ہمارے بینک اور مارکیٹنگ۔

Gultasab

Citizen
چند مہینوں کے بعد وطن واپسی ہوئی تو محترمہ نے بتایا کہ بینک والوں کے کافی فون آئے ہیں اور وہ تُمہارا پوچھ رہے تھے۔ شائد کچھ فارم فل کروانے ہیں۔ میری عادت ہے کہ جب بھی گھر آتا ہوں تو کوشش ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ وقت اپنے خاندان کے ساتھ گزاروں۔ کچھ خاص دوست اور رشتہ دار ہیں جن کے ہاں حاضری دینا ضروری ہوتا ہے ورنہ میں گھر کی چار دیواری کے اندر ہی سارا وقت گزار دیتا ہوں۔ محترمہ کی بات سنی ان سنی کر دی۔ اگلے دِن بینک والوں کا دوبارہ فون آ گیا۔ میں نے بات کی تو بینک کے نمائندے نے آج ہی بینک وِزٹ کرنے کا اصرار کیا۔ گھر کے ساتھ ہی بینک تھا ، کچھ دیر بعد میں بینک پہنچ گیا ۔
ایک دوشیزہ بیٹھی تھی اور اُس کے پاس کافی بھیڑ تھی۔ غالباً ایک بزرگ خاتون اس سے اصرار کر رہی تھی کہ میرے اکاونٹ میں سات (7) ہزار روپے ہیں اور میں سارے نکلوانا چاہتی ہوں لیکن وہ دوشیزہ بضد تھی کہ سارے نہیں نکل سکتے۔ بزرگ خاتون اور کچھ اور دیہاتی لوگ سامنے کرسیوں پر بیٹھے تھے اور اپنے اپنے مسائل بتا رہے تھے۔ کچھ دیر کہ بعد میں نے اُس سے پوچھا کہ میڈم آپ کچھ دنوں سے فون کر رہی تھی ۔ خیریت!
دوشیزہ نے اپنے دوپٹہ سمیٹا اور مُجھ سے میرے نام کی تصدیق کی۔ نام بتانے کی دیر تھی کہ اُس نے بزرگ خاتون کو سختی سے کُرسی خالی کرنے کو کہا۔ میرے کافی اصرار کرنے کے باوجود اس نے کُرسی خالی کروا لی اور مجھے اپنے سامنے بیٹھنے کو کہا۔ تھوڑا تذبذب کے شکار کے بعد میں کرسی پر براجمان ہو گیا ۔ بے بس خاتون میری کرسی کے ساتھ کھڑی ہو گئی اور میں اندر ہی اندر اپنے آپ کو کوسنے لگا
آپ کس ملک میں کام کرتے ہیں اور کیا کام کرتے ہیں؟
میں نے اُسے اپنی فیلڈ کے بارے میں بتایا اور تنخواہ کا سوال گول کر گیا
آپ کے نام کا مطلب کیا ہے؟
اس کا جواب مجھے بھی سہی طرح پتہ نہیں ، اس لئے میں نے کہہ دیا کہ آئیڈیا نہیں۔
آپ شادی شُدہ ہیں؟
جی!
بچے؟
تین
آخری بچہ کب پیدا ہوا؟
تھوڑی دیر اس کو گھورنے کے بعد میں نے فون کرنے کا مقصد دوبارہ دریافت کیا
آپ چائے پئیں گے؟
شکریہ۔ ضرورت نہیں۔
دوپٹہ دوبارہ سیدھا کرنے کے بعد دوشیزہ دوبارہ مخاطب ہوئی۔ آپ اس وقت اگر جلدی میں ہیں تو اپنا موبائیل نمبر دے دیں ہم آپ کو دوبارہ فون کر لیں گے۔ (پرانا نمبر گھر کا نمبر تھا)
اب میں تھوڑا مشتعل ہو رہا تھا کیونکہ باقی تمام لوگ بڑے تجسس کے ساتھ مجھے اور اسے دیکھ رہے تھے اور اتنے پروٹوکول پر حیران بھی تھے۔
میڈم آ پ نے فون کیا تھا۔ پلیز وجہ بتائیں !!!!!!!!!!!!!
آپ کے اکاونٹ میں رقوم کی کافی ترسیل ہوتی ہے۔ ہمارے پاس کچھ انویسٹمنٹ پلان ہیں۔ اُس کے بعد اس نے کچھ براوشرز میرے سامنے رکھ دیے۔ اب میں سمجھ گیا کہ اصل وجہ کیا ہے۔ میں کھڑا ہوا ، بزرگ خاتون کو دوبارہ کرسی پر بٹھایا اور بولا کہ سوری آئی ایم ناٹ انٹرسٹڈ۔ اور اس کی وجہ یہ نہیں کہ یہ حرام ہے بلکہ میری دلچسپی ہی نہیں (مجھے پتہ تھا کہ اگر کہتا کہ حرام ہیں تو اس نے فتووں کی ایک لسٹ نکال لینی تھی)۔اُس کے روکنے کے باوجود میں بینک سے نکل آیا۔

مارکیٹنگ کا اتنا گھٹیا معیار دیکھ کر میں کافی دُکھی تھا۔ مفاد کی خاطرہم اپنی معاشرتی اقدار اور دینی حدود کو بھی ملحوظ خاطر نہیں رکھتے۔ امیر اور غریب کی تفریق سے اخلاقیات کا خاتمہ ہو رہا ہے۔ بزرگ خاتون اور باقی دیہاتی لوگو ں کی بے بسی نے مجھے کافی دن الجھن میں مبتلا رکھا۔
Gultasab@