گیدڑ سنگھی - Jackal Horn

khalid100

Minister (2k+ posts)


56976913_2611105832292744_2672748574818697216_n.jpg

56368771_2611105812292746_3096234922889707520_n.jpg


56369794_2611105792292748_872115520592150528_n.jpg


گیدڑ سنگھی،جیکال ہارن۔

?عوام میں گیدڑ سنگھی سے متعلق بےشمار غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ کچھ لوگ اس کو گیدڑ کی ناف سمجھتے ہیں۔ کچھ لوگ اسے سر ایک بالوں کا گچھا سمجھتے ہیں۔ کچھ جوگی اس کو ایک ایسے گیدڑ کے سر پر نکلنے والا سینگ بتاتے ہیں جو کہ گلہری کے برابر ہوتا ہے اور پہاڑی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ جس کو تلاش کرنا بھی جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔۔ اس پوسٹ میں آپ کو گیدڑ سنگھی سے متعلق تمام اصلی اور تحقیق شدہ معلومات فراہم کی جائیں گی تاکہ تمام غلط فہمیاں دور ہو جائیں۔

?اس کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ جس کے پاس ہو اس کی قسمت بدل جاۓ گی ۔ اس کو ہر طرح سے مالی مدد حاصل ہوگی۔ زیورات یا نقدی کے سیف میں گیدڑ سنگھی رکھی جائے تو وہ مزید بڑھیں گے۔ دولت اور کاروبار میں ترقی ہوگی۔ گمشدہ مال مل جایا کرے گا۔ غیب سے ہر طرح کی مدد اور خوشحالی حاصل ہوگی۔ دولت آنے کے ہر ذریعے میں کامیابی ہوگی۔ لاٹری، بانڈ، جوا، سٹہ، کاروبار میں کامیابی ہوگی۔
جس کے پاس یہ ہو گی وہ جو چاہے گا جسے چاہے گا وہ سب اسے مل جاۓ گا۔ ۔۔۔۔۔۔دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیں کہ اس شخص کے بھاگ کُھل جاتے ہیں ۔۔??۔ہا ہا ہا ۔۔
جس نے بھی یہ سب باتیں بنائیں اور جس جس نے اس پر یقین کیا تاریخ اسے کبھی معاف نہیں کرے گی۔۔۔کچھ تو خیال کیا کرو یار ۔۔۔

تحریر ۔ ڈاکٹر شیخ متین ۔

?اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ گیدڑ سنگھی کا تعلق ہندوستان سے ہے اور اسے ہندو تانترں نے دریافت یا ایجاد کیا لیکن ہمیں ہندو مذہب یا تاریخ کی کسی کتاب میں گیدڑ سنگھی کا ذکر نہیں ملتا۔ کیونکہ اس کو سیندور میں رکھا جاتا ہے اس لیے اس کا تعلق ہندؤوں سے جوڑ دیا جاتا ہے لیکن درحقیقت گیدڑ سنگھی کا ذکر ہمیں قدیم مصر میں ملتا ہے۔ قدیم مصر میں گیدڑ کو ایک انتہائی متبرک جانور سمجھا جاتا تھا۔ ان کے ایک دیوتا کا نام انوبس Anubis تھا جس کا سر گیدڑ کا اور باقی جسم انسان کا تھا۔ آپ نے اکثر قدیم مصر کے اہرام اور دوسرے قدیم عمارات کی دیواروں پر منقش شدہ تحاریر اور شبیہات میں اس دیوتا کی تصویر دیکھی ہوگی۔ اسی طرح قدیم مصریوں میں بلی کو بھی انتہائی مقدس جانور خیال کیا جاتا تھا۔ مصری لوگ گدڑ سینگی نکال کر حنوط کرتے تھے اور پھر ایک خاص مرتبان میں رکھ کر اپنے خزانے میں رکھتے تھے۔ اسی طرح یہ رسم چلتی ہوی ہندوستان اور تمام دنیا تک بھی پہنچی ۔ اور زمانہ قدیم سے لوگ گیدڑ سنگھیاں حنوط کر لیتے تھے۔ راجہ مہاراجہ اور بادشاہوں اسے اپنے خزانوں کے درمیان رکھتے تھے۔

? کہا جاتا ہے کہ جب گیدڑ سو سال کا ہو جاتا ہے تو اس کے سر پر سینگ اگ آتا ہے۔یا یہ کہ یہ سینگ صرف گیدڑوں کے سردار گیدڑ کے سر میں پایا جاتا ہے۔
لوگ اس چیز کو بہت منتیں کر کے جوگیوں اور ملنگ لوگوں سے خریدتے ہیں۔اور خریدتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ یہ زندہ بھی ہو ۔جی ہاں زندہ ۔
اور پھر بڑے پیار اور عزت سےاسے سندور اور خوشبووں والی ایک چھوٹی سی ڈبی میں رکھتے ہیں۔ (سندور) وہی سرخ رنگ کی پوڈر نما چیز جیسے ہندو پٙتی اپنی پتنی کی مانگ میں لگاتا ہے ۔سیندور ایک کیمیکل ہوتا ہے جو اسے کیڑے لگنے اور گلنے سڑنے سے محفوظ رکھتا ہے۔
لوگ اس گیدڑ سنگی کا بہت خیال رکھتے ہیں۔اور پاک صاف ہو کر اس کے نزدیک جاتے اور اس کو ہاتھ میں پکڑتے ہیں۔کیونکہ جوگی صاحب نے انہیں بتایا ہوتا ہے کہ اگر ناپاک حالت میں اس کے قریب جاؤ گے تو یہ مر جاۓ گی ۔یا اس وجہ سے آپ کا بہت بڑا نقصان ہو جاۓ گا ۔
یہی لوگ روزانہ صبح صبح اٹھ کر اس چیز کی زیارت بھی کرتے ہیں اور اپنے ہاتھ میں پکڑ کر بیٹھتے ہیں تاکہ یہ ان سے مانوس ہو جاۓ ??۔

?اصل میں گیدڑ سنگی واقع ہی گیدڑ کے سر(کھوپڑی) سے حاصل ہوتی ہے۔یہ بلکل جلد کے نیچے موجود ہوتی ہے اور اسے اس کے سر سے کاٹ کر علیحدہ کر لیا جاتا ہے۔اسی لئے اس چیز کے گرد بال بھی موجود ہوتے ہیں۔ گیدڑ سنگھی کینسر زدہ (tumer) سیلز ہیں جو کہ گیدڑوں کے سر میں ایک بڑے دانے کی طرح ابھر آتا ہے جس میں تھوڑی سی سختی بھی آجاتی ہے۔

?گیدڑ کے سر سے الگ ہونے کے باوجود اس کے بڑھنے کی 2 وجوہات ہو سکتی ہیں ۔
?1وجہ یہ ہوتی ہے کہ کینسر والے سیلز اس سنگھی میں موجود ہوتے ہیں جو کہ ایک دوسرے کو کھا کر بڑھتے رہتے ہیں اور جس سے محسوس ہوتا ہے کہ گیدڑ سنگھی بڑھ رہی ہے۔

2?اس کے بڑھنے کی ایک اور وجہ آکسیجن کی غیر موجودگی (anarobic condition) میں بیکٹیریا کی گروتھ کا جاری رہنا یا ان کی تعداد کا بڑھتے رہنا بھی ہو سکتا ہے۔
یہ سب کینسرزدہ سیلز کو سندور میں حنوط کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

?نوٹ?
کچھ بھیک مانگنے والے جوگی اور سپیرے بھی لوگوں کو گیدڑ سنگھی کے نام پر چونا لگا جاتے ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر گیدڑ سنگھی فائدہ مند ہوتی تو وہ خود خوشحال ہوتے اور دربدر بھیک نہ مانگ رہے ہوتے۔

?ایسے لوگوں اور ایسے کاموں سے بچیں اور اپنا پیسا اور وقت دونوں بچائیں ۔ہمارے دین اسلام میں بھی ایسی تہمات کی ممانت ہے ۔
??امید ہے اب آپ سمجھ چکے ہوں گے کہ گیدڑ سنگھی کیا چیز ہے۔

نوٹ ?
جانور اور پرندے جوڑوں کی صورت میں رکھیں ۔اور ان کی دیکھ بھال، علاج ،صفائی اور خوراک کا لازماً خیال رکھیں تاکہ وہ بھی آپ سے اتنا ہی لطف اٹھائیں جتنا آپ ان سے اٹھاتے ہیں ۔

تحریر ۔ ڈاکٹر شیخ متین ۔


source
 
Last edited by a moderator:

Kavalier

Chief Minister (5k+ posts)
The best part of whole post is the last note:

جانور اور پرندے جوڑوں کی صورت میں رکھیں ۔اور ان کی دیکھ بھال، علاج ،صفائی اور خوراک کا لازماً خیال رکھیں تاکہ وہ بھی آپ سے اتنا ہی لطف اٹھائیں جتنا آپ ان سے اٹھاتے ہیں ۔
 

ImRaaN

Chief Minister (5k+ posts)
ایک عدد گیدڑ سنگھیلعنتی کردار کو گفٹ کر دو شاید پاکستان کا 200 بلین ڈالر سوئس اکاونٹ سے واپس آجائے