!کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے

Doctor sb

Senator (1k+ posts)
فرشتہ کے اندوہناک سانحہ سے محض دو روز قبل راوپنڈی شہر میں ایک بنت حوا کو ناکے پہ معمور پولیس کی وردیوں میں ملبوس چار بھیڑیوں نے اغوا کیا اور جنسی ہوس مٹائی- اسم بامسمٰی فرشتہ اغوا ہوئی تو والدین واقارب نے اپنی تئیں ڈھونڈا، ناکام ہوۓ تو بالاخر ریاستی در یعنی تھانہ کھٹکھٹایا- اور یہیں سے مسئلہ شروع ہوا- وطن عزیز میں بالعموم اور پنجاب میں بالخصوص یہ پولیس سٹیشن دراصل عقوبت خانے اور ٹارچر سیل ہیں- سیاسیے ہوں یا آمر، جس کا جتنا بس چلا اتنا ہی پولیس کو سرطان زدہ کیا اور اب نوبت یہ آن پہنچی کہ عوامی ٹیکس پر پلنےوالا یہ سب سے بڑا مافیا بن چکا، جن کی دست وبرد سے کوئی شہری محفوظ نہیں

عالم سنگدلی دیکھیے کہ ایک نوخیز کلی اغوا ہوئی، خاندان کرب سے گزر رہا اور پولیس مدد کرنا تو درکنار، زخموں پر نمک چھڑک رہی تھی- بنیادی رپورٹ یعنی ایف آئی آر درج کرنے کی بجاۓ یہ طعنہ دیا گیا کہ شاید اپنے کسی چاہنے والے کے ساتھ چلی گئی ہوگی- قہر خدا کا برسے ایسے ناسوروں پر کہ ایک دس سالہ بچی قیامت صغرٰی سے گزر رہی تھی اور یہ شیطان اس پر تہمت لگا رہے تھے- اطلاعات ہیں کہ رپورٹ کے لیے بھی پیسوں کا مطالبہ کیا گیا

دونوں واقعات پولیس کے تباہ حال نظام کی عکاسی کرتے ہیں جو کہ " گورننس" کی ناکامی ہے- ملکی باشعور طبقہ نے تبدیلی کے نعرہ زنوں کو ووٹ دیا کہ وہ اس مکروہ نظام کا خاتمہ کرے- مگر حیف، صد حیف! کیا معلوم تھا کہ حکمران بن جانے سے انسان بےحس ہو جاتاہے- اپنے ضمیر، دماغ اور دل کو قفل لگا دیتا ہے

قوم سن لے اب اگر شنوائی چاہیے تو اپنے عزیز و اقرباء کو لے کر بیچ بازار آؤ، چہروں اور سینوں پر ہتھڑ لگاؤ- شاید ممکن ہے کہ حکومت و ریاست کو کچھ شرم کا احساس ہو وگرنہ ان کانوں میں روئی ٹھونس چکی- یہ عوامی مسائل سے غیر متعلق ہو چکے- ان کی بھلا سے کسی کی عزت پامال ہو یا کوئی جان سے جاۓ- اور ان کی شقی القلبی بلاوجہ نہیں کیونکہ ان کے بچے تو محفوظ ہیں- اول تو ان کے شہزادے وشہزادیاں اس راندہ درگاہ دھرتی پرنہیں، اور اگر یہاں ہیں بھی تو بڑی بڑی فصیلوں والے محلات میں جہاں دکھ درد نہ رنج الم

فرشتہ کا واقعہ پہلا ہے نہ آخری، دسیوں واقعات ہو رہے ہیں- اور پولیس کا رویہ ہر سانحہ میں کم وبیش ایسا ہی ہے- پولیس اصلاحات کا کہہ کر ووٹ لیا گیا تھا مگر وہ سب سراب ثابت ہوا- کیا یہ نظام بھی ٹھیک کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی امداد درکار ہے یا پھر سر پر امریکی تحکم کی چھڑی- آخر اتنی بے بسی کیوں؟

کرسی ہے تمہارا یہ جنازہ تو نہیں ہے
کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے

پس نوشت: فرشتہ کے سانحہ پر لسانی گروہ اپنا غلیظ منجن بیچنے سے باز رہے- فرشتہ کا باپ چاہے افغانی ہو یا پاکستانی- بچی اسی دھرتی پہ ظلم وزیادتی کا شکار ہوئی اور یہ قوم اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے انصاف دلاۓ-
 
Last edited by a moderator:

Diesel

Chief Minister (5k+ posts)
فرشتہ کے اندوہناک سانحہ سے محض دو روز قبل راوپنڈی شہر میں ایک بنت حوا کو ناکے پہ معمور پولیس کی وردیوں میں ملبوس چار بھیڑیوں نے اغوا کیا اور جنسی ہوس مٹائی- اسم بامسمٰی فرشتہ اغوا ہوئی تو والدین واقارب نے اپنی تئیں ڈھونڈا، ناکام ہوۓ تو بالاخر ریاستی در یعنی تھانہ کھٹکھٹایا- اور یہیں سے مسئلہ شروع ہوا- وطن عزیز میں بالعموم اور پنجاب میں بالخصوص یہ پولیس سٹیشن دراصل عقوبت خانے اور ٹارچر سیل ہیں- سیاسیے ہوں یا آمر، جس کا جتنا بس چلا اتنا ہی پولیس کو سرطان زدہ کیا اور اب نوبت یہ آن پہنچی کہ عوامی ٹیکس پر پلنےوالا یہ سب سے بڑا مافیا بن چکا، جن کی دست وبرد سے کوئی شہری محفوظ نہیں

عالم سنگدلی دیکھیے کہ ایک نوخیز کلی اغوا ہوئی، خاندان کرب سے گزر رہا اور پولیس مدد کرنا تو درکنار، زخموں پر نمک چھڑک رہی تھی- بنیادی رپورٹ یعنی ایف آئی آر درج کرنے کی بجاۓ یہ طعنہ دیا گیا کہ شاید اپنے کسی چاہنے والے کے ساتھ چلی گئی ہوگی- قہر خدا کا برسے ایسے ناسوروں پر کہ ایک دس سالہ بچی قیامت صغرٰی سے گزر رہی تھی اور یہ شیطان اس پر تہمت لگا رہے تھے- اطلاعات ہیں کہ رپورٹ کے لیے بھی پیسوں کا مطالبہ کیا گیا

دونوں واقعات پولیس کے تباہ حال نظام کی عکاسی کرتے ہیں جو کہ " گورننس" کی ناکامی ہے- ملکی باشعور طبقہ نے تبدیلی کے نعرہ زنوں کو ووٹ دیا کہ وہ اس مکروہ نظام کا خاتمہ کرے- مگر حیف، صد حیف! کیا معلوم تھا کہ حکمران بن جانے سے انسان بےحس ہو جاتاہے- اپنے ضمیر، دماغ اور دل کو قفل لگا دیتا ہے

قوم سن لے اب اگر شنوائی چاہیے تو اپنے عزیز و اقرباء کو لے کر بیچ بازار آؤ، چہروں اور سینوں پر ہتھڑ لگاؤ- شاید ممکن ہے کہ حکومت و ریاست کو کچھ شرم کا احساس ہو وگرنہ ان کانوں میں روئی ٹھونس چکی- یہ عوامی مسائل سے غیر متعلق ہو چکے- ان کی بھلا سے کسی کی عزت پامال ہو یا کوئی جان سے جاۓ- اور ان کی شقی القلبی بلاوجہ نہیں کیونکہ ان کے بچے تو محفوظ ہیں- اول تو ان کے شہزادے وشہزادیاں اس راندہ درگاہ دھرتی پرنہیں، اور اگر یہاں ہیں بھی تو بڑی بڑی فصیلوں والے محلات میں جہاں دکھ درد نہ رنج الم

فرشتہ کا واقعہ پہلا ہے نہ آخری، دسیوں واقعات ہو رہے ہیں- اور پولیس کا رویہ ہر سانحہ میں کم وبیش ایسا ہی ہے- پولیس اصلاحات کا کہہ کر ووٹ لیا گیا تھا مگر وہ سب سراب ثابت ہوا- کیا یہ نظام بھی ٹھیک کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی امداد درکار ہے یا پھر سر پر امریکی تحکم کی چھڑی- آخر اتنی بے بسی کیوں؟

کرسی ہے تمہارا یہ جنازہ تو نہیں ہے
کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے

پس نوشت: فرشتہ کے سانحہ پر لسانی گروہ اپنا غلیظ منجن بیچنے سے باز رہے- فرشتہ کا باپ چاہے افغانی ہو یا پاکستانی- بچی اسی دھرتی پہ ظلم وزیادتی کا شکار ہوئی اور یہ قوم اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے انصاف دلاۓ-
munafiq.. teri bari ganhdi zaban hai. saniha kafi dardnak hai lekin jis nay kia wo os larki ka relative nikla.. iskay ilawa un police walon ko suspend kar dia hai jo ghflat ke murtakib tay. Model town ka incident yad hai? wahan par to police walon nay logon ko sar e am katal kia Lekin os par to abtak koch nhi howa.
 

Citizen X

President (40k+ posts)
فرشتہ کے اندوہناک سانحہ سے محض دو روز قبل راوپنڈی شہر میں ایک بنت حوا کو ناکے پہ معمور پولیس کی وردیوں میں ملبوس چار بھیڑیوں نے اغوا کیا اور جنسی ہوس مٹائی- اسم بامسمٰی فرشتہ اغوا ہوئی تو والدین واقارب نے اپنی تئیں ڈھونڈا، ناکام ہوۓ تو بالاخر ریاستی در یعنی تھانہ کھٹکھٹایا- اور یہیں سے مسئلہ شروع ہوا- وطن عزیز میں بالعموم اور پنجاب میں بالخصوص یہ پولیس سٹیشن دراصل عقوبت خانے اور ٹارچر سیل ہیں- سیاسیے ہوں یا آمر، جس کا جتنا بس چلا اتنا ہی پولیس کو سرطان زدہ کیا اور اب نوبت یہ آن پہنچی کہ عوامی ٹیکس پر پلنےوالا یہ سب سے بڑا مافیا بن چکا، جن کی دست وبرد سے کوئی شہری محفوظ نہیں

عالم سنگدلی دیکھیے کہ ایک نوخیز کلی اغوا ہوئی، خاندان کرب سے گزر رہا اور پولیس مدد کرنا تو درکنار، زخموں پر نمک چھڑک رہی تھی- بنیادی رپورٹ یعنی ایف آئی آر درج کرنے کی بجاۓ یہ طعنہ دیا گیا کہ شاید اپنے کسی چاہنے والے کے ساتھ چلی گئی ہوگی- قہر خدا کا برسے ایسے ناسوروں پر کہ ایک دس سالہ بچی قیامت صغرٰی سے گزر رہی تھی اور یہ شیطان اس پر تہمت لگا رہے تھے- اطلاعات ہیں کہ رپورٹ کے لیے بھی پیسوں کا مطالبہ کیا گیا

دونوں واقعات پولیس کے تباہ حال نظام کی عکاسی کرتے ہیں جو کہ " گورننس" کی ناکامی ہے- ملکی باشعور طبقہ نے تبدیلی کے نعرہ زنوں کو ووٹ دیا کہ وہ اس مکروہ نظام کا خاتمہ کرے- مگر حیف، صد حیف! کیا معلوم تھا کہ حکمران بن جانے سے انسان بےحس ہو جاتاہے- اپنے ضمیر، دماغ اور دل کو قفل لگا دیتا ہے

قوم سن لے اب اگر شنوائی چاہیے تو اپنے عزیز و اقرباء کو لے کر بیچ بازار آؤ، چہروں اور سینوں پر ہتھڑ لگاؤ- شاید ممکن ہے کہ حکومت و ریاست کو کچھ شرم کا احساس ہو وگرنہ ان کانوں میں روئی ٹھونس چکی- یہ عوامی مسائل سے غیر متعلق ہو چکے- ان کی بھلا سے کسی کی عزت پامال ہو یا کوئی جان سے جاۓ- اور ان کی شقی القلبی بلاوجہ نہیں کیونکہ ان کے بچے تو محفوظ ہیں- اول تو ان کے شہزادے وشہزادیاں اس راندہ درگاہ دھرتی پرنہیں، اور اگر یہاں ہیں بھی تو بڑی بڑی فصیلوں والے محلات میں جہاں دکھ درد نہ رنج الم

فرشتہ کا واقعہ پہلا ہے نہ آخری، دسیوں واقعات ہو رہے ہیں- اور پولیس کا رویہ ہر سانحہ میں کم وبیش ایسا ہی ہے- پولیس اصلاحات کا کہہ کر ووٹ لیا گیا تھا مگر وہ سب سراب ثابت ہوا- کیا یہ نظام بھی ٹھیک کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی امداد درکار ہے یا پھر سر پر امریکی تحکم کی چھڑی- آخر اتنی بے بسی کیوں؟

کرسی ہے تمہارا یہ جنازہ تو نہیں ہے
کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے

پس نوشت: فرشتہ کے سانحہ پر لسانی گروہ اپنا غلیظ منجن بیچنے سے باز رہے- فرشتہ کا باپ چاہے افغانی ہو یا پاکستانی- بچی اسی دھرتی پہ ظلم وزیادتی کا شکار ہوئی اور یہ قوم اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے انصاف دلاۓ-
Patwaris crawling out like cockroaches from every nook and cranny
 

socrates khan

Councller (250+ posts)
اس جمہور کُش نظام کے تانے بانے اسی طرح بنے گئے ہیں کہ جہاں وسائل چُنبق بن کر اس گردن سے چپک جاتے ہیں جس کی گردن میں اقتدار کا سریا ہو ۔۔ باقی تو حسرتوں و خوابوں کا دھندا ہے جوکبھی قلم سے نکلتا تھا اب ٹوئیٹری دھنوں کے ساتھ بدحال نظر آتا ہے۔۔
 

tansarbh

Senator (1k+ posts)
Did you ask this question when about 200+ boys were kept in a cell and your Rana Sanaullah & Co was rapping them every day? Did you ask this question when Model town was a war field and pragnent women were killed and fired on face? Did you ask this question when girls were rapped before 8 months? nahin na? then STFU!
Utaarnay say kuchh nahin hoga, Jo gund 30 saal main Police main daala hai, uss ko saaf karnay main time lagay ga. You should be thankful kai koi aya to sahi jo asal main saaf karnay ki koshish to karay ga.

Tab tak, so jao jaisay 8 maheenay pehlay so rahay thay.
 

Altruist

Minister (2k+ posts)
PTI needs to do better than PPP & PML (N).

Where is this duffer Buzdar? He needs to be kicked in his back to take some action or hit the road.
 

aminm62

Politcal Worker (100+ posts)
ہم سب کو یاد ہے جب اپوزیشن میں تھا تو پیاری زینب کیس پر اس نے یہ الفاظ کہے تھے "زینب نے جب آخری بار اپنے ماں باپ کو پکارا ہوگا، اللہ تیرا عرش بھی تو رویا ہوگا" تب ہیڈ لائن لگی تھی علی محمد خان کی پارلیمنٹ میں جذباتی تقریر سے سناٹا چھا گیا " سلطان صلاح الدین ایوبی کا خطاب ملا جب اس نے حضرت عمر کا ایک مقولہ نہایت جذباتی انداز میں بتایا تھا کہ " جس مقتول کا قاتل نامعلوم ہو، اس کی قاتل ریاست ہے" پھر بدقسمتی سے اسکی پارٹی کی حکومت آ گئی، سانحہ ساہیوال ہوا ،فرشتہ کا کیس سامنے آیا لیکن یہ لاپتہ ہیں. اس تبدیلی ٹیم کا جو بھی کارندہ اپکو نظر آئے تو یاد دھانی کروائیں کہ حضور اپکی سرکار میں ظلم پہلے سے بڑھ چکا ہے ۔ پورے ملک میں معصوم بچیوں کے ساتھ ہوتی زیادتیاں اب اپک پی ایم کے گھر کے نیچے بنی گالا تک پہنچ گئی ہیں۔ اور یاد رکھئے حضور خدا اج بھی وہی جو سابقہ ادوار میں تھا اپ سابقہ حکمرانوں سے بھی زیادہ نااہل ثابت ہوئے ہیں۔ خدا اج اپکو بھی عبرت کا نشان بنانے کی طاقت رکھتا ہے۔۔

DoHwMKJbvhW_EHJbtc5N1qiFZTBXF3Dh6vqmKIgD2VNPV0odtGJfEjqnZNmvMn11P37Vf08b6ZbB=s668-nd
 

ARSHAD2011

Minister (2k+ posts)
ہم سب کو یاد ہے جب اپوزیشن میں تھا تو پیاری زینب کیس پر اس نے یہ الفاظ کہے تھے "زینب نے جب آخری بار اپنے ماں باپ کو پکارا ہوگا، اللہ تیرا عرش بھی تو رویا ہوگا" تب ہیڈ لائن لگی تھی علی محمد خان کی پارلیمنٹ میں جذباتی تقریر سے سناٹا چھا گیا " سلطان صلاح الدین ایوبی کا خطاب ملا جب اس نے حضرت عمر کا ایک مقولہ نہایت جذباتی انداز میں بتایا تھا کہ " جس مقتول کا قاتل نامعلوم ہو، اس کی قاتل ریاست ہے" پھر بدقسمتی سے اسکی پارٹی کی حکومت آ گئی، سانحہ ساہیوال ہوا ،فرشتہ کا کیس سامنے آیا لیکن یہ لاپتہ ہیں. اس تبدیلی ٹیم کا جو بھی کارندہ اپکو نظر آئے تو یاد دھانی کروائیں کہ حضور اپکی سرکار میں ظلم پہلے سے بڑھ چکا ہے ۔ پورے ملک میں معصوم بچیوں کے ساتھ ہوتی زیادتیاں اب اپک پی ایم کے گھر کے نیچے بنی گالا تک پہنچ گئی ہیں۔ اور یاد رکھئے حضور خدا اج بھی وہی جو سابقہ ادوار میں تھا اپ سابقہ حکمرانوں سے بھی زیادہ نااہل ثابت ہوئے ہیں۔ خدا اج اپکو بھی عبرت کا نشان بنانے کی طاقت رکھتا ہے۔۔

DoHwMKJbvhW_EHJbtc5N1qiFZTBXF3Dh6vqmKIgD2VNPV0odtGJfEjqnZNmvMn11P37Vf08b6ZbB=s668-nd
? ? ?
 

muhammadadeel

Chief Minister (5k+ posts)
قاتل پی ٹی ایم والے

اور دہشت گرد پاکستان کی فوج

کیا کمال قسم کی گھٹیا سوچ ہے
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)



اِس اندوہناک واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے لیکن مجھے
یہ کہنے کی بھی اجازت دیجئے کہ اِس پر سیاست کرنے والوں پر الله کی لعنت ہو
اُنکے اپنے گھروں میں بھی مائیں ، بہنیں ، بیویاں اور بیٹیاں ہوں گی
اللہ نہ کرے ، الله کبھی نہ کرے اگر اُن کے ساتھ ایسا ظلم ہو جائے تو
کیا وہ پھر بھی اِسی طرح کی سیاست کریں گے یا دوسروں کو کرنے دیں گے؟؟؟

کچھ خدا کا خوف کریں . سب نے الله کے حضور ایک دن حاضر ہونا ہے
اُسوقت سوال ہونگے تو کیا جواب ہو گا ؟؟؟

اِس گھمبیر مسلے کو سیاست کی نذر کرنے، اِسپر پوائنٹ سکورنگ کی بجاۓ آئیں
سب یک زبان ہو کر الله سے دُعا کرتے ہیں کہ مرحومہ کو جنت الفردوس میں عالی شان
مقام عطا فرماۓ اور مرحومہ کے والدین ، بہن بھائیوں اور تمام سوگواران کو
اِس ظلم سے نبرو آزما ہونی کی ہمت اور صبر دے . آمین

آئیے اپنے سیاسی معاملات کو پسِ پشت رکھتے ہوۓ مِل کر سوچ بچار کرتے
ہیں کہ ہم نے اپنی خواتین کی کس طرح حفاظت کرنی ہے تاکہ مستقبل میں
.ایسے اندوہناک واقعات کا اعادہ نہ ہونے پاۓ
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
اپنی ماؤں بہنوں کے ریپ کر کے الزام پاکستان پر فوج پر پولیس پر حکومت پر کہ ان کو ان کے بچوں کے رشتہ داروں کے ارادوں کی خبر کیوں نہ ہوی .ان کی قوم میں بےغیرت چچا زاد پیدا ہو گیا تھا اس کی خبر بھی حکومت رکھتی ؟کیا والدین کی خود بھی کوئی ذمہ داری ہے یا نہیں سب کو سزا ملنی چاہئے جو قصور وار ہیں پر والدین کیا ٹوٹل بےقصور ہیں ؟ علی عمران کو پھانسی ہونے کے باوجود زینب کے ساتھ کیا انصاف ہوا؟ نہ اس کی عزت لوٹی نہ زندگی ،والدین بھی اپنا رو ل ادا کر لیں؟