اسلام علیکم
میں پچھلے دو تین دن سے اپنے نابالغ میڈیا کا رویہ نوٹ کر رہا تھا جس نے اس درد ناک المیہ پر بھی اپنا چورن بیچنا بند نہیں کیا بلکہ ایک نئی دوڑ شروع کر دی ہے.
جیسا کہ سب کو پتا ہے کہ یہ کوئی نئی بات نہیں.لیکن اسی فورم سے موجہ یہ پتا چلا کہ قوموں کی زندگی میں کچھ واقعیات ایسے ہوتے ہیں جو ان کی منزلوں کا دوبارہ سے تعین کرتے ہیں . میں بھی اسی کشمکش میں تھا کہ شاید یہ وہ ہی موقع ہے. چونکہ ہم ایک جذباتی قوم ہیں اور جذباتی لوگ دماغ کی بجائے دل سے زیادہ سوچتے ہیں اس لئے ان کو ورغلانا بھی آسان ہوتا ہے. اسی لیے پچھلے کئی سال سے ہمارا میڈیا ہمیں ورغلا رہا ہے.
ہوتا کچھ یوں ہے کہ سب چنیل نے اپنے اپنے حساب اور بساط کے مطابق کوریج کی .بلکہ میرے جیسے کمزور انسان ایسے لمحات دیکھ ہی نہیں سکے اور دیکھنے والے تھے بھی نہیں . ١٠ سے ١٥ منٹ کے انتہائی غم کے بعد ٣٠، ٣٠ سیکنڈ کے ٤، ٥ بیہودہ قسم کے اور انتہائی خوشی سے بھرپوراشتہارات دیکھنے والے کو ایک دوسری دنیا میں لے جاتے ہیں. پھر بریک ختم ہوتی ہے اور انتہائی غم شرو ہو جاتا ہے . لیکن اگر سوچا جائے تو انتہائی غم اور انتہائی خوشی کے ایک نارمل انسان کی زندگی پر کیا اثرات پڑتے ہیں؟
اس کا رد عمل کیا ہوتا ہے ؟
اس بارے میں سوچنا بوہت ضروری ہے . خیر اب تو نتیجہ سب کے سامنے ہے میڈیا کی بھر پور کوشش سے الحمدوللہ پوری قوم بے حس ہو گئی ہے ...سن ہو گئی ہے .
کافی لوگوں کو میری بات سے اتفاق نہیں ہوگا لیکن میں کوئی آ یں با یں شا یں نہیں ہانک رہا. جس ملک میں سوگ کا پہلا دن ہو اور قومی ٹیم میچ میں غل غپاڑہ کر رہی ہو. بوہت سارے لوگ اس کو زندہ دلی کا نام دیتے ہیں لیکن میں اسے بے حسی سمجھتا ہوں. اور جن قوموں نے کچھ کرنا ہوتا ہے وہ صرف ایک محاذ پر نہیں لڑتی ان کو سب محاذوں کا محاسبہ کرنا پڑتا ہے جو اس کی نا اہلی کی وجہ سے کھلے ہوتے ہیں. الله کرے کہ ہماری اس بے حسی کا مداوا ہو اور ہم ایک یکجا قوم بن جائیں . آمین
نوٹ : ویسے ہماری تباہی کا سارا ذمہ دار میڈیا اکیلا نہیں صرف ایک ادارہ ہے ایک مافیا ہے. باقی سب کے بارے آپ خوب جانتے ہیں .
شکریہ
میں پچھلے دو تین دن سے اپنے نابالغ میڈیا کا رویہ نوٹ کر رہا تھا جس نے اس درد ناک المیہ پر بھی اپنا چورن بیچنا بند نہیں کیا بلکہ ایک نئی دوڑ شروع کر دی ہے.
جیسا کہ سب کو پتا ہے کہ یہ کوئی نئی بات نہیں.لیکن اسی فورم سے موجہ یہ پتا چلا کہ قوموں کی زندگی میں کچھ واقعیات ایسے ہوتے ہیں جو ان کی منزلوں کا دوبارہ سے تعین کرتے ہیں . میں بھی اسی کشمکش میں تھا کہ شاید یہ وہ ہی موقع ہے. چونکہ ہم ایک جذباتی قوم ہیں اور جذباتی لوگ دماغ کی بجائے دل سے زیادہ سوچتے ہیں اس لئے ان کو ورغلانا بھی آسان ہوتا ہے. اسی لیے پچھلے کئی سال سے ہمارا میڈیا ہمیں ورغلا رہا ہے.
ہوتا کچھ یوں ہے کہ سب چنیل نے اپنے اپنے حساب اور بساط کے مطابق کوریج کی .بلکہ میرے جیسے کمزور انسان ایسے لمحات دیکھ ہی نہیں سکے اور دیکھنے والے تھے بھی نہیں . ١٠ سے ١٥ منٹ کے انتہائی غم کے بعد ٣٠، ٣٠ سیکنڈ کے ٤، ٥ بیہودہ قسم کے اور انتہائی خوشی سے بھرپوراشتہارات دیکھنے والے کو ایک دوسری دنیا میں لے جاتے ہیں. پھر بریک ختم ہوتی ہے اور انتہائی غم شرو ہو جاتا ہے . لیکن اگر سوچا جائے تو انتہائی غم اور انتہائی خوشی کے ایک نارمل انسان کی زندگی پر کیا اثرات پڑتے ہیں؟
اس کا رد عمل کیا ہوتا ہے ؟
اس بارے میں سوچنا بوہت ضروری ہے . خیر اب تو نتیجہ سب کے سامنے ہے میڈیا کی بھر پور کوشش سے الحمدوللہ پوری قوم بے حس ہو گئی ہے ...سن ہو گئی ہے .
کافی لوگوں کو میری بات سے اتفاق نہیں ہوگا لیکن میں کوئی آ یں با یں شا یں نہیں ہانک رہا. جس ملک میں سوگ کا پہلا دن ہو اور قومی ٹیم میچ میں غل غپاڑہ کر رہی ہو. بوہت سارے لوگ اس کو زندہ دلی کا نام دیتے ہیں لیکن میں اسے بے حسی سمجھتا ہوں. اور جن قوموں نے کچھ کرنا ہوتا ہے وہ صرف ایک محاذ پر نہیں لڑتی ان کو سب محاذوں کا محاسبہ کرنا پڑتا ہے جو اس کی نا اہلی کی وجہ سے کھلے ہوتے ہیں. الله کرے کہ ہماری اس بے حسی کا مداوا ہو اور ہم ایک یکجا قوم بن جائیں . آمین
نوٹ : ویسے ہماری تباہی کا سارا ذمہ دار میڈیا اکیلا نہیں صرف ایک ادارہ ہے ایک مافیا ہے. باقی سب کے بارے آپ خوب جانتے ہیں .
شکریہ