کشمیری مسلمان 72 سالوں سے دو جاہل قوموں کے بیچ میں پس رہے ہیں۔ کنٹرول لائن، پاکستان اور بھارت کے بیچ ناک کا مسئلہ ہوسکتی ہے، کشمیریوں کے لیے کسی پھندے سے کم نہیں جو اس سرحد کے دونوں پار بسنے والے انسانوں کا دم گھونٹ رہی ہے۔
کنڑول لائن پر جنگ بندی کی جب بھی خلاف ورزی ہوتی ہے، اور کسی بھی جانب سے ہوتی ہے، جان کشمیری مسلمان کی جاتی ہے، چاہے وہ آزاد کشمیر کا شہری ہو یا مقبوضہ کشمیر کا۔
دونوں ممالک نے مظلوم کشمیریوں کو گنی پگز کی مانند تختہ مشق بنا رکھا ہے۔ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے بے کس کشمیری مسلمانوں کو اپنے بوٹوں تلے روند رہے ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ آزاد کشمیر کا شہری اس طرح مظالم کا شکار نہیں جیسا مقبوضہ جموں کشمیر کا شہری ہندو ریاستی دہشت گردی کا شکار ہے۔ لیکن پاکستانی حکومت اور فوج اپنا دامن پھر بھی نہیں بچا سکتیں کیوں کہ مسئلہ کشمیر میں یہ بھی برابر کی حصہ دار ہیں۔
شاہ محمود قریشی چین گئے اور چینی حمایت ایسے مانگ کر لائے جیسے وہ ان کے پاس تھی ہی نہیں۔ گویا کہ پاکستانیوں کو چونا لگایا۔ بھئی چین تو آپ کے ساتھ پہلے ہی تھا۔۔اگر آپ سیکیوریٹی کاؤنسل میں ہندوستان کے خلاف کوئی تحریک پیش کرتے تو چین اس کی یقیناً حمایت کرتا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ سیکیوریٹی کاؤنسل کا اور کوئی دوسرا ممبر آپ کے حق میں ووٹ نہیں دے گا۔ اور اگر بھارت کے حق میں آپ کی تحریک ویٹو کر دی گئی، تو یہ عالمی سطح پر بھارت کی جیت ہوگی۔
سفارتی ناکامی آپ کا مقدر ہے۔
پاکستان میں پائی جانے والی جاہل، عقل و شعور سے خالی، بوٹ چاٹی مخلوق طالبان طالبان کی رٹ لگائے ہوئے ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد طالبان مقبوضہ جموں کشمیر کی جانب گام زن ہوں گے اور بھارتیوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔
ان احمقوں کو آئی ایس پی آر کے حقیقت ٹی وی پر غزوہ ہند لڑنے دیا جائے، بلکہ ان سب کو زید حامد والی لال ٹوپی بھی پہننے کو دی جائے، اور ساتھ آصف غفور کی جانب سے ایک ایک ٹوئیٹر ہینڈل بھی عطا کیا جائے۔
کشمیری مسلمانوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ 7 لاکھ ہندو دہشت گرد فوج سے نہیں لڑ سکتے۔ پاکستان اور دیگر اسلامی دنیا کے بزدل منافقوں سے کوئی امید لگانا بے کار ہے۔ کیوں کہ ان کی اکثریت بے ایمان اور کافروں کی غلام ہے۔ ان سے اپنے ملک نہیں سنبھل رہے، یہ کشمیریوں کی کیا امداد کریں گے۔۔
مسئلہ کشمیر کا بہترین حل یہ ہے کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب کی کشمیری قیادت امریکہ سے بات کرے۔ امریکہ کو پیش کش کریں کہ ہم کشمیر کو مغرب مخالف عسکریت پسندی اور علاقائی کشمکش سے دور، سوئیٹزرلینڈ کی طرز کا ملک بنائیں گے۔ امریکی کمپنیوں کو سیاحت کے فروغ کے لیے ٹھیکے دیں گے، وغیرہ وغیرہ۔ اس لیے ہمیں ہندوستان اور پاکستان دونوں سے آزادی دلائی جائے اور ایک خود مختار ملک بنایا جائے۔
کشمیر نہ ہی ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے اور نہ ہی پاکستان کی شہہ رگ ہے۔ اگر کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہوتا تو 1947 میں اس کا ایک حصہ اور 1962 میں دوسرا حصہ ٹوٹ کر ہندوستان سے الگ کیسے ہوگیا؟
اور کشمیر اگر پاکستان کی شہہ رگ ہے تو یہ 72 سالوں سے ہندوؤں کے قبضے میں کیا کر رہی ہے؟؟
ہندوستان اور پاکستان کی ہٹ دھرمی اور غنڈہ گردی کے باعث لاکھوں کشمیری مسلمان شہید ہوچکے ہیں، اور اگر پرویز مشرف کے گھٹیا منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا تو کشمیر کو یک جا کبھی نہیں کیا جاسکے گا۔ یہ قوم ہندوستان اور پاکستان کے بیچ بٹی رہے گی۔
لہٰذا امریکی حمایت سے مقبوضہ جموں کشمیر اور آزاد کشمیر کو ملا کر ایک آزاد مسلم ریاست تشکیل دی جائے۔
جماعت اسلامی، حزب المجاہدین، جماعت الدعویٰ سمیت دنیا کے تمام جعلی ملاؤں اور نام نہاد جہادیوں پر ہزاروں بار لعنت، جو کشمیر کے نام پر اپنی سیاسی دکان چمکاتے ہیں مگر کشمیریوں کو غلیظ ترین ہندو فوج کے ظلم سے نجات دلانے کی ہمت نہیں پاتے۔
کنڑول لائن پر جنگ بندی کی جب بھی خلاف ورزی ہوتی ہے، اور کسی بھی جانب سے ہوتی ہے، جان کشمیری مسلمان کی جاتی ہے، چاہے وہ آزاد کشمیر کا شہری ہو یا مقبوضہ کشمیر کا۔
دونوں ممالک نے مظلوم کشمیریوں کو گنی پگز کی مانند تختہ مشق بنا رکھا ہے۔ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے بے کس کشمیری مسلمانوں کو اپنے بوٹوں تلے روند رہے ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ آزاد کشمیر کا شہری اس طرح مظالم کا شکار نہیں جیسا مقبوضہ جموں کشمیر کا شہری ہندو ریاستی دہشت گردی کا شکار ہے۔ لیکن پاکستانی حکومت اور فوج اپنا دامن پھر بھی نہیں بچا سکتیں کیوں کہ مسئلہ کشمیر میں یہ بھی برابر کی حصہ دار ہیں۔
شاہ محمود قریشی چین گئے اور چینی حمایت ایسے مانگ کر لائے جیسے وہ ان کے پاس تھی ہی نہیں۔ گویا کہ پاکستانیوں کو چونا لگایا۔ بھئی چین تو آپ کے ساتھ پہلے ہی تھا۔۔اگر آپ سیکیوریٹی کاؤنسل میں ہندوستان کے خلاف کوئی تحریک پیش کرتے تو چین اس کی یقیناً حمایت کرتا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ سیکیوریٹی کاؤنسل کا اور کوئی دوسرا ممبر آپ کے حق میں ووٹ نہیں دے گا۔ اور اگر بھارت کے حق میں آپ کی تحریک ویٹو کر دی گئی، تو یہ عالمی سطح پر بھارت کی جیت ہوگی۔
سفارتی ناکامی آپ کا مقدر ہے۔
پاکستان میں پائی جانے والی جاہل، عقل و شعور سے خالی، بوٹ چاٹی مخلوق طالبان طالبان کی رٹ لگائے ہوئے ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد طالبان مقبوضہ جموں کشمیر کی جانب گام زن ہوں گے اور بھارتیوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔
ان احمقوں کو آئی ایس پی آر کے حقیقت ٹی وی پر غزوہ ہند لڑنے دیا جائے، بلکہ ان سب کو زید حامد والی لال ٹوپی بھی پہننے کو دی جائے، اور ساتھ آصف غفور کی جانب سے ایک ایک ٹوئیٹر ہینڈل بھی عطا کیا جائے۔
کشمیری مسلمانوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ 7 لاکھ ہندو دہشت گرد فوج سے نہیں لڑ سکتے۔ پاکستان اور دیگر اسلامی دنیا کے بزدل منافقوں سے کوئی امید لگانا بے کار ہے۔ کیوں کہ ان کی اکثریت بے ایمان اور کافروں کی غلام ہے۔ ان سے اپنے ملک نہیں سنبھل رہے، یہ کشمیریوں کی کیا امداد کریں گے۔۔
مسئلہ کشمیر کا بہترین حل یہ ہے کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب کی کشمیری قیادت امریکہ سے بات کرے۔ امریکہ کو پیش کش کریں کہ ہم کشمیر کو مغرب مخالف عسکریت پسندی اور علاقائی کشمکش سے دور، سوئیٹزرلینڈ کی طرز کا ملک بنائیں گے۔ امریکی کمپنیوں کو سیاحت کے فروغ کے لیے ٹھیکے دیں گے، وغیرہ وغیرہ۔ اس لیے ہمیں ہندوستان اور پاکستان دونوں سے آزادی دلائی جائے اور ایک خود مختار ملک بنایا جائے۔
کشمیر نہ ہی ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے اور نہ ہی پاکستان کی شہہ رگ ہے۔ اگر کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہوتا تو 1947 میں اس کا ایک حصہ اور 1962 میں دوسرا حصہ ٹوٹ کر ہندوستان سے الگ کیسے ہوگیا؟
اور کشمیر اگر پاکستان کی شہہ رگ ہے تو یہ 72 سالوں سے ہندوؤں کے قبضے میں کیا کر رہی ہے؟؟
ہندوستان اور پاکستان کی ہٹ دھرمی اور غنڈہ گردی کے باعث لاکھوں کشمیری مسلمان شہید ہوچکے ہیں، اور اگر پرویز مشرف کے گھٹیا منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا تو کشمیر کو یک جا کبھی نہیں کیا جاسکے گا۔ یہ قوم ہندوستان اور پاکستان کے بیچ بٹی رہے گی۔
لہٰذا امریکی حمایت سے مقبوضہ جموں کشمیر اور آزاد کشمیر کو ملا کر ایک آزاد مسلم ریاست تشکیل دی جائے۔
جماعت اسلامی، حزب المجاہدین، جماعت الدعویٰ سمیت دنیا کے تمام جعلی ملاؤں اور نام نہاد جہادیوں پر ہزاروں بار لعنت، جو کشمیر کے نام پر اپنی سیاسی دکان چمکاتے ہیں مگر کشمیریوں کو غلیظ ترین ہندو فوج کے ظلم سے نجات دلانے کی ہمت نہیں پاتے۔