کورونا وباء سے نمٹنے کیلئے حکومت کو کتنے ارب ڈالر بیرونی امداد ملی؟

Ashfaaqahmdd

Moderator
Staff member
Siasat.pk Web Desk
1600366839192.png

اسلام آباد: قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء سے پیدا ہونے والے صحت و سماجی و اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے دوطرفہ اور کثیر الجہتی ترقیاتی شراکت داروں نے قرضوں اور گرانٹس کی مد میں پاکستان کو مجموعی طور پر 3 ارب 55 کروڑ 21 لاکھ ڈالر سے زائد کی امداد فراہم کی۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ پراجیکٹ فنانسنگ کی مد میں پاکستان کو 262 ارب ڈالر کی رقم فراہم کی گئی ہے۔

ان میں عالمی بنک کی جانب سے111 ارب ڈالر‘ ایشیائی ترقیاتی بنک کی جانب سے 129 ارب ڈالر‘ فرانس کے ترقیاتی ادارہ کے طرف سے 22 ملین ڈالر کی معاونت شامل ہے۔

ایوان کو بتایا گیا کہ آئی ایم ایف‘ ایشیائی ترقیاتی بنک (اے ڈی بی) اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کی جانب سے مجموعی طور پر قرضوں کی مد میں 2.636 ارب ڈالر فراہم کیے گئے۔

قومی اسمبلی کو حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ گرانٹس کی مد میں مجموعی طور پر 45.26 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی گئی جس میں ایشیائی ترقیاتی بنک کی جانب سے 0.50 ملین ڈالر‘ آئی ایس بی ڈی کی جانب سے 0.21 ملین ڈالر‘ اقوام متحدہ کی جانب سے 0.40 ملین ڈالر‘ یورپی یونین کی طرف سے 10.86 ملین ڈالر کی معاونت کی۔

اسی طرح جاپان کی طرف سے 2.87 ملین ڈالر‘ چین نے 4 ملین ڈالر‘ امریکہ نے 20.87 ملین ڈالر‘ برطانیہ نے 2.31 ملین ڈالر‘ کینیڈا نے 2.39 ملین ڈالر اور جنوبی کوریا نے 0.85 ملین ڈالر کی معاونت فراہم کی۔

ایوان کو بتایا گیا کہ عالمی اداروں اور ممالک کی جانب سے 99.11 ملین ڈالر کی فراہمی کا وعدہ کیا گیا ہے جن میں سے 45.26 موصول ہوئے ہیں۔

قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ گروپ 20 کے ممالک نے قرضہ ادائیگی کی معطلی کے ذریعے 2.012 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی جس کا مقصد وبا کے تناظر میں مالی ریلیف فراہم کرنا ہے۔

اس کے علاوہ بیرونی اقتصادی امداد سے حکومت کو کوویڈ۔ 19 کی وبا کے معاشی اور معاشرتی اثرات سے نمٹنے اور عام شہریوں کی زندگیوں اور روزگار کی جانب مالیاتی وسائل کا رخ موڑنے میں مدد ملی ہے۔

 
Last edited:

ARSHAD2011

Minister (2k+ posts)
جمعرات کو قومی اسمبلی میں مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ پراجیکٹ فنانسنگ کی مد میں پاکستان کو 262 ارب ڈالر کی رقم فراہم کی گئی ہے۔

ان میں عالمی بنک کی جانب سے111 ارب ڈالر‘ ایشیائی ترقیاتی بنک کی جانب سے 129 ارب ڈالر‘ فرانس کے ترقیاتی ادارہ کے طرف سے 22 ملین ڈالر کی معاونت شامل ہے
 

Digital_Pakistani

Chief Minister (5k+ posts)
اسلام آباد: قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء سے پیدا ہونے والے صحت و سماجی و اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے دوطرفہ اور کثیر الجہتی ترقیاتی شراکت داروں نے قرضوں اور گرانٹس کی مد میں پاکستان کو مجموعی طور پر 3 ارب 55 کروڑ 21 لاکھ ڈالر سے زائد کی امداد فراہم کی۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ پراجیکٹ فنانسنگ کی مد میں پاکستان کو 262 ارب ڈالر کی رقم فراہم کی گئی ہے۔

ان میں عالمی بنک کی جانب سے111 ارب ڈالر‘ ایشیائی ترقیاتی بنک کی جانب سے 129 ارب ڈالر‘ فرانس کے ترقیاتی ادارہ کے طرف سے 22 ملین ڈالر کی معاونت شامل ہے۔

ایوان کو بتایا گیا کہ آئی ایم ایف‘ ایشیائی ترقیاتی بنک (اے ڈی بی) اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کی جانب سے مجموعی طور پر قرضوں کی مد میں 2.636 ارب ڈالر فراہم کیے گئے۔

قومی اسمبلی کو حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ گرانٹس کی مد میں مجموعی طور پر 45.26 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی گئی جس میں ایشیائی ترقیاتی بنک کی جانب سے 0.50 ملین ڈالر‘ آئی ایس بی ڈی کی جانب سے 0.21 ملین ڈالر‘ اقوام متحدہ کی جانب سے 0.40 ملین ڈالر‘ یورپی یونین کی طرف سے 10.86 ملین ڈالر کی معاونت کی۔

اسی طرح جاپان کی طرف سے 2.87 ملین ڈالر‘ چین نے 4 ملین ڈالر‘ امریکہ نے 20.87 ملین ڈالر‘ برطانیہ نے 2.31 ملین ڈالر‘ کینیڈا نے 2.39 ملین ڈالر اور جنوبی کوریا نے 0.85 ملین ڈالر کی معاونت فراہم کی۔

ایوان کو بتایا گیا کہ عالمی اداروں اور ممالک کی جانب سے 99.11 ملین ڈالر کی فراہمی کا وعدہ کیا گیا ہے جن میں سے 45.26 موصول ہوئے ہیں۔

قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ گروپ 20 کے ممالک نے قرضہ ادائیگی کی معطلی کے ذریعے 2.012 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی جس کا مقصد وبا کے تناظر میں مالی ریلیف فراہم کرنا ہے۔

اس کے علاوہ بیرونی اقتصادی امداد سے حکومت کو کوویڈ۔ 19 کی وبا کے معاشی اور معاشرتی اثرات سے نمٹنے اور عام شہریوں کی زندگیوں اور روزگار کی جانب مالیاتی وسائل کا رخ موڑنے میں مدد ملی ہے۔


Article has some errors.