کیا سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن اپنے استعفے سے متعلق جھوٹی خبریں جیو کے صحافیوں کے ذریعے نشر اور شائع کروارہےہیں؟
دنیا نیوز کے کے بیورو چیف خاور گھمن نے سوشل میڈیا پر ٹوئیٹ کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ بشیر میمن خود یہ خبریں لیک کررہے ہیں
خاور گھمن نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ تھوڑی سی ہمت کر کے سابقہ ڈاریکٹر جنرل ایف ائی اے بشیر میمن صاحب اگر وہ تمام خبریں جو وہ مختلف ذرائع سے چھپوا رہے ہیں آن دی ریکارڈ بھی کر دیں تو بڑا احسان ہو گا اس غریب عوام پر کہ کون ہے جو ان اتنے زیادہ غیر قانونی کام کرنے کو کہہ رہا تھا ۔
خاورگھمن نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ کیا کسی بھی موقع پر محترم میمن صاحب کو آفیشلی کوئی خلاف قانون کام کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔؟ کیوں کہ کہانی اسی وقت بنے گی جب اس پر کوئی لیٹر کوئی سمری جو رولز کے خلاف نکالی گئی سامنے آئے گئ۔ بصورت دیگر یہ سب طوطا مینا کی کہانی ہی رہے گا۔
واضح رہے کہ بشیرمیمن کے حوالے سے خبریں آتی رہیں کہ انہیں وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس بلاکر کہا کہ خواجہ آصف پر غداری کا مقدمہ بناکر چلائیں۔ بشیرمیمن کے استعفیٰ کے بعد جیو پر طرح طرح کی خبریں چلنا شروع ہوئیں۔ پہلے یہ خبر چلی کہ بشیرمیمن کو علی زیدی کی شکایت پر ڈی جی ایف آئی اے کے عہدے سے ہٹایا گیا۔۔ اس سے بات نہ بنی تو شاہزیب خانزادہ کے پروگرام یہ دعویٰ کیا گیا کہ بشیر میمن پر اعلیٰ حکومتی شخصیات کی طرف سے دبا ؤتھا کہ بشیر میمن اپوزیشن کے ان اراکین کے خلاف مقدمات قائم کریں اور انہیں گرفتار کریں جو حکومت پر سخت تنقید کرتے ہیں
پھر جیو کے صحافی عمر چیمہ نے خبر چھاپی کہ بشیرمیمن مزاحمت کی علامت ہے اور وہ غیرقانونی کام کرنے کےحکم پر حکومت کے سامنے ڈٹ گئے تھے عمرچیمہ ، زاہد گشکوری اور شاہزیب خانزادہ نے بشیرمیمن کو ہیرو بنانے کی پوری کوشش کی۔
دوسری طرف بشیرمیمن کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بشیرمیمن اصغر خان کیس میں نوازشریف کوبچانے کی کوشش کرتے رہے اور سپریم کورٹ میں یہ بیان دیتے رہے کہ اس کیس میں کچھ ہے ہی نہیں۔ بشیر میمن پر دوسرا الزام یہ ہے کہ انہوں نے جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کے ملزمان کو رہا کروانے میں اپنا کردار ادا کیا اور کیس خراب کروانے کی کوشش کی ہے۔ بشیرمیمن سے متعلق یہ بھی دعویٰ کیا جارہا ہے اور کہ وہ نوازشریف کے بہت قریب ہیں اور نوازشریف کے کہنے پر انہیں ڈی جی ایف آئی اے لگایا گیا