Last edited by a moderator:
جہاں مسجدیں نہیں ہوتیں ..یا چھوٹی مسجدیں ہوتی ہیں ..وہاں کی مسلم آبادی کوئی چرچ ، کوئی کالج کا ہال عید کی نمازوں کے لئے لے لیتی ہے ..
اس سے کسی مذھب کو دوسرے مذھب پر فوقیت نہ ہونے کی لاجک کیسے نکال لی
?
ہم مذہبی معاملات پر زیادہ بات نہیں کرتے اور مذہبی رواداری کے بھی قائل ہیں لیکن بعض باتیں انتہائی سنجدہ نوعیت کی ہوتی ہیں۔ خصوصاً اگر وہاں قران اور حدیث کی واضح ہدایت ہو مثلاً؛
اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ ۣ
یعنی اللہ کے نذدیک دین تو بس اسلام ہی ہے۔
ہماری ہر دل عزیز نون لیگ کسی بھی سنجیدہ موضوع پر بات کرنے کے قابل نہیں۔ کبھی نواز شریف کو ہندو مسلم کلچر میں کوئی فرق نظر نہیں آتا تو کبھی سارے مذہب برابر ہو جاتے ہیں
ہم نے خود بھی ایک دو بار چرچ میں قبلہ رو ہو کر نماز پڑھی ہے کہ قریب دوسری جگہ نہیں تھی۔ اسی طرح پاکستان اسلامی ملک ہے لیکن ہندو یہاں کی قدیم آبادی ہے۔ بلکہ یہاں تو وہ ہندو رہ گئے جو پسے ہوئے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک لحاظ سے یہ لوگ حکومت پاکستان کی مرضی سے پاکستان میں رہ رہے ہیں اور انہیں قانوناً اور مذہباً مذہبی آزادی حاصل ہے۔ اگر اسلام آباد میں ان کی آبادی ہے تو انہیں مندر بنانے کی اجازت ہونی چاہیے۔ لیکن یہ اجازت قانون اور مذہب کے دائرے میں ملنی چاہیے۔
شدت پسندی، گھٹیا پن، قتل و غارتگری، نفرت اور بربریت کے اعتبار سے اسلام کا رتبہ سارے مذاہب سے اونچا ہے۔ اس لئے میں خواجہ آصف کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ تمام مذاہب برابر ہیں۔