کربلا کے وہ واقعات جو کوئی نہیں سناتا

Status
Not open for further replies.

PakiPatriot

MPA (400+ posts)
واقعہ کربلا بیشک مسلم دنیا کا ایک سب سے اندوہناک واقعہ گردانہ جا سکتا ہے. ہر سال اس کو منا کر ہم اس بات کی تجدید کرتے ہیں کے کیسے ایک ظالم اور جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہ کر حضرت امام حسین نے ہمیشہ کے لئے اپنا نام روشن کر لیا. اس واقعہ کی حقیقت ہمیشہ سے میرے ذہن میں کسی شک و شبہ سے بالا تھیں. ان کو مارنے والوں کو ہمیشہ میں نے برا ہی سمجھا. اور ان کو اچھا سمجھ بھی کون سکتا ہے.

٢٠٠٣ میں کولن پاول نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں تقریر کرتے ہوۓ عراق پر الزام لگایا کے عراقی حکومت وسیع پیمانے پر تباہی کے ہتھیاروں کو چھپائے ہوۓ ہے اور عراق کو ان وسیع پیمانے پر تباہی کے ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لئے اس پر حملہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے. اس تقریر کی بنا پر جو کے دنیا کے ایک بہت معتبر ادارے میں ایک بہت ہی ذمہ دار امریکی حکومتی رکن نے کی تھی کی بنا پر عراق پر حملہ کیا گیا. اور پھر ٢٠٠٩ میں امریکا نے اعلان کیا کے عراق میں کوئی وسیع پیمانے پر تباہی کے ہتھیار نہیں ہیں اور وسیع پیمانے پر تباہی کے ہتھیاروں کا سراغ لگانے کی مہم کو بھی ختم کر رہا ہے. ایک پورا ملک تباہ کر دیا گیا ایک جھوٹے پروپیگنڈا پر.

کچھ عرصہ بعد ایک بحث میں مجھے معلوم ہوا کے امام ابو حنیفہ نے واقعہ کربلا پر کچھ ارشاد نہیں فرمایا. جو کے میرے لئے بہت حیرت کی بات تھی کے اتنے بڑے واقعہ پر کیا کسی نے کچھ پوچھا نہیں یا کوئی سیاسی مصلحت کے تحت اس پر بولنے سے اجتناب کیا گیا کیونکہ اس واقعہ میں بہت سے فقہی پہلو بھی ہیں مثلا نماز خوف یا جابر حکمران کے خلاف کب جہاد فرض ہو جاتا ہے اور بہت سے چھوٹے بڑے مسائل ہیں. لیکن اس کا جواب ملا نہیں.

اسی طرح مقدمہ ابن خلدون میں ٣ صفحات غائب ہیں جو واقعہ کربلا سے مطلق ہیں. تاریخ ابن خلدون میں تو جو اسلامی تاریخ کے واقعات ہیں ان کی جو جو تفصیل ائی ہیں وہ بیان کر دی گئی ہیں لیکن مقدمہ ابن خلدون میں ابن خلدون نے ان واقعات پر بحث کی ہے اور اپنی ایک رائے دی ہے.

پھر الله کا کرنا ہوا کے واقعہ کربلا پر سب سے پرانی تحریر ابو مخنف (لوط بن یحییٰ) کی جو کہ شیعہ مصنف کی ہی تھی کو پڑھنے کا موقع ملا. اسکا انگریزی ترجمہ جو ایک ایرانی پبلشرز نے کیا جس کے پیش لفظ میں مترجم حامد موانی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کے اس کتاب میں کئی سقم موجود ہیں اور ترجمہ میں حاشیوں میں ان سقم کی نشاندہی کی گئی ہے جس پر مجھے حیرت ہوئی کے ایک پرانی کتاب جو کے زیادہ صحیح ہونی چاہیے اس میں تصیح کی ضرورت کیوں پیش ائی. پھر محمود عباسی صاحب کی کتاب مقتل حسین پڑھی تو معلوم ہوا کے ابو مخنف کی کتاب کے تو ہر صفحے پر تاریخی اور واقعاتی غلطیاں نہیں فاش غلطیاں ہیں. ابو مخنف کی کتاب (170)١٧٠ ہجری کی ہے یعنی ممکنہ واقعہ کربلا کے تقریباً ١١٠ سال بعد کی اور اس کتاب کو حامد موانی نے بھی واقعہ کربلا پر سب سے پہلی کتاب مانا ہے. لوط بن یحییٰ کے اس افسانے کو شہرت اس وقت ملی جب مورخ طبری نے دی اس افسانے کو اپنی تاریخ طبری کا حصہ بنا دیا. مزید یہ کہ واقعہ کربلا سے مطلق بیشتر روایات ام سلمہ سے اتی ہیں جو خود ٥٩ ہجری سے پہلے فوت ہو گئی تھیں یعنی واقعہ کربلا ہونے سے ٢ سال پہلے.

ان تمام باتوں نے مجھے واقعہ کربلا پر مزید ڈھونڈنے پر مجبور کیا کہ معلوم کروں کہ اخر واقعہ کربلا کی حقیقت کیا ہے. اس پر میں حدیث کی ایک اولین کتابوں میں سے ایک کتاب موطا امام مالک کو کھنگالا لیکن اس میں بھی واقعہ کربلا سے مطلق کوئی روایت نہیں ہے. پھر میں نے سوچا کے سنی کے علاوہ شیعہ کی کتابوں میں دیکھنا چاہیے کے آیا ابو مخنف کی کتاب "مقتل حسین" سے پہلے بھی واقعہ کربلا پر کوئی روایت موجود ہے واقعہ کربلا پر، تو مجھے مسند امام زید ابن علی جو کے حضرت امام حسین کے پوتے ہیں ان کی کتاب مل گئی اور اس میں بھی اس واقعہ کربلا سے مطلق کوئی روایت یا کوئی فقہی بحث نہیں. جب کہ اس کتاب میں جنگ نهروان (جو کہ حضرت علی اور خوارج کے درمیان ہوئی) کا ذکر اور نماز خوف میں اس پر بحث کی گئی ہے. اور سب سے اہم کے حضرت زین العابدین جو
کہ ابو مخنف کے مطابق کربلا کے عینی شاہد میں سے ہیں ان سے منسوب متعدد کتب ہیں اور ان میں سے کسی بھی کتاب میں کربلا کے متعلق کوئی واقعہ یا قصہ درج نہیں.

٦٩ (69) ہجری میں اسلام کو کمزور کرنے کے لئے مختار سقفی نے توابون کے نام سے جو تحریک شروع کی وہ بھی حضرت حسین کی مبینہ شہادت کو لے کر شروع کی تاہم اس کہانی کو موصل کے قریب نینوا کے ارد گرد بنایا گیا اور حضرت امام حسین کو شہید نینوا کے طور پر مشہور کیا گیا. شہید نینوا کی کہانی کیونکہ صرف حضرت امام حسین کی ذاتی شہادت سے متعلق تھی اور اس میں عورتوں اور بچوں کا ذکر نہیں تھا تو اس لئے وہ عوامی پذیرائی اور جذباتیت کا وہ سیلاب پیدا کرنے میں ناکام رہی جس مقصد کے لئے اس کہانی کو گھڑا گیا تھا اسی لئے ابو مخنف نے جذباتیت اور فتنہ گری کے لئے کہانی میں عورتوں اور بچوں کے کردار بڑھائے اور کہانی کا مرکز نینوا سے کربلا (جس کا اصل نام کربغا تھا) منتقل کیا تاہم شہید نینوا سے وہ بھی جان نہیں چھڑا سکا اور نینوا کو کربلا
(کربغا) کا ہی دوسرا نام بتا دیا. جبکہ درحقیقت نینوا اور کربلا(کربغا) میں ٦٠٠ کلومیٹر سے بھی زیادہ کا فاصلہ ہے. ابو مخنف کے افسانے کے مطابق حضرت حسین کے اس مبینہ سفر کا آغاز مکہ مکرّمہ سے کوفہ کی جانب ہوا تھا اور کربلا مکہ سے کوفہ کے راستے میں نہیں اتا بلکہ کوفہ سے دمشق کے راستے میں اتا ہے. اس کی تصدیق گوگل میپ سے کی جا سکتی ہے.

واقعہ کربلا ایک حقیقت ہے یا
اسلام کو منقسم کرنے کے لئے افسانہ گھڑا گیا؟ نبی اکرم متواتر کی حدیث ہے کے اسلام کو تنزلی نہیں ہو گی جب تک ١٢(12) خلفاء تم میں سے نہ گزر جائیں. اور اسلام کے پہلے ١٢(12) خلفاء میں یزید بھی شامل ہے. یہ بھی سب ہی مانتے ہیں کے حضرت امام حسین یزید کی کمان میں قسطنطنیہ پر حملہ کرنے والے لشکر میں شامل تھے. یہ بھی حقیقت ہے کے حضرت حسن اور حضرت حسین ہر سال دمشق میں حضرت امیر معاویہ کے دربار میں جایا کرتے تھے اور حضرت حسین اپنے بھائی کی وفات کے بعد بھی اس پر کاربند رہے، اگر حضرت معاویہ کسی بدکردار کو خلافت سونپنے کا سوچ رہے ہوتے تو کیا حضرت حسین ان کو متنبہ نہ کرتے یا کم از کم ان کے دربار میں جانے سے رک نہ جاتے؟ حضرت امام حسین نہ صرف دربار میں جاتے بلکہ حضرت امیر معاویہ ان کی عزت اور تکریم کرتے. اسلام کو تقسیم کرنے والوں نے پہلے ایک پروپیگنڈا کیا کہ خلافت پر حضرت علی کا حق سب سے پہلے تھا اور حضرت ابو بکر اور حضرت عمر اور حضرت عثمان نے ان سے یہ حق چھینا. اگرچہ مسلمانوں نے من حیث القوم اس پروپیگنڈا کو رد کر دیا مگر حضرت حسین کا خلافت پر حق کو تسلیم کر لیا جب کہ نہ انھوں نے یہ حق مانگا بلکہ حضرت امیر معاویہ کے ساتھ ایک دوستانہ تعلقات اور مراسم بھی رکھے. اور ایک روایت کے مطابق حضرت امیر معاویہ نے حضرت حسین کو عراق کی گورنری بھی عطا کی تھی.

الله نے قرآن میں فرمایا کے مسلمانوں تمھارے پاس کوئی خبر لے کر آیا کرے تو اس کی تحقیق کر لیا کرو اور تحقیق ہی وہ چیز ہے جو ہم نے اسلام میں کی بھی نہیں اور کرنے والے کو منع ہی نہیں برا بھلا بھی کہا. اور تحقیق کبھی ختم نہیں ہوتی. میری ابھی تک کی تحقیق تو یہ بتاتی ہے کے واقعہ کربلا ١٧٠ ہجری میں گھڑا گیا اسی لئے ١٧٠ ہجری سے پرانی کتابوں چاہے وہ شیعہ لوگوں کے اپنے اماموں کی ہی کیوں نہ ہو اور حضرت امام ابو حنیفہ اور امام مالک جیسے لوگ جو ١٧٠ ہجری سے پہلے گزر گئے انکی اس پر کوئی رائے نہیں ہے کیونکہ اس وقت تک واقعہ کربلا لکھا ہی نہیں گیا تھا اور جس نے لکھا ہے اس نے خود اتنی غلطیاں کی ہیں کے یہ سچا واقعہ ہو ہی نہیں سکتا. آپ کی رائے کا انتظار رہے گا


حوالہ جاتمقتل امام حسین انگریزی ترجمہ محمود عباسی مقتل امام حسین مسند امام زید ابن علی
http://call2quran.blogspot.com/2015/10/blog-post_22.html

 
Last edited by a moderator:

ali-raj

Chief Minister (5k+ posts)
Thanks for the post. I rarely discuss this matter. but whenever you go deep in this , you won't find any footing of the current beliefs.

So let those who believe on the lies or Unconfirmed information to live their lives as they want.


 

Omrkhan

Minister (2k+ posts)
Complicated. But we are not going to be asked about history.

We need to be people with Taqwa.

My personal opinion Shia have exaggerated and Sunnis have hidden info on this historical event. We need to find a balance.
 

karachii

Minister (2k+ posts)
I partially agree on what you wrote but many point regarding yazeed and making him a good guy is wrong, You should research more on Hazrat Umar Bin Abdul Aziz(R.A) Khilafat and step he took to less the anger between muslims regarding shahadat of imam hussain (R.A), You will come to know that Yazeed was not the right choice.
 

Alp Arsalan

Banned
There are some issues which are quite mind boggling which I have been discussing with Shia scholars and most of them are unable to satisfy me.

1. The traveling time between Karbala and Damascus is said to be 2-2.5 months (Considering traveling distance of 25 miles per day at 4.5 miles an hour). Ice wasn't a common item in those days. Even if we consider the Rawayat of Yazeed ibn Muawiya (R.A) hitting the severed head of Hazrat Hussain (R.A), the question arises that how come they preserve the remains for 2-2.5 months is extreme hot weather and difficult travel conditions

2. Hazrat Hussain (R.A) didnt complete the Hajj. All Four Madhab (Hanafi, Sha'afi, Hanbli and Maliki) and even Fiqh Ja'afria, Hajj is automatically fard on someone who is fulfilling basic conditions of Hajj. Some Shia scholars said that he didnt want to create bloodshed in sacred land/Masjid Haram and Hijaz region. However the question arises that how come those people who were sent to kill Hazrat Hussain (R.A) didnt follow him or captured him till Karbala....

3. Why no Sahaba accompanied Hazrat Hussain (R.A) on his trip to Kufa. There were many well known Sahaba present at that time

4. They did Hazrat Qasim wedding on night before the shahadat of Hazrat Hussain (R.A). There they used Hina (Mahndi). How they got water for that. They have been using water for Wudu and Ghusal but ironically they couldn't get water to drink. Albeit, the Karbala is adjacent to Euphrates and most of such region, water can be found down under few feet.

5.
Rationale of establishing a different sect on the basis of Political events.

I am open for reasonable discussion.


 

Ali raza babar

Chief Minister (5k+ posts)
Thanks for the post. I rarely discuss this matter. but whenever you go deep in this , you won't find any footing of the current beliefs.

So let those who believe on the lies or Unconfirmed information to live their lives as they want.



What books have you read about this, what history books?

it's easy to sit on a couch with a laptop and pass judgements than going out and do some research.
 

ImranK

Senator (1k+ posts)
there are many manipulations in the history. most of the history books use Tareekh Tibri as a source and Ibn Jareer Tibri himself was a shia.

what i concluded after my own study long time ago was that koofa people gave Sayyadina Hussain RA the feelings that the government is not fair with them and hence they wanted to start a struggle agianst the government. these people from kufa then betrayed him and later killed him as he had those letters from these kufa leaders which could have been used as a witness against them had Sayyadina Hussain been arrasted.
Wallahu Aalam bissawab.
 

khan_sultan

Banned
پھر الله کا کرنا ہوا کے واقعہ کربلا پر سب سے پرانی تحریر ابو مخنف (لوط بن یحییٰ) کی جو کہ شیعہ مصنف کی ہی تھی کو پڑھنے کا موقع ملا. اسکا انگریزی ترجمہ جو ایک ایرانی پبلشرز نے کیا جس کے پیش لفظ میں مترجم حامد موانی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کے اس کتاب میں کئی سقم موجود ہیں اور ترجمہ میں حاشیوں میں ان سقم کی نشاندہی کی گئی ہے جس پر مجھے حیرت ہوئی کے ایک پرانی کتاب جو کے زیادہ صحیح ہونی چاہیے اس میں تصیح کی ضرورت کیوں پیش ائی. پھر محمود عباسی صاحب کی کتاب مقتل حسین پڑھی تو معلوم ہوا کے ابو مخنف کی کتاب کے تو ہر صفحے پر تاریخی اور واقعاتی غلطیاں نہیں فاش غلطیاں ہیں. ابو مخنف کی کتاب (170)١٧٠ ہجری کی ہے یعنی ممکنہ واقعہ کربلا کے تقریباً ١١٠ سال بعد کی اور اس کتاب کو حامد موانی نے بھی واقعہ کربلا پر سب سے پہلی کتاب مانا ہے. لوط بن یحییٰ کے اس افسانے کو شہرت اس وقت ملی جب مورخ طبری نے دی اس افسانے کو اپنی تاریخ طبری کا حصہ بنا دیا. مزید یہ کہ واقعہ کربلا سے مطلق بیشتر روایات ام سلمہ سے اتی ہیں جو خود ٥٩ ہجری سے پہلے فوت ہو گئی تھیں یعنی واقعہ کربلا ہونے سے ٢ سال پہلے.

سب سے پہلے تو مصنف نے جو جھوٹ باندھا ہے اس کو کب اہلسنت سے ہاوس کا رد کرتے ہیں جھوٹ بول کر کے ابو مخنف ایک شیعہ تھا پہلی بات تو یہہے کے کچھ عرصہ پہلے میں نے پڑھا تھا کے شیعہ راوی بھی کتب اہلسنت میں جو صحاح ستہ کی کتب میں موجود ہیں پھر تو آپ کو ان سب کا ہی رد کر دینا چاہیے ہے آج میں ابو مخنف اور طبری کے بارے کچھ حقائق بیان کرتا ہوں کے جنہوں نے اگرکچھ حقائق بیان کیے تو ان کو شیعہ بنا دیا گیا
اہل سنت کے عظیم تر امام نسائی جو کے ایک بلند مقام رکھتے ہیں انکو فضائل علی بیان
کرنے پر جس طرح مارا گیا وہ بھی ادھر سوائے نواصب کے ام برادران اہلسنت کو معلوم ہی نہیں ہے کوشش کرتے ہیں کے انکی شہادت پر بھی روشنی ڈالی جائے


ابو مخنف کے بارے علماے اہلسنت کیا موقف رکھتے ہیں یہ بلا تبصرہ اسے ہی پیش کرتا ہوں ایک عام ممبر جو کے کوئی تعصب نہیں رکھتا ہو گا اور وہ خود اس کو دیکھ سکتا ہے

lCVviep.png


oMSeBsG.png


EBmpsfq.png


hFFdyTF.png


سب سے آخر میں وہابیوں کے ایک بڑے اور بلند پایا کے امام امام ظہبی کیا فرماتے ہیں جو ان کے بارے نہیں جانتے وہ ضرور خود تحقیق کریں کے یہ کیا اہمیت رکھتے ہیں
سوال یہ ہے کے اگر لفظ شیعہ یا شیعہ کے موقف کی دلیل پر کوئی شیعہ بن جاتا ہے تو پھر قران پاک اور صحاح ستہ کے بارے میں بھی ناصبیوں کو سوچنا پڑے گا کیونکے ادھر بھی کافی کچھ ایسا ہے جس سے کے انکے مذھب ہندہ کو کافی ٹھیس پہنچے


we4Mg1c.png

نواصب کا یہ وطیرہ رہا ہے کے کسی بھی طرح واقعہ کربلا کو چھپایا جاے تا کے ان کے بڑوں کے مظالم کو چھپایا جاے یہ چودہ سو سالوں سے اس پر عمل پیڑا ہیں پر یہ وہ سچ ہے جو کبھی چھپ نہیں سکتا پوری دنیا میں جو آج عزاداری سید ال شہدا ہو رہی ہے اس نے انکا بھرکس نکال کر رکھ دیا ہے یہ مشن ھمیشہ جاری و ساری رہے گا

 

khan_sultan

Banned
کیا ابن جریر طبری شیعہ تھا؟



چند جہلاء اعتراض کر تے ہیں کہ ابن جریر طبری ( صاحب تصنیف تاریخ طبری ) شیعہ تھا اس بات کا انکار خود سنی علماء نے کیا ہے جن کے سکین پیجز دیئے گئے ہیں

lFtDO02.png


5uFUmhR.png

v6s6IEN.png


ZOrlHtV.png


u11T1jA.png


LsPQfGn.png


Hj3ZdkQ.png


ان کتب اہل سنت سے نواصب کے اس دعوے کی بھی منه توڑ تردید ہوتی ہے کے مشھور تاریخ دان طبری ایک شیعہ تھا
 

khan_sultan

Banned
[h=2]ابن ابی حدید معتزلی سنی تھا یا شیعہ ؟ کتب اہلسنت ثابت کرتی ہیں کے وہ شیعہ نہیں تھا [/h]
ivBHG3y.png


VAaUG2A.png
 

khan_sultan

Banned
امام نسائی کی شہادت‏ کیوں ہوئی ؟


QhZxNZO.png


لکھنے والے نے یہ ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی کے واقعہ کربلا کو کیوں ابو حنیفہ یا دوسرے ائمہ اہلسنت نے کیوں بیان نهیں کیا امام نسائی کی شہادت یہ ثابت کرتی ہے کے حق کی آواز بیان کرنے لیے امام نسائی کی طرح جان دینی پڑتی ہے اور جان دینا ہر کسی کے بس کی بات نہیں
 

khan_sultan

Banned
واقعہ کربلا ایک حقیقت ہے یا اسلام کو منقسم کرنے کے لئے افسانہ گھڑا گیا؟ نبی اکرم متواتر کی حدیث ہے کے اسلام کو تنزلی نہیں ہو گی جب تک ١٢(12) خلفاء تم میں سے نہ گزر جائیں. اور اسلام کے پہلے ١٢(12) خلفاء میں یزید بھی شامل ہے. یہ بھی سب ہی مانتے ہیں کے حضرت امام حسین یزید کی کمان میں قسطنطنیہ پر حملہ کرنے والے لشکر میں شامل تھے.

جس طرح مصنف نے یزید کو بارہ خلفا میں شمار کیا اس سے کافی عرصے سے میرے اس موقف کی تائید ہو جاتی ہے کےیزید ناصبیوں کا خلیفہ ہے اور کس طرح اس نے امام حسین علیہ سلام کو یزید کی کمان میں جنگ
قسطنطنیہ میں شامل کر و کر یزید کو حق پر ثابت کرنے کی کوشش کی وہ کتنی بے ڈھنگی ہے کے وہابیوں کے مشھور عالم نے کسطرح اس کا رد کیا انکی ہی تحریر سے دیکھتے ہیں

alH4T5i.png


iHacevD.png


6SxJj2B.png


LWSJywf.png


gKNKkjE.png

1BOTbE9.png




 

Username

Senator (1k+ posts)
مجھے خوشی ہے کہ آپ نے فرسودہ اور مخصو ص عقاید کو ایک طرف رکھ کر اسلامی تاریخ کے ایک اہم موضوع کو سمجھنے کی سعی کی ہے -
لکھنے کو بہت کچھ ہے مگر میں صرف آپ کے اٹھانے گئے سوالات کو ٹچ کروں گا - میں نے بھی آپ کی طرح فقہ اور فرقہ کی آلودگی کو ایک طرف رکھتے ہونے واقعات اور محرکات کو دریافت کرنے کی کوشش کی ہے-
اردو لکھی نہیں جا رہی اسلئے سیدھا اپنے پوائنٹس کی طرف آتا ہوں- جہاں جہاں آپ نے ڈنڈ ی ماری ہے یا علمی دھندلی کی ہے-


١. نبی اکرم متواتر کی حدیث ہے کے اسلام کو تنزلی نہیں ہو گی جب تک ١٢(12) خلفاء تم میں سے نہ گزر جائیں. اور اسلام کے پہلے ١٢(12) خلفاء میں یزید بھی شامل ہے.


صحیح حدیث یہ ہے


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ يَكُونُ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا ـ فَقَالَ كَلِمَةً لَمْ أَسْمَعْهَا فَقَالَ أَبِي إِنَّهُ قَالَ ـ كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ ‏"‏‏.


اس میں نہ ہی خلیفہ کا لفظ use ہوا ہے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ خلفا ایک خاص ترتیب میں ہونگے- بلکہ کم صحیح احادیث میں بارہ امیر قیامت تک آئیں گے- کا بیان ہے - آپ کی منطق کہ یزید کو خلیفہ مانا جائے کم از کم اس حدیث سے تو ہزاروں کوس دور ہے-


٢- یہ بھی سب ہی مانتے ہیں کے حضرت امام حسین یزید کی کمان میں قسطنطنیہ پر حملہ کرنے والے لشکر میں شامل تھے.


نہیں جناب- یہ تک ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ یہ جنگ جسے نبی نے City Of Caesar کا نام دیا تھا وو شہر کونسا تھا جہاں یہ جنگ لڑی جانی تھی - کجا یہ کہ آپ نے یزید کو ایک عظیم سپہ سالار بنا کر جنت میں بھی داخل کروا دیا- قسطنطنیہ پر پہلا حملہ کب ہوا اور وہ کونسا شہر ہے جس پر حملہ کرنے والا جنت میں جانے گا یہ سب اسرار کی دبیز تاریکی میں چھپا ہوا ہے-


٣- ہ بھی حقیقت ہے کے حضرت حسن اور حضرت حسین ہر سال دمشق میں حضرت امیر معاویہ کے دربار میں جایا کرتے تھے اور حضرت حسین اپنے بھائی کی وفات کے بعد بھی اس پر کاربند رہے


جب حضرت علی کے بعد حسن نے اقتدار کی وہ رسہ کشی جو نبی اکرم کی رحلت کے فوراً بعد شروع ہو گئی تھی- ختم کرنے کے اپنے حصے کا اقتدار معاویہ کو سونپ دیا تو معا ویہ پابند تھے کہ حضرت علی کے خاندان کو بھاری سالانہ مشاہرا ادا کریں گے- اور اولاد علی، معاایہ سے مخاز آرائی نہیں کریں گے- حضرت حسین اس ڈیل کے مخالف تھے مگر بڑے بھائی جب تک زندہ رہے انہوں نے حسین کو روکے رکھا- اور حسین کا معاویہ کے دربار میں جانا کسی صورت بھی اس بات کی غمازی نہیں کرتا کہ وہ معاویہ سے خوش تھے یا یہ کے انہیں یزید کو قبول کر لینا چاہیے تھا-


٤- سلام کو تقسیم کرنے والوں نے پہلے ایک پروپیگنڈا کیا کہ خلافت پر حضرت علی کا حق سب سے پہلے تھا اور حضرت ابو بکر اور حضرت عمر اور حضرت عثمان نے ان سے یہ حق چھینا. اگرچہ مسلمانوں نے من حیث القوم اس پروپیگنڈا کو رد کر دیا-


صحیح بخاری کے مطا بق حضرت علی نے ٦ ماہ تک ابو بکر کی بیت نہیں کی تھی- بہت سے دوسرے جید صحابہ جن میں ابو زر غفاری اور سلمان فارسی بے شامل ہیں- نے بھی بیت نہیں کی تھی- حضرت فاطمہ نے بیت تو دور کی بات، ابو بکر اورعمر سے بات چیت تک بند کر رکھی تھی - حتی کہ ابو بکر اور عمر نے حضرت فاطمہ کی نماز جنازہ تک نہیں پڑھی- اس سے بڑھ کر نفرت اور تلخی اور کیا ہو گی؟ اور آپ اسے صرف پروپیگنڈا کہ کرصرف نظر کر رہے ہیں - مندرجہ ذیل آحادیث ملا خظ فرمایے -


صحیح بخاری' وا لیم ٥، کتاب ٥٩' حدیث ٥٤٦
صحیح مسلم' کتاب ١٩' حدیث ٤٣٥٢' ٤٣٥٣' ٤٣٥٤


حوالہ جات بوہت زیادہ ہیں اور سا رے مستند کتابوں میں سے - سننیوں کی مستند کتابیں کیوں کہ میں سنی بھی سنی ہوں-


٥- میری ابھی تک کی تحقیق تو یہ بتاتی ہے کے واقعہ کربلا ١٧٠ ہجری میں گھڑا گیا اسی لئے ١٧٠ ہجری سے پرانی کتابوں چاہے وہ شیعہ لوگوں کے اپنے اماموں کی ہی کیوں نہ ہو اور حضرت امام ابو حنیفہ اور امام مالک جیسے لوگ جو ١٧٠ ہجری سے پہلے گزر گئے انکی اس پر کوئی رائے نہیں ہے کیونکہ اس وقت تک واقعہ کربلا لکھا ہی نہیں گیا تھا


جناب' لکھا تو قرآن بے بعد میں گیا ہے - کچھ "صحیح " حد یثوں کی کتابیں تو ٣٠٠ سال بعد لکھی گئی ہیں- کسی بھی چیز کا جلد یا دیر سے لکھا جانا اسکے صحیح یا غلط ہونے کی دلیل نہیں-


اس دلیل کو میں رد کرتا ہوں مگر دیگر حوالوں اور علم منطق کی روح سے میں بھی سمجھتا ہوں کہ کربلا کی کہانی مبالغہ ہے اور یہ کہ آخر کار اسلام پر اسکے منفی اثرات زیادہ ہوے - اور یہ کہ اسکے ما ننے یا نا ما ننے کا ایما ن کے کم یا زیادہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں-
 

ali-raj

Chief Minister (5k+ posts)
Complicated. But we are not going to be asked about history.

We need to be people with Taqwa.

My personal opinion Shia have exaggerated and Sunnis have hidden info on this historical event. We need to find a balance.

Not Hidden. Sunnis don't say it openly due to respect . Which is a crime. Respect is something else. but Truth should be told. That's why, most people don't discuss lots of matter. For me, Questioning and finding out the truth is necessary and basic part of our Religion.
Sahaba-Karam R.A were asked not to speak in louder tone in front of Nabi Kareem pbuh , but it doesn't mean they weren't allowed to question. as far as i know, most of the things related to Islam came to us due to questioning. Unlike other Religions, where people wrote something as they wanted.


 

khan_sultan

Banned
لوط بن یحییٰ کے اس افسانے کو شہرت اس وقت ملی جب مورخ طبری نے دی اس افسانے کو اپنی تاریخ طبری کا حصہ بنا دیا. مزید یہ کہ واقعہ کربلا سے مطلق بیشتر روایات ام سلمہ سے اتی ہیں جو خود ٥٩ ہجری سے پہلے فوت ہو گئی تھیں یعنی واقعہ کربلا ہونے سے ٢ سال پہلے

ایک اور جھوٹ ام سلمہ کی وفات 61 ہجری میں ہوئی اور صاحب تھریڈ نے یہ بھی جھوٹ لکھا صرف اس لیے کے ان سے جو روایت ہیں ان کا رد کیا جا سکے

y4BXyCD.png


https://ur.wikipedia.org/wiki/ہند_بنت_ابی_امیہ



 
Last edited:
Status
Not open for further replies.