کچھ لو، کچھ دو کے فارمولے کے تحت چلنا چاہیے،صدر مملکت

ariflai11.jpg


صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کچھ لو، کچھ دو کے فارمولے کے تحت چلنے کا مشورہ دے ڈالا، نجی ٹی وی کو انٹرویو میں صدر عارف علوی نے کہا پاکستان تنازعات کا متحمل نہیں ہو سکتا، کچھ لو اور کچھ دو کے فارمولے کے تحت چلنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہٹ دھرمی سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے، سیاستدانوں کو بیٹھ کر بات کرنا چاہیے، میری کوششیں جاری ہیں ان کا اظہار نہیں کر سکتا، سابقہ اور موجودہ حکومت کے ساتھ رابطے اچھے ہیں، بہت پراعتماد ہوں کہ جلد کوئی راستہ نکل آئے گا۔

صدر مملکت نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے کہا کہ عمران خان جلد الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں، میری نظر میں ان بحرانوں سے نکلنے کا بہتر حل انتخابات ہیں، انتخابات کے انعقاد پر سیاستدانوں میں بات ہو سکتی ہے، عوام کو شفاف لیڈر شپ چاہئے، ٹیکنوکریٹ حکومت کا عوام سے رابطہ نہیں ہوتا، میرے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔

عارف علوی نے مزید کہا کہ عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش بہت حوصلہ افزا ہے، دنیا کے سامنے سیاستدانوں کے متحد ہونے کا پیغام جانا چاہئے، بات چیت جاری رکھنا بہت ضروری ہے،اگر سیاستدان اکٹھے نہ ہوئے تو تاریخ انہیں ذمہ دار ٹھہرائے گی، انتخابات تمام بحرانوں سے نکلنے کا بہترین حل ہیں، عمران خان سے رابطے ہوتے رہتے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف سے رابطہ کم مگر ہوتا رہتا ہے، اصل کردار تو حکومت اور اپوزیشن کا ہی ہے۔

عارف علوی نے کہا کہ میری کوشش ہے لوگ الفاظ کی پکڑ سے نکل کر حقیقی ایشوز پربات کریں، اچھے مینڈیٹ کے تحت فیصلے ہوں تو بہتر ہو گا، آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق اپنی رائے نہیں دینا چاہتا، اسٹیک ہولڈرز بیٹھ کر بات کریں تو بہتر ہوگا، سب کو احساس ہوگیا ہے کہ اکیلے کام کرنے سے مضبوط پاکستان نہیں بنے گا، پاکستان اب مزید بحرانوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

صدر مملکت نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا کہ ملک میں سیاسی بحران سب سے بڑا ہے حالانکہ سیاسی بحران سے نمٹنا سب سے آسان ہے، سیاسی بحران مشکل اس لیے ہے کہ بہت سے لوگ اپنے مفادات کے لیے اس سے نکلنے کو تیار نہیں ہیں،سیلاب کے بحران میں غریب پس رہا ہے،ورلڈ بینک کہہ رہا ہے پاکستان ڈیفالٹ کر رہا ہے۔