کرونا وائرس پھیلانے کے دو بڑے سورسز

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان میں کرونا امپورٹ کرنے کا الزام آج سے پہلے صرف ایک فرقے کو دیا جارہا تھا ان کو معتوب ٹھہرایا گیا اور ہر ممکن ان کی تذلیل بھی کی گئی مگر پھر یکدم کرونا پھیلانے کا ایک اور زبردست سورس منظرعام پر آنے لگا جو زائرین ایران سے بھی بڑا بلکہ دوگنا ہے، سب سے پہلے ملائشیا نے اس کی نشاندہی کرتے ہوے الزام لگایا کہ ملک میں کرونا پھیلانے کے ذمہ دار تبلیغی مولوی ہیں اور اس کے تھوڑے دنوں کے بعد پاکستان میں بھی اس کے شواہد ابھرنے لگے۔یہ سورس سامنے آنے کی دیر تھی کہ سب کو جیسے چپ لگ گئی، بعض لوگ تبلیغی اجتماع کی منسوخی کا ڈھونگ رچا کر انہیں شاباش دینے میں ابھی تک حیا نہیں کررہے، ان کے سامنے فوج اور جس پارٹی کی بھی حکومت ہو ہمیشہ ہاتھ باندھے کھڑی رہتی ہے شائد اسی لئے انہوں نے وائرس کے عروج پر اجتماع کی اجازت مانگ لی، قربان جائیے حکومتی بزرجمہروں پر جنہوں نے بغیر کسی حیل و حجت کے اجازت بھی دے دی ، وہ حکومتی طوطے جو عوام کو رات دن ہاتھ دھونے سے لے کر کھانا کھانے کے طریقے بتا رہے تھے اس مجرمانہ غفلت پر قابل گردن زنی ہیں اجتماع کیلئے قافلے روانہ ہوے ، ٹرینون اور بسوں پر رش ہوگیا اور شرکا ایک دو دن پہلے ہی پنہچنا شروع ہوگئے، خیمے گاڑے جانے لگے اور چہل پہل جپھیاں پپیان اور وعظ کا سلسلہ شروع ہوگیا
کسی کو شرم نہ آی کہ خانہ کعبہ میں چودہ سو سال بعد عمرہ روک دیا گیا ہے کچھ فکر کرلیں پع نہیں یہ تو ثابت کرنا چاہتے تھے کہ ان کا اجتماع شائد سب سے اہم ہے جو روکا نہیں جاسکتا اور اس کے شرکا شائد تمام وائرسوں سے مبرا ہیں
اجتماع کا پہلا دن آگیا سارا دن تقاریر ہوتی رہیں ہزاروں لوگ اکٹھے بیٹھے رہے ،کھانے اور میٹنگیں بھی جاری رہیں اور شام کو جب میڈیا میں سخت تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا تو اس اجتماع کے سرکاری ملاوں نے فورا اجتماع منسوخ کرنے کا اعلان کردیا مگر اس وقت تک جو نقصان ہونا تھا وہ ہوچکا، حتی کہ اس ہولناک ماحول میں بیرون ملک سے جو شرکا آتے ہیں انہیں بھی روکا نہیں گیا تھا انہیں یہی اطلاع تھی کہ اجتماع مقررہ تاریخوں پر ہی ہوگا
اب ان کے شرکا زائرین ایران کی طرح قریہ قریہ وائرس کا تحفہ تقسیم کرتے جارہے ہیں ، عوام تو مریں گے مگر اس دفعہ ان کے پالنہار بھی نہیں بچیں گے، پادری نورالحق سب سے پہلے مرے گا اور اس کے بعد یہ وائرس حساس اداروں تک بھی پنہچنے والا ہے
افسوس کہ اس شرمناک مجرمانہ کردار کے بعد پادری نورالحق استعفی نہیں دے رہا ، تبلیغی مولوی اب ملکی سلامتی کی دعائیں مانگتے ہوے مصنوی ٹسوے بہانے کی اپنی ویڈیوز وائرل کروا رہے ہیں حالانکہ یہ ثابت ہوچکا کہ ان کو اپنے دھندے سے پیار ہے ناکہ عوام سے ورنہ اس وبا کے عین درمیان میں اس اجتماع کو ایک منٹ کیلئے بھی جمع نہ ہونے دیتے
کیا حکومت اس جرم کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دینے کی جرات کرے گی؟
کیسے کیسے لوگ اس کرونا نے ایکسپوز کرنے شروع کردئے ہیں
سبحان اللہ
 

HimSar

Minister (2k+ posts)
پاکستان میں کرونا امپورٹ کرنے کا الزام آج سے پہلے صرف ایک فرقے کو دیا جارہا تھا ان کو معتوب ٹھہرایا گیا اور ہر ممکن ان کی تذلیل بھی کی گئی مگر پھر یکدم کرونا پھیلانے کا ایک اور زبردست سورس منظرعام پر آنے لگا جو زائرین ایران سے بھی بڑا بلکہ دوگنا ہے، سب سے پہلے ملائشیا نے اس کی نشاندہی کرتے ہوے الزام لگایا کہ ملک میں کرونا پھیلانے کے ذمہ دار تبلیغی مولوی ہیں اور اس کے تھوڑے دنوں کے بعد پاکستان میں بھی اس کے شواہد ابھرنے لگے۔یہ سورس سامنے آنے کی دیر تھی کہ سب کو جیسے چپ لگ گئی، بعض لوگ تبلیغی اجتماع کی منسوخی کا ڈھونگ رچا کر انہیں شاباش دینے میں ابھی تک حیا نہیں کررہے، ان کے سامنے فوج اور جس پارٹی کی بھی حکومت ہو ہمیشہ ہاتھ باندھے کھڑی رہتی ہے شائد اسی لئے انہوں نے وائرس کے عروج پر اجتماع کی اجازت مانگ لی، قربان جائیے حکومتی بزرجمہروں پر جنہوں نے بغیر کسی حیل و حجت کے اجازت بھی دے دی ، وہ حکومتی طوطے جو عوام کو رات دن ہاتھ دھونے سے لے کر کھانا کھانے کے طریقے بتا رہے تھے اس مجرمانہ غفلت پر قابل گردن زنی ہیں اجتماع کیلئے قافلے روانہ ہوے ، ٹرینون اور بسوں پر رش ہوگیا اور شرکا ایک دو دن پہلے ہی پنہچنا شروع ہوگئے، خیمے گاڑے جانے لگے اور چہل پہل جپھیاں پپیان اور وعظ کا سلسلہ شروع ہوگیا
کسی کو شرم نہ آی کہ خانہ کعبہ میں چودہ سو سال بعد عمرہ روک دیا گیا ہے کچھ فکر کرلیں پع نہیں یہ تو ثابت کرنا چاہتے تھے کہ ان کا اجتماع شائد سب سے اہم ہے جو روکا نہیں جاسکتا اور اس کے شرکا شائد تمام وائرسوں سے مبرا ہیں
اجتماع کا پہلا دن آگیا سارا دن تقاریر ہوتی رہیں ہزاروں لوگ اکٹھے بیٹھے رہے ،کھانے اور میٹنگیں بھی جاری رہیں اور شام کو جب میڈیا میں سخت تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا تو اس اجتماع کے سرکاری ملاوں نے فورا اجتماع منسوخ کرنے کا اعلان کردیا مگر اس وقت تک جو نقصان ہونا تھا وہ ہوچکا، حتی کہ اس ہولناک ماحول میں بیرون ملک سے جو شرکا آتے ہیں انہیں بھی روکا نہیں گیا تھا انہیں یہی اطلاع تھی کہ اجتماع مقررہ تاریخوں پر ہی ہوگا
اب ان کے شرکا زائرین ایران کی طرح قریہ قریہ وائرس کا تحفہ تقسیم کرتے جارہے ہیں ، عوام تو مریں گے مگر اس دفعہ ان کے پالنہار بھی نہیں بچیں گے، پادری نورالحق سب سے پہلے مرے گا اور اس کے بعد یہ وائرس حساس اداروں تک بھی پنہچنے والا ہے
افسوس کہ اس شرمناک مجرمانہ کردار کے بعد پادری نورالحق استعفی نہیں دے رہا ، تبلیغی مولوی اب ملکی سلامتی کی دعائیں مانگتے ہوے مصنوی ٹسوے بہانے کی اپنی ویڈیوز وائرل کروا رہے ہیں حالانکہ یہ ثابت ہوچکا کہ ان کو اپنے دھندے سے پیار ہے ناکہ عوام سے ورنہ اس وبا کے عین درمیان میں اس اجتماع کو ایک منٹ کیلئے بھی جمع نہ ہونے دیتے
کیا حکومت اس جرم کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دینے کی جرات کرے گی؟
کیسے کیسے لوگ اس کرونا نے ایکسپوز کرنے شروع کردئے ہیں
سبحان اللہ
Tabqon, firqon say ooper uth jayiyay, ab baray ho jayiyay, ab aazmayesh ka waqt hai, faasla zuroor rakhiyay magar taqseem na kijiyay.
 

stoic

Minister (2k+ posts)
Its tabligis, zairiens and idiots not practising social distancing

5e77ef98a3c4e.jpg
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
Tabqon, firqon say ooper uth jayiyay, ab baray ho jayiyay, ab aazmayesh ka waqt hai, faasla zuroor rakhiyay magar taqseem na kijiyay.
کسی بھی فرقے کا نام نہیں لیا صرف یہ بتایا ہے کہ قصوروار وہ طبقہ ہے جو اپنے آپ کو سب سے عقلمند سمجھتا ہے، کیا ان کو پکڑا جاے گا؟
اگر پکڑا جاے تو لکھنے کی نوبت ہی نہیں آے گی مگر انہیں کچھ نہ کہا گیا تو سچ بولنا پڑے گا حتی کہ سب کے ساتھ برابر کا انصاف کیاجانے لگا، پاکستان کسی کے باپ کی وراثت تو نہیں جو چند لوگوں کو پروٹوکول کے ساتھ ہر لاقانونیت کی اجازت دے دی جاے؟؟
 

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)

بدقسمتی سے بغض شیعہ میں سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلوں پر مسلسل مہم چلائی گئی کہ پاکستان میں کرونا وائرس ایران سے شیعہ لارہے ہیں۔ اگر ٹھنڈے دل سے غور کیا جائے تو ایران سے آنیوالے زائرین کا تو سب کو پتہ تھا اسی لیے کرونا وائرس کے شبے میں زائرین کو تفتان بارڈرز پر ہی روک لیا گیا تھا لیکن سعودی عرب سے عمرہ کر کے واپس آنے والے ہزاروں کرونا مریضوں کو مکمل چھوٹ دی گئی۔ پاکستان میں کرونا کے مریض کی پہلی موت بھی سعودی عرب سے عمرہ کر کے آنے والے کی ہوئی۔

حکومت نے شیعوں کو تو بارڈر پر ہی روک لیا لیکن تبلیغی جماعت کو لاکھوں لوگوں کا اجتماع کرنے کی اجازت دی۔ اس اجتماع میں پاکستان کے ہر شہر گاؤں قصبے سے لاکھوں پاکستانیوں کے علاوہ پندرہ ممالک سے افراد شریک ہوئے۔ اسلام آباد میں سنٹرل ایشیا سے آئے کرونا کے تبلیغی مریضوں کی وجہ سے مسجد سیل کر کے انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا لیکن تب تک وہ ہزاروں افراد کو تبلیغ کے نام پر وائرس منتقل کر چکے تھے۔ اجتماع میں شامل لاکھوں لوگ بلا واسطہ تبلیغی جماعت کی وجہ سے براہ راست کرونا وائرس کا شکار ہیں اور یہ وائرس کروڑوں پاکستانیوں کو تبلیغیوں کی وجہ سے متاثر کر رہا ہے۔ پاکستان میں اس کی براہ راست ذمہ داری تبلیغی جماعت ہے جو تبلیغ کے نام پر گلیوں اور گھروں میں جا جا کر تبلیغ کر رہے ہیں۔ لوگ اللہ کیطرف تو آئیں نہ آئیں لیکن موت کے منہہ میں جائیں گے، یہ یقینی ہے۔

 

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)
Tabqon, firqon say ooper uth jayiyay, ab baray ho jayiyay, ab aazmayesh ka waqt hai, faasla zuroor rakhiyay magar taqseem na kijiyay.
بھائی ہمسر! آپکی بات درست ہے لیکن یہ بات آپکو اس وقت کہنا چاہیئے تھی جب یہاں ہر وقت ایک شور و غوغا تھا پراپیگنڈا عروج پر تھا کہ ایران سے آنے والے زائرین وائرس لا رہے ہیں، انہیں روکو، بارڈر سیل کر دو انہیں گولی مار کے وہیں ختم کر دو زندہ جلا دو وغیرہ وغیرہ۔ مگر پتہ اب چلا کہ شیعہ زائرین کو تو بارڈر پر وائرس کے شبے میں ایک نام نہاد قرنطینہ میں بے یار و مدگار قید کر دیا گیا لیکن لاکھوں تبلیغیوں کو جن کا تعلق سنی مسلک کے ساتھ تھا انہیں وائرس پھیلانے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی۔
یہ بہت ظلم ہے، ہمیں شیعہ سنی کی تقسیم سے اوپر اٹھنے کی بات تب کرنی چاہئیے تھی جب یہاں ہر طرف سے شیعوں پر طنز و تنقید ہو رہی تھی۔ کرونا وائرس کی آڑ میں شیعہ مسلک اور عبادات کا تمسخر بنایا جا رہا تھا۔
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)

بدقسمتی سے بغض شیعہ میں سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلوں پر مسلسل مہم چلائی گئی کہ پاکستان میں کرونا وائرس ایران سے شیعہ لارہے ہیں۔ اگر ٹھنڈے دل سے غور کیا جائے تو ایران سے آنیوالے زائرین کا تو سب کو پتہ تھا اسی لیے کرونا وائرس کے شبے میں زائرین کو تفتان بارڈرز پر ہی روک لیا گیا تھا لیکن سعودی عرب سے عمرہ کر کے واپس آنے والے ہزاروں کرونا مریضوں کو مکمل چھوٹ دی گئی۔ پاکستان میں کرونا کے مریض کی پہلی موت بھی سعودی عرب سے عمرہ کر کے آنے والے کی ہوئی۔

حکومت نے شیعوں کو تو بارڈر پر ہی روک لیا لیکن تبلیغی جماعت کو لاکھوں لوگوں کا اجتماع کرنے کی اجازت دی۔ اس اجتماع میں پاکستان کے ہر شہر گاؤں قصبے سے لاکھوں پاکستانیوں کے علاوہ پندرہ ممالک سے افراد شریک ہوئے۔ اسلام آباد میں سنٹرل ایشیا سے آئے کرونا کے تبلیغی مریضوں کی وجہ سے مسجد سیل کر کے انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا لیکن تب تک وہ ہزاروں افراد کو تبلیغ کے نام پر وائرس منتقل کر چکے تھے۔ اجتماع میں شامل لاکھوں لوگ بلا واسطہ تبلیغی جماعت کی وجہ سے براہ راست کرونا وائرس کا شکار ہیں اور یہ وائرس کروڑوں پاکستانیوں کو تبلیغیوں کی وجہ سے متاثر کر رہا ہے۔ پاکستان میں اس کی براہ راست ذمہ داری تبلیغی جماعت ہے جو تبلیغ کے نام پر گلیوں اور گھروں میں جا جا کر تبلیغ کر رہے ہیں۔ لوگ اللہ کیطرف تو آئیں نہ آئیں لیکن موت کے منہہ میں جائیں گے، یہ یقینی ہے۔

پہلے تو یہی تصور کیا جارہا تھا کہ شیعہ ہی سب سے زیادہ قصوروار ہیں اور کچھ نہ کچھ ان کی بھی غفلت ضرور ہے مگر جو کام تبلیغیوں نے کیا ہے اس کے نتائج اجتماع کے پندرہ دن بعد دکھای دے جائیں گے یعنی آج سے ایک ہفتے بعد ان گنت کیسز آنے ہیں اور ان کے بڑوں کو چوک میں لٹکانا چاہئے
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
بھائی ہمسر! آپکی بات درست ہے لیکن یہ بات آپکو اس وقت کہنا چاہیئے تھی جب یہاں ہر وقت ایک شور و غوغا تھا پراپیگنڈا عروج پر تھا کہ ایران سے آنے والے زائرین وائرس لا رہے ہیں، انہیں روکو، بارڈر سیل کر دو انہیں گولی مار کے وہیں ختم کر دو زندہ جلا دو وغیرہ وغیرہ۔ مگر پتہ اب چلا کہ شیعہ زائرین کو تو بارڈر پر وائرس کے شبے میں ایک نام نہاد قرنطینہ میں بے یار و مدگار قید کر دیا گیا لیکن لاکھوں تبلیغیوں کو جن کا تعلق سنی مسلک کے ساتھ تھا انہیں وائرس پھیلانے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی۔
یہ بہت ظلم ہے، ہمیں شیعہ سنی کی تقسیم سے اوپر اٹھنے کی بات تب کرنی چاہئیے تھی جب یہاں ہر طرف سے شیعوں پر طنز و تنقید ہو رہی تھی۔ کرونا وائرس کی آڑ میں شیعہ مسلک اور عبادات کا تمسخر بنایا جا رہا تھا۔
جہالت ان میں بھی پای جاتی ہے مثلا جالیاں زبان سے چاٹنا اور کہنا کہ دیکھو کچھ نہیں ہوا ایک جہالت ہے جس پر شیعہ علما کو بھی ان کے عقیدہ والوں کو تعلیم دینی چاہئے مگر شیعہ علما کو میں نے خود یہ کہتے سنا ہے کہ راکھ میں شفا ہے اور جالی چاٹنے میں بیماریوں کا علاج
باقی تبلیغیوں نے کرونا پھیلانے میں بڑا کردار ادا کیا ہے مگر ان کے پیچھے فوج کی ایجنسیاں ہیں اس لئے قصور کے باوجود ان کو شاباش دی جارہی تھی کہ اجتماع مکمل نہیں کیا حالانکہ یہ شیطان میسنے دو دن پورے کرچکے تھے
 

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)
پہلے تو یہی تصور کیا جارہا تھا کہ شیعہ ہی سب سے زیادہ قصوروار ہیں اور کچھ نہ کچھ ان کی بھی غفلت ضرور ہے مگر جو کام تبلیغیوں نے کیا ہے اس کے نتائج اجتماع کے پندرہ دن بعد دکھای دے جائیں گے یعنی آج سے ایک ہفتے بعد ان گنت کیسز آنے ہیں اور ان کے بڑوں کو چوک میں لٹکانا چاہئے
بھائی شیر ببر! میں یہ حقیقت مانتا ہوں کہ شیعوں نے ایک حد تک غفلت کی اور ملت تشیع میں بھی جذباتی اور مذہبی شدت سے مغلوب لوگوں کی کمی نہیں۔ مگرایک بات کا فرق ہمیں ضرور دیکھنا ہوگا کہ ایک طرف تو چند ہزار شیعوں کو وائرس کے شبے میں بارڈر پر قید کر دیا گیا اور دوسری طرف اجتماعات پر پابندی کی سرکاری مہم چلا کر لاکھوں مقامی اور انٹرنیشنل تبلیغیوں کو اجتماع عام کی اجازت دی گئی۔ یہ دہرا اور غیر منصفانہ معیار ہے۔

میں آپکی بات سےاتفاق کرتا ہوں کہ تبلیغی جماعت کے ذریعے پھیلنے والے وائرس اور نقصان کا اندازہ آمدہ چند ہفتوں اور مہینوں میں ہوگا۔ ابھی کسی کو اندازہ نہیں کہ اس غفلت کی وجہ سے کس سکیل پر نقصان ہو چکا ہے۔
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)

بھائی شیر ببر! میں یہ حقیقت مانتا ہوں کہ شیعوں نے ایک حد تک غفلت کی اور ملت تشیع میں بھی جذباتی اور مذہبی شدت سے مغلوب لوگوں کی کمی نہیں۔ مگرایک بات کا فرق ہمیں ضرور دیکھنا ہوگا کہ ایک طرف تو چند ہزار شیعوں کو وائرس کے شبے میں بارڈر پر قید کر دیا گیا اور دوسری طرف اجتماعات پر پابندی کی سرکاری مہم چلا کر لاکھوں مقامی اور انٹرنیشنل تبلیغیوں کو اجتماع عام کی اجازت دی گئی۔ یہ دہرا اور غیر منصفانہ معیار ہے۔

میں آپکی بات سےاتفاق کرتا ہوں کہ تبلیغی جماعت کے ذریعے پھیلنے والے وائرس اور نقصان کا اندازہ آمدہ چند ہفتوں اور مہینوں میں ہوگا۔ ابھی کسی کو اندازہ نہیں کہ اس غفلت کی وجہ سے کس سکیل پر نقصان ہو چکا ہے۔
آپ درست ہو
شیعہ زائرین کو جن کیمپوں میں رکھا گیا تھا وہاں تو جانور بھی رکھے جاتے تو وہ بیمار ہوکر دنوں میں مرجاتے اس لئے قصور ان کا نہیں گورنمنٹ کا ہے جس نے بروقت سرحد بند نہیں کی اور زائرین جاتے رہے اگر ان کو جانے ہی نہ دیا جاتا تو کچھ بھی نہ ہوتا
 

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)
جہالت ان میں بھی پای جاتی ہے مثلا جالیاں زبان سے چاٹنا اور کہنا کہ دیکھو کچھ نہیں ہوا ایک جہالت ہے جس پر شیعہ علما کو بھی ان کے عقیدہ والوں کو تعلیم دینی چاہئے مگر شیعہ علما کو میں نے خود یہ کہتے سنا ہے کہ راکھ میں شفا ہے اور جالی چاٹنے میں بیماریوں کا علاج باقی تبلیغیوں نے کرونا پھیلانے میں بڑا کردار ادا کیا ہے مگر ان کے پیچھے فوج کی ایجنسیاں ہیں اس لئے قصور کے باوجود ان کو شاباش دی جارہی تھی کہ اجتماع مکمل نہیں کیا حالانکہ یہ شیطان میسنے دو دن پورے کرچکے تھے
بھائی! شیعہ مجتہدین نے اس پر واضح فتوی دیا ہوا ہے۔ آج کی تاریخ میں سب سے بڑے مجتہد آغا سیستانی کا فتوی پاکستانی میڈیا پر نشر بھی ہوا اخبارات میں شئع بھی ہوا ہے جس میں انہوں نے اپنے مقلدین کو اور شیعوں کو مقامی حکوتی احکامات کی پیروی اور اجتماعات وغیرہ سے اجتناب کی تاکید کی تھی۔

شاید کسی نے دیا بھی ہو لیکن میری نظر سے ابھی تک کسی سعودی مفتی یا کسی جید سنی عالم دین کا فتوی نہیں گزرا جس میں انہوں نے کوئی معقول بات کی ہو، واللہ عالم بالصواب
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
بھائی شیر ببر! میں یہ حقیقت مانتا ہوں کہ شیعوں نے ایک حد تک غفلت کی اور ملت تشیع میں بھی جذباتی اور مذہبی شدت سے مغلوب لوگوں کی کمی نہیں۔ مگرایک بات کا فرق ہمیں ضرور دیکھنا ہوگا کہ ایک طرف تو چند ہزار شیعوں کو وائرس کے شبے میں بارڈر پر قید کر دیا گیا اور دوسری طرف اجتماعات پر پابندی کی سرکاری مہم چلا کر لاکھوں مقامی اور انٹرنیشنل تبلیغیوں کو اجتماع عام کی اجازت دی گئی۔ یہ دہرا اور غیر منصفانہ معیار ہے۔

میں آپکی بات سےاتفاق کرتا ہوں کہ تبلیغی جماعت کے ذریعے پھیلنے والے وائرس اور نقصان کا اندازہ آمدہ چند ہفتوں اور مہینوں میں ہوگا۔ ابھی کسی کو اندازہ نہیں کہ اس غفلت کی وجہ سے کس سکیل پر نقصان ہو چکا ہے۔
ایک اہم بات نوٹ کرلیں کہ شیعہ زائرین کو ایران سے وائرس لگنے کے بعد اب تک ایک ماہ ہوگیا ہے اور علامات اب تک مکمل ظاہر ہوچکی ہیں ان میں جتنے بھی بیمار ہیں وہ ریکارڈ پر ہیں اور اب تک صرف چھ اموات ہوی ہیں ان میں بھی ایک سعودیہ والے کی ہے
یعنی شیعہ زایرین کی وجہ سے مرنے والے کل پانچ افراد ہیں اور وہ بھی شیعہ خود ہی فوت ہو ے ہیں
اب آج کے بعد جو بھی نقصان ہوگا وہ تبلیغیوں کے کھاتے میں جاے گا
 

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)
جہالت ان میں بھی پای جاتی ہے مثلا جالیاں زبان سے چاٹنا اور کہنا کہ دیکھو کچھ نہیں ہوا ایک جہالت ہے جس پر شیعہ علما کو بھی ان کے عقیدہ والوں کو تعلیم دینی چاہئے مگر شیعہ علما کو میں نے خود یہ کہتے سنا ہے کہ راکھ میں شفا ہے اور جالی چاٹنے میں بیماریوں کا علاج
باقی تبلیغیوں نے کرونا پھیلانے میں بڑا کردار ادا کیا ہے مگر ان کے پیچھے فوج کی ایجنسیاں ہیں اس لئے قصور کے باوجود ان کو شاباش دی جارہی تھی کہ اجتماع مکمل نہیں کیا حالانکہ یہ شیطان میسنے دو دن پورے کرچکے تھے
بھائی! فرقہ وارانہ مذہبی معاملات ہوں سیاسی حکومتوں میں مداخلت پاکستانی ایجنسیوں کا گندہ کردار سب کے سامنے ہے لیکن عوام کی اکثریت اس کو سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتی شاید۔ فوجی چھاونیوں میں تبلیغی جماعت کے مبلغین کو بلا بلا کر کر تبلیغ کروائی جاتی ہے۔ جوانوں کی تبلیغی جماعت سے وابستگی کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے حالانکہ انہی تبلیغی جماعت میں سے انتہا پسندی جنم لیتی ہے لال مسجد والوں اور طالبان جیسی انتہا پسند خونخوار تنطیموں کا ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ تعلق تبلیغی جماعت سے رہا ہے مگر ہماری فوج یہ سمجھتی نہیں یا جان بوجھ کر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
 

بگ باس

MPA (400+ posts)


کرونا کر فکر چھوڑو ۔۔۔ پہلے شعیہ سنی، دیو بندی وہابی بریلوی مسئلے حل کر لو۔۔۔ جو بچ جائیں گے وہ پھر کرونا سے نمبٹ لیں

ساری دنیا لاک ڈاؤن پڑی ہے اور ہمارا یہ فرقہ ورانہ یہن ہی نہی ختم ہو رہا