کرونا وباء پھیلانے اور ہیلتھ سسٹم بٹھانے کی ذمہ دار عوام ہے
دنیا بھر میں ہسپتالوں کی مخصوس گنجائش ہوتی ہے . اگر لوگ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کریں تو گوورنمنٹس کا کیا قصور ؟
عمران خان حکومت تو گزشتہ ٣ سالوں سے ہسپتالوں کی بہتری پر کام کر رہی ہے . پاکستان نے وینٹیلیٹر ز بنانا شروع کر دیا اور ہسپتالوں میں لگانا بھی شروع کر دیا جسکی وجہ ابھی تک ہیلتھ کا نظام اپنے پیروں پر کھڑا ہے ، مگر ہیلتھ سسٹم کب تک یہ برداشت کرے گا ؟
جب سے کورونا کی وباء پھوٹی ہے تب سے دنیا انگشت بدنداں ہے۔ تا دم تحریر ، اس وقت تک دنیا میں کم وبیش ١٥ کڑوڑ لوگ متاثر ہو چکے اور ٣٢ لاکھ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ انڈیا میں دوسری لہر کے بعد اعداد وشمار (facts and figures) تیزی سے بدل رہے ہیں ۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکہ میں ہوئی ہیں جہاں چھ لاکھ کے قریب لوگ مر چکے ہیں کیونکہ وہاں اس وائرس کو وائرس سمجھا ہی نہیں گیا تھا . گوکہ اس وبا کا مرکز ووھان شہر تھا لیکن کچھ ہی ہفتوں میں اس نے دنیا کے 195 ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔کچھ ہمارے دیسی سازشی تھیورسٹس نے اسے چین پہ الله کا عذاب قرار دیا۔ عذاب نبی علیہ السلام کی موجودگی کے سوا نہیں آتا۔ نبی علیہ السلام زمین پر خدا کی عدالت ہوتے ہیں، نبی لوگوں تک اللّٰہ کا پیغام پہنچاتے ہیں اگر قوم پھر بھی نہ ڈرے تو عذاب آتا ہے۔ ہمارے ہاں المیہ یہ ہے جن لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں وہ منبر و تقدیس انبیا کے وارث بنے بیٹھے ہیں۔
ہم یہ سمجھنے کو کیوں کوشش نہیں کر رہے کے اس وباء سے صرف پاک و ہند متاثر نہیں ہوے ہیں بلکہ تمام دنیا کے ممالک متاثر ہو چکے ہیں . یہ ایک سازش کیسے ہو سکتی ہے ؟
مغرب والے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہیں تو یہ سازش کیسے ہو سکتی ہے ؟
دنیا بھر کے ہسپتالوں میں ڈاکٹر ماسک پہنتے ہیں تو پھر یہ سازش کیسے ہو سکتی ہے ؟
دنیا بھر میں ویکسین دے کر لوگوں کو اس وباء سے نجات دلائی جا رہی ہے اور ڈیٹا اسکی گواہی دے رہا تو پھر یہ سازش کیسے ہو سکتی ہے ؟
بلڈ کلاٹ کی شرح ایک ملین میں سے چار لوگوں کی ہے اور بلڈ کلا ٹ سے بہت کم لوگ مرے ہیں تو پھر خطرہ کس بات سے ہے . کسی بھی دوا کے سائیڈ افیکٹ بتانا ہیلتھ والوں کی ذمہ داری ہوتی ہے ، میڈیا جلتی پر تیل کا کام کیوں کر رہا ہے ؟
جب ہم اور ہمارے رشتہ دار ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں تو کیا ہم ڈاکٹر کا نسخہ دیکھتے ہیں کہ اس نے ہمارے مریض کے لئے کیا دوا تجویز کی ہے ؟
یا ہم ڈاکٹر پر مکمل اعتماد کرتے ہیں . ڈاکٹر کیوں آپکو غلط دوا تجویز کرے گا . میرے اپنے دوست کے بہنوئی کی عمر محض ٦٢ سال تھی اور وہ گزشتہ دنوں کوڈ کی وجہ سے فوت ہو گئے
انکے دو بچے بھی ڈاکٹر تھے . انکو کسی ہسپتال میں بیڈ نہ مل سکا . ایک پرائیویٹ ہسپتال میں با مشکل بیڈ ملا تھا مگر وہ بچ نہ سکے . بد قسمتی سے ڈاکٹر ہو کر وہ کوڈ وباء پر یقین نہیں رکھتے تھے نیو زیلینڈ اور اسرائیل والوں انے اپنی پوری آبادی کو ٹیکا لگا دیا اور وہاں لوگ نارمل زندگی گزار رہے ہیں تو پھر یہ سازش کیسے ہو سکتی ہے ؟
عقل نہیں تے موجاں ہی موجاں
برصغیر پاک وھند کو توھم پرستی اور سازشی تھیوریاں کی جنت کہا جائے تو غلط نا ہوگا۔ لیکن اس مرتبہ اہل مغرب بھی فرضی کہانیاں گھڑنے میں ہم سے پیچھے نہیں رہے۔
کورونا (کوویڈ۔ 19 ) کی وبا میں مبتلا شخص میں علامات ظاھر ہونے میں 2 دن سے 2 ہفتے لگ سکتے ہیں اور بچ جانے کے امکانات 90 فیصد تک ہیں۔ پہلی لہر میں بوڑھے اور بیمار لوگ ٧ دن نکال جاتے تھے . دنیا بھر میں جاری دوسری اور تیسری لہر میں لوگ صرف دو یا تین دن نکال پاتے ہیں . انڈیا میں ست ہے بھائی ست ہے ، رام رام ست ہے ....کی صداؤں کے بغیر مردے ٢٤ گھنٹے جلائے جا رہے ہیں . مردے جلنے کے لئے لائن میں لگے ہوے ہیں مگر انکی باری نہیں ا رہی ہے . افسوس ، صد افسوس .........لوگ اپنی اپنی ٹیلی ویژن سکرین پر دیکھ کر بھی اس وباء سے انکاری ہیں . یہ حقیقت ہے کے جب تک کسی مرد کو کورونا چڑیل کی طرح ، اور کسی عورت کو جن کی طرح چمٹ نا جائے .... تب تک اس وباء کا یقین کسی کو نہیں ہوتا
انڈیا کی معروف مصنفہ ارون دتی رائے کے والد صاحب کا کوڈ کی وجہ دیھانت ہو گیا تھا . وہ اپنے والد کو لے کر آکسیجن کی تلاش میں ماری ماری پھرتی رہیں . بدھ کے روز برطانوی اخبار گارڈین میں اپنے ایک طویل مضمون میں لکھا ہے کہ ’یہ نظام کی ناکامی نہیں بلکہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ ملک میں کوئی نظام تھا ہی نہیں۔‘
انڈیا اور پاکستان میں رہنے والوں کو اپنے ہیلتھ سسٹم کا اچھی طرح پتا ہونا چاہئے . اپنی مالیاتی وسائل کا اچھی طرح علم ہونا چاہئے . اگر اس سے بعد بھی رنگ بازی کرنے سے کوئی باز نہیں اتا اسکی قسمت اور اسکا نصیب . آجکل تو لوگوں کو جنازہ بھی نصیب نہیں ہوتا، میڈیکل کی سہولت تو دور کی بات ہے . کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں ہسپتال کا نظام صرف ٩٠٠ مریض آئی سی یو میں رکھ سکتا ہے جو آج ہی پورا ہو گیا ہے . اب یہ ڈاکٹر کی صوابدید پر ہے کے وہ کسے بچاتے ہیں اور کیسے الله کے حوالے کرتے ہیں . آپکی وھٹس ایپ یونیورسٹی آپکو کوئی نفع نہیں دے سکتی . ہم سب لوگوں پر صرف ایک مہربانی کریں کے سازشی تھیوریز کو اپنے سے اگے مت بڑھائیں . اپنے آپ پر جبر کریں اور اپنے اضطراب کو کنٹرول کریں . مجھے جو کام اتا ہے ، میں نے اپنے حصہ کا کام کر دیا ہے . الله پاک سب کو اپنی حفاظت میں رکھے . امین
دنیا بھر میں ہسپتالوں کی مخصوس گنجائش ہوتی ہے . اگر لوگ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کریں تو گوورنمنٹس کا کیا قصور ؟
عمران خان حکومت تو گزشتہ ٣ سالوں سے ہسپتالوں کی بہتری پر کام کر رہی ہے . پاکستان نے وینٹیلیٹر ز بنانا شروع کر دیا اور ہسپتالوں میں لگانا بھی شروع کر دیا جسکی وجہ ابھی تک ہیلتھ کا نظام اپنے پیروں پر کھڑا ہے ، مگر ہیلتھ سسٹم کب تک یہ برداشت کرے گا ؟
جب سے کورونا کی وباء پھوٹی ہے تب سے دنیا انگشت بدنداں ہے۔ تا دم تحریر ، اس وقت تک دنیا میں کم وبیش ١٥ کڑوڑ لوگ متاثر ہو چکے اور ٣٢ لاکھ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ انڈیا میں دوسری لہر کے بعد اعداد وشمار (facts and figures) تیزی سے بدل رہے ہیں ۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکہ میں ہوئی ہیں جہاں چھ لاکھ کے قریب لوگ مر چکے ہیں کیونکہ وہاں اس وائرس کو وائرس سمجھا ہی نہیں گیا تھا . گوکہ اس وبا کا مرکز ووھان شہر تھا لیکن کچھ ہی ہفتوں میں اس نے دنیا کے 195 ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔کچھ ہمارے دیسی سازشی تھیورسٹس نے اسے چین پہ الله کا عذاب قرار دیا۔ عذاب نبی علیہ السلام کی موجودگی کے سوا نہیں آتا۔ نبی علیہ السلام زمین پر خدا کی عدالت ہوتے ہیں، نبی لوگوں تک اللّٰہ کا پیغام پہنچاتے ہیں اگر قوم پھر بھی نہ ڈرے تو عذاب آتا ہے۔ ہمارے ہاں المیہ یہ ہے جن لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں وہ منبر و تقدیس انبیا کے وارث بنے بیٹھے ہیں۔
ہم یہ سمجھنے کو کیوں کوشش نہیں کر رہے کے اس وباء سے صرف پاک و ہند متاثر نہیں ہوے ہیں بلکہ تمام دنیا کے ممالک متاثر ہو چکے ہیں . یہ ایک سازش کیسے ہو سکتی ہے ؟
مغرب والے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہیں تو یہ سازش کیسے ہو سکتی ہے ؟
دنیا بھر کے ہسپتالوں میں ڈاکٹر ماسک پہنتے ہیں تو پھر یہ سازش کیسے ہو سکتی ہے ؟
دنیا بھر میں ویکسین دے کر لوگوں کو اس وباء سے نجات دلائی جا رہی ہے اور ڈیٹا اسکی گواہی دے رہا تو پھر یہ سازش کیسے ہو سکتی ہے ؟
بلڈ کلاٹ کی شرح ایک ملین میں سے چار لوگوں کی ہے اور بلڈ کلا ٹ سے بہت کم لوگ مرے ہیں تو پھر خطرہ کس بات سے ہے . کسی بھی دوا کے سائیڈ افیکٹ بتانا ہیلتھ والوں کی ذمہ داری ہوتی ہے ، میڈیا جلتی پر تیل کا کام کیوں کر رہا ہے ؟
جب ہم اور ہمارے رشتہ دار ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں تو کیا ہم ڈاکٹر کا نسخہ دیکھتے ہیں کہ اس نے ہمارے مریض کے لئے کیا دوا تجویز کی ہے ؟
یا ہم ڈاکٹر پر مکمل اعتماد کرتے ہیں . ڈاکٹر کیوں آپکو غلط دوا تجویز کرے گا . میرے اپنے دوست کے بہنوئی کی عمر محض ٦٢ سال تھی اور وہ گزشتہ دنوں کوڈ کی وجہ سے فوت ہو گئے
انکے دو بچے بھی ڈاکٹر تھے . انکو کسی ہسپتال میں بیڈ نہ مل سکا . ایک پرائیویٹ ہسپتال میں با مشکل بیڈ ملا تھا مگر وہ بچ نہ سکے . بد قسمتی سے ڈاکٹر ہو کر وہ کوڈ وباء پر یقین نہیں رکھتے تھے نیو زیلینڈ اور اسرائیل والوں انے اپنی پوری آبادی کو ٹیکا لگا دیا اور وہاں لوگ نارمل زندگی گزار رہے ہیں تو پھر یہ سازش کیسے ہو سکتی ہے ؟
عقل نہیں تے موجاں ہی موجاں
برصغیر پاک وھند کو توھم پرستی اور سازشی تھیوریاں کی جنت کہا جائے تو غلط نا ہوگا۔ لیکن اس مرتبہ اہل مغرب بھی فرضی کہانیاں گھڑنے میں ہم سے پیچھے نہیں رہے۔
کورونا (کوویڈ۔ 19 ) کی وبا میں مبتلا شخص میں علامات ظاھر ہونے میں 2 دن سے 2 ہفتے لگ سکتے ہیں اور بچ جانے کے امکانات 90 فیصد تک ہیں۔ پہلی لہر میں بوڑھے اور بیمار لوگ ٧ دن نکال جاتے تھے . دنیا بھر میں جاری دوسری اور تیسری لہر میں لوگ صرف دو یا تین دن نکال پاتے ہیں . انڈیا میں ست ہے بھائی ست ہے ، رام رام ست ہے ....کی صداؤں کے بغیر مردے ٢٤ گھنٹے جلائے جا رہے ہیں . مردے جلنے کے لئے لائن میں لگے ہوے ہیں مگر انکی باری نہیں ا رہی ہے . افسوس ، صد افسوس .........لوگ اپنی اپنی ٹیلی ویژن سکرین پر دیکھ کر بھی اس وباء سے انکاری ہیں . یہ حقیقت ہے کے جب تک کسی مرد کو کورونا چڑیل کی طرح ، اور کسی عورت کو جن کی طرح چمٹ نا جائے .... تب تک اس وباء کا یقین کسی کو نہیں ہوتا
انڈیا کی معروف مصنفہ ارون دتی رائے کے والد صاحب کا کوڈ کی وجہ دیھانت ہو گیا تھا . وہ اپنے والد کو لے کر آکسیجن کی تلاش میں ماری ماری پھرتی رہیں . بدھ کے روز برطانوی اخبار گارڈین میں اپنے ایک طویل مضمون میں لکھا ہے کہ ’یہ نظام کی ناکامی نہیں بلکہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ ملک میں کوئی نظام تھا ہی نہیں۔‘
انڈیا اور پاکستان میں رہنے والوں کو اپنے ہیلتھ سسٹم کا اچھی طرح پتا ہونا چاہئے . اپنی مالیاتی وسائل کا اچھی طرح علم ہونا چاہئے . اگر اس سے بعد بھی رنگ بازی کرنے سے کوئی باز نہیں اتا اسکی قسمت اور اسکا نصیب . آجکل تو لوگوں کو جنازہ بھی نصیب نہیں ہوتا، میڈیکل کی سہولت تو دور کی بات ہے . کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں ہسپتال کا نظام صرف ٩٠٠ مریض آئی سی یو میں رکھ سکتا ہے جو آج ہی پورا ہو گیا ہے . اب یہ ڈاکٹر کی صوابدید پر ہے کے وہ کسے بچاتے ہیں اور کیسے الله کے حوالے کرتے ہیں . آپکی وھٹس ایپ یونیورسٹی آپکو کوئی نفع نہیں دے سکتی . ہم سب لوگوں پر صرف ایک مہربانی کریں کے سازشی تھیوریز کو اپنے سے اگے مت بڑھائیں . اپنے آپ پر جبر کریں اور اپنے اضطراب کو کنٹرول کریں . مجھے جو کام اتا ہے ، میں نے اپنے حصہ کا کام کر دیا ہے . الله پاک سب کو اپنی حفاظت میں رکھے . امین