کرونا وائرس: بھارتی ڈاکٹرز رین کوٹ اور ہیلمٹ استعمال کرنے لگے

Bilal Raza

Prime Minister (20k+ posts)
F37AAFA9-8075-4DEC-BD86-3EC5218C62AC_w1023_r1_s.jpg


بھارت میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں طبی اور حفاظتی آلات کی کمی کے باعث ڈاکٹرز 'رین کوٹس' اور ہیلمٹس استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اعلان کیا ہے کہ اُن کی حکومت بڑے پیمانے پر چین اور جنوبی کوریا سے حفاظتی کٹس درآمد کر رہی ہے۔ البتہ ان اشیا کی کمی کے باعث بعض اسپتالوں میں ڈاکٹرز موٹر سائیکل ہیلمٹ اور رین کوٹ اسعمال کر رہے ہیں۔

عارضی طور پر رین کوٹ اور ہیلمٹ استعمال کرنے والے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ یہ بھی خدشہ ہے کہ وہ خود بھی کرونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

بھارت میں کرونا وائرس مریضوں کی تعداد 1250 سے متجاوز جب کہ اس سے 32 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایک تخمینے کے مطابق مئی کے وسط تک بھارت میں ایک لاکھ افراد اس وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ جس سے بھارت میں صحتِ عامہ کی ناکافی سہولیات اور ڈاکٹرز کی کمی جیسے مسائل کھل کر سامنے آ سکتے ہیں۔

2643CD5C-5B44-4C40-BD70-FB5A3E679610_w650_r1_s.jpg

متعدد ڈاکٹرز ان حالات میں کام کرنے سے گریزاں ہیں۔

بھارتی شہر کولکتہ کے متعدی امراض کے اسپتال میں جونیئر ڈاکٹرز کو مریضوں کے معائنے کے لیے پلاسٹک کی برساتی یعنی رین کوٹ دیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک ڈاکٹر نے حکام کے خوف سے 'رائٹرز' کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ اپنی جانوں کو اس طرح خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔

البتہ اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر اسیس منا نے اس صورتِ حال پر تبصرے سے گریز کیا ہے۔

بھارتی ریاست ہریانہ کے اسپتال 'ای ایس آئی' کے ڈاکٹر سندیپ گارگ نے کہا ہے کہ وہ مجبوراً موٹر سائیکل ہیلمٹ استعمال کر رہے ہیں۔ کیوں کہ اُنہیں این 95 ماسک نہیں دیے گئے۔

کرونا وائرس کے پھیلاؤ نے بھارت میں صحتِ عامہ کی سہولیات پر کئی سوالات اُٹھائے ہیں۔ بھارت اپنی مجموعی قومی پیدوار کا 1.3 فی صد صحت پر خرچ کرتا ہے۔ اس کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا ہے جو صحت پر بہت کم خرچ کرتے ہیں۔

3D3CC6BD-D0E1-41D8-8E8F-5ACD88426A3E_w650_r0_s.jpg

ایک ڈاکٹر پھٹا ہوا فیس ماسک دکھا رہا ہے۔

نئی دہلی میں وفاقی حکومت کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے پر 'رائٹرز' کو بتایا کہ "ہم دعا پر چل رہے ہیں، ہم اپنے صحت کے نظام پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔"

اطلاعات کے مطابق ہریانہ کے اسپتالوں میں بیشتر جونیئر ڈاکٹرز نے مناسب حفاظتی انتظامات کے بغیر مریضوں کا علاج کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان میں سے ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے اپنے طور پر ایک فنڈ قائم کیا ہے، جس میں ہر ڈاکٹر ایک ہزار روپے عطیہ کر رہا ہے۔

ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ہر کوئی خوفزدہ ہے، کوئی بھی حفاظتی انتظامات کے بغیر کام کرنے کو تیار نہیں ہے۔


 

RAW AGENT

Chief Minister (5k+ posts)
F37AAFA9-8075-4DEC-BD86-3EC5218C62AC_w1023_r1_s.jpg


بھارت میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں طبی اور حفاظتی آلات کی کمی کے باعث ڈاکٹرز 'رین کوٹس' اور ہیلمٹس استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اعلان کیا ہے کہ اُن کی حکومت بڑے پیمانے پر چین اور جنوبی کوریا سے حفاظتی کٹس درآمد کر رہی ہے۔ البتہ ان اشیا کی کمی کے باعث بعض اسپتالوں میں ڈاکٹرز موٹر سائیکل ہیلمٹ اور رین کوٹ اسعمال کر رہے ہیں۔

عارضی طور پر رین کوٹ اور ہیلمٹ استعمال کرنے والے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ یہ بھی خدشہ ہے کہ وہ خود بھی کرونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

بھارت میں کرونا وائرس مریضوں کی تعداد 1250 سے متجاوز جب کہ اس سے 32 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایک تخمینے کے مطابق مئی کے وسط تک بھارت میں ایک لاکھ افراد اس وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ جس سے بھارت میں صحتِ عامہ کی ناکافی سہولیات اور ڈاکٹرز کی کمی جیسے مسائل کھل کر سامنے آ سکتے ہیں۔

2643CD5C-5B44-4C40-BD70-FB5A3E679610_w650_r1_s.jpg

متعدد ڈاکٹرز ان حالات میں کام کرنے سے گریزاں ہیں۔

بھارتی شہر کولکتہ کے متعدی امراض کے اسپتال میں جونیئر ڈاکٹرز کو مریضوں کے معائنے کے لیے پلاسٹک کی برساتی یعنی رین کوٹ دیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک ڈاکٹر نے حکام کے خوف سے 'رائٹرز' کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ اپنی جانوں کو اس طرح خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔

البتہ اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر اسیس منا نے اس صورتِ حال پر تبصرے سے گریز کیا ہے۔

بھارتی ریاست ہریانہ کے اسپتال 'ای ایس آئی' کے ڈاکٹر سندیپ گارگ نے کہا ہے کہ وہ مجبوراً موٹر سائیکل ہیلمٹ استعمال کر رہے ہیں۔ کیوں کہ اُنہیں این 95 ماسک نہیں دیے گئے۔

کرونا وائرس کے پھیلاؤ نے بھارت میں صحتِ عامہ کی سہولیات پر کئی سوالات اُٹھائے ہیں۔ بھارت اپنی مجموعی قومی پیدوار کا 1.3 فی صد صحت پر خرچ کرتا ہے۔ اس کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا ہے جو صحت پر بہت کم خرچ کرتے ہیں۔

3D3CC6BD-D0E1-41D8-8E8F-5ACD88426A3E_w650_r0_s.jpg

ایک ڈاکٹر پھٹا ہوا فیس ماسک دکھا رہا ہے۔

نئی دہلی میں وفاقی حکومت کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے پر 'رائٹرز' کو بتایا کہ "ہم دعا پر چل رہے ہیں، ہم اپنے صحت کے نظام پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔"

اطلاعات کے مطابق ہریانہ کے اسپتالوں میں بیشتر جونیئر ڈاکٹرز نے مناسب حفاظتی انتظامات کے بغیر مریضوں کا علاج کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان میں سے ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے اپنے طور پر ایک فنڈ قائم کیا ہے، جس میں ہر ڈاکٹر ایک ہزار روپے عطیہ کر رہا ہے۔

ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ہر کوئی خوفزدہ ہے، کوئی بھی حفاظتی انتظامات کے بغیر کام کرنے کو تیار نہیں ہے۔



commendable.
very nice , they are doing their duty even in face of risk .