گفتگو گلگت بلتستان میں ہوئی جو کہ پاکستان کی حدود سے باہر ہے،راناشمیم

rana-shmim-gilgit11.jpg


سابق چیف جج رانا شمیم نے اپنی بیان حلفی پر انوکھا جواز پیش کردیا ، کہتے ہیں کہ یہ گفتگو گلگت بلتستان میں ہوئی جو کہ پاکستان کی حدود سے باہر ہے۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں سابق چیف جج گلگت بلتستان راناشمیم کے بیان حلفی کی خبر پر توہین عدالت کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں آج رانا شمیم ذاتی حیثیت میں عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور شوکاز کا جواب داخل کرایا۔

رانا شمیم نے عدالت کے روبرو مؤقف اپنایا کہ ثاقب نثار کا سامنا کرنے کو تیار ہوں مگر جو گفتگو ہوئی وہ گلگت بلتستان میں ہوئی جو کہ پاکستان کی حدود سے باہر ہے۔

رانا شمیم نے کہا کہ میں نے مرحومہ اہلیہ سے حقائق ریکارڈ پر لانے کا وعدہ کیا تھا۔ بیان حلفی پبلک نہیں کیا، توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہو سکتی۔ عدالت کے اندر رانا شميم کے پوتے کو لندن ميں ہراساں کرنے کا دعویٰ کيا گيا۔ باہر آ کر رانا شمیم نے خود کو ہراساں کئے جانے کا الزام لگا دیا۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس مخصوص بیانیے کے ذریعے ہائیکورٹ پر دباؤ ڈالا گیا، اخبار نےخبر شائع کردی کہ جج کو فون کر کے کہا گیا شخصیت کورہا نہیں کرنا، رائے بنائی گئی اسلام آباد ہائیکورٹ کے تمام ججزنے سمجھوتا کیا ہوا ہے۔ مگر یہ الزام چیف جسٹس پاکستان کےخلاف نہیں بلکہ اس ہائیکورٹ کےجج کےخلاف ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پیرتک اصل بیان حلفی پیش نہ کیاگیا توفردجرم عائدکی جائےگی۔ جس کے بعدعدالت نے کیس کی سماعت 13 دسمبر تک ملتوی کردی۔
 

hello

Chief Minister (5k+ posts)
رانا شیم شیم کی اس دلیل سے اس کی عقلی حالت اندزاہ خود ہی لگا لے یہ ساہیوال پبجاب پاکستان کا ایک وکیل وہاں چیف جسٹس لگ سکتا ہے لیکن وہاں وہ علاقہ پاکستان سے باہر ہے مجھے تو لگتا ہے یہ جان بوجھ کر کہا گیا تاکہ اپنے فناسرز ہندوستان کو یہ پیغام دیا جائے کہ دیکھو ہم پاکستان میں تمھارے حق میں کیا بحث کروا رہے ہیں تم ہندوستان بھی دنیا بھر میں کہتے ہو کہ سی پیک گلگت سے نہیں گزر سکتا وہ ایک متنازعہ علاقہ ہے جو پاکستان کا حصہ نہیں اور ہم یہ تمھارا موقف پاکستانی عدالتوں تک بحث کے لیے لے گئے ہیں اب اخباروں میں خبریں لگے گیں خوب تمھارے موقف کا چرچہ ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس بکواس کے ساتھ ساتھ اور اس کا صحافیوں کو یہ کہنا میرے پیچھے ایک گاڑی کے ذریعے پیچھا کیا جاتا ہے اور وہاں لندن میں میرے بھانجے کو ہراساں کیا جارہا ہے اور وہ اب کہیں چھپ گیا ہے میرا بھی اس سے رابطہ نہیں مجھے بھی باہر لندن جانے دیا جائے۔۔۔۔۔۔تاکہ میں وہ نیان لے آؤں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور کچھ دن پہلے عاصمہ جہانگیر کے نام پر کانفرنس میں عدلیہ اداروں کے متعلق جو بکواس کی گئی بہتان لگائے گئے انڈیا سے لوگوں کو نہ آنے دینے پر احتجاج کیا گیا جس میں یہ بنگلہ دیش سے اہوارڈ لینے والا حامد میر پیش پیش تھا ریاست پاکستان کے خلاف یہ سب ایک بیانیہ بنانے کی ناکام کوشش ہے​