Saboo
Prime Minister (20k+ posts)
شائد سچ بولنے کے عادی ہوں گے؟….اب اس میں کیا ?شاید تبھی لوگ میری تعریفیں نہیں کرتے
?
شائد سچ بولنے کے عادی ہوں گے؟….اب اس میں کیا ?شاید تبھی لوگ میری تعریفیں نہیں کرتے
?
خدا کا نام لیں
آپ نے تو وعدہ کیا تھا کہ مہاراج بننے کے بعد مجھے کھڑک سنگھ بنائیں گے ..جھوٹا وعدہ
?
ہاں تھا نہ ایک خوبصورت تجربہ ؟ سبھی یہی کہتے ہیں ، خاص طور پر جو سکھ یاتری یورپ اور نارتھ امریکا سے اتے ہیںبہت خوبصورت تجربہ تھا ..وہاں کے منتظمین انتہائی اعلیٰ اخلاق کے حامل تھے ..ڈاون ٹو ارتھ...آج تک اتنے ہمبل لوگوں سے واسطہ نہیں پڑا ..جہاں ان کا خاص کمرہ ہے ..مجھے نہیں یاد کیا کہتے ہیں ..وہاں انہوں نے دعا کرائی ..جنرل ....ایک بات جو امیزنگ تھی ..دیواروں کے اوپر جو کوٹ لکھے تھے ..وہ تو سراسر قرآن کی آیتیں لگ رہی تھیں ..معنی کے لحاظ سے
ہاہاہا…..ناں بابا ناںخدا کا نام لیں
ہاہاہا….خیر یہ وعدہ تو میں بھی پورا کر سکتا ہوں لیکن صرف ایک بٹہ دوآپ نے تو وعدہ کیا تھا کہ مہاراج بننے کے بعد مجھے کھڑک سنگھ بنائیں گے ..جھوٹا وعدہ
?
ہاں یہ تو ہے کہ آپ کی حاجری میں خاصی کفایت شعاری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ اسی وجہ سے ملک کے یہ حالات چل رہے ہیں۔
وہ فارسی میں کہتے ہیں کہ
’’یک اسپِ لاغر از طویلہ خر بہ‘‘۔۔
یعنی ایک کمزور گھوڑا طویلہ بھر گدھوں سے بہتر ہوتا ہے۔
اب ہم اگر اتنے عقلمند ہوتے تو راجہ راول اور ببّر شیر کے ساتھ مل ملا کر پاکستان کو اس نہج تک کبھی پہنچنے دیتے؟
ہم جیسے عقلمندوں سے بھلی ایک نادان۔
اب دیکھ لیں، فیصلہ آپکا ہے۔ ملک اور قوم اس وقت آپکو دیکھ رہے ہیں
?
ہاہاہا…..ناں بابا ناں
کہیں کوئی رپٹ لکھوا دے جاکر تھانے میں
کہ میں خدا کا نام لیتا ہوں اس زمانے میں
اور تمہارا کیا؟….تم تو کبھی ہماری ملاقات کو بھی نہ آؤ
اب اس میں کیا ?
میرے گھر میں دہی کون لائیگا؟
بس یہ بھی ایک ایسی ہی مجبوری ہے جس کے بعد عمران خان نے بھی بجلی کا بل جمع کروا دیا تھا۔
اب اتنا بھی سچ نہ بولو
ہاہاہا….خیر یہ وعدہ تو میں بھی پورا کر سکتا ہوں لیکن صرف ایک بٹہ دو
وہ کیا ہے کہ تمہیں 'کھڑک ' بنانے میں تو کوئی مسلہ نہیں، ہاں تمہیں 'سنگھ'
بنانے میں دقت ہوگی…..اب اس میں کیا ?
میں کیا کر سکتی ہوں جب عمران نہیں کر پا رہا..وہ کچھ جو وہ کرنا چاہتا ہے
ہا ہا۔۔۔
مرزا غالب یاد آگئے اسی بات پر
مرزا کو پولیس نے پکڑ لیا،
تھانیدار انگریز تھا۔
مرزا سے پوچھا: نام؟
مرزا: جی اسد
تھانیدار: مسلمان ہو؟
مرزا: جی، آدھا
تھانیدار: آدھا؟
مرزا: جی شراب پی لیتا ہوں، سوّر نہیں کھاتا۔۔۔۔۔۔۔
پھر ایسی باتوں پر ہمارا موڈ شاعرانہ ہوا چاہتا ہے
درد ہو دل میں تو دوا کیجیے
دل ہی جب درد ہو تو کیا کیجیے؟
جناب، سنگھ کوئی ذات نہیں، ایک کیفیتِ بے خودی کا نام لگتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ : دِل بدلتے ہیں تو چہرے بھی بدل جاتے ہیں۔
کھڑک جب بنیں گی تو سنگھ بن جانا کوئی مشکل نہیں۔
نادان کے لیئے تو ویسے بھی نہیں۔
حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پِیٹوں جِگر کو میں
مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو میں
بس جنابِ عالی، یہی مسئلہ فیثا غورث ہمیں الجھن میں مبتلا رکھتا ہے کہ عمران خان وہ کچھ نہیں کر پایا تو ہم بھلا کس کھیت کی مولی ہیں؟ یقین جانئیے ہمیں بلکل کوئی اعتراض نہیں، ہم آپکو کھڑک سنگھ بنانے کی خاطر مہاراجہ بننے کا خطرہ بلکل مول لے لیتے، لیکن یہ کمبخت دہی لانے کا کام کون کرے گا؟
تو پھر اس پر شاعرِ وقت کہتا ہے کہ:
جا اپنی حسرتوں پر، دو گلاس لسّی چڑھا کر سو جا
آجکل تو سچ مچ کھڑک سنگھ بننے کو دل کرتا ہے ..کچھ جرنیل ، کچھ سیاست دان ، کچھ ججز اور کچھ وکلاء لٹکانے ہیں
دل تو میرا اداس ہے نادان
شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے
ناصر سے معذرت کے ساتھ
آج فیملی میں ملکی حالات پر بحث کرتے بس اداسی طاری ہو گئی ہے .کوئی امید بر نہیں آتی
ویسے اگر تھوڑی دیر کو غلطی سے سنجیدگی کو ہاتھ مارا جائے، تو یہ مسئلہ ہے بڑا سنگین۔
دراصل معاملات میں جب بھی کوئی ادارہ بلکل آزاد ہوجائے تو مسائل کھڑے ہوتے ہیں۔
عدلیہ اور نیب جیسے اداروں کو بھی احتسابی عمل کا طابع ہونا چاہیئے۔
لیکن کچھ ایسے کہ حکومتیں ان کو زیر عتاب نہ لا سکیں۔
کیا کوئی ایسا خاکہ ذہن میں ابھرتا ہے کہ یہ کیسے اورکیونکر ممکن ہو؟
اور پھر جیسے ڈاکٹروں کو غلط ٹٰیکہ لگانے پر یا انجینیٗر کو غلط ڈیزائن بنانے پر نشانِ عبرت بنایا جاتا ہے، کیا ویسے ہی ان وکیلوں کی بھی کسی طور پیشہ ورانہ پُرسِش ہونی چاہیئے کہ نہیں؟ اگر ہاں، تو کیسے؟
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
کیا آپ کے گھر میں طوطے ہیں؟….انہی سے سیکھا ہوگا ?کیا میں اس دنیا سے الگ ہوں ..آنکھیں پھیرنی اس دنیا ہی سے سیکھی ہیں