کراچی میں فنانس اینڈ ٹریڈ سینٹر ایف ٹی سی کے چھٹے فلور ساتویں فلور میں آگ کیوں لگی ؟

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
امتیاز علی کھہڑو این ڈی ایف سی اور قمرزمان این ڈی ایف سی کی اجازت سے


۱ ۔ محترم جناب ڈاکٹر عارف علوی صاحب صدر اسلامی جھموریہ پاکستان

۲ ۔ محترم جناب عمران خان وزیراعظم اسلامی جھموریہ پاکستان

۳ ۔ محترم جناب اسد عمر صاحب وزیر خزانہ اسلامی جھموریہ پاکستان

۴ ۔ محترم جناب جسٹس رٹائیرڈ جاوید اقبال چیئرمین نیب اسلامی جھموریہ پاکستان

۵ ۔ محترم جناب بشیر احمد میمن صاحب ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے

۶ ۔ محترم جناب عرفان منگی صاحب ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ

۷۔ محترم جناب سیکریٹری خزانہ پاکستان

۸ ۔ محترم جناب صدر نیشنل بینک آف پاکستان

۹ ۔ محترم جناب ٹی وی اینکر پرسن صاحبان اور نیوز رپورٹر صاحبان

السلام علیکم

جناب اعلی' آپ تمام سے گذارش ہے کہ 16۔3۔2019 کو کراچی میں فنانس اینڈ ٹریڈ سینٹر ایف ٹی سی کے چھٹے فلور ساتویں فلور میں آگ کیوں لگی ؟ اس آگ لگنے کی کیا وجوہات ہیں۔

ہم اس آگ لگنے کی کچھ وجوہات آپکی خدمت میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔

۱۔ ایف ٹی سی کے چھٹے فلور اور ساتویں فلور پر پاکستان کے سب سے بڑے قومی مالیاتی ادارے این ڈی ایف سی کا ہیڈ آفس تھا اور این ڈی ایف سی نے سال ۱۹۷۳ سے پاکستان کی ترقی کے لیئے پاکستان میں بڑی بڑی انڈسٹریز یعنی

۱۔ شگر ملز

۲۔ ٹیکسٹائیل ملز

۳۔ سیمینٹ انڈسٹریز

۴۔ پاور پلانٹس اور اس کے علاوہ مختلف انڈسٹریز لگواکر پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے مگر سال 2000 میں چیئرمیں این ڈی ایف سی میاں آصف سعید نے این ڈی ایف سی سے لیا ہوا قرض تقریبا 88 ارب روپیہ واپسی کے لیئے سخت اقدامات کیئے جس کی وجھ سے سال 2000 میں ہی تقریبا 22 ارب روپے این ڈی ایف سی کے نادہندگان سے واپسی (RECOVERY) ہونے والی تھی مگر پاکستان کی اشرافیہ بڑے بڑے سیاستدانوں نے این ڈی ایف سی کے کچھ بڑے آفیسرز سے ملکر سال 2001 میں اس وقت کے بادشاہ سلامت پرویز مشرف اور اس کے وزیر خزانہ شوکت عزیز سے این ڈی ایف سی کو بند کروادیا اور یوں پاکستان کی قوم کی ترقی کے نام پر آئی ایم ایف . ورلڈ بینک اور دنیاکی بڑی بینکوں) سے لیا ہوا قرضہ پاکستان کی غریب قوم کے کھاتے میں ڈال کر بڑے لوگوں محفوظ کردیا گیا جس کا تمام ریکارڈ ایف ٹی سی بلڈنگ کے چھٹے فلور پر تھا ،اس کو جلانے کی کوشش کی گئی کیونکہ اس وقت صدر پاکستان۔ چیف آف آرمی سٹاف۔ وزیر اعظم پاکستان۔ چیئرمین نیب۔ سپریم کورٹ اور پاکستان کے تمام وفادار ادارے ملک کو بچانے کے لیے پاکستان کے لٹیروں سے غریب قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس کروانے کی کوشش کر رہے ہیں اس لیئے این ڈی ایف سی کا ریکارڈ جلانے کی کوشش کی گئی مگر اللہ تعالی نے اس قوم پر اپنا رحم کیا اور این ڈی ایف سی کے تمام ریکارڈ کو بچا لیا۔ یہ مکمل ریکارڈ ہمارے پاس بھی موجود ہے۔

آپ سے گذارش ہے مہربانی کرکے یہ پیغام اپنے تمام دوستوں/ میڈیا/اخبار/ ملک کے اداروں اور پاکستان کے وفاداروں کو بھیجیں تاکہ پاکستان کی قوم کا لوٹا ہوا خزانہ لٹیروں سے واپس کروایا جائے۔

ہم مکمل ریکارڈ کے ساتھ پاکستان کے ہر ادارے۔ ٹی وی چینل کے سامنے پیش ہونے کے لیئے تیار ہیں۔

امتیاز علی کھہڑو این ڈی ایف سی

03002557663

قمرزمان این ڈی ایف سی

03218132007
 
Last edited by a moderator:

Birinci Ferik

Voter (50+ posts)
امتیاز علی کھہڑو این ڈی ایف سی اور قمرزمان این ڈی ایف سی کی اجازت سے


۱ ۔ محترم جناب ڈاکٹر عارف علوی صاحب صدر اسلامی جھموریہ پاکستان

۲ ۔ محترم جناب عمران خان وزیراعظم اسلامی جھموریہ پاکستان

۳ ۔ محترم جناب اسد عمر صاحب وزیر خزانہ اسلامی جھموریہ پاکستان

۴ ۔ محترم جناب جسٹس رٹائیرڈ جاوید اقبال چیئرمین نیب اسلامی جھموریہ پاکستان

۵ ۔ محترم جناب بشیر احمد میمن صاحب ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے

۶ ۔ محترم جناب عرفان منگی صاحب ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ

۷۔ محترم جناب سیکریٹری خزانہ پاکستان

۸ ۔ محترم جناب صدر نیشنل بینک آف پاکستان

۹ ۔ محترم جناب ٹی وی اینکر پرسن صاحبان اور نیوز رپورٹر صاحبان

السلام علیکم

جناب اعلی' آپ تمام سے گذارش ہے کہ 16۔3۔2019 کو کراچی میں فنانس اینڈ ٹریڈ سینٹر ایف ٹی سی کے چھٹے فلور ساتویں فلور میں آگ کیوں لگی ؟ اس آگ لگنے کی کیا وجوہات ہیں۔

ہم اس آگ لگنے کی کچھ وجوہات آپکی خدمت میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔

۱۔ ایف ٹی سی کے چھٹے فلور اور ساتویں فلور پر پاکستان کے سب سے بڑے قومی مالیاتی ادارے این ڈی ایف سی کا ہیڈ آفس تھا اور این ڈی ایف سی نے سال ۱۹۷۳ سے پاکستان کی ترقی کے لیئے پاکستان میں بڑی بڑی انڈسٹریز یعنی

۱۔ شگر ملز

۲۔ ٹیکسٹائیل ملز

۳۔ سیمینٹ انڈسٹریز

۴۔ پاور پلانٹس اور اس کے علاوہ مختلف انڈسٹریز لگواکر پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے مگر سال 2000 میں چیئرمیں این ڈی ایف سی میاں آصف سعید نے این ڈی ایف سی سے لیا ہوا قرض تقریبا 88 ارب روپیہ واپسی کے لیئے سخت اقدامات کیئے جس کی وجھ سے سال 2000 میں ہی تقریبا 22 ارب روپے این ڈی ایف سی کے نادہندگان سے واپسی (RECOVERY) ہونے والی تھی مگر پاکستان کی اشرافیہ بڑے بڑے سیاستدانوں نے این ڈی ایف سی کے کچھ بڑے آفیسرز سے ملکر سال 2001 میں اس وقت کے بادشاہ سلامت پرویز مشرف اور اس کے وزیر خزانہ شوکت عزیز سے این ڈی ایف سی کو بند کروادیا اور یوں پاکستان کی قوم کی ترقی کے نام پر آئی ایم ایف . ورلڈ بینک اور دنیاکی بڑی بینکوں) سے لیا ہوا قرضہ پاکستان کی غریب قوم کے کھاتے میں ڈال کر بڑے لوگوں محفوظ کردیا گیا جس کا تمام ریکارڈ ایف ٹی سی بلڈنگ کے چھٹے فلور پر تھا ،اس کو جلانے کی کوشش کی گئی کیونکہ اس وقت صدر پاکستان۔ چیف آف آرمی سٹاف۔ وزیر اعظم پاکستان۔ چیئرمین نیب۔ سپریم کورٹ اور پاکستان کے تمام وفادار ادارے ملک کو بچانے کے لیے پاکستان کے لٹیروں سے غریب قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس کروانے کی کوشش کر رہے ہیں اس لیئے این ڈی ایف سی کا ریکارڈ جلانے کی کوشش کی گئی مگر اللہ تعالی نے اس قوم پر اپنا رحم کیا اور این ڈی ایف سی کے تمام ریکارڈ کو بچا لیا۔ یہ مکمل ریکارڈ ہمارے پاس بھی موجود ہے۔

آپ سے گذارش ہے مہربانی کرکے یہ پیغام اپنے تمام دوستوں/ میڈیا/اخبار/ ملک کے اداروں اور پاکستان کے وفاداروں کو بھیجیں تاکہ پاکستان کی قوم کا لوٹا ہوا خزانہ لٹیروں سے واپس کروایا جائے۔

ہم مکمل ریکارڈ کے ساتھ پاکستان کے ہر ادارے۔ ٹی وی چینل کے سامنے پیش ہونے کے لیئے تیار ہیں۔

امتیاز علی کھہڑو این ڈی ایف سی

03002557663

قمرزمان این ڈی ایف سی

03218132007
Tamam ahm idaron k head offices KHI/Sindh say muntaqil kar dain warna yeh sab ko aag laga daingay. State Bank ka head office bhi Karachi main hai
 

ranaji

President (40k+ posts)
Tamam important documents Islam Abad aur ISI ki hifazatt mai rakhwaa dain yaa GHQ mai kyonkeh corrupt PPP , Nawaz Butt League mai to thaay hi abb kuchh PTI mai bhi thaay aur kuchh shamil ho chukay hain , Akailaa IK kiyaa kraay ?