کھڑک سنگھ کے کھڑکنے سے کھڑکتی ہیں کھڑکیاں

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)


درد ہو دل میں تو دوا کیجیے
دل ہی جب درد ہو تو کیا کیجیے؟

جناب، سنگھ کوئی ذات نہیں، ایک کیفیتِ بے خودی کا نام لگتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ : دِل بدلتے ہیں تو چہرے بھی بدل جاتے ہیں۔
کھڑک جب بنیں گی تو سنگھ بن جانا کوئی مشکل نہیں۔
نادان کے لیئے تو ویسے بھی نہیں۔
ہاہاہا…...دل ہی جب درد ہو تو پھر دعا کیجئے …..اور کیا
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
بات یہ ہے کہ ہم کہتے کچھ ہیں ..کرتے کچھ ہیں ..یہاں ہم سے مراد ہم نہیں ..وہ لوگ ہیں جن کے ہاتھوں میں قوم کی تقدیر ہے ..ہم ایک ایسے سائکل میں پھنسے ہیں جس سے نکلنے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی ..
اگر میں اپنے آپ کو کسی بھی سیاسی وابستگی سے اوپر کر کے دیکھوں ..تو یہ موقع بہترین تھا ..اَسیبلشمنٹ کی مداخلت سے نکلنے کا ..لیکن بظاھر اپوزیشن ایسٹیبلشمنٹ کے خلاف نعرے لگاتی ہے اور ساتھ ہی ان کے بوٹ پالش کرتی ہے ..میری نظر میں عمران واحد شخص تھا / ہے جو ایسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکتا تھا / ہے ..کیونکہ اس کی کوئی رگ نہیں دبتی ..لیکن یہاں مسلہ یہ بھی آجاتا ہے کہ عمران کرپشن کے حوالے سے کسی کو بخشنے کو تیار نہیں ..ایسے میں عمران اکیلا کیا کرے ..اپوزیشن یا سٹیبلشمنٹ دونوں ہی کانے ہیں ..
اس کے بعد جس کی طرف دیکھا جا سکتا ہے وہ عدلیہ ہے ..بلکہ حقیقتا عدلیہ ہی کر سکتی ہے ..اگر عدلیہ کرپشن سے پاک ہو ..لیکن عدلیہ بھی کرپٹ ہے .تو یہاں سارے کرپٹ ایک دوسرے کا سہارا بنے ہوئے ہیں ..کوئی معجزہ ہی ہو جو ملک کے حالات بدلیں ..عمران ساری جان بھی لڑا دے تو وہ کرپٹ سٹیبلشمنٹ ، کرپٹ عدلیہ . کرپٹ بیوروکریسی کرپٹ میڈیا سے نہیں لڑ سکتا ..
.ہاں البتہ پانامہ لیکس تو کبھی بروڈ شیٹ لیکس کے تحفے قدرت کی طرف سے ہمیں ملتے ہیں ..اب اسے معجزے سمجھیں یا کچھ اور ..دیکھیں کیا نکلتا ہے اس میں سے
آپکی بہت سی باتوں سے اتفاق رکھتے ہوئے، پھر وہی مرحوم جنرل حمید گل کا وہ آخری انٹرویو یاد آجاتا ہے، جو اس نظام کے بارے میں انھوں نے شاہد مسعود کے پروگرام میں دیا تھا۔

ہاد دہانی کے لیئے ایک مرتبہ پھر پیش خدمت ہے:۔



لیکن جہاں تک ایک نظام کی بات ہے جو کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو بھی احتسابی دائرے میں لے کر آئے، تو ہمارے آئین کے مطابق تو گنجائش صرف سپریم جوڈیشل کاوٗنسل کے توسط سے بنتی ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آج تک کسی جج کو بھی اس کاونسل نے بر طرف نہیں کیا، کیونکہ، تمام ججز ہی کاونسل کی بنچ کا حصّہ ہوتے ہیں اور کسی دوسرے ادارے یا کسی حکومت کو اس میں شرکت کا اختیار نہیں۔

پھر قوانین کے مطابق، موجودہ چیف جسٹس کے خلاف تو اپریم جوڈیشل کاونسل بھی کچھ نہیں کر سکتی، اور نیب کے قوانین بھی اجازت نہیں دیتے کہ کسی حاضر سروس چیف جسٹس یا جج کے خلاف کوئی ریفرنس کھولا جائے۔

خیر، بادی النظر میں تو عدلیہ کی غیر جانبداری کو برقرار رکھنے کے لیئے یہ ضروری ہے کہ اس پر کسی قسم کا اداریاتی دباوٗ نہ ڈالا جائے، لیکن دوسری طرف بے خوف و خطر عدلیہ بھی عوامی مفاد کے لیئے زہرِ قاتل ثابت ہو سکتی ہے۔
کسی بھی احتساب سے بالا تر اداروں میں کرپشن سے بچاوٗ تو کسی نظریاتی حد پر بھی روکنا ممکن نہیں۔

میرا تو خیال ہے کہ ایک تو یہ کہ سپریم جو ڈیشل کاونسل میں ایک فریق ججز کی طرف سے، ایک وکلاء کی تنظیم کی طرف سے، ایک حکومت سے اور ایک ہی اپوزیشن کی طرف سے ہونا چاہیئے۔

سپریم جوڈیشل کاونسل کا مقصد صرف کسی ریفرنس کی بنیاد پر حرکت میں آنا نہیں ہونا چاہیئے، بلکہ انکو جوڈیشری کے عام احتساب کی ذمّہ داری سونپنی چاہیئے اور اسی طرح کی ایک کمیٹی کے سامنے نیب کو اپنی کارکردگی کے بارے میں جوابدہ ہونا چاہیئے۔

اگر کوئی ایسا نظام نہیں لایا جاتا، تو ممکن نہیں کہ ہم بیج کریلوں کے بیجتے رہیں اور امید رکھیں کہ اس میں سے کدّو پیٹھے کی فصل اگے گی ایک دن۔

ںہیں تو پھر وہی حمید گل مرحوم کی بات یاد آتی ہے، کہ اس نظام سے ایک وقت میں مایوس ہو کر اسے ختم ہی کرنا پڑے گا۔
جیسے اب بھی بہت سارے لوگ آپ کے ہم خیال ہی نظر آئینگے کہ عمران خان جیسے کرپشن سے پاک بندے کو بھی اگر اس نظامِ حکومت میں بٹھا دیا جائے تو وہ بھی کچھ نہیں کر سکتا۔ تو مسئلہ عمران کے ساتھ نہیں، یقیناً اس نظام کے ساتھ ہے۔
تو پھر ایک بڑی نظامی تبدیلی کی طرف دیکھا جائے؟

اگر ایسا ہی ہے تو پھر آج سے ہی کیوں نہیں؟
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
ہاہاہا…...دل ہی جب درد ہو تو پھر دعا کیجئے …..اور کیا
عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا
درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا

!نوٹ: حد سے گزرنے کا مطلب پاک بھارت سرحد سے گزرنا بلکل بھی نہیں۔۔۔۔ آہو
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا
درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا

!نوٹ: حد سے گزرنے کا مطلب پاک بھارت سرحد سے گزرنا بلکل بھی نہیں۔۔۔۔ آہو
رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج
مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گیئں
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گیئں
خاک میں کیا صورتیں ہونگی کہ پنہاں ہو گیئں
غالب ان میں سے ایک ہیں…..اب اس میں کیا
!!!! ? ? ? ? اوئے ہوئے۔۔۔۔۔۔

ہمارے شعر ہیں اب صرف دل لگی کے اسدؔ
کُھلا، کہ فائدہ عرضِ ہُنر میں خاک نہیں
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
آپکی بہت سی باتوں سے اتفاق رکھتے ہوئے، پھر وہی مرحوم جنرل حمید گل کا وہ آخری انٹرویو یاد آجاتا ہے، جو اس نظام کے بارے میں انھوں نے شاہد مسعود کے پروگرام میں دیا تھا۔

ہاد دہانی کے لیئے ایک مرتبہ پھر پیش خدمت ہے:۔



لیکن جہاں تک ایک نظام کی بات ہے جو کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو بھی احتسابی دائرے میں لے کر آئے، تو ہمارے آئین کے مطابق تو گنجائش صرف سپریم جوڈیشل کاوٗنسل کے توسط سے بنتی ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آج تک کسی جج کو بھی اس کاونسل نے بر طرف نہیں کیا، کیونکہ، تمام ججز ہی کاونسل کی بنچ کا حصّہ ہوتے ہیں اور کسی دوسرے ادارے یا کسی حکومت کو اس میں شرکت کا اختیار نہیں۔

پھر قوانین کے مطابق، موجودہ چیف جسٹس کے خلاف تو اپریم جوڈیشل کاونسل بھی کچھ نہیں کر سکتی، اور نیب کے قوانین بھی اجازت نہیں دیتے کہ کسی حاضر سروس چیف جسٹس یا جج کے خلاف کوئی ریفرنس کھولا جائے۔

خیر، بادی النظر میں تو عدلیہ کی غیر جانبداری کو برقرار رکھنے کے لیئے یہ ضروری ہے کہ اس پر کسی قسم کا اداریاتی دباوٗ نہ ڈالا جائے، لیکن دوسری طرف بے خوف و خطر عدلیہ بھی عوامی مفاد کے لیئے زہرِ قاتل ثابت ہو سکتی ہے۔
کسی بھی احتساب سے بالا تر اداروں میں کرپشن سے بچاوٗ تو کسی نظریاتی حد پر بھی روکنا ممکن نہیں۔

میرا تو خیال ہے کہ ایک تو یہ کہ سپریم جو ڈیشل کاونسل میں ایک فریق ججز کی طرف سے، ایک وکلاء کی تنظیم کی طرف سے، ایک حکومت سے اور ایک ہی اپوزیشن کی طرف سے ہونا چاہیئے۔

سپریم جوڈیشل کاونسل کا مقصد صرف کسی ریفرنس کی بنیاد پر حرکت میں آنا نہیں ہونا چاہیئے، بلکہ انکو جوڈیشری کے عام احتساب کی ذمّہ داری سونپنی چاہیئے اور اسی طرح کی ایک کمیٹی کے سامنے نیب کو اپنی کارکردگی کے بارے میں جوابدہ ہونا چاہیئے۔

اگر کوئی ایسا نظام نہیں لایا جاتا، تو ممکن نہیں کہ ہم بیج کریلوں کے بیجتے رہیں اور امید رکھیں کہ اس میں سے کدّو پیٹھے کی فصل اگے گی ایک دن۔

ںہیں تو پھر وہی حمید گل مرحوم کی بات یاد آتی ہے، کہ اس نظام سے ایک وقت میں مایوس ہو کر اسے ختم ہی کرنا پڑے گا۔
جیسے اب بھی بہت سارے لوگ آپ کے ہم خیال ہی نظر آئینگے کہ عمران خان جیسے کرپشن سے پاک بندے کو بھی اگر اس نظامِ حکومت میں بٹھا دیا جائے تو وہ بھی کچھ نہیں کر سکتا۔ تو مسئلہ عمران کے ساتھ نہیں، یقیناً اس نظام کے ساتھ ہے۔
تو پھر ایک بڑی نظامی تبدیلی کی طرف دیکھا جائے؟

اگر ایسا ہی ہے تو پھر آج سے ہی کیوں نہیں؟


میں آپ کی اس بات سے سو فیصد متفق ہوں



میرا تو خیال ہے کہ ایک تو یہ کہ سپریم جو ڈیشل کاونسل میں ایک فریق ججز کی طرف سے، ایک وکلاء کی تنظیم کی طرف سے، ایک حکومت سے اور ایک ہی اپوزیشن کی طرف سے ہونا چاہیئے۔

سپریم جوڈیشل کاونسل کا مقصد صرف کسی ریفرنس کی بنیاد پر حرکت میں آنا نہیں ہونا چاہیئے، بلکہ انکو جوڈیشری کے عام احتساب کی ذمّہ داری سونپنی چاہیئے اور اسی طرح کی ایک کمیٹی کے سامنے نیب کو اپنی کارکردگی کے بارے میں جوابدہ ہونا چاہیئے۔