کیا یہ سترہ سالہ لڑکا جنسی درندہ ہے؟

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
نیچے دی گئی ویڈیو دیکھئے اور ذرا بتایئے کیا یہ سترہ سالہ لڑکا کوئی درندہ ہے؟ حیوان ہے؟ بھیڑیا ہے؟ اس نے دس سالہ لڑکے کو ریپ کرنے کی کوشش میں قتل کردیا۔ ایسے ہی نوعمر لڑکوں کے ریپ اور قتل کیسز کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ یوٹیوب پر کئی ملزم لڑکوں کے انٹرویوز موجود ہیں۔ ہمارے ہاں آئے روز بچوں کے ریپ اور قتل کے واقعات ہورہے ہیں، مگر ہماری قوم کا رویہ یہ ہے کہ ایسے ریپ یا قتل کرنے والوں کو درندہ، خونی، بھیڑیا قرار دے دیتے ہیں اور بری الذمہ ہوجاتے ہیں گویا کہ یہ کسی اور سیارے کی مخلوق تھے اور ان کا ہمارے معاشرے سے کوئی تعلق نہیں۔ بھئی یہ ہمارے ہی معاشرے کے لوگ ہیں، ہمیں اپنے معاشرے کے اس نقص کو تسلیم کرنا ہوگا۔ یہ ہمارے بیچ رہتے ہیں، یہ ہم ہی میں سے ہیں۔ اور ان کو اس نہج پر پہنچانے کے ذمہ دار بھی ہمارا معاشرہ ہی ہے۔۔۔

ہم نے معاشرے پر اس قدر جنسی گھٹن طاری کررکھی ہے کہ اب نوعمر لڑکے بھی اپنی جنسی ضرورت پوری کرنے کیلئے قتل کرنے لگ پڑے ہیں۔ آپ جتنوں کو مرضی پھانسی پرلٹکادیں، مگر یہ مسئلہ تب تک حل نہیں ہوگا جب تک مسئلے کی جڑ کو ایڈریس نہیں کیا جائے گا۔ مسئلے کی جڑ یہ ہے کہ آپ نے معاشرے کے لوگوں پر ان کی جبلی نفسانی ضرورت پوری کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ ایک نوعمر بالغ لڑکا یا نوعمر بالغ لڑکی جو ابھی سکول میں پڑھ رہے ہیں، ان کی جنسی ضرورت پوری کرنے کا ہمارے معاشرے میں کیا حل ہے؟ کیا ان دونوں کو سکول سے اٹھا کر بیاہ دیا جائے؟ جبکہ وہ ابھی کمانے کے قابل بھی نہیں، ان کی تعلیم کا کیا ہوگا، کیئریر، مستقبل کا کیا ہوگا۔؟۔

صرف ایک جائز جبلی ضرورت پوری کرنے کیلئے آپ نے معاشرے پر شادی جیسی پابندی لگا رکھی ہے۔۔ اس کا نتیجہ کیا نکل رہا ہے، کبھی اس پر غور کیا ہے۔۔؟ پی ٹی آئی ایم این اے شاندانہ گلزار نے کیپٹل ٹاک میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے 82 فیصد ریپ کیسز میں باپ، بھائی، ماموں، چچا یا سسر انوالو ہوتا ہے (نیچے ویڈیو لگا دی ہے)۔۔ اس نہج پر پہنچ گیا ہے یہ معاشرہ اور ہم اوپر سے بڑے پارسا بنے پھرتے ہیں۔ بھائی لوگ گھروں کے اندر ہی اپنی بہنوں ، بیٹیوں، بہوؤں پر ہاتھ صاف کرتے رہتے ہیں، آئے روز ایسے کیسز بھی سامنے آئے رہتے ہیں۔ پشاور کی پشتو گلوکارہ نازیہ اقبال کا کیس تو کافی مشہور ہوا تھا ، نازیہ اقبال نے اپنے بھائی کو رنگے ہاتھوں اپنی بیٹیوں کا ریپ کرتے ہوئے پکڑا تھا۔ یہ معاشرہ تو آپ لوگوں کو قبول ہے جس میں بھائی بہن کا ریپ کررہا ہے، ماموں بھانجیوں کا ریپ کررہا ہے، باپ بیٹیوں کا ریپ کررہا ہے، مگر لوگوں کو ایک جائز آزادی دینی قبول نہیں کہ ہر کوئی اپنی جنسی ضرورت اپنی من مرضی سے پوری کرسکے، بغیر کسی کو ہراساں کئے، بغیر کسی کو قتل کئے۔۔ جب تک جنسی ضرورت کو شادی سے الگ نہیں کیا جاتا، تب تک یہ معاشرہ ایسی غلاظت میں ہی دھنسا رہے گا بلکہ مزید دھنستا جائے گا۔۔ کچھ عرصہ قبل ایک رپورٹ منظر عام پر آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستانی لوگ زیادہ تر انسیسٹ پورن سرچ کرتے ہیں۔۔ اندازہ کیجئے آپ ۔۔ یعنی جو شخص بھائی کی بہن کے ساتھ سیکس کی ویڈیو سرچ کرکے دیکھتا ہے، اسکا ذہن کس قدر پراگندہ ہوچکا ہے اور کیا وہ اس کو عملی جامہ پہنانے کے بارے میں نہ سوچتا ہوگا۔۔

سچ پوچھیں تو یہ پورا معاشرہ ذہنی طور پر بیمار ہوچکا ہے۔
ہمارے لوگوں میں سوچنے سمجھنے کا رجحان نہیں ہے، معاشرے کی تربیت ہی کچھ ایسے کی جاتی ہے کہ غور و فکر کے رجحان کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ زیادہ تر لوگوں نے زندگی بھر صرف وہی کتابیں پڑھی ہوتی ہیں جو سکول میں انہیں ماسٹر نے ڈنڈے سے پیٹ پیٹ کر پڑھائی ہوتی ہیں اور سکول سے باہر آنے کے بعد زندگی میں ان کا کسی کتاب سے واسطہ نہیں پڑا ہوتا۔۔ آپ سوشل میڈیا پر کوئی پوسٹ دیکھ لیں جس میں پسندیدہ کتاب کے بارے میں پوچھا گیا ہو، نوے فیصد لوگ قرآن مجید لکھ رہے ہوتے ہیں۔ جو بھی اپنی مذہبی کتاب کو فیورٹ کتاب کے طور پر لکھتا ہے اس کا سیدھا مطلب ہوتا ہے کہ اس نے زندگی میں کوئی کتاب نہیں پڑھ رکھی۔ تو جب معاشرے کی اکثریت کا یہ حال ہوگا تو جہلاء کا ہجوم ہی قوم کے نام پر وجود میں آئے گا نا، ایسے جہلاء نے کیا سوچنا ہے کہ ان کے مسائل کی جڑ کہاں پر ہے اور انہیں معاشرے میں آگے کس طرح نکلنا ہے۔




 

Sher-Kok

MPA (400+ posts)
اس کا علاج معاشرے کی تربیت ہے نا کہ مادر پدر آزادی۔ انسان اور حیوان میں ایک بنیادی فرق ہی یہ ہے کہ حیوان جبلتوں کا غلام ہے جب کہ انسان جبلتوں پہ لگام ڈال کے رکھتا ہے۔
 

Diabetes

MPA (400+ posts)
اس کا علاج معاشرے کی تربیت ہے نا کہ مادر پدر آزادی۔ انسان اور حیوان میں ایک بنیادی فرق ہی یہ ہے کہ حیوان جبلتوں کا غلام ہے جب کہ انسان جبلتوں پہ لگام ڈال کے رکھتا ہے۔
Woh Quran hifz ker raha tha, har waqat usko Masjid & molvi ki tarbiat mojod thi. Or kitni tarbiat chahiye thi usay???
 

Diabetes

MPA (400+ posts)
Pakistani society mein siwaye Islamic tarbiat ke or kuch hai hi nahi, phir bhi yeh sab ho raha, it means ke is tarbiat mein kuch Kami hai, yeh society ke needs poori nahi ker raha.
 

Diesel

Chief Minister (5k+ posts)
milk mein jab ammonia sulphate milaya jaye ga To hormones explode honge.. pir yahi koch ho ga Jo is larke ne kiya.. milawti kano ka yahi anjam ho ta hai
 

Diesel

Chief Minister (5k+ posts)
Pakistani society mein siwaye Islamic tarbiat ke or kuch hai hi nahi, phir bhi yeh sab ho raha, it means ke is tarbiat mein kuch Kami hai, yeh society ke needs poori nahi ker raha.
asal mein jo tarbiyat dete hein Wo khud londa baz hein
 

Sher-Kok

MPA (400+ posts)
Woh Quran hifz ker raha tha, har waqat usko Masjid & molvi ki tarbiat mojod thi. Or kitni tarbiat chahiye thi usay???
صرف قرآن کو رٹ لینے سے تربیت نہیں ہو جاتی، مدرسوں کے طلبا کی تربیت تو اور بھی زیادہ ضروری ہے کیونکہ یہ معاشرے کے انتہائی نچلے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے والدین ان کو دو وقت کی روٹی کے لئے مدرسوں میں ڈال دیتے ہیں جہاں ان کی اخلاقی تربیت کا کوئی بندوبست نہیں ہوتا۔ اسی لئے ہمارا مذہبی طبقہ اخلاقیات سے بالکل عاری ہے، اس وقت کی مذہبی قیادت اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس نظام میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
صرف قرآن کو رٹ لینے سے تربیت نہیں ہو جاتی، مدرسوں کے طلبا کی تربیت تو اور بھی زیادہ ضروری ہے کیونکہ یہ معاشرے کے انتہائی نچلے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے والدین ان کو دو وقت کی روٹی کے لئے مدرسوں میں ڈال دیتے ہیں جہاں ان کی اخلاقی تربیت کا کوئی بندوبست نہیں ہوتا۔ اسی لئے ہمارا مذہبی طبقہ اخلاقیات سے بالکل عاری ہے، اس وقت کی مذہبی قیادت اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس نظام میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے


بھوکے کو آپ لیکچر دے کر یا تربیت دے کر اس کا پیٹ نہیں بھرسکتے۔ اسکو روٹی مہیا کرنی ہوگی۔ اسی طرح جنسی ضرورت بھی لیکچرز سے پوری نہیں کی جاسکتی، اس کیلئے جنسی جبلت کی تسکین کا ماحول مہیا کرنا ہوگا۔۔ ۔۔
 

Sher-Kok

MPA (400+ posts)
بھوکے کو آپ لیکچر دے کر یا تربیت دے کر اس کا پیٹ نہیں بھرسکتے۔ اسکو روٹی مہیا کرنی ہوگی۔ اسی طرح جنسی ضرورت بھی لیکچرز سے پوری نہیں کی جاسکتی، اس کیلئے جنسی جبلت کی تسکین کا ماحول مہیا کرنا ہوگا۔۔ ۔۔
انسان بنتا ہی جبلتوں کو قابو کرنے سے ہے، نہ کہ ان کو بے لگام چھوڑ دینے سے، بنیادی اخلاقی تربیت کے بغیر انسانی معاشرے کا تصور محال ہے۔ اس ملک کے حکمرانوں اور مذہبی اشرافیہ نے مل کر گذشتہ 40 سال میں اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا ہے، جس کے نتیجے میں اخلاقی قدریں پامال ہو گئی ہیں۔ کل تک جو کتوں کی طرح دست وگریباں تھے آج اپنی لوٹ کو بچانے کے لئے شیروشکر ہیں، اور معاشرے کے اخلاقی طور پر پست ترین عناصر ان کی پش پناہی کر رہے ہیں، چاہے وہ ایک پلیٹ بریانی کی قیمت پر ہو، ایک سرکاری کام نکلوانے پر ہو، نام نہاد لبرلزم کے نام پر ہو یا بڑے ڈاکوں میں حصے داری کے لئے ہو، یہ پست ترین لوگ ہیں جو معاشرے کا گینگ ریپ کر رہے ہیں انہوں نے معاشرے میں تعفن پیدا کر دیا ہے، جس کا نتیجہ یہ کہ ہر طبقہ زندگی میں پستی ہی پستی نظر آتی ہے، جس کا اظہار اس طرح کے واقعات سےہوتا رہتا ہے۔ لیکن معاشرے کے سب سے بڑے مجرم وہ سیاسی اور مذہبی اشرافیہ ہے جس نے ملک کو اس حال تک پہنچایا ہے
 
Last edited:

taban

Chief Minister (5k+ posts)
بھوکے کو آپ لیکچر دے کر یا تربیت دے کر اس کا پیٹ نہیں بھرسکتے۔ اسکو روٹی مہیا کرنی ہوگی۔ اسی طرح جنسی ضرورت بھی لیکچرز سے پوری نہیں کی جاسکتی، اس کیلئے جنسی جبلت کی تسکین کا ماحول مہیا کرنا ہوگا۔۔ ۔۔
میں نے تم سے پہلے بھی پو چھا تھا کہ کیا تمہارے باپ نے تم لوگوں کو جنسی آزادی دے دی ہے بشمول تمہاری اماں کے اور تم اپنی بہنوں وغیرہ کوجنسی آزادی دے چکے ہو مگر تم نے اسکا جواب نہیں دیا میں تمہیں بتا چکا ہوں کہ یہ کو ئی گالی میں تمہیں نہیں دے رہا صرف سوال ہے دیکھو نا ہم مسلمان ہیں اور اللہ ہمیں بے حیائی کو کاموں سے منع فرماتا ہے اور ساتھ ہی زنا سے بھی منع فرماتا ہے اب تم اللہ کے مقابلے میں ہمیں ان کاموں میں ڈالنا چاہتے ہو تو پھر تمہیں بتانا چاہئے کہ کیا تمہارے گھر والے جنسی طور پر آزاد ہیں اور اسکا ثبوت دو میں پھر کہہ رہا ہوں کہ یہ کوئی طنز یا گالی نہیں ہے صرف سوال ہے لوگوں کو پتہ ہونا چاہئے کہ تمہارے گھر سے اس کا آغاز ہو چکا ہے
 

Abdullah9

Senator (1k+ posts)
نیچے دی گئی ویڈیو دیکھئے اور ذرا بتایئے کیا یہ سترہ سالہ لڑکا کوئی درندہ ہے؟ حیوان ہے؟ بھیڑیا ہے؟ اس نے دس سالہ لڑکے کو ریپ کرنے کی کوشش میں قتل کردیا۔ ایسے ہی نوعمر لڑکوں کے ریپ اور قتل کیسز کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ یوٹیوب پر کئی ملزم لڑکوں کے انٹرویوز موجود ہیں۔ ہمارے ہاں آئے روز بچوں کے ریپ اور قتل کے واقعات ہورہے ہیں، مگر ہماری قوم کا رویہ یہ ہے کہ ایسے ریپ یا قتل کرنے والوں کو درندہ، خونی، بھیڑیا قرار دے دیتے ہیں اور بری الذمہ ہوجاتے ہیں گویا کہ یہ کسی اور سیارے کی مخلوق تھے اور ان کا ہمارے معاشرے سے کوئی تعلق نہیں۔ بھئی یہ ہمارے ہی معاشرے کے لوگ ہیں، ہمیں اپنے معاشرے کے اس نقص کو تسلیم کرنا ہوگا۔ یہ ہمارے بیچ رہتے ہیں، یہ ہم ہی میں سے ہیں۔ اور ان کو اس نہج پر پہنچانے کے ذمہ دار بھی ہمارا معاشرہ ہی ہے۔۔۔

ہم نے معاشرے پر اس قدر جنسی گھٹن طاری کررکھی ہے کہ اب نوعمر لڑکے بھی اپنی جنسی ضرورت پوری کرنے کیلئے قتل کرنے لگ پڑے ہیں۔ آپ جتنوں کو مرضی پھانسی پرلٹکادیں، مگر یہ مسئلہ تب تک حل نہیں ہوگا جب تک مسئلے کی جڑ کو ایڈریس نہیں کیا جائے گا۔ مسئلے کی جڑ یہ ہے کہ آپ نے معاشرے کے لوگوں پر ان کی جبلی نفسانی ضرورت پوری کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ ایک نوعمر بالغ لڑکا یا نوعمر بالغ لڑکی جو ابھی سکول میں پڑھ رہے ہیں، ان کی جنسی ضرورت پوری کرنے کا ہمارے معاشرے میں کیا حل ہے؟ کیا ان دونوں کو سکول سے اٹھا کر بیاہ دیا جائے؟ جبکہ وہ ابھی کمانے کے قابل بھی نہیں، ان کی تعلیم کا کیا ہوگا، کیئریر، مستقبل کا کیا ہوگا۔؟۔

صرف ایک جائز جبلی ضرورت پوری کرنے کیلئے آپ نے معاشرے پر شادی جیسی پابندی لگا رکھی ہے۔۔ اس کا نتیجہ کیا نکل رہا ہے، کبھی اس پر غور کیا ہے۔۔؟ پی ٹی آئی ایم این اے شاندانہ گلزار نے کیپٹل ٹاک میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے 82 فیصد ریپ کیسز میں باپ، بھائی، ماموں، چچا یا سسر انوالو ہوتا ہے (نیچے ویڈیو لگا دی ہے)۔۔ اس نہج پر پہنچ گیا ہے یہ معاشرہ اور ہم اوپر سے بڑے پارسا بنے پھرتے ہیں۔ بھائی لوگ گھروں کے اندر ہی اپنی بہنوں ، بیٹیوں، بہوؤں پر ہاتھ صاف کرتے رہتے ہیں، آئے روز ایسے کیسز بھی سامنے آئے رہتے ہیں۔ پشاور کی پشتو گلوکارہ نازیہ اقبال کا کیس تو کافی مشہور ہوا تھا ، نازیہ اقبال نے اپنے بھائی کو رنگے ہاتھوں اپنی بیٹیوں کا ریپ کرتے ہوئے پکڑا تھا۔ یہ معاشرہ تو آپ لوگوں کو قبول ہے جس میں بھائی بہن کا ریپ کررہا ہے، ماموں بھانجیوں کا ریپ کررہا ہے، باپ بیٹیوں کا ریپ کررہا ہے، مگر لوگوں کو ایک جائز آزادی دینی قبول نہیں کہ ہر کوئی اپنی جنسی ضرورت اپنی من مرضی سے پوری کرسکے، بغیر کسی کو ہراساں کئے، بغیر کسی کو قتل کئے۔۔ جب تک جنسی ضرورت کو شادی سے الگ نہیں کیا جاتا، تب تک یہ معاشرہ ایسی غلاظت میں ہی دھنسا رہے گا بلکہ مزید دھنستا جائے گا۔۔ کچھ عرصہ قبل ایک رپورٹ منظر عام پر آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستانی لوگ زیادہ تر انسیسٹ پورن سرچ کرتے ہیں۔۔ اندازہ کیجئے آپ ۔۔ یعنی جو شخص بھائی کی بہن کے ساتھ سیکس کی ویڈیو سرچ کرکے دیکھتا ہے، اسکا ذہن کس قدر پراگندہ ہوچکا ہے اور کیا وہ اس کو عملی جامہ پہنانے کے بارے میں نہ سوچتا ہوگا۔۔

سچ پوچھیں تو یہ پورا معاشرہ ذہنی طور پر بیمار ہوچکا ہے۔
ہمارے لوگوں میں سوچنے سمجھنے کا رجحان نہیں ہے، معاشرے کی تربیت ہی کچھ ایسے کی جاتی ہے کہ غور و فکر کے رجحان کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ زیادہ تر لوگوں نے زندگی بھر صرف وہی کتابیں پڑھی ہوتی ہیں جو سکول میں انہیں ماسٹر نے ڈنڈے سے پیٹ پیٹ کر پڑھائی ہوتی ہیں اور سکول سے باہر آنے کے بعد زندگی میں ان کا کسی کتاب سے واسطہ نہیں پڑا ہوتا۔۔ آپ سوشل میڈیا پر کوئی پوسٹ دیکھ لیں جس میں پسندیدہ کتاب کے بارے میں پوچھا گیا ہو، نوے فیصد لوگ قرآن مجید لکھ رہے ہوتے ہیں۔ جو بھی اپنی مذہبی کتاب کو فیورٹ کتاب کے طور پر لکھتا ہے اس کا سیدھا مطلب ہوتا ہے کہ اس نے زندگی میں کوئی کتاب نہیں پڑھ رکھی۔ تو جب معاشرے کی اکثریت کا یہ حال ہوگا تو جہلاء کا ہجوم ہی قوم کے نام پر وجود میں آئے گا نا، ایسے جہلاء نے کیا سوچنا ہے کہ ان کے مسائل کی جڑ کہاں پر ہے اور انہیں معاشرے میں آگے کس طرح نکلنا ہے۔




 

Diabetes

MPA (400+ posts)
insaan jibalat per qaboo pa ker, us de bhi khatarnaak ho chuka hai. Islam mein to sex per to pabandi thi hi nahi, muta, istemaar, londian, hiba or pata nahi kya kya dastyab tha us dor mein. Log baloghat start kerte hi active relationship mein involve hote thy. Magar ab Islamic muashre mein sab kuch nahi hai, is incomplete Islam ki wajah se yeh ho raha hai. Ya to Muta, Londian legal & socially acceptable ho jaain, ya phir society Europe ki tarah azad ho. Otherwise 5-10 saal ke bachay rape ho ker qatal hote rahein gy.
اس کا علاج معاشرے کی تربیت ہے نا کہ مادر پدر آزادی۔ انسان اور حیوان میں ایک بنیادی فرق ہی یہ ہے کہ حیوان جبلتوں کا غلام ہے جب کہ انسان جبلتوں پہ لگام ڈال کے رکھتا ہے۔
 

Sher-Kok

MPA (400+ posts)
اب ان فضولیات کا کیا جواب دوں، انتہائی سطحی باتیں ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں
 

asadqudsi

Senator (1k+ posts)
Nice write up. But let us separate Rape, situational homosexuality, sexual perversion, and natural desire to sexual intimacy. The last one done in the right way is one of the best blessings, and if done wrong is one of the worse things. Rape however, has nothing to do with sexual desire , it has to do with power dynamics, desire to dominate and control another human being. What we need is not necessarily sexual liberation, rather mental liberation and ability to feel free in this life within the wide bounds of religious ethics. Looks at countries of south America, they are way more liberal sexually but hubs of crimes like rape, abuse and murders. Poor cultural and social solutions to human desire to mate may lead to perversion, and aberrant behaviors.
 

sangeen

Minister (2k+ posts)
جگہ جگہ مساج پارلر اور بروتل کی بھرمار ہے، اب اتنے میں بھی کسی کی حوس پوری نا ہو تو آپ کے خیال میں گلی گلی لاؤڈ سپیکر سے اعلان کرکے لوگوں کو سیکس بیچا جاۓ؟ مذھب میں آپ کیوں گنجائش نکلنا چاہتے ہو؟ مذھب نے تو صاف کہا ہے کہ نکاح کرو.
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
می ٹو کا مرکز وہی تہذیب ہے جسے اپنانے کی دعوت دی جا رہی ہے. گھوم پھر کر می ٹو تک پہنچنا ہے تو بہتر ہے رستہ اور منزل دونوں بدلی جائیں. شادی آسان اور کسی بھی قسم کے زنا پر سزا دی جائے

 
Last edited:

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
می ٹو کا مرکز وہی تہذیب ہے جسے اپنانے کی دعوت دی جا رہی ہے. گھوم پھر کر می ٹو تک پہنچنا ہے تو بہتر ہے رستہ اور منزل دونوں بدلی جائیں. شادی آسان اور کسی بھی قسم کے زنا پر سزا دی جائے


مولوی صاحب۔۔ آپ کی پٹاری سے ہمیشہ ابوجہل مولوی اسرار ہی نکلتا ہے، وہ مودودی کہاں گیا، اس کو دفن کردیا آپ نے۔۔؟
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
مولوی صاحب۔۔ آپ کی پٹاری سے ہمیشہ ابوجہل مولوی اسرار ہی نکلتا ہے، وہ مودودی کہاں گیا، اس کو دفن کردیا آپ نے۔۔؟
نئے دور کے سنپولیوں کا علاج جدید طریقے سے ہوتا ہے، سمجھے مسٹر براؤن​
 
Last edited:

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
نیچے دی گئی ویڈیو دیکھئے اور ذرا بتایئے کیا یہ سترہ سالہ لڑکا کوئی درندہ ہے؟ حیوان ہے؟ بھیڑیا ہے؟ اس نے دس سالہ لڑکے کو ریپ کرنے کی کوشش میں قتل کردیا۔ ایسے ہی نوعمر لڑکوں کے ریپ اور قتل کیسز کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ یوٹیوب پر کئی ملزم لڑکوں کے انٹرویوز موجود ہیں۔ ہمارے ہاں آئے روز بچوں کے ریپ اور قتل کے واقعات ہورہے ہیں، مگر ہماری قوم کا رویہ یہ ہے کہ ایسے ریپ یا قتل کرنے والوں کو درندہ، خونی، بھیڑیا قرار دے دیتے ہیں اور بری الذمہ ہوجاتے ہیں گویا کہ یہ کسی اور سیارے کی مخلوق تھے اور ان کا ہمارے معاشرے سے کوئی تعلق نہیں۔ بھئی یہ ہمارے ہی معاشرے کے لوگ ہیں، ہمیں اپنے معاشرے کے اس نقص کو تسلیم کرنا ہوگا۔ یہ ہمارے بیچ رہتے ہیں، یہ ہم ہی میں سے ہیں۔ اور ان کو اس نہج پر پہنچانے کے ذمہ دار بھی ہمارا معاشرہ ہی ہے۔۔۔

ہم نے معاشرے پر اس قدر جنسی گھٹن طاری کررکھی ہے کہ اب نوعمر لڑکے بھی اپنی جنسی ضرورت پوری کرنے کیلئے قتل کرنے لگ پڑے ہیں۔ آپ جتنوں کو مرضی پھانسی پرلٹکادیں، مگر یہ مسئلہ تب تک حل نہیں ہوگا جب تک مسئلے کی جڑ کو ایڈریس نہیں کیا جائے گا۔ مسئلے کی جڑ یہ ہے کہ آپ نے معاشرے کے لوگوں پر ان کی جبلی نفسانی ضرورت پوری کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ ایک نوعمر بالغ لڑکا یا نوعمر بالغ لڑکی جو ابھی سکول میں پڑھ رہے ہیں، ان کی جنسی ضرورت پوری کرنے کا ہمارے معاشرے میں کیا حل ہے؟ کیا ان دونوں کو سکول سے اٹھا کر بیاہ دیا جائے؟ جبکہ وہ ابھی کمانے کے قابل بھی نہیں، ان کی تعلیم کا کیا ہوگا، کیئریر، مستقبل کا کیا ہوگا۔؟۔

صرف ایک جائز جبلی ضرورت پوری کرنے کیلئے آپ نے معاشرے پر شادی جیسی پابندی لگا رکھی ہے۔۔ اس کا نتیجہ کیا نکل رہا ہے، کبھی اس پر غور کیا ہے۔۔؟ پی ٹی آئی ایم این اے شاندانہ گلزار نے کیپٹل ٹاک میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے 82 فیصد ریپ کیسز میں باپ، بھائی، ماموں، چچا یا سسر انوالو ہوتا ہے (نیچے ویڈیو لگا دی ہے)۔۔ اس نہج پر پہنچ گیا ہے یہ معاشرہ اور ہم اوپر سے بڑے پارسا بنے پھرتے ہیں۔ بھائی لوگ گھروں کے اندر ہی اپنی بہنوں ، بیٹیوں، بہوؤں پر ہاتھ صاف کرتے رہتے ہیں، آئے روز ایسے کیسز بھی سامنے آئے رہتے ہیں۔ پشاور کی پشتو گلوکارہ نازیہ اقبال کا کیس تو کافی مشہور ہوا تھا ، نازیہ اقبال نے اپنے بھائی کو رنگے ہاتھوں اپنی بیٹیوں کا ریپ کرتے ہوئے پکڑا تھا۔ یہ معاشرہ تو آپ لوگوں کو قبول ہے جس میں بھائی بہن کا ریپ کررہا ہے، ماموں بھانجیوں کا ریپ کررہا ہے، باپ بیٹیوں کا ریپ کررہا ہے، مگر لوگوں کو ایک جائز آزادی دینی قبول نہیں کہ ہر کوئی اپنی جنسی ضرورت اپنی من مرضی سے پوری کرسکے، بغیر کسی کو ہراساں کئے، بغیر کسی کو قتل کئے۔۔ جب تک جنسی ضرورت کو شادی سے الگ نہیں کیا جاتا، تب تک یہ معاشرہ ایسی غلاظت میں ہی دھنسا رہے گا بلکہ مزید دھنستا جائے گا۔۔ کچھ عرصہ قبل ایک رپورٹ منظر عام پر آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستانی لوگ زیادہ تر انسیسٹ پورن سرچ کرتے ہیں۔۔ اندازہ کیجئے آپ ۔۔ یعنی جو شخص بھائی کی بہن کے ساتھ سیکس کی ویڈیو سرچ کرکے دیکھتا ہے، اسکا ذہن کس قدر پراگندہ ہوچکا ہے اور کیا وہ اس کو عملی جامہ پہنانے کے بارے میں نہ سوچتا ہوگا۔۔

سچ پوچھیں تو یہ پورا معاشرہ ذہنی طور پر بیمار ہوچکا ہے۔
ہمارے لوگوں میں سوچنے سمجھنے کا رجحان نہیں ہے، معاشرے کی تربیت ہی کچھ ایسے کی جاتی ہے کہ غور و فکر کے رجحان کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ زیادہ تر لوگوں نے زندگی بھر صرف وہی کتابیں پڑھی ہوتی ہیں جو سکول میں انہیں ماسٹر نے ڈنڈے سے پیٹ پیٹ کر پڑھائی ہوتی ہیں اور سکول سے باہر آنے کے بعد زندگی میں ان کا کسی کتاب سے واسطہ نہیں پڑا ہوتا۔۔ آپ سوشل میڈیا پر کوئی پوسٹ دیکھ لیں جس میں پسندیدہ کتاب کے بارے میں پوچھا گیا ہو، نوے فیصد لوگ قرآن مجید لکھ رہے ہوتے ہیں۔ جو بھی اپنی مذہبی کتاب کو فیورٹ کتاب کے طور پر لکھتا ہے اس کا سیدھا مطلب ہوتا ہے کہ اس نے زندگی میں کوئی کتاب نہیں پڑھ رکھی۔ تو جب معاشرے کی اکثریت کا یہ حال ہوگا تو جہلاء کا ہجوم ہی قوم کے نام پر وجود میں آئے گا نا، ایسے جہلاء نے کیا سوچنا ہے کہ ان کے مسائل کی جڑ کہاں پر ہے اور انہیں معاشرے میں آگے کس طرح نکلنا ہے۔




ایک تو آپکا مسئلہ یہ ہے کہ آپ بس ایک دو واقعات کو اٹھا کر اسکو تمام معاشرے پر جنرلائز کر دیتے ہیں۔

ابھی میں اعداد و شمار کا پٹارا کھول دونگا تو پھر آپکو۔۔۔۔ خاصی محنت کرنی پڑے گی۔

چلیں چند بنیادی سوالوں کے جواب ہی دے دیں۔

۔ آپ نے کہا انسیسٹ پورن سب سے زیادہ ہمارے یہاں سرچ کی جاتی ہیں۔ مجھے یہ بتائیں کہ چائلڈ پورن سب سے زیادہ کہاں سرچ کی جاتی ہیں؟

پھر آپ کے خیالیاتی جدّ امجد میں وہ سگمنڈ فرائیڈ بھی تو ہے۔ اسکا الیکٹرا اور ایڈیپس کمپلیکس کا کیا؟

پھر یہ کہ کیا آپ نے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہاں پر یہ واقعات کیا جدید دور کی سہولیات، یعنی انٹرنیٹ کے عام ہونے کی وجہ سے بڑھے ہیں یا گھٹے ہیں؟

پھر یہ کہ کہا جن معاشروں میں جنسی آذادی ہے، وہاں اس قسم کے واقعات کی کیا تناسب ہے آبادی کے حساب سے؟