کابل شادی میں دھماکہ کا اصل مجرم امریکا ہی ہے

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
اگرچہ امریکا خود بھی براہ راست بہت سی شادی کی تقریبات کو بمباری کا نشانہ بنا کراپنی وحشت کا مظاہرہ کر چکا ہے، اورحالیہ ہلاکتیں اگرچہ کسی براہ راست امریکی بمباری کا نتیجہ نہیں ہیں، مگر پھر بھی(اور بہت سے واقعات کی طرح) اس خونی واقعہ کا کریڈٹ بھی براہ راست امریکی سامراج کو ہی جائے گا، جس کی چیدہ چیدہ وجوہات درج ذیل ہیں۔

امریکی مداخلت؛
وہ تمام علاقے جو پہلے اچھے بھلے مستحکم تھے، اور جوامریکی بلا جواز مداخلت کے بعد بد نظمی اور خانہ جنگی کا شکار ہو گئے، ان میں گرنے والے ہر خون کے قطرے کا پورا پورا کریڈٹ ان امریکی حکومتوں کو جائے گا جنہوں نے یہ سوچ لیا ہے کہ اگر انہیں اپنی سرزمین کو پر امن رکھنا ہے، توباقی دنیا خصوصا اسلامی دنیا کو خاک و خون میں تڑپانا ضروری ہے۔(نہ امریکا جھوٹے بہانوں شام عراق لیبیا صومالیہ وغیرہ میں بد امنی پھیلاتا، اور نہ یہ گروہ ردعمل میں پیدا ہوتے اور انہیں پھلنے پھولنے کا موقع ملتا، اور نہ آج اس قسم کے واقعات سے ہمیں واسطہ پڑتا۔ کیا کوئی سوچ سکتا ہے کہ صدام حسین کی حکومت کے ہوتے عراق میں داعش سر اٹھا سکتی؟)۔

کرے کوئی بھرے کوئی؛۔

یہ ایک ایسا حملہ تھاجس میں بلا تخصیص بے گناہ لوگوں بشمول عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا، اور انہیں بے دردی سے شہید کیا گیا۔عموما دیکھا گیا ہے کہ اس قسم کے حملے کے لئے جس قسم کی شقاوت قلبی کی ضرورت ہوتی ہے،وہ انہی لوگوں میں پیدا ہوتی ہے، جن کے اپنے پیارے کسی فضائی حملے میں مارے گئے ہوں، اور وہ انتقام میں اندھا ہو۔چنانچہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ امریکا جان بوجھ کر رہائشی علاقوں کو اپنی ٹیکنالوجی کا نشانہ بناتا ہے، کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ وہ خود تو پہنچ سے بہت دور ہے، لہذا جو بھی ردعمل ہو گا، اس کا نشانہ دوسرے غیر متعلقہ لوگ ہی بنیں گے۔چنانچہ جرم امریکا کرتا ہے، اور سزا دوسرے بھگتتے ہیں۔

نا اہل اور کرپٹ ترین حکومت؛۔
امریکہ نے افغانستان پر نہ صرف یہ کہ قبضہ جمایا ہوا ہے، بلکہ اس بات کا بھی پورا پورا بندوبست کیا ہے کہ اسکی جانب سے جو بھی بھان متی کا کنبہ مسند اقتدار پر بیٹھے،وہ کرپٹ ترین افراد پر مشتمل ہو(تا کہ یہ ملک ہمیشہ ان کے دست نگر بن کر رہے اور ویسے بھی کم کرپٹ عناصر کی دینی و ملی غیرت جاگنے کے چانسز ذیادہ ہوتے ہیں)۔اور کیونکہ حکمران خود کرپٹ اور بدعنوان ہیں، لہذا ان کے نیچے کام کرنے والے ادارے(بشمول سیکیورٹی اور جاسوسی کے ادارے) بھی کرپٹ اور نا اہل ہیں، اور عین دارلحکومت میں، انتہائی حساس علاقوں کی سیکیورٹی کرنے سے بھی قاصر ہیں، جس کا خمیازہ عام عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔

داعش؛ امریکی بی ٹیم:۔
امریکا نے داعش کو کیوں بنایا، اور کس طرح پروان چھڑھایا، اس کی تفصیل ایک اور تھریڈ میں وضاحت کے ساتھ بیان کر دی گئی ہے۔ اور افغانستان کے حوالے سے تو یہ بات اور بھی واضح ہے، کہ جب جب مجاہدین نے داعش کا بوریا بستر سمیٹنے کے لئے کاروائی کی(مثلا افغانستان کے صوبے جوزجان، اور ننگر ہار وغیرہ میں)،امریکا ہمیشہ داعشی عناصرکو بچا کر لے گیا، اور کون کہہ سکتا ہے کابل میں خون کی ہولی کھیلنے والے وہی لوگ ہوں، جنہیں امریکا طالبان کے عتاب سے بچانے کے لئے ہیلی کاپٹروں میں ایئر لفٹ کر کے لے گیا تھا۔ لہذا داعش کی پشت پر اگر امریکی ہاتھ واضح ہے، تو داعش کی کلیم کی گئی ہر کاروائی براہ راست امریکی کھاتے میں گنی جائے گی۔(گویا اس ساری بحث کا نتیجہ یہ نکلا کہ اگرچہ اس افسوس ناک کاروائی کی ذمہ داری داعش نے اقبول کی ہے، مگر اس کاحقیقی ذمہ دار امریکا ہی ہےاور اسی کے چہرے کی کالک میں اضافہ ہوا ہے۔

ایک وضاحت؛
یہاں ایک بات واضح کرنی ضروری ہے کہ اگرچہ مجاہدین نے اس واقعہ سے لا تعلقی، اور مذمت کا اظہار کیا ہے، مگر یہ کافی نہیں ہے۔اگر وہ واقعی خود کو ملک کی آزادی کے ہیرو، قوم کے محافظ سمجھتے ہیں، تو انہیں واقعی ایک موثرحاکم کی طرح برتاؤ کرنا پڑے گا، اورصرف" شدید الفاظ میں مذمت "سے کام نہیں چلے گا، بلکہ جو لوگ اس قسم کے کام میں ملوث ہیں، انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے حتی المقدور عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔اور کیوں کہ ہمیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس قسم کے حملوں کے پیچھے(ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ) امریکی ہاتھ ہی ہوتا ہے(اور امریکہ ہی ان واقعات کا سب سے بڑا "بینی فیشیری" ہے)، لہذا یہ اس قسم کا آخری حملہ نہیں ہو گا۔ کیونکہ طالبان کو احساس ہو یا نہ ہو،ان کے ملوث نہ ہونے کے باوجودخون کے بہت سے چھینٹے ان کے دامن پر بھی پڑ جاتے ہیں (مثلا اور کچھ نہیں تو جب اقوام متحدہ شہری ہلاکتوں پر اپنی رپورٹ شائع کرے گا، تو ان تمام ہلاکتوں کو "حکومت مخالفین" کے کھاتے میں ڈالا جائے گا۔اور ظاہر ہے کہ امریکی کٹھ پتلیوں کے حقیقی مخالف تو مجاہدین ہیں ہیں، لہذا ہر پڑھنے والا تفصیل میں جائے بغیر یہی سمجھے گا کہ اس ظلم کے ذمہ دارمجاہدین ہیں)۔
اللہ ساری دنیا میں مسلمانوں کے ایمان،جان مال آبرو کی حفاظت فرمائے، اورمجاہدین کو کفار کی سازشوں سے ہشیار رہنے اور ان کا توڑ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔
https://www.siasat.pk/forums/threads/داعش-کی-کہانی.598354/#post-4692792
 

sangeen

Minister (2k+ posts)
Liberals ganday dant nikal kar hans rahe haen.... aap ki itni jurrat ke on ke aaqa aur maai bap ko zimme dar tehraya..

Koi choothya hi hoga jo DAESH ko Amrica ke pitthu nahi samjhta..
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
WHY WOULD AMERICA TRY TO SABOTAGE THEIR PEACE PROCESS?
NONE SENSE
آپ کے سوال کا جواب آپ کے سوال میں ہی ہے۔ یعنی یہ امریکی عمل ہے ، اور اسے امریکی ہی سبوتاژ کر سکتے ہیں(یہ الگ بحث ہے کہ امریکی ایسا کیوں کرنا چاہیں گے)۔
اکثر لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ انڈیا کر وا رہا ہے، یا اٖفغان حکومت اس میں ملوث ہے۔اگر یہ ان کا کام بھی ہے، تب بھی اس میں مکمل امریکی آشیرباد شامل ہے۔ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہو کہ امریکا تو ڈیل کرنا چاہتا ہے، او ر انڈیا اسے ختم کرنا چاہتا ہے۔ کیا ہندو بنئے میں اتنا دم خم ہے کہ وہ براہر راست امریکی مفادات سے ٹکر لے سکے؟۔
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ ايک ايسے حملے کے ليے ذمہ داری کا رخ تبديل کرنے کی کوشش کر رہے ہيں، جس کے مرتکب مجرم خود اپنا جرم قبول کر رہے ہيں۔ يہ امريکی فوج نہيں بلکہ دہشت گردوں کا وطيرہ رہا ہے کہ دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوۓ گنجان عوامی اجتماعات کو نشانہ بنايا جاۓ۔

افغانستان ميں امريکہ کی جانب سے داعش کی مبينہ حمايت کے حوالے سے کسی بھی بے سروپا کہانی يا افواہ کو آپ بغير کسی تردد کے درست تسليم کرنے پر بضد ہيں ليکن داعش کے ٹھکانوں پر امريکی قيادت ميں فضائ بمباری کی جاری مہم کو آپ مسلسل نظرانداز کر رہے ہيں کيونکہ اس سے آپ کے نظريات کی نفی ہو جاتی ہے۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکی ہيلی کاپٹروں ميں داعش کے جنگجوؤں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کا سرے سے کوئ واقعہ پيش ہی نہيں آيا۔ اس دعوے کا کبھی بھی کوئ ثبوت سامنے نہيں آيا اور اس کہانی کی تشہير سرکاری ايرانی ويب سائٹس پر کی گئ تھی۔

افغانستان ميں امريکی سفير جان باس نے اس دعوے کی سختی سے ترديد کی تھی۔

"افغانستان ميں داعش کے ليے امريکی حمايت کے دعوے مضحکہ خيز اور واضح طور پر غلط ہيں۔ حقائق بالکل واضح ہيں۔ امريکی فوج نے ايک ہزار سے زائد داعش کے جنگجو ميدان جنگ ميں غير فعال کيے ہيں۔ علاوہ ازيں امريکہ، افغان نيشنل ڈيفنس اور سيکورٹی فورسز نے اپنی مشترکہ کاوشوں سے افغانستان ميں داعش کی موجودگی کو بتدريج کم کيا ہے"۔

امريکی ڈپٹی اسسٹنٹ سيکرٹری ايلس ويلز نے بھی ان بے بنياد دعوؤں کو رد کيا تھا۔

"ايرانی حکومت کو چاہيے کہ بے بنياد جھوٹ پھيلانے کی بجاۓ امن کی ترويج کے ليے افغان حکومت کی مدد کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کرے"۔

افغانستان ميں اتحادی افواج کی قيادت نے بھی ايرانی دعوؤں کو غلط قرار ديا ہے۔ کابل ميں ريزولوٹ سپورٹ ہيڈ آفس ميں پبلک افيرز کے ڈائريکٹر ٹام گريزبيک نے اپنے بيان ميں کہا کہ ان ايرانی دعوؤں ميں کوئ سچائ نہيں ہے کہ افغانستان ميں امريکی افواج نے داعش کو مدد فراہم کی ہے۔

"اس کے برعکس اس بات کی ہر ممکن کوشش کی گئ ہے کہ ان کا خاتمہ کيا جاۓ اور اس بات کو يقينی بنايا جاۓ کہ وہ يہاں اپنی جگہ نا بنا سکيں۔ اس جھوٹے ايرانی دعوے ميں کوئ حقيقت نہيں ہے۔ اس ضمن ميں کوئ شواہد نہيں ہيں اور يہ روسی پراپيگنڈہ مہم کا تسلسل ہے۔ داعش کے جنگجو‎ؤں کا زمين پر بھی اور فضائ حملوں کے ذريعے بھی اتحادی افواج اور تيزی سے فعال ہوتی ہوئ افغان فوج کے ذريعے مقابلہ کيا جا رہا ہے۔"

جہاں ان افواہوں اور کہانيوں کو امريکی قيادت کی جانب سے يکسر مسترد کيا گيا، ان عناصر کی جانب سے ايسا کوئ ثبوت پيش نہيں کيا گيا جو محض اپنے واضح سياسی اہداف کے ليے ان جھوٹی کہانيوں کو پھيلا رہے ہيں۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

کرے کوئی بھرے کوئی؛۔
یہ ایک ایسا حملہ تھاجس میں بلا تخصیص بے گناہ لوگوں بشمول عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا، اور انہیں بے دردی سے شہید کیا گیا۔عموما دیکھا گیا ہے کہ اس قسم کے حملے کے لئے جس قسم کی شقاوت قلبی کی ضرورت ہوتی ہے،وہ انہی لوگوں میں پیدا ہوتی ہے، جن کے اپنے پیارے کسی فضائی حملے میں مارے گئے ہوں، اور وہ انتقام میں اندھا ہو۔چنانچہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ امریکا جان بوجھ کر رہائشی علاقوں کو اپنی ٹیکنالوجی کا نشانہ بناتا ہے، کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ وہ خود تو پہنچ سے بہت دور ہے، لہذا جو بھی ردعمل ہو گا، اس کا نشانہ دوسرے غیر متعلقہ لوگ ہی بنیں گے۔چنانچہ جرم امریکا کرتا ہے، اور سزا دوسرے بھگتتے ہیں۔



شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ستم ظريفی ديکھيں کہ دہشت گرد تنظيميں افغانستان کے جن عام لوگوں کے ايماء پر لڑنے کا دعوی کرتی ہيں وہی ان خودکش حملوں کا اصل ہدف ہوتے ہيں جنھيں انتقامی ردعمل قرار دے کر ان کا دفاع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

جب ہم تاريخ ميں مختلف افراد يا تنظیموں کی جانب سے خودکش حملوں کے رجحان کی بات کرتے ہيں اور پھر حاليہ برسوں ميں القائدہ، داعش اور طالبان کی مختلف تنظيموں کی جانب سے دانستہ حکمت عملی کے تحت استحصال کا اس کے ساتھ موازنہ کرتے ہيں تو ايک واضح فرق بچوں کے استعمال کی صورت ميں آشکار ہوتا ہے، جو کبھی بھی اس پوزيشن ميں نہيں ہوتے کہ کوئ سياسی يا مذہبی فکر کی تشہير تو درکنار اپنے اچھے يا برے کا بھی خود سے درست تعين کر سکيں۔

يہ دليل جو کہ اس فکر سے جنم ليتی ہے کہ انتقام يا کسی مقدس تحريک کے ليے موت کو گلے لگا لينا غالب جذبے يا کسی بھی طور قابل توجيہہ مقصد کے زمرے ميں آتا ہے، اس حقيقت کے سامنے بے اثر ہو جاتی ہے کہ وہ بچے جنھيں زبردستی، جذباتی طور پر بليک ميل کر کے يا برين واش کر کے ان حملوں کے ليے اکسايا جاتا ہے وہ تو خود محض بے يارومدگار شکار ہوتے ہيں جو ان اصل مجرموں کے ہاتھوں ميں ہتھيار کے طور پر استعمال ہوتے ہيں جو دہشت اور بربادی کی مہم کے ذريعے محض اپنے سياسی ايجنڈے کو آگے بڑھانے ميں دلچسپی رکھتے ہیں۔

دہشت گردی کی موجودہ لہر، خاص طور پر اگر ہم پاکستان اور افغانستان پر توجہ مرکوز کريں تو پھر تو انتقام، غم وغصہ يا کسی نام نہاد مغربی تسلط کے خلاف کھڑے ہونے کا جذبہ ايسے دلائل ہيں جنھيں منطقی اعتبار سے قبول کرنا قريب ناممکن ہو جاتا ہے کيونکہ اس خطے ميں اکثر خودکش حملہ آور بالغ بھی نہيں ہيں۔ علاوہ ازيں غم سے نڈھال کوئ متاثر جو بظاہر اپنے گھر والوں يا عزير واقارب کے ليے انتقام کے جذبے سے سرشار ہے، وہ کيونکر جانتے بوجھتے ہوۓ کسی بازار، ہسپتال، سکول يا کسی اور عوامی مقام پر اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا کر درجنوں اجنبيوں کو ہلاک کر کے ممکنہ طور پر سينکڑوں گھرانوں کی بربادی کا باعث بنے گا، يہ جانتے ہوۓ کہ اس کی اس حرکت سے انھی قوتوں کی خواہشات اور سياسی ضروريات کو جلا ملے گی جو اس کے غم کے ذمہ دار تھے؟

يہ کوئ خفيہ امر نہيں ہے کہ خودکش حملوں کی مہم سے جنم لينے والی افراتفری اور بربادی سے جو عناصر تقويت پاتے ہيں وہ القائدہ اور اس سے منسلک وہ دہشت گرد گروہ ہيں جو ہميشہ اپنے تشہيری مواد اور تحريروں ميں ان حملوں کو اپنی "عظيم کاميابی" قرار دے کر اس پر اتراتے ہيں۔

خودکش حملہ آوروں يا ان کے مقاصد کے بارے میں کوئ بھی تعميری گفتگو اس وقت تک ممکن نہيں ہے جب تک کہ ان خود کش حملہ آوروں کی ببتا سن اور پڑھ نا لی جاۓ جو يا تو پکڑے گۓ يا ان دہشت گردوں کے چنگل سے بچ کر نکلنے ميں کامياب ہو گۓ جو انتہائ بے شرمی سے اپنے مکروہ مقاصد کی تکميل کے ليے مذہب اور بے سروپا سياسی نعروں کا لبادہ استعمال کرتے ہيں۔

ايسی ہی ايک کہانی پيش ہے


جس کسی ميں بھی انسانيت کی کوئ رمق باقی ہو گی وہ اس سارے عمل کی حقيقت سے انکار نہيں کر سکتا۔ يہ مجرموں کی جانب سے بچوں کو استعال کرنے کا قبيح اور ظالمانہ فعل ہے،جو محض اپنے عزائم کی تکمیل ميں دلچسپی رکھتے ہيں۔

کسی بھی قسم کی جذباتی فقرے بازی، مذہبی حوالہ جات اور مختلف تناظر ميں پيش آنے والے تاريخی واقعات کی پڑتال سےاس واضح سچ کو چھپايا نہيں جا سکتا کہ ذہنی طور پر معذور اور برين واش کيے گۓ بچوں کو ہتھيار کے طور پر استعمال کرنا نا تو بہادری کے زمرے ميں آتا ہے اور نا ہی دنيا کے کسی بھی مذہب کی جانب سے اس کو درست قرار ديا جا سکتا ہے۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ











 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)


نا اہل اور کرپٹ ترین حکومت؛۔
امریکہ نے افغانستان پر نہ صرف یہ کہ قبضہ جمایا ہوا ہے، بلکہ اس بات کا بھی پورا پورا بندوبست کیا ہے کہ اسکی جانب سے جو بھی بھان متی کا کنبہ مسند اقتدار پر بیٹھے،وہ کرپٹ ترین افراد پر مشتمل ہو(تا کہ یہ ملک ہمیشہ ان کے دست نگر بن کر رہے اور ویسے بھی کم کرپٹ عناصر کی دینی و ملی غیرت جاگنے کے چانسز ذیادہ ہوتے ہیں)۔اور کیونکہ حکمران خود کرپٹ اور بدعنوان ہیں، لہذا ان کے نیچے کام کرنے والے ادارے(بشمول سیکیورٹی اور جاسوسی کے ادارے) بھی کرپٹ اور نا اہل ہیں، اور عین دارلحکومت میں، انتہائی حساس علاقوں کی سیکیورٹی کرنے سے بھی قاصر ہیں، جس کا خمیازہ عام عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔




شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


يہ سمجھنا مشکل ہے کہ کس پيمانے اور معيار کو بنياد بنا کر آپ يہ دعوی کر رہے ہيں کہ افغانستان پر غير ملکی تسلط ہے، کيونکہ يہ تو افغانستان کے مقامی لوگ ہيں جن کے ووٹ لے کر موجود حکمران برسر اقتدار آۓ ہيں اور اپنی ہر پاليسی اور اقدامات کے ليے وہ اپنے ووٹرز کے سامنے جواب دہ ہيں۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ افغان حکومت کو ملک ميں عام شہريوں کو تحفظ فراہم کرنے اور امن وامان برقرار رکھنے کے ضمن ميں بے شمار چيلنجز کا سامنا ہے۔ تاہم اس کا حل يہ نہيں ہے کہ رياست کا نظم ونسق انھی عناصر کے سپرد کر ديا جاۓ جو بدامنی اور فساد کے ذمہ دار ہيں۔

امريکی حکومت درجنوں ممالک کے ساتھ مل کر افغانستان کی حکومت کو مدد اور تعاون فراہم کر رہی ہے تا کہ دہشت گردی کے ان محفوظ ٹھکانوں کو ختم کيا جا سکے جو تمام مہذب دنيا کے ليے يکساں خطرہ ہے۔ عالمی سطح پر مدد اور تعاون کے باوجود افغانستان پر غير ملکی حکومتوں کا قبضہ نہيں ہے بلکہ عوام کے منتخب نمايندے ملک کا نظام سنبھالے ہوۓ ہيں۔

ایک جانب تو آپ يہ دعوی کرتے ہيں کہ افغان حکومت اور اس کے حکمران ہمارے کٹھ پتلی ہيں اور خطے ميں ہمارے ايجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہيں اور پھر آپ يہ دعوی بھی کرتے ہيں کہ داعش ہماری ہی بی ٹيم ہے اور عام افغان شہريوں کے خلاف خونی کاروائيوں اور افغان حکومت کو کمزور کر کے خطے ميں ہمارے اہداف کے حصول کے ليے مددگار ثابت ہو رہی ہے۔

دوسرے لفظوں ميں ہم اپنے ہی "وسائل" کو اپنے "اثاثوں" کو کمزور کرنے کے ليے استعمال کر رہے ہيں؟

اس دليل ميں منطق کا کوئ بھی پہلو ہے جسے عقل تسليم کر سکے؟

حقيقت کی دنيا ميں افغان حکومت کے طويل المدت شراکت دار اور اتحادی کی حيثيت سے امريکی حکومت نے افغانستان ميں جمہوری اداروں کے استحکام کے ليے ہر ممکن قدم اٹھايا ہے۔ ملک ميں حکومت سازی کے ليے سرگرم عمل مختلف اداروں کو فعال بنانے کے ليے گزشتہ در دہائيوں کے دوران امريکی حکومت کے بے شمار ترقياتی منصوبے اور امدادی پروگرامز اس حقيقت کا منہ بولتا ثبوت ہيں۔ ميں نے خود اس فورم پر ايسے بے شمار منصوبوں کی تفصيل پيش کی ہے۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ