھر وہی اپنی پرانی "آنہ والی تھاں پر آنا چاہو گے تو پھر لگے رہو
سانوں کی
Maan rahe ho na shia bhi baqio ki tarah useless hein aur mein tanzan aap ko kehe raha tha.
Mere lye mera islam kafi hey wo islam jo quran mein hey jis ko muhammad pbuh sahaba aur ehel bait ney follow kia. In mein sey koi shia.
 

Immu123

Senator (1k+ posts)


آپ نے تحریر فرمایا ہے کہ آپ مسلمان ہیں اور تبدیل ہونا چاہتےہو شیعہ ہونا چاہتے ہو اگر-- بھائی جانے دو کیوں تبدیلی کو اور تختہ مشق بنا نا چاہتے ہو جہاں ہو وہاں ٹکے رہو- ایک دفعہ تبدیلی کی یہ لہر آپ کے اندر بیدار ہوگئی تو پھر یہ ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو جائے گا- کل کو کسی گرودوارے کے سامنے سے گزر ہوا تو واہو گرو جی کا خالصہ،واہو گرو جی کی فتح ،ست سری اکال،پنج پیارے کا نعرہ بلند کرتے ہوئے گورو سردار گوبند سنگھ کے آگے متھہ ٹیکتے ہوئے گرنت صاحب کا پاٹ سنانے کی فرمائش کر بیٹھو گے اور سکھ ہونے کی خواہش کا اظہار کرو گے- وہاں سے جی اکتایا تو درگا ماتا کے مندر کے پروہت پنڈت نریندرشرما کو
ہاتھی ،گھوڑا،پالکی
جے کنہیا لال کی
کا جاپ اور ڈنڈوت کرتے ہوئے بھگوت گیتاکے اشلوک سننے کی اچھا کا اظہار کرتے ہوئے ہندو ہونے کا اعلان کردو گے- وہاں سے بوریت محسوس کی تو کیتھولک گرجے کے پادری فادر جوزف کے آکے گھٹنے ٹیکتے ،سینے پر صلیب کا نشان بناتے،باپ،بیٹا اور روح القدس کا ورد کرتے ہوئے فادر سے یوحنا کی انجیل کے درس سننے کو طبیعت مچل اٹھے گی عیسائیت سے دل بھرا تو کسی احمدی،پرویزی کے جماعت خانہ جا دھمکو گے یعنی گھوم پھر کر پھر وہی اپنی پرانی "آنہ والی تھاں پر آنا چاہو گے تو پھر لگے رہو
سانوں کی
Maan rahe ho na shia bhi baqio ki tarah useless hein aur mein tanzan aap ko kehe raha tha.
Mere lye mera islam kafi hey wo islam jo quran mein hey jis ko muhammad pbuh sahaba aur ehel bait ney follow kia. In mein sey koi shia sunni nahe the
 

منتظر

Minister (2k+ posts)
Sabit karo quran sey k islam real mein shia mazhab hey aur hazrat muhammad shia muslim the.
Quran ko twist na karo quran mein shia ka mutlab group ya groho sey lia gya hey k ibrahim as bhi noah jese nabi the aur pegambaro k goroh sey talooq rakhtey the.
Quran mein hi nabio k inkar karney waley ko bhi shia kaha gya hey wo bhi accept kero ge?
Aur tumhe to apne m
الله کی لعنت ہو تجھ پر اگر تجھ کو شیعہ کے معانی معلوم کرنے ہیں تو ڈکشنری کو استمعال کر لعنتی شلحص رسول خدا سب انبیاء کے سردار ہیں وہ شیعہ کیسے ہو سکتے ہیں چاہے وہ ابراہیم ہو آدم ہو یا نوح ہو سب کے سردار ہیں تیرا سوال ہی غلط ہے

کیا ابراہیم نے خود کو نوح کا شیعہ نہیں کہا ؟ شیعہ کے معانی ہیں گروہ پیروکار وہ غلط بھی ہو سکتے ہیں اور صحیح بھی
خس رسول خدا کے زمانہ میں شیعہ موجود تھے جو خود کو شعیان علی کہلواتے تھے اسی طرح معاویہ کے اور عثمان کے فالوے بھی خود کو ان کا شیعہ کہلواتے تھے پہلے ہوم ورک کر کے آؤ پھر گفتگو کرو اس کو پڑھو

لغت میں شیعہ کسے کہتے ہیں؟
حضرت ابراہیم کے بارے میں اعلان ہوتا ہے:{ وَإِنَّ مِنْ شِیعَتِہِ لَإِبْرَاهیمَ} ،نوح کے شیعوں میں سے ایک ابراہیم تھے۔(۱۰) مراد یہ ہے کہ توحید،عدل اور حق کی پیروی کے سلسلہ میں حضرت ابراہیم کی وہی راہ و روش تھی جو راہ و ہیروش حضرت نوح کی تھی ۔(۱۱)اس آیت سے یہ مراد نہیں ہے کہ ایک دوسرے کی پیروی کرتے تھے کہ ایک امام و رہبر اور دوسرا ماموم و پیرو ہو بلکہ یہاں پر مراد راہ و روش اور دین میں اتحاد و ہم آہنگی ہے ۔

لفظ«شیعہ»
عربی لغت میں کسی فرد یا افراد کی دوسرے فرد یا افراد کے اتباع اور پیروی کرنے، کسی کی نصرت و حمایت کرنے، نیزقول یا فعل میں موافقت و مطابقت کے معنی میں ہے ۔ ذیل میں چند معروف لغات کے اقتباسات پیش کئے جارہے ہیں۔
۱۔القاموس:«شیعة الرجل اتباعه و انصارہ،الفرقة علی حدۃ و یقع علی الواحد و الاثنین و الجمع و المذکر و المونث»(۱)،کسی شخص کے شیعہ اس کے پیرو اور مددگار ہوتے ہیں،ایک فرقہ پر بھی شیعہ کا اطلاق ہوتا ہے یہ لفظ واحد،تثینہ،جمع،مذکر،مونث سب کے لئے ایک ہی صور ت میں استعمال ہوتا ہے۔
۲۔لسان العرب:«الشیعة:القوم الذین یجتمعون علی الامر و کل قوم اجتمعوا علی امر فھم شیعة،و کل قوم امرھم واحد یتبع بعضھم رأي بعض فھم شیعة»۔ (۲)
شیعہ وہ گروہ ہے جو کسی امر پر مجتمع ہو،جو گروہ کسی امر پر اجتماع کرے وہ شیعہ ہے،ہر وہ گروہ جو ایک امر پر متفق ہو اور ان میں سے بعض،بعض کی پیروی کرے وہ شیعہ ہے۔
۳۔معجم المقائیس:«الشین و الیاء و العین اصلان یدل احدھما علی المعاضدۃ و مساعفة و الی آخر علی بث و اشادۃ و الشیعة الانصار و الاعوان»(۳)،ش، ی، ع، اس لفظ کی لغت میں دو اصل بیان ہوئی ہیں، ایک اصل نصرت و امداد پر دلالت کرتی ہے اور دوسری نشر و پراکندہ ہونے پر،اور یہاں پر پہلی اصل مراد ہے،شیعہ یعنی مددگار ، اعوان و انصار۔
۴۔المصباح المنیر:«الشیعة:الاتباع و الانصار،و کل قوم اجتمعوا علی امر فھم شیعة» (۴)شیعہ پیرو اور انصار کو کہا جاتا ہے جو گروہ بھی کسی بات پر اتفاق کرے وہ شیعہ ہے۔
۵۔اقرب الموارد:«شیعة الرجل اتباعہ و انصارہ،شیع و اشیاع»(۵)،کسی شخص کے شیعہ اس کے پیرو اور مددگار ہیں،شیعہ کی جمع شِیَعْ اور اشیاع ہے۔(۶)
۶۔النہایة:«اصلھا من المشایعة و ھی المتابعة و المطاوعة»(۷)،شیعہ کی اصل مشایعت ہے یعنی دوسرے کی پیروی کرنا۔
مذکورہ عبارتوں میں غور کرنے سے یہ نتیجہ حاصل ہوتا ہے کہ لغت کے اعتبار سے لفظ شیعہ کے تین معنی ہیں اور ان تین معانی میں سے کوئی ایک معنی ضرور مراد ہیں، ۱۔ اطاعت و پیروی، ۲۔ نصرت و مدد، ۳۔ اجتماع و موافقت۔
قرآن کریم میں لفظ شیعہ یا اس کے مشتقات (شیع ، اشیاع)اپنے لغوی معنی میں ہی استعمال ہوئے ہیں یعنی ایسا گروہ جو ایک بات پر متفق ہو،کسی خاص مذہب و مکتب کی پیروی کرنا، بعض کا بعض کی پیروی کرنا، جیسے کہ بنی اسرائیل کے ایک شخص کو جو قبطی سے جھگڑ اکررہا تھا قرآن نے اسے موسیٰ کا شیعہ کہا ہے:{فَوَجَدَ فِیھَا رَجُلَیْنِ یَقْتَتِلاَنِ هَذَا مِنْ شِیعَتِه}،انھوں نے دو آدمیوں کو لڑتے ہوئے دیکھا ایک ان کے شیعوں میں سے تھا اور ایک دشمنوں میں سے۔(۸)
مراد یہ ہے کہ ان دونوں میں سے ایک بنی اسرائیل اور دوسرا قبطی تھا اس لئے کہ بنی اسرائیل خود کو ابراہیم، یعقوب اور اسحاق کا پیرو سمجھتے تھے اگرچہ ان انبیاء کرام(ع) کی شریعت میں تبدیلیاں آچکی تھیں لیکن ان انبیاء کا پیرو ہونے کی بنیاد پر بنی اسرائیل کے شخص کو موسیٰ کا شیعہ کہا گیا یعنی اس دین و شریعت کا پیرو جس دین پر حضرت موسیٰ تھے ۔(۹)
اسی طرح حضرت ابراہیم کے بارے میں اعلان ہوتا ہے:{ وَإِنَّ مِنْ شِیعَتِہِ لَإِبْرَاهیمَ} ،نوح کے شیعوں میں سے ایک ابراہیم تھے۔(۱۰)
مراد یہ ہے کہ توحید،عدل اور حق کی پیروی کے سلسلہ میں حضرت ابراہیم کی وہی راہ و روش تھی جو راہ و ہیروش حضرت نوح کی تھی ۔(۱۱)اس آیت سے یہ مراد نہیں ہے کہ ایک دوسرے کی پیروی کرتے تھے کہ ایک امام و رہبر اور دوسرا ماموم و پیرو ہو بلکہ یہاں پر مراد راہ و روش اور دین میں اتحاد و ہم آہنگی ہے اسی لئے اس میں زمانہ کے تقدم و تاخر کا کوئی دخل نہیں ہے ۔(۱۲)چنانچہ قرآن مجید کبھی سابقین کو متاخرین کا شیعہ کہتا ہے:{وَحِیلَ بَیْنَهمْ وَبَیْنَ مَا یَشْتَهونَ کَمَا فُعِلَ بِأَشْیَاعِهمْ مِنْ قَبْل}،اور ان کے اور ان چیزوں کے درمیان جن کی یہ خود خواہشیں رکھتے تھے پردے حائل کر دئے گئے ہیں جس طرح ان کے پہلے والوں کے ساتھ کیا گیا تھا۔(۱۳) اس آیہ کریمہ میں گذشتہ امتوں کے کفار کو عہد رسالت کے کفار کا شیعہ کہا گیا ہے مقصود یہ ہے کہ دونوں کفر و الحاد میں متحد و متفق اور ایک دوسرے کے مانند ہیں۔
حوالہ جات:
(۱)القاموس المحیط ج۳، ص۴۷،کلمہ «شَاعَ»۔
(۲)لسان العرب ج۱، ص۵۵، کلمہ«شَیَعَ»۔
(۳) معجم المقائیس اللغۃ ص ۵۴۵، کلمہ«شَیَعَ»۔
(۴)المصباح المنیر ج۱، ص۳۹۸۔
(۵)اقرب الموارد ج، ۱، ص۶۲۶ ۔
(۶)المصباح المنیر میں فیومی کا قول ہے اشیاع،شیع کی جمع ہے اس طرح اشیاع جمع الجمع ہے۔
(۷)ابن الاثیر، النہایة، ج۲، ص۵۱۹۔
(۸) سورہ قصص:آیت ۱۵۔
(۹)المیزان،ج۱۷،ص۱۶۔
(۱۰)سورہ صافات:آیت ۸۳۔
(۱۱)«یعنی انہ علی منہاج و سنۃ فی التوحید و العدل و اتباع الحق»، مجمع البیان ج۴، ص۴۴۹۔
(۱۲)«کل من وافق غیرہ فی طریقتہ فھو من شیعتہ تقدم او تاخر»،المیزان ج۱۷، ص۱۴۷۔
(۱۳)سورہ سبا:آیت ۵۴۔
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
حضرت موسی علیہ سلام کو جس شخص کی وجہ سے مصر چھوڑنا پڑا اسے بھی شیعہ کہا گیا ہے. یوں شیعہ اور جو کسی کے نا ہونے والے بھی ایک ہی ہوئے​
انصاری جی آپ تو رہنے ہی دیں
بار ہا آپ کو جواب دیا جاتا ہے جس سے آپ وقتی طور پر تو خاموش ہو جاتے ہیں لیکن بعد میں آپ کا حال وہی ، جتھے دی کھوتی اوتھے آ کھلوتی ، والا ہو جاتا ہے
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
Surat saffat aayat 83 jis ka aap zikar ker rahe ho parh lo phir mein aap ko batata hoon k aap log kis tarah sayaq o sabaq sey hat kar 1 1 ayat ko leker kheltey ho
ایک سادہ سا سوال ہے
کیا حضرت ابراھیم بیک وقت شیعہ اور مسلمان تھے یا نہیں ؟
آپ آیات کا سیاق و سباق پڑھیں اور دل لگا کر پڑھیں ۔ جب آپ ہاں یا نا میں جواب دینے کے قابل ہوئے تو جواب دیجئے گا
 

Immu123

Senator (1k+ posts)
الله کی لعنت ہو تجھ پر اگر تجھ کو شیعہ کے معانی معلوم کرنے ہیں تو ڈکشنری کو استمعال کر لعنتی شلحص رسول خدا سب انبیاء کے سردار ہیں وہ شیعہ کیسے ہو سکتے ہیں چاہے وہ ابراہیم ہو آدم ہو یا نوح ہو سب کے سردار ہیں تیرا سوال ہی غلط ہے

کیا ابراہیم نے خود کو نوح کا شیعہ نہیں کہا ؟ شیعہ کے معانی ہیں گروہ پیروکار وہ غلط بھی ہو سکتے ہیں اور صحیح بھی
خس رسول خدا کے زمانہ میں شیعہ موجود تھے جو خود کو شعیان علی کہلواتے تھے اسی طرح معاویہ کے اور عثمان کے فالوے بھی خود کو ان کا شیعہ کہلواتے تھے پہلے ہوم ورک کر کے آؤ پھر گفتگو کرو اس کو پڑھو

لغت میں شیعہ کسے کہتے ہیں؟
حضرت ابراہیم کے بارے میں اعلان ہوتا ہے:{ وَإِنَّ مِنْ شِیعَتِہِ لَإِبْرَاهیمَ} ،نوح کے شیعوں میں سے ایک ابراہیم تھے۔(۱۰) مراد یہ ہے کہ توحید،عدل اور حق کی پیروی کے سلسلہ میں حضرت ابراہیم کی وہی راہ و روش تھی جو راہ و ہیروش حضرت نوح کی تھی ۔(۱۱)اس آیت سے یہ مراد نہیں ہے کہ ایک دوسرے کی پیروی کرتے تھے کہ ایک امام و رہبر اور دوسرا ماموم و پیرو ہو بلکہ یہاں پر مراد راہ و روش اور دین میں اتحاد و ہم آہنگی ہے ۔

لفظ«شیعہ»
عربی لغت میں کسی فرد یا افراد کی دوسرے فرد یا افراد کے اتباع اور پیروی کرنے، کسی کی نصرت و حمایت کرنے، نیزقول یا فعل میں موافقت و مطابقت کے معنی میں ہے ۔ ذیل میں چند معروف لغات کے اقتباسات پیش کئے جارہے ہیں۔
۱۔القاموس:«شیعة الرجل اتباعه و انصارہ،الفرقة علی حدۃ و یقع علی الواحد و الاثنین و الجمع و المذکر و المونث»(۱)،کسی شخص کے شیعہ اس کے پیرو اور مددگار ہوتے ہیں،ایک فرقہ پر بھی شیعہ کا اطلاق ہوتا ہے یہ لفظ واحد،تثینہ،جمع،مذکر،مونث سب کے لئے ایک ہی صور ت میں استعمال ہوتا ہے۔
۲۔لسان العرب:«الشیعة:القوم الذین یجتمعون علی الامر و کل قوم اجتمعوا علی امر فھم شیعة،و کل قوم امرھم واحد یتبع بعضھم رأي بعض فھم شیعة»۔ (۲)
شیعہ وہ گروہ ہے جو کسی امر پر مجتمع ہو،جو گروہ کسی امر پر اجتماع کرے وہ شیعہ ہے،ہر وہ گروہ جو ایک امر پر متفق ہو اور ان میں سے بعض،بعض کی پیروی کرے وہ شیعہ ہے۔
۳۔معجم المقائیس:«الشین و الیاء و العین اصلان یدل احدھما علی المعاضدۃ و مساعفة و الی آخر علی بث و اشادۃ و الشیعة الانصار و الاعوان»(۳)،ش، ی، ع، اس لفظ کی لغت میں دو اصل بیان ہوئی ہیں، ایک اصل نصرت و امداد پر دلالت کرتی ہے اور دوسری نشر و پراکندہ ہونے پر،اور یہاں پر پہلی اصل مراد ہے،شیعہ یعنی مددگار ، اعوان و انصار۔
۴۔المصباح المنیر:«الشیعة:الاتباع و الانصار،و کل قوم اجتمعوا علی امر فھم شیعة» (۴)شیعہ پیرو اور انصار کو کہا جاتا ہے جو گروہ بھی کسی بات پر اتفاق کرے وہ شیعہ ہے۔
۵۔اقرب الموارد:«شیعة الرجل اتباعہ و انصارہ،شیع و اشیاع»(۵)،کسی شخص کے شیعہ اس کے پیرو اور مددگار ہیں،شیعہ کی جمع شِیَعْ اور اشیاع ہے۔(۶)
۶۔النہایة:«اصلھا من المشایعة و ھی المتابعة و المطاوعة»(۷)،شیعہ کی اصل مشایعت ہے یعنی دوسرے کی پیروی کرنا۔
مذکورہ عبارتوں میں غور کرنے سے یہ نتیجہ حاصل ہوتا ہے کہ لغت کے اعتبار سے لفظ شیعہ کے تین معنی ہیں اور ان تین معانی میں سے کوئی ایک معنی ضرور مراد ہیں، ۱۔ اطاعت و پیروی، ۲۔ نصرت و مدد، ۳۔ اجتماع و موافقت۔
قرآن کریم میں لفظ شیعہ یا اس کے مشتقات (شیع ، اشیاع)اپنے لغوی معنی میں ہی استعمال ہوئے ہیں یعنی ایسا گروہ جو ایک بات پر متفق ہو،کسی خاص مذہب و مکتب کی پیروی کرنا، بعض کا بعض کی پیروی کرنا، جیسے کہ بنی اسرائیل کے ایک شخص کو جو قبطی سے جھگڑ اکررہا تھا قرآن نے اسے موسیٰ کا شیعہ کہا ہے:{فَوَجَدَ فِیھَا رَجُلَیْنِ یَقْتَتِلاَنِ هَذَا مِنْ شِیعَتِه}،انھوں نے دو آدمیوں کو لڑتے ہوئے دیکھا ایک ان کے شیعوں میں سے تھا اور ایک دشمنوں میں سے۔(۸)
مراد یہ ہے کہ ان دونوں میں سے ایک بنی اسرائیل اور دوسرا قبطی تھا اس لئے کہ بنی اسرائیل خود کو ابراہیم، یعقوب اور اسحاق کا پیرو سمجھتے تھے اگرچہ ان انبیاء کرام(ع) کی شریعت میں تبدیلیاں آچکی تھیں لیکن ان انبیاء کا پیرو ہونے کی بنیاد پر بنی اسرائیل کے شخص کو موسیٰ کا شیعہ کہا گیا یعنی اس دین و شریعت کا پیرو جس دین پر حضرت موسیٰ تھے ۔(۹)
اسی طرح حضرت ابراہیم کے بارے میں اعلان ہوتا ہے:{ وَإِنَّ مِنْ شِیعَتِہِ لَإِبْرَاهیمَ} ،نوح کے شیعوں میں سے ایک ابراہیم تھے۔(۱۰)
مراد یہ ہے کہ توحید،عدل اور حق کی پیروی کے سلسلہ میں حضرت ابراہیم کی وہی راہ و روش تھی جو راہ و ہیروش حضرت نوح کی تھی ۔(۱۱)اس آیت سے یہ مراد نہیں ہے کہ ایک دوسرے کی پیروی کرتے تھے کہ ایک امام و رہبر اور دوسرا ماموم و پیرو ہو بلکہ یہاں پر مراد راہ و روش اور دین میں اتحاد و ہم آہنگی ہے اسی لئے اس میں زمانہ کے تقدم و تاخر کا کوئی دخل نہیں ہے ۔(۱۲)چنانچہ قرآن مجید کبھی سابقین کو متاخرین کا شیعہ کہتا ہے:{وَحِیلَ بَیْنَهمْ وَبَیْنَ مَا یَشْتَهونَ کَمَا فُعِلَ بِأَشْیَاعِهمْ مِنْ قَبْل}،اور ان کے اور ان چیزوں کے درمیان جن کی یہ خود خواہشیں رکھتے تھے پردے حائل کر دئے گئے ہیں جس طرح ان کے پہلے والوں کے ساتھ کیا گیا تھا۔(۱۳) اس آیہ کریمہ میں گذشتہ امتوں کے کفار کو عہد رسالت کے کفار کا شیعہ کہا گیا ہے مقصود یہ ہے کہ دونوں کفر و الحاد میں متحد و متفق اور ایک دوسرے کے مانند ہیں۔
حوالہ جات:
(۱)القاموس المحیط ج۳، ص۴۷،کلمہ «شَاعَ»۔
(۲)لسان العرب ج۱، ص۵۵، کلمہ«شَیَعَ»۔
(۳) معجم المقائیس اللغۃ ص ۵۴۵، کلمہ«شَیَعَ»۔
(۴)المصباح المنیر ج۱، ص۳۹۸۔
(۵)اقرب الموارد ج، ۱، ص۶۲۶ ۔
(۶)المصباح المنیر میں فیومی کا قول ہے اشیاع،شیع کی جمع ہے اس طرح اشیاع جمع الجمع ہے۔
(۷)ابن الاثیر، النہایة، ج۲، ص۵۱۹۔
(۸) سورہ قصص:آیت ۱۵۔
(۹)المیزان،ج۱۷،ص۱۶۔
(۱۰)سورہ صافات:آیت ۸۳۔
(۱۱)«یعنی انہ علی منہاج و سنۃ فی التوحید و العدل و اتباع الحق»، مجمع البیان ج۴، ص۴۴۹۔
(۱۲)«کل من وافق غیرہ فی طریقتہ فھو من شیعتہ تقدم او تاخر»،المیزان ج۱۷، ص۱۴۷۔
(۱۳)سورہ سبا:آیت ۵۴۔
Ager shia sacha mazhab hey aur islam aur shiat mein koi farq nahe hey to hazoor muhammad ney apney aap ko shia q nahe kaha? Hazoor k zamaney mein koi shia nahe the again quran sey sabit kero.
Ager hazrat ali ra ney shia ko pasand kia to khud shia q nahe kehelaye apney aap ko? Aur ager kehelaye to quran sey sabit karo.


Aur shia k meaning quran mein groho k use hue hein itni bari copy paste ker k aap ney meri bato ko ho confirm ker dya quran mein shia un logo ko bhi kaha gya hey jo nabio jhutlatey the aap bhi wahe shia ho?
 

Immu123

Senator (1k+ posts)
ایک سادہ سا سوال ہے
کیا حضرت ابراھیم بیک وقت شیعہ اور مسلمان تھے یا نہیں ؟
آپ آیات کا سیاق و سباق پڑھیں اور دل لگا کر پڑھیں ۔ جب آپ ہاں یا نا میں جواب دینے کے قابل ہوئے تو جواب دیجئے گا
Nahe wo sirf muslim the quran sey sabit keron?

Surat aal e imran ayat 68.
Hazrat ibrahim na nasrani the na yohudi the wo sirf hanaf (sirf) muslim the.
Ab yahan is hanaf ko le ker hanafi kehe saktey hein k hanfi muslim the.
 

Immu123

Senator (1k+ posts)
الله کی لعنت ہو تجھ پر اگر تجھ کو شیعہ کے معانی معلوم کرنے ہیں تو ڈکشنری کو استمعال کر لعنتی شلحص رسول خدا سب انبیاء کے سردار ہیں وہ شیعہ کیسے ہو سکتے ہیں چاہے وہ ابراہیم ہو آدم ہو یا نوح ہو سب کے سردار ہیں تیرا سوال ہی غلط ہے

کیا ابراہیم نے خود کو نوح کا شیعہ نہیں کہا ؟ شیعہ کے معانی ہیں گروہ پیروکار وہ غلط بھی ہو سکتے ہیں اور صحیح بھی
خس رسول خدا کے زمانہ میں شیعہ موجود تھے جو خود کو شعیان علی کہلواتے تھے اسی طرح معاویہ کے اور عثمان کے فالوے بھی خود کو ان کا شیعہ کہلواتے تھے پہلے ہوم ورک کر کے آؤ پھر گفتگو کرو اس کو پڑھو

لغت میں شیعہ کسے کہتے ہیں؟
حضرت ابراہیم کے بارے میں اعلان ہوتا ہے:{ وَإِنَّ مِنْ شِیعَتِہِ لَإِبْرَاهیمَ} ،نوح کے شیعوں میں سے ایک ابراہیم تھے۔(۱۰) مراد یہ ہے کہ توحید،عدل اور حق کی پیروی کے سلسلہ میں حضرت ابراہیم کی وہی راہ و روش تھی جو راہ و ہیروش حضرت نوح کی تھی ۔(۱۱)اس آیت سے یہ مراد نہیں ہے کہ ایک دوسرے کی پیروی کرتے تھے کہ ایک امام و رہبر اور دوسرا ماموم و پیرو ہو بلکہ یہاں پر مراد راہ و روش اور دین میں اتحاد و ہم آہنگی ہے ۔

لفظ«شیعہ»
عربی لغت میں کسی فرد یا افراد کی دوسرے فرد یا افراد کے اتباع اور پیروی کرنے، کسی کی نصرت و حمایت کرنے، نیزقول یا فعل میں موافقت و مطابقت کے معنی میں ہے ۔ ذیل میں چند معروف لغات کے اقتباسات پیش کئے جارہے ہیں۔
۱۔القاموس:«شیعة الرجل اتباعه و انصارہ،الفرقة علی حدۃ و یقع علی الواحد و الاثنین و الجمع و المذکر و المونث»(۱)،کسی شخص کے شیعہ اس کے پیرو اور مددگار ہوتے ہیں،ایک فرقہ پر بھی شیعہ کا اطلاق ہوتا ہے یہ لفظ واحد،تثینہ،جمع،مذکر،مونث سب کے لئے ایک ہی صور ت میں استعمال ہوتا ہے۔
۲۔لسان العرب:«الشیعة:القوم الذین یجتمعون علی الامر و کل قوم اجتمعوا علی امر فھم شیعة،و کل قوم امرھم واحد یتبع بعضھم رأي بعض فھم شیعة»۔ (۲)
شیعہ وہ گروہ ہے جو کسی امر پر مجتمع ہو،جو گروہ کسی امر پر اجتماع کرے وہ شیعہ ہے،ہر وہ گروہ جو ایک امر پر متفق ہو اور ان میں سے بعض،بعض کی پیروی کرے وہ شیعہ ہے۔
۳۔معجم المقائیس:«الشین و الیاء و العین اصلان یدل احدھما علی المعاضدۃ و مساعفة و الی آخر علی بث و اشادۃ و الشیعة الانصار و الاعوان»(۳)،ش، ی، ع، اس لفظ کی لغت میں دو اصل بیان ہوئی ہیں، ایک اصل نصرت و امداد پر دلالت کرتی ہے اور دوسری نشر و پراکندہ ہونے پر،اور یہاں پر پہلی اصل مراد ہے،شیعہ یعنی مددگار ، اعوان و انصار۔
۴۔المصباح المنیر:«الشیعة:الاتباع و الانصار،و کل قوم اجتمعوا علی امر فھم شیعة» (۴)شیعہ پیرو اور انصار کو کہا جاتا ہے جو گروہ بھی کسی بات پر اتفاق کرے وہ شیعہ ہے۔
۵۔اقرب الموارد:«شیعة الرجل اتباعہ و انصارہ،شیع و اشیاع»(۵)،کسی شخص کے شیعہ اس کے پیرو اور مددگار ہیں،شیعہ کی جمع شِیَعْ اور اشیاع ہے۔(۶)
۶۔النہایة:«اصلھا من المشایعة و ھی المتابعة و المطاوعة»(۷)،شیعہ کی اصل مشایعت ہے یعنی دوسرے کی پیروی کرنا۔
مذکورہ عبارتوں میں غور کرنے سے یہ نتیجہ حاصل ہوتا ہے کہ لغت کے اعتبار سے لفظ شیعہ کے تین معنی ہیں اور ان تین معانی میں سے کوئی ایک معنی ضرور مراد ہیں، ۱۔ اطاعت و پیروی، ۲۔ نصرت و مدد، ۳۔ اجتماع و موافقت۔
قرآن کریم میں لفظ شیعہ یا اس کے مشتقات (شیع ، اشیاع)اپنے لغوی معنی میں ہی استعمال ہوئے ہیں یعنی ایسا گروہ جو ایک بات پر متفق ہو،کسی خاص مذہب و مکتب کی پیروی کرنا، بعض کا بعض کی پیروی کرنا، جیسے کہ بنی اسرائیل کے ایک شخص کو جو قبطی سے جھگڑ اکررہا تھا قرآن نے اسے موسیٰ کا شیعہ کہا ہے:{فَوَجَدَ فِیھَا رَجُلَیْنِ یَقْتَتِلاَنِ هَذَا مِنْ شِیعَتِه}،انھوں نے دو آدمیوں کو لڑتے ہوئے دیکھا ایک ان کے شیعوں میں سے تھا اور ایک دشمنوں میں سے۔(۸)
مراد یہ ہے کہ ان دونوں میں سے ایک بنی اسرائیل اور دوسرا قبطی تھا اس لئے کہ بنی اسرائیل خود کو ابراہیم، یعقوب اور اسحاق کا پیرو سمجھتے تھے اگرچہ ان انبیاء کرام(ع) کی شریعت میں تبدیلیاں آچکی تھیں لیکن ان انبیاء کا پیرو ہونے کی بنیاد پر بنی اسرائیل کے شخص کو موسیٰ کا شیعہ کہا گیا یعنی اس دین و شریعت کا پیرو جس دین پر حضرت موسیٰ تھے ۔(۹)
اسی طرح حضرت ابراہیم کے بارے میں اعلان ہوتا ہے:{ وَإِنَّ مِنْ شِیعَتِہِ لَإِبْرَاهیمَ} ،نوح کے شیعوں میں سے ایک ابراہیم تھے۔(۱۰)
مراد یہ ہے کہ توحید،عدل اور حق کی پیروی کے سلسلہ میں حضرت ابراہیم کی وہی راہ و روش تھی جو راہ و ہیروش حضرت نوح کی تھی ۔(۱۱)اس آیت سے یہ مراد نہیں ہے کہ ایک دوسرے کی پیروی کرتے تھے کہ ایک امام و رہبر اور دوسرا ماموم و پیرو ہو بلکہ یہاں پر مراد راہ و روش اور دین میں اتحاد و ہم آہنگی ہے اسی لئے اس میں زمانہ کے تقدم و تاخر کا کوئی دخل نہیں ہے ۔(۱۲)چنانچہ قرآن مجید کبھی سابقین کو متاخرین کا شیعہ کہتا ہے:{وَحِیلَ بَیْنَهمْ وَبَیْنَ مَا یَشْتَهونَ کَمَا فُعِلَ بِأَشْیَاعِهمْ مِنْ قَبْل}،اور ان کے اور ان چیزوں کے درمیان جن کی یہ خود خواہشیں رکھتے تھے پردے حائل کر دئے گئے ہیں جس طرح ان کے پہلے والوں کے ساتھ کیا گیا تھا۔(۱۳) اس آیہ کریمہ میں گذشتہ امتوں کے کفار کو عہد رسالت کے کفار کا شیعہ کہا گیا ہے مقصود یہ ہے کہ دونوں کفر و الحاد میں متحد و متفق اور ایک دوسرے کے مانند ہیں۔
حوالہ جات:
(۱)القاموس المحیط ج۳، ص۴۷،کلمہ «شَاعَ»۔
(۲)لسان العرب ج۱، ص۵۵، کلمہ«شَیَعَ»۔
(۳) معجم المقائیس اللغۃ ص ۵۴۵، کلمہ«شَیَعَ»۔
(۴)المصباح المنیر ج۱، ص۳۹۸۔
(۵)اقرب الموارد ج، ۱، ص۶۲۶ ۔
(۶)المصباح المنیر میں فیومی کا قول ہے اشیاع،شیع کی جمع ہے اس طرح اشیاع جمع الجمع ہے۔
(۷)ابن الاثیر، النہایة، ج۲، ص۵۱۹۔
(۸) سورہ قصص:آیت ۱۵۔
(۹)المیزان،ج۱۷،ص۱۶۔
(۱۰)سورہ صافات:آیت ۸۳۔
(۱۱)«یعنی انہ علی منہاج و سنۃ فی التوحید و العدل و اتباع الحق»، مجمع البیان ج۴، ص۴۴۹۔
(۱۲)«کل من وافق غیرہ فی طریقتہ فھو من شیعتہ تقدم او تاخر»،المیزان ج۱۷، ص۱۴۷۔
(۱۳)سورہ سبا:آیت ۵۴۔
1 choti si sawal ka jawab de do haan ya na mein
Kia aap hazrat umar ra aur hazrat bibi aisha ra sey ziada islam aur ehel bait sey ziada muhabbat kartey ho? Buhat simple queation hey sirf haan ya na mein jawab dena
 

منتظر

Minister (2k+ posts)
Sabit karo quran sey k islam real mein shia mazhab hey aur hazrat muhammad shia muslim the.
Quran ko twist na karo quran mein shia ka mutlab group ya groho sey lia gya hey k ibrahim as bhi noah jese nabi the aur pegambaro k goroh sey talooq rakhtey the.
Quran mein hi nabio k inkar karney waley ko bhi shia kaha gya hey wo bhi accept kero ge?
Aur tumhe to apne muslak k barey mein nahe pata tumlog apney aap ko shia sirf ehel bait ki.muhabbat ki waja kar kehete ho noah k zamaney mein ehelbait kahan sey aagye?
Aur ehelhadith sunni deoband barelvi ye sab bhi utna hi bara fitna hein jetna bara shia.
Aur mere lye quran hi kafi hey tum kisi sunni shia ki farzi qissa khanio aur history ko nahe manta.

Aur ager quran kafi nahe hey to q hujjat ulwidah mein kaha gya hey aaj tumhara deen mukammal ho gya.
بےغیرت تجھے نہ تو پڑھنا آتا ہے نہ سمجھنا رسول خدا کیوں شیعہ ہوں۔ گے وہ تو سردار ہیں جا جا کر عقل کو ہاتھ مار تو مسلمان۔ ہی نہیں جو فرمان رسول کو نہ مانے وہ کافر ہے
 

Immu123

Senator (1k+ posts)
بےغیرت تجھے نہ تو پڑھنا آتا ہے نہ سمجھنا رسول خدا کیوں شیعہ ہوں۔ گے وہ تو سردار ہیں جا جا کر عقل کو ہاتھ مار تو مسلمان۔ ہی نہیں جو فرمان رسول کو نہ مانے وہ کافر ہے
Aap k bolney sey na to mein begerat bano ga aur na hi mujh par lanat hogi balkey lanat us par hey jo islam mein nafrat phelata hey.
Wah kia logic hey hazrat muhammad muslim ho saktey hein magar shia nahe. Acha chalo ehel bait mein sey kon shia tha? Is ko bhi quran sey sabit karna.

Aur dosra asan sa sawal kia aap log hazrat umar RA ya hazrat bibi aisha ya hazrat usman ra sey ziada pakkey muslim ho aur un sey ziada ehel bait sey muhabbat kartey ho?
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Shi
Shia ka mutlab groho k hein. Quran mein muttaid jagho par hey k hum ney tum sey peheley bhi shiat par nabi bhejey magar wo inkar kartey rehy.
Aur hazrat ibraihim k barey mein allah ney farmaya k wo nabi k groho ( group) mein sey the is k lye poora surat saffat parhein
متفق ہوں
Any way sunni bhi wahe hein jo shia hein dono hi fitna hein aur islam mein fitna phela rahe hein

آپ کیا ہیں؟
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
انصاری جی آپ تو رہنے ہی دیں
بار ہا آپ کو جواب دیا جاتا ہے جس سے آپ وقتی طور پر تو خاموش ہو جاتے ہیں لیکن بعد میں آپ کا حال وہی ، جتھے دی کھوتی اوتھے آ کھلوتی ، والا ہو جاتا ہے
بقول آپ کے جسے حضرت علی کا حسن سلوک کہتے ہیں اس سے سے برأت کرتے ہیں تو اس کا کیا جواب دیا جائے. میں بھی یہی کہتا ہوں. رافضی اپنے ابا کی حمیت میں حضرت علی کے کندھے استعمال کرتے ان کے خلاف جن کے اور حضرت علی کے مابین دوستانہ مراسم تھے
 

Immu123

Senator (1k+ posts)
متفق ہوں


آپ کیا ہیں؟
Brother aap dil pay hath rakh ker batao ye shia sunni wagera sahe hey? Is sey musalman mein nafrat nahe phel raha hey? Aaj log sirf shia sunni ki bunyad pay qatal nahe ho rahe hein? Kehen sahaba ney hazrat muhammad nein ilania apney aap ko sunni kaha hey?
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Galat hey ya nahe? Is sey islam ko fayeda pohoncha hey ya nuqsan?
یہ تفریق اتنی پرانی اور گہری ہے کے اب اس سے چھٹکارا حاصل کرنا الله کی خاص مشیعت ہی سے ممکن ہے. اس سے جو نقصان پہنچ رہا اس چھٹکارا اسی طور سے ممکن ہے کے مسلک کی جائے دین الله کو فوقیت دی جائے
 

Immu123

Senator (1k+ posts)
یہ تفریق اتنی پرانی اور گہری ہے کے اب اس سے چھٹکارا حاصل کرنا الله کی خاص مشیعت ہی سے ممکن ہے. اس سے جو نقصان پہنچ رہا اس چھٹکارا اسی طور سے ممکن ہے کے مسلک کی جائے دین الله کو فوقیت دی جائے
Hum apney hissey ka kirdar to ada karsaktey hein na?
Dosro ko chorein hum apney aap ko aur apney ghar walon ko to change ker sakte hein na?
 

Immu123

Senator (1k+ posts)
یہ تفریق اتنی پرانی اور گہری ہے کے اب اس سے چھٹکارا حاصل کرنا الله کی خاص مشیعت ہی سے ممکن ہے. اس سے جو نقصان پہنچ رہا اس چھٹکارا اسی طور سے ممکن ہے کے مسلک کی جائے دین الله کو فوقیت دی جائے
Hum apney hissey ka kirdar to ada kar saktey hein na? Dosro ko chorein hum khud ko aur apney ghar walo ko to change ker saktey hein na?
 

منتظر

Minister (2k+ posts)
1 choti si sawal ka jawab de do haan ya na mein
Kia aap hazrat umar ra aur hazrat bibi aisha ra sey ziada islam aur ehel bait sey ziada muhabbat kartey ho? Buhat simple queation hey sirf haan ya na mein jawab dena
بلکل عمر صاحب اور بی بی عایشہ سے زیادہ اسلام کے بارے علم رکھتے ہیں اور اہلبیت سے محبت رکھتے ہیں علم کسی کی میراث نہیں ویسے بھی عمر صاحب خود مولاے کائنات سے سوال پوچھتے تھے اور صاحب علم تو بلکل بھی نہیں تھے بارہ سال میں انہوں نے سوره بقرہ یاد کی ہمارے بچے آٹھ سال کی عمر میں حافظ قران بن جاتے ہیں
امی عایشہ نے جو روایات دی ہیں صحاح ستہ میں وہ ثابت کرتی ہیں کے وہ توہین رسالت پر مبنی ہیں

تم کس طرح صرف قران کو لیتے ہو قران کو سمجھے گا کون ؟ ایسا آسان ہوتا تو الله اس کو ویسے ہی نازل کردیتا لعنتی انسان قران کو اہلبیت کے بغیر سمجھنا نہ ممکن ہے عمر خود کہتے تھے کے علی نہ ہوتے تو میں ہلاک ہو جاتا تماری کیا اوقات ہے ان کے مقابلے میں
رہی بات محبت کی تو دونوں نے اہلبیت کو بہت نقصان پہنچایا ایک نے خلافت چھین لی اور مولا سے زبردست کی کے بیعت دو اور ان کے گھر کو جلایا اور امی چھوٹی نے مولا علی سے جنگ کی جنگ جمل اور آج جن کا ذکر ہو رہا ہے امام حسن ان کے جنازے کو رسول خدا کے پہلو میں دفن نہیں ہونے دیا اور سوار ہو کر پہنچ گئیں مروان کے ساتھ اور رہی بات ہماری تو ہم اج بھی ان کی محبت میں مارے جاتے ہیں آج ہم یہ کہ دیں کے معاویہ یزید مروان ابے سفیان بہت اچھے تھے خلافت پر علی نے ان تین بوڑھوں کا پہلے حق تھا تو ہم بھی تم لوگوں کی لسٹ میں بہترین شمار ہوں گے پر ایسا ہو نہیں سکتا ہم ہر دشمن اہلبیت سے برأت رکھتے ہیں