کافر کرونا

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
انشاء الله
------------

بات وہیں آ جاتی ہے کہ قرآن آہستہ آہستہ اترنے کا بھی ذکر ہے اور یکمشت اترنے کا بھی

پچھلی آیات سے قطعی طور پر یہ تو ثابت ہوا کہ
قرآن متفرق اور جدا جدا نبی مکرم پر اترا _
نبی پر بواسطہ جبریل علیہ السلام اترا نہ کہ براہ راست _
نبی مکرم ٣٩ سال کی حیات مبارک تک قرآن و اسلام سے واقف نہیں تھے _
میں فلحال مان لیتا ہوں کہ آپ کی ان آیات سے یہ سب کچھ ثابت ہوتا ہے
اب رہ گیا رمضان میں اور رمضان کی بھی مبارک رات میں نزول کا ذکر تو نزول کا ذکر ہے پورے قرآن کی صراحت کہیں بھی نہیں آئی قرآن میں اور اگر آتی تو قرآن کی آیات سے ہی متصادم ہو جاتی-اسی طرح تمام ہی قرآن کا شب قدر کی ایک رات میں نزول کا نظریہ کسی بھی آیت سے تطبیق نہیں رکھتا
آپ غلط ہیں
پورے قرآن کی سراحت یقینا آئی ہے اور میں آیت کئی بار بیان کر چکا ہوں
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ
یہاں صاف طور پر قرآن کا ذکر ہے کہ وہ رمضان کے مہینے میں نازل ہوا
اگر یہ پورے قرآن کی صراحت نہیں ہے تو پھر کس چیز کی طرف اشارہ ہے ؟
{طٰسۗ۝۰ۣ تِلْكَ اٰيٰتُ الْقُرْاٰنِ وَكِتَابٍ مُّبِيْنٍ۝۱ۙ ہُدًى وَّبُشْرٰي لِلْمُؤْمِنِيْنَ۝۲ۙ}(النمل :۱۔۲)
طٰس، یہ قرآن مجید کی اور کتاب مبین کی آیات ہیں۔ مومنوں کے لئے باعث ہدایت و خوشخبری ہیں۔

{كَلَّآ اِنَّہَا تَذْكِرَۃٌ۝۱۱ۚ فَمَنْ شَاۗءَ ذَكَرَہٗ۝۱۲ۘ فِيْ صُحُفٍ مُّكَرَّمَۃٍ۝۱۳ۙ مَّرْفُوْعَۃٍ مُّطَہَّرَۃٍؚ۝۱۴ۙ} (عبس : ۱۱۔۱۴)
ہرگز نہیں! یہ (قرآن) تو ایک نصیحت ہے۝۱۱ۚ جو چاہے اسے قبول کرے۔۝۱۲ۘ یہ (قرآن) ان صحیفوں میں درج ہے جو مکرم ہیں۝۱۳ۙ بلند (مر تبہ اور) پاک و پاکیزہ ہیں ۝۱۴ۙ}

جبکہ اوپر والی آیت صحف میں درج ہونے کا اعلان کر رہی ہے جبکہ نبی مکرم ص کی حیات مبارکہ تک قرآن صحف پر مکتوب ہوا ہی نہیں تھا-ساتھ ہی یہ فرمایا کا مصحف مکرم ہیں جو بلند و پاکیزہ بھی ہیں
شاید میں ٹھیک سمجھا نہ ہوں لیکن مجھے لگتا ہے کہ ان آیات سے تو قرآن کے آہستہ آہستہ اترتے وقت بھی کتابی شکل میں موجود ہونے کا ذکر ہو رہا ہے یعنی جیسا عقیدہ میں نے پہلے بیان کیا تھا