کینگرو کورٹ

NeutralMafia

Chief Minister (5k+ posts)
Yay Jo Deshat Gardi Hay
Iskay Peechay Wardi Hay


Yay Jo Mara Mari Hay
Iskay Peechay Wardi Hay


Yay Jo Jihad Gardi Hay
Iskay Peechay Wardi Hay


Yay Jo Syasi Unstability Hay
Iskay Peechay Wardi Hay


Yay Jo Channel Gardi Hay
Iskay Peechay Wardi Hay


Yay Jo Molvi Gardi Hay
Iskay Peechay Wardi Hay


Yay Jo Missing Persons Hay
Iskay Peechay Wardi Hay


Yay Jo Adlia Gardi Hay
Iskay Peechay Wardi Hay
yay jo teri majodagi hay

iskay peechay wardi ha
 

Sweet_pagal

MPA (400+ posts)
New #1

مجھے یہ تو معلوم تھا کہ حامد میر پاکستان کی سلامتی کے خلاف اور ہندوستان کے مفاد کے لیئے کام کرنے والے ایک وطن فروش کا بیٹا ہے اور اس وطن فروش کو وطن فروشی کا انعام حاصل کرنے کا موقع اللہ رب العزت نے نہیں اور حامد میر پاکستان کا وہ واحد بیٹا تھا جس نے اپنے وطن فروش باپ کا انعام خود بنگلہ دیش جا کر اپنے ہاتھوں سے وصول کیا، اس کے ساتھ عاصمہ جہانگیر بھی تھی۔
لیکن مجھے یہ نہیں معلوم تھا کہ یہ موجودہ وقت کا وطن فروش چھپ چھپ کر اسی عدالت کے سربراہ کو ملتا ہے اور اس بارے کسی بھی میڈیا سیل کو کچھ نہیں بتاتا جس عدالت کو یہ اپنے کالموں میں کنگرو کورٹ کا نام دیتا ہے۔

یہ حامد میر، نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، گورنر پنجاب رجوانہ، دانیال عزیز،رانا ثناء اللہ، ،ڈان اخبار ،جنگ و جیو،جاوید چودری اور دیگر بہت سے اس وقت لندن میں نواز شریف کے دونوں بیٹوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان کو صلاح مشورے بھی دے رہے ہیں جس پر چل کر وہ بیرون ممالک کے اخبارات اور ٹیلی ویژن پر پاکستان کی آئی ایس آئی، اور فوج کے خلاف پروپیگنڈہ چلا رہے ہیں اور اس گیم میں اچھا خاص مال بھی ان دونوں کا خرچ ہو رہا ہے، ایون فیلڈ کو اس وقت کرائے پر کیوں دیا جا رہا ہے؟ دیگر تمام پراپرٹی کو کیوں فروخت کیا جا رہا ہے؟ ایسا کرنے کے مشورے ان دونوں اشتہاریوں کو کون دے رہا ہے؟

اڈیالہ جیل میں پنجاب اور سرحد کے گورنروں نے نواز شریف سے خفیہ ملاقاتیں کیوں کیں؟

جیل سپریڈنٹ نے ان ملاقاتوں میں کیا اور کہاں کیسا رول ادا کیا اور کیوں کیا؟ جیل خانہ کے اس افسر نے اپنے خط میں نواز شریف کی جھوٹی بیماری کو اردو اور انگریزی ٹیلی ویژن اور اخبارات میں کیوں ترجیح بنیادوں پر تشہیر کرنے کا حکم کس کے حکم سے دیا؟
کچھ لوگ اس وقت کھل کر پاکستان اور آئی ایس آئی کو تباہ کرنے کی سازش میں کھل کر آگئے ہیں جیسے حامد میر اور جسٹس صدیقی وغیرہ اور کچھ لوگ دونوں جانب کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں جیسے کاشف عباسی اور ارشد شریف وغیرہ۔

یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ مبینہ طور پر اے آر وائی عنقریب جیو گروپ کا دوست بننے جا رہا ہے اور اس میں امکان ہے ملک ریاض نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔کیوںکہ نئی حکومت بننے کے ساتھ ہی ان تمام صحافیوں، ملک ریاض جیسے قبضہ مافیا اور ٹی وی مالکان جو پاکستان اور فوج مخالف ہیں شامل تفتیش ہونے والے ہیں اس لیئے یہ وطن فروش اس وقت بوکھلائے ہوئے ہیں اور ان سب کا پارٹنر آصف زرداری ہے جس کا الحمد اللہ پہلا اوپن کیس سامنے آ گیا ہے اور الیکشن کے فوری بعد زرداری اور اس کی بہن کو عدالت نے بلا لیا ہے۔

ان وطن فروشوں کو اس وقت عمران خان سے اتنا ڈر نہیں آ رہا بلکہ ان وطن فروشوں کا اس تحقیقات اور تفتیش کا خوف دامن گیر ہے جو عنقریب ان کو اپنے شنکجے میں لینے والی ہے۔اے میری قوم کے لوگو! ان وطن فروشوں سے خوف زدہ نہ ہوں بلکہ اس وقت پورا دھیان الیکشن پر کھیں اور ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھیں، انشاءاللہ
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
YEH BANDAR NUMA KANGROO HAMID MIR JAAFAR GHADDAR HAY. ISS HARAAMI NAY ARMY KO AUR ADLIYA KO TARGET KIYA HAY. ISS KHANZEER SAY BACH KAR RAHO
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
me ne ab pehchana iska itna barha thobrha. hahahah e to haneef ifodrean ka saga bhai hai. asal me shaeikh rasheed ke khilaf hai
کپتان میچ فکس نہیں کرے گا سب کو یقین ہے لیکن جو کپتان کو لے کر آے ہیں ان کے پاس کپتان کی بھی کمزوریاں ہیں اور وہ کپتان کو استعمال کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے - جب ان کو لگا کے کپتان ان کی نہیں سن رہا تو نواز شریف والا حال کر دیں گے - الله کرے کپتان کا آنا پاکستان کے لئے مجھمحو ہی طور پر اچھا ثابت ہو اور ملک ترقی کرے -
 

Behrouz27

Minister (2k+ posts)

2dkldlw.gif
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
پچھلے ایک سال سے نواز کے بندوں کو عدالت سے نااہل کیا جا رہا ہے کیوں کے کپتان کی مقبولیت ووٹ میں نہیں بدل رہی تھی - ساتھ ساتھ امیر، طاقتور اور بااثر لوگوں کو بھی کپتان کی پارٹی میں شامل کیا گیا یا آزاد رکھا گیا تا کہ بحد میں شامل کیا جا سکے -اس سارے عمل میں عدالتوں کو زیادہ استعمال کیا گیا - اسٹیبلشمنٹ نے زور زبردستی کے اور بھی طریقے استعمال کئے - اب کپتان کی مقبولیت اور اسٹبلشمنٹ کی چالبازیاں مل کر ووٹ میں تبدیل ہو رہیں ہیں - کل کو جب اس کے الٹ کرنا ہو گا تو یہی عمل کسی اور کے ساتھ دوہرایا جائے گا - الله کرے خان صاحب اچھے کام کریں اور صرف اپنے زور بازو سے اقتدار میں اگلی بار آ سکیں ورنہ نون لیگ متبادل پارٹی تو ہے ہی -
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
Hamid-Mir-Urdu-Column.jpg


کینگرو کورٹ

ابھی کل کی بات لگتی ہے راولپنڈی کی ایک عدالت نے رکن قومی اسمبلی شیخ رشید احمد کو ناجائز اسلحہ رکھنے کے الزام میں سات سال قید با مشقت اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔اس سزا کے بارے میں شیخ رشید احمد کے بیانات پہلے ہی اخبارات میں شائع ہو چکے تھے۔ انہیں معلوم تھا کہ انہیں سات سال قید ملے گی۔جیسے ہی سزا سنائی گئی تو عدالت میں جج کے خلاف نعرے بازی شروع ہوگئی۔کچھ خواتین نے جوتیاں اتار کر جج لطف علی ملک کی طرف پھینکیں لیکن جج صاحب کمرہ عدالت سے بھاگ نکلے ۔شیخ رشید احمد کو بغیر لائسنس کلاشنکوف رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور دہشت گرد قرار دیکر سزا سنائی گئی لیکن کوئی انہیں دہشت گرد تسلیم کرنے کو تیار نہ تھا ۔یوسف رضا گیلانی ا سپیکر قومی اسمبلی تھے انہوں نے شیخ صاحب کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں لانے کیلئے پروڈکشن آرڈر جاری کیا تو وزیر اعظم بے نظیر بھٹو ان سے ناراض ہو گئیں۔ وزیرقانون اقبال حیدر نے ا سپیکر کے اقدام کو درست قرار دیا تو انہیں وزارت قانون سے ہٹا دیا گیا۔مجھے پتہ تھا کہ شیخ رشید احمد کو سزا دلوانے میں گورنر پنجاب چوہدری الطاف حسین نے اہم کردار ادا کیا تھا ۔ وہ انتہائی پڑھے لکھے انسان تھے اور میرے ساتھ بڑی شفقت کرتے تھے۔ ایک دن میں نے گستاخی کرتے ہوئے گورنر الطاف سے کہا کہ آپ

نے شیخ رشید احمد کو ایک جھوٹے مقدمے میں سزا دلوا کر اچھا نہیں کیا۔میرے الفاظ سنکر انکے چہرے پر موجود مسکراہٹ ختم ہو گئی اور انہوں نے بڑے سنجیدہ لہجے میں کہا کہ یہ شیداٹلی قومی اسمبلی کے فلور پر عالم اسلام کی پہلی منتخب خاتون وزیر اعظم کے بارے میں جو زبان استعمال کرتا ہے وہ ٹھیک ہے ؟ میں نے گورنر صاحب سے کہا بالکل نہیں شیخ صاحب نے محترمہ بےنظیر بھٹو کے بارے میں جو زبان استعمال کی وہ انتہائی گھٹیا اور قابل مذمت ہے لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ آپ اس پر جھوٹا الزام لگا دیں پھر شیخ رشید اور بے نظیر بھٹو میں کیا فرق رہ گیا؟ گورنر صاحب نے دو ٹوک لہجے میں کہا کہ ایک بات صاف صاف بتا رہا ہوں کہ شیخ رشید احمد کوسزا دلوانے کیلئے وزیراعظم صاحبہ نے کوئی فرمائش نہیں کی انہیں کچھ پتہ نہیں کہ اس معاملے میں میرا کیا کردار ہے بس مجھے شیدے ٹلی کا لب ولہجہ ہضم نہیں ہوا میں نے اس گندی زبان والے کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا ہے۔سزا یافتہ شیخ رشید احمد کو بہاولپور جیل بھیجا گیا اور میں شیخ صاحب کو ملنے بہاولپور جیل جایا کرتا تھا کیونکہ میں انہیں دہشت گرد نہیں بلکہ سیاسی انتقام کا نشانہ سمجھتا تھا ۔

یہ وہ زمانہ تھا جب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں سیاسی اختلاف دشمنی بن چکا تھا۔پیپلز پارٹی نواز شریف اور انکے ساتھیوں کو جنرل ضیاکی باقیات اور نواز شریف پیپلز پارٹی کی قیادت کو غدار کہتے تھے ۔نواز شریف نے اپنے پہلے دور حکومت میں محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری پر جھوٹے مقدمے بنائے اور جب پیپلز پارٹی حکومت میں آئی تو مسلم لیگ (ن) جھوٹے مقدمات کی زد میں آ گئی۔1997ءمیں نواز شریف دوسری مرتبہ وزیراعظم بنے تو پیپلز پارٹی کا پھر سے برا وقت شروع ہو گیا۔ احتساب بیوروکے سربراہ سینیٹر سیف الرحمان نے ایک جج جسٹس ملک محمد قیوم سے محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری کو کرپشن کے الزام میں سزا دلوائی تو محترمہ بینظیر بھٹو نے بی بی سی کو ایک انٹرویو دیا جس میں جسٹس قیوم کے فیصلے کو کینگروکورٹ کا فیصلہ قرار دیا ۔یہ انٹرویو 15اپریل 1999ء کو بی بی سی ٹیلی ویژن پر نشر ہوا ۔کچھ دنوں بعد محترمہ بے نظیر بھٹو سے میں نے پوچھا کہ کینگرو کورٹ کیا ہوتی ہے ۔محترمہ نے اپنی عینک اتار کر بڑی تفصیل سے مجھے کینگرو کورٹ کا مطلب سمجھایا۔جو کچھ مجھے یاد رہ گیا ہے وہ یہ ہے کہ کینگرو ایک ایسا جانور ہے جو بہت بڑی چھلانگیں لگاتا ہے اور کینگرو کورٹ کا مطلب ایسی عدالت ہے جو حقائق پر سے لمبی چھلانگ لگا کر گزر جائے اور اپنی مرضی کا فیصلہ سنا دے ۔ پھر محترمہ نے مجھے پوچھا کہ کیا آپ نے کینگرو دیکھا ہے ؟

میں نے اثبات میں سر ہلایا تو انہوں نے کہا کہ کینگرو کے جسم میں ایک بہت بڑ ی جیب ہوتی ہے وہ اس جیب کو اپنے بچے کی گود کے طور پر استعمال کرتا ہے اس لئے مغرب میں کچھ لوگ عدالتی فیصلوں پر تنقید کرنے کیلئے کینگرو کورٹ کا لفظ استعمال کرتے ہیں جس کا مقصد یہ کہنا ہوتا ہے کہ انصاف کینگرو کے بچے کی طرح کسی کی جیب میں پڑا ہے ۔یہ سب بتانے کے بعد انہوں نے مجھے انگریزی میں پوچھا کہ آپ کو کینگرو کورٹ کی سمجھ آ گئی ؟میں نے ہاں میں سر ہلایا اور کہا کہ یہ ویسی ہی کورٹ ہوتی ہے جیسی کورٹ نے آپ کے دور حکومت میں شیخ رشید احمد کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔ محترمہ میری اس بدتمیزی کو پی گئیں اور ان کے کردار کی یہی وہ خوبی ہے جو آج بڑے بڑے سیاست دانوں میں نظر نہیں آتی ۔21جولائی 2018ء کی رات راولپنڈی کی ایک عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کا کوٹہ غلط استعمال کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی تو اچانک مجھے 1995ء میں شیخ رشید احمد کو سنائی جانیوالی سزا یاد آ گئی ۔جج نے یہ فیصلہ دوپہر ساڑھے بارہ بجے محفوظ کیا اور رات گیارہ بجے سنایا تاکہ حنیف عباسی کے وکیل کسی دوسری عدالت سے ریلیف نہ لے سکیں۔حنیف عباسی پر ایفی ڈرین کے غلط استعمال کا مقدمہ 2012ء میں درج ہوا تھا جب وہ اپوزیشن میں تھے اور چوہدری نثار علی خان خاموشی سے شیخ رشید احمد کو مسلم لیگ (ن) میں واپس لانے کی کوشش کر رہے تھے ۔شیخ صاحب اور نثار کی مخالفت میں حنیف عباسی اتنے آگے چلے گئے

کہ انہوں نے ان دونوں کے کچھ مبینہ سرپرستوں کے خلاف بیان دے ڈالے جنہیں قومی سلامتی کے تقاضوں کی خلاف ورزی سمجھ کر حنیف عباسی کو سبق سکھانے کا فیصلہ ہوا ۔شیخ رشید احمد نے 21جولائی کی رات گیارہ بجے حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کے بعد کہا کہ ایک منشیات فروش اپنے انجام کو پہنچ گیا۔وہ بھول گئے کہ اس مقدمے کے آٹھ میں سے سات ملزم بری ہوگئے صرف حنیف عباسی کو سزا دی گئی تو کیا وہ اکیلا ہی منشیات فروشی کرتا تھا ؟جج سردار اکرم کے سامنے منشیات کے وہ ا سمگلر کیوں نہ لائے گئے جن کو ایفی ڈرین بیچی گئی ؟ الیکشن سےچند دن قبل اس فیصلے نے پورے الیکشن کی ساکھ پرسوالات کھڑے کر دیئے ہیں کیونکہ حنیف عباسی کے خلاف مقدمے کی سماعت 2اگست کو مقرر تھی لیکن پھر اچانک چھ سال سے زیر سماعت مقدمے کو 21جولائی کی رات گیارہ بجے انجام تک پہنچا دیا گیا۔میں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جن پر نواز شریف کو سنائی گئی سزا اور انکی گرفتار ی کا کوئی اثر نہ ہوا لیکن حنیف عباسی کو عمرقید کی سزا سنائی گئی تو وہ پکار اٹھے کہ یہ سراسر ناانصافی ہے۔ شیخ رشید احمد اور عمران خان کو اس عمر قید کا فائدہ نہیں نقصان ہو گا ۔ایک طرف نقیب اللہ محسود کے قتل کے الزام میں گرفتار ہونے والے ایس ایس پی رائو انوار کو رہا کروا لیا گیا اور یوں منظور پشتین کے موقف کو تقویت دی گئی۔ دوسری طرف رات گیارہ بجے حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا دلوا کر نواز شریف کے اس بیانیے کو آگے بڑھایا گیا کہ ایک لاڈلے کو جتوانے کیلئے انصاف کا قتل کیا جا رہا ہے ۔

پشاور میں ہارون بلور اور مستونگ میں سراج رئیسانی کو دہشت گردی کانشانہ بنایا گیا تو وہاں ایک ایک حلقے میں الیکشن ملتوی ہوا لیکن الیکشن لہولہان نہیں ہوا۔حنیف عباسی کے خلاف فیصلے نے پورے الیکشن کو زخمی کر دیا ہے۔ وہاں ایک امیدوار قتل ہوا تھا یہاں انصاف قتل ہو گیا۔ وہاں الیکشن ملتوی ہوا یہاں الیکشن لہولہان ہو گیا لیکن ہمیں یہ الیکشن سنبھالنا ہے ۔ 25جولائی کو جوق در جوق ووٹ ڈالنے کیلئے نکلیں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ ایک عدالت عوام کی بھی ہوتی ہے جسے کوئی طاقتور کینگرو کورٹ نہیں بنا سکتا اور جب عوام کی طاقت اپنا فیصلہ سناتی ہےتو کینگرو کورٹ کا فیصلہ پاش پاش ہو جاتا ہے ۔


https://jang.com.pk/news/524469
I wish some one send this anchor back into Kangaroo pouch and give him some feel of it. He is the biggest manipulator against Pakistan Army, he is the hidden snake of Pakistan who always helped powers who work against Pakistan.
 

Cape Kahloon

Chief Minister (5k+ posts)
Hamid mir kh raha ha umam kay vote sey kingro court kay faisalay Pashs pashs hu jatay hain matlab yeh ha k Nawaz Shreef ko vote dey ker Adalt kay faisalay ko Pashas pashas ker do.
Pher yeh be gehrat khatay hain hum Lafafay ne leatay.
 

NCP123

Minister (2k+ posts)
Hamid-Mir-Urdu-Column.jpg


کینگرو کورٹ

ابھی کل کی بات لگتی ہے راولپنڈی کی ایک عدالت نے رکن قومی اسمبلی شیخ رشید احمد کو ناجائز اسلحہ رکھنے کے الزام میں سات سال قید با مشقت اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔اس سزا کے بارے میں شیخ رشید احمد کے بیانات پہلے ہی اخبارات میں شائع ہو چکے تھے۔ انہیں معلوم تھا کہ انہیں سات سال قید ملے گی۔جیسے ہی سزا سنائی گئی تو عدالت میں جج کے خلاف نعرے بازی شروع ہوگئی۔کچھ خواتین نے جوتیاں اتار کر جج لطف علی ملک کی طرف پھینکیں لیکن جج صاحب کمرہ عدالت سے بھاگ نکلے ۔شیخ رشید احمد کو بغیر لائسنس کلاشنکوف رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور دہشت گرد قرار دیکر سزا سنائی گئی لیکن کوئی انہیں دہشت گرد تسلیم کرنے کو تیار نہ تھا ۔یوسف رضا گیلانی ا سپیکر قومی اسمبلی تھے انہوں نے شیخ صاحب کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں لانے کیلئے پروڈکشن آرڈر جاری کیا تو وزیر اعظم بے نظیر بھٹو ان سے ناراض ہو گئیں۔ وزیرقانون اقبال حیدر نے ا سپیکر کے اقدام کو درست قرار دیا تو انہیں وزارت قانون سے ہٹا دیا گیا۔مجھے پتہ تھا کہ شیخ رشید احمد کو سزا دلوانے میں گورنر پنجاب چوہدری الطاف حسین نے اہم کردار ادا کیا تھا ۔ وہ انتہائی پڑھے لکھے انسان تھے اور میرے ساتھ بڑی شفقت کرتے تھے۔ ایک دن میں نے گستاخی کرتے ہوئے گورنر الطاف سے کہا کہ آپ

نے شیخ رشید احمد کو ایک جھوٹے مقدمے میں سزا دلوا کر اچھا نہیں کیا۔میرے الفاظ سنکر انکے چہرے پر موجود مسکراہٹ ختم ہو گئی اور انہوں نے بڑے سنجیدہ لہجے میں کہا کہ یہ شیداٹلی قومی اسمبلی کے فلور پر عالم اسلام کی پہلی منتخب خاتون وزیر اعظم کے بارے میں جو زبان استعمال کرتا ہے وہ ٹھیک ہے ؟ میں نے گورنر صاحب سے کہا بالکل نہیں شیخ صاحب نے محترمہ بےنظیر بھٹو کے بارے میں جو زبان استعمال کی وہ انتہائی گھٹیا اور قابل مذمت ہے لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ آپ اس پر جھوٹا الزام لگا دیں پھر شیخ رشید اور بے نظیر بھٹو میں کیا فرق رہ گیا؟ گورنر صاحب نے دو ٹوک لہجے میں کہا کہ ایک بات صاف صاف بتا رہا ہوں کہ شیخ رشید احمد کوسزا دلوانے کیلئے وزیراعظم صاحبہ نے کوئی فرمائش نہیں کی انہیں کچھ پتہ نہیں کہ اس معاملے میں میرا کیا کردار ہے بس مجھے شیدے ٹلی کا لب ولہجہ ہضم نہیں ہوا میں نے اس گندی زبان والے کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا ہے۔سزا یافتہ شیخ رشید احمد کو بہاولپور جیل بھیجا گیا اور میں شیخ صاحب کو ملنے بہاولپور جیل جایا کرتا تھا کیونکہ میں انہیں دہشت گرد نہیں بلکہ سیاسی انتقام کا نشانہ سمجھتا تھا ۔

یہ وہ زمانہ تھا جب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں سیاسی اختلاف دشمنی بن چکا تھا۔پیپلز پارٹی نواز شریف اور انکے ساتھیوں کو جنرل ضیاکی باقیات اور نواز شریف پیپلز پارٹی کی قیادت کو غدار کہتے تھے ۔نواز شریف نے اپنے پہلے دور حکومت میں محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری پر جھوٹے مقدمے بنائے اور جب پیپلز پارٹی حکومت میں آئی تو مسلم لیگ (ن) جھوٹے مقدمات کی زد میں آ گئی۔1997ءمیں نواز شریف دوسری مرتبہ وزیراعظم بنے تو پیپلز پارٹی کا پھر سے برا وقت شروع ہو گیا۔ احتساب بیوروکے سربراہ سینیٹر سیف الرحمان نے ایک جج جسٹس ملک محمد قیوم سے محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری کو کرپشن کے الزام میں سزا دلوائی تو محترمہ بینظیر بھٹو نے بی بی سی کو ایک انٹرویو دیا جس میں جسٹس قیوم کے فیصلے کو کینگروکورٹ کا فیصلہ قرار دیا ۔یہ انٹرویو 15اپریل 1999ء کو بی بی سی ٹیلی ویژن پر نشر ہوا ۔کچھ دنوں بعد محترمہ بے نظیر بھٹو سے میں نے پوچھا کہ کینگرو کورٹ کیا ہوتی ہے ۔محترمہ نے اپنی عینک اتار کر بڑی تفصیل سے مجھے کینگرو کورٹ کا مطلب سمجھایا۔جو کچھ مجھے یاد رہ گیا ہے وہ یہ ہے کہ کینگرو ایک ایسا جانور ہے جو بہت بڑی چھلانگیں لگاتا ہے اور کینگرو کورٹ کا مطلب ایسی عدالت ہے جو حقائق پر سے لمبی چھلانگ لگا کر گزر جائے اور اپنی مرضی کا فیصلہ سنا دے ۔ پھر محترمہ نے مجھے پوچھا کہ کیا آپ نے کینگرو دیکھا ہے ؟

میں نے اثبات میں سر ہلایا تو انہوں نے کہا کہ کینگرو کے جسم میں ایک بہت بڑ ی جیب ہوتی ہے وہ اس جیب کو اپنے بچے کی گود کے طور پر استعمال کرتا ہے اس لئے مغرب میں کچھ لوگ عدالتی فیصلوں پر تنقید کرنے کیلئے کینگرو کورٹ کا لفظ استعمال کرتے ہیں جس کا مقصد یہ کہنا ہوتا ہے کہ انصاف کینگرو کے بچے کی طرح کسی کی جیب میں پڑا ہے ۔یہ سب بتانے کے بعد انہوں نے مجھے انگریزی میں پوچھا کہ آپ کو کینگرو کورٹ کی سمجھ آ گئی ؟میں نے ہاں میں سر ہلایا اور کہا کہ یہ ویسی ہی کورٹ ہوتی ہے جیسی کورٹ نے آپ کے دور حکومت میں شیخ رشید احمد کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔ محترمہ میری اس بدتمیزی کو پی گئیں اور ان کے کردار کی یہی وہ خوبی ہے جو آج بڑے بڑے سیاست دانوں میں نظر نہیں آتی ۔21جولائی 2018ء کی رات راولپنڈی کی ایک عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کا کوٹہ غلط استعمال کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی تو اچانک مجھے 1995ء میں شیخ رشید احمد کو سنائی جانیوالی سزا یاد آ گئی ۔جج نے یہ فیصلہ دوپہر ساڑھے بارہ بجے محفوظ کیا اور رات گیارہ بجے سنایا تاکہ حنیف عباسی کے وکیل کسی دوسری عدالت سے ریلیف نہ لے سکیں۔حنیف عباسی پر ایفی ڈرین کے غلط استعمال کا مقدمہ 2012ء میں درج ہوا تھا جب وہ اپوزیشن میں تھے اور چوہدری نثار علی خان خاموشی سے شیخ رشید احمد کو مسلم لیگ (ن) میں واپس لانے کی کوشش کر رہے تھے ۔شیخ صاحب اور نثار کی مخالفت میں حنیف عباسی اتنے آگے چلے گئے

کہ انہوں نے ان دونوں کے کچھ مبینہ سرپرستوں کے خلاف بیان دے ڈالے جنہیں قومی سلامتی کے تقاضوں کی خلاف ورزی سمجھ کر حنیف عباسی کو سبق سکھانے کا فیصلہ ہوا ۔شیخ رشید احمد نے 21جولائی کی رات گیارہ بجے حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کے بعد کہا کہ ایک منشیات فروش اپنے انجام کو پہنچ گیا۔وہ بھول گئے کہ اس مقدمے کے آٹھ میں سے سات ملزم بری ہوگئے صرف حنیف عباسی کو سزا دی گئی تو کیا وہ اکیلا ہی منشیات فروشی کرتا تھا ؟جج سردار اکرم کے سامنے منشیات کے وہ ا سمگلر کیوں نہ لائے گئے جن کو ایفی ڈرین بیچی گئی ؟ الیکشن سےچند دن قبل اس فیصلے نے پورے الیکشن کی ساکھ پرسوالات کھڑے کر دیئے ہیں کیونکہ حنیف عباسی کے خلاف مقدمے کی سماعت 2اگست کو مقرر تھی لیکن پھر اچانک چھ سال سے زیر سماعت مقدمے کو 21جولائی کی رات گیارہ بجے انجام تک پہنچا دیا گیا۔میں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جن پر نواز شریف کو سنائی گئی سزا اور انکی گرفتار ی کا کوئی اثر نہ ہوا لیکن حنیف عباسی کو عمرقید کی سزا سنائی گئی تو وہ پکار اٹھے کہ یہ سراسر ناانصافی ہے۔ شیخ رشید احمد اور عمران خان کو اس عمر قید کا فائدہ نہیں نقصان ہو گا ۔ایک طرف نقیب اللہ محسود کے قتل کے الزام میں گرفتار ہونے والے ایس ایس پی رائو انوار کو رہا کروا لیا گیا اور یوں منظور پشتین کے موقف کو تقویت دی گئی۔ دوسری طرف رات گیارہ بجے حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا دلوا کر نواز شریف کے اس بیانیے کو آگے بڑھایا گیا کہ ایک لاڈلے کو جتوانے کیلئے انصاف کا قتل کیا جا رہا ہے ۔

پشاور میں ہارون بلور اور مستونگ میں سراج رئیسانی کو دہشت گردی کانشانہ بنایا گیا تو وہاں ایک ایک حلقے میں الیکشن ملتوی ہوا لیکن الیکشن لہولہان نہیں ہوا۔حنیف عباسی کے خلاف فیصلے نے پورے الیکشن کو زخمی کر دیا ہے۔ وہاں ایک امیدوار قتل ہوا تھا یہاں انصاف قتل ہو گیا۔ وہاں الیکشن ملتوی ہوا یہاں الیکشن لہولہان ہو گیا لیکن ہمیں یہ الیکشن سنبھالنا ہے ۔ 25جولائی کو جوق در جوق ووٹ ڈالنے کیلئے نکلیں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ ایک عدالت عوام کی بھی ہوتی ہے جسے کوئی طاقتور کینگرو کورٹ نہیں بنا سکتا اور جب عوام کی طاقت اپنا فیصلہ سناتی ہےتو کینگرو کورٹ کا فیصلہ پاش پاش ہو جاتا ہے ۔


https://jang.com.pk/news/524469
Aaj kal lagta hey ye kisi bhi jaga se maal nahi mil raha ....ye Mafia ka DON hey.......