اگرچہ امریکا خود بھی براہ راست بہت سی شادی کی تقریبات کو بمباری کا نشانہ بنا کراپنی وحشت کا مظاہرہ کر چکا ہے، اورحالیہ ہلاکتیں اگرچہ کسی براہ راست امریکی بمباری کا نتیجہ نہیں ہیں، مگر پھر بھی(اور بہت سے واقعات کی طرح) اس خونی واقعہ کا کریڈٹ بھی براہ راست امریکی سامراج کو ہی جائے گا، جس کی چیدہ چیدہ وجوہات درج ذیل ہیں۔
امریکی مداخلت؛
وہ تمام علاقے جو پہلے اچھے بھلے مستحکم تھے، اور جوامریکی بلا جواز مداخلت کے بعد بد نظمی اور خانہ جنگی کا شکار ہو گئے، ان میں گرنے والے ہر خون کے قطرے کا پورا پورا کریڈٹ ان امریکی حکومتوں کو جائے گا جنہوں نے یہ سوچ لیا ہے کہ اگر انہیں اپنی سرزمین کو پر امن رکھنا ہے، توباقی دنیا خصوصا اسلامی دنیا کو خاک و خون میں تڑپانا ضروری ہے۔(نہ امریکا جھوٹے بہانوں شام عراق لیبیا صومالیہ وغیرہ میں بد امنی پھیلاتا، اور نہ یہ گروہ ردعمل میں پیدا ہوتے اور انہیں پھلنے پھولنے کا موقع ملتا، اور نہ آج اس قسم کے واقعات سے ہمیں واسطہ پڑتا۔ کیا کوئی سوچ سکتا ہے کہ صدام حسین کی حکومت کے ہوتے عراق میں داعش سر اٹھا سکتی؟)۔
کرے کوئی بھرے کوئی؛۔
یہ ایک ایسا حملہ تھاجس میں بلا تخصیص بے گناہ لوگوں بشمول عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا، اور انہیں بے دردی سے شہید کیا گیا۔عموما دیکھا گیا ہے کہ اس قسم کے حملے کے لئے جس قسم کی شقاوت قلبی کی ضرورت ہوتی ہے،وہ انہی لوگوں میں پیدا ہوتی ہے، جن کے اپنے پیارے کسی فضائی حملے میں مارے گئے ہوں، اور وہ انتقام میں اندھا ہو۔چنانچہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ امریکا جان بوجھ کر رہائشی علاقوں کو اپنی ٹیکنالوجی کا نشانہ بناتا ہے، کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ وہ خود تو پہنچ سے بہت دور ہے، لہذا جو بھی ردعمل ہو گا، اس کا نشانہ دوسرے غیر متعلقہ لوگ ہی بنیں گے۔چنانچہ جرم امریکا کرتا ہے، اور سزا دوسرے بھگتتے ہیں۔
نا اہل اور کرپٹ ترین حکومت؛۔
امریکہ نے افغانستان پر نہ صرف یہ کہ قبضہ جمایا ہوا ہے، بلکہ اس بات کا بھی پورا پورا بندوبست کیا ہے کہ اسکی جانب سے جو بھی بھان متی کا کنبہ مسند اقتدار پر بیٹھے،وہ کرپٹ ترین افراد پر مشتمل ہو(تا کہ یہ ملک ہمیشہ ان کے دست نگر بن کر رہے اور ویسے بھی کم کرپٹ عناصر کی دینی و ملی غیرت جاگنے کے چانسز ذیادہ ہوتے ہیں)۔اور کیونکہ حکمران خود کرپٹ اور بدعنوان ہیں، لہذا ان کے نیچے کام کرنے والے ادارے(بشمول سیکیورٹی اور جاسوسی کے ادارے) بھی کرپٹ اور نا اہل ہیں، اور عین دارلحکومت میں، انتہائی حساس علاقوں کی سیکیورٹی کرنے سے بھی قاصر ہیں، جس کا خمیازہ عام عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔
داعش؛ امریکی بی ٹیم:۔
امریکا نے داعش کو کیوں بنایا، اور کس طرح پروان چھڑھایا، اس کی تفصیل ایک اور تھریڈ میں وضاحت کے ساتھ بیان کر دی گئی ہے۔ اور افغانستان کے حوالے سے تو یہ بات اور بھی واضح ہے، کہ جب جب مجاہدین نے داعش کا بوریا بستر سمیٹنے کے لئے کاروائی کی(مثلا افغانستان کے صوبے جوزجان، اور ننگر ہار وغیرہ میں)،امریکا ہمیشہ داعشی عناصرکو بچا کر لے گیا، اور کون کہہ سکتا ہے کابل میں خون کی ہولی کھیلنے والے وہی لوگ ہوں، جنہیں امریکا طالبان کے عتاب سے بچانے کے لئے ہیلی کاپٹروں میں ایئر لفٹ کر کے لے گیا تھا۔ لہذا داعش کی پشت پر اگر امریکی ہاتھ واضح ہے، تو داعش کی کلیم کی گئی ہر کاروائی براہ راست امریکی کھاتے میں گنی جائے گی۔(گویا اس ساری بحث کا نتیجہ یہ نکلا کہ اگرچہ اس افسوس ناک کاروائی کی ذمہ داری داعش نے اقبول کی ہے، مگر اس کاحقیقی ذمہ دار امریکا ہی ہےاور اسی کے چہرے کی کالک میں اضافہ ہوا ہے۔
ایک وضاحت؛
یہاں ایک بات واضح کرنی ضروری ہے کہ اگرچہ مجاہدین نے اس واقعہ سے لا تعلقی، اور مذمت کا اظہار کیا ہے، مگر یہ کافی نہیں ہے۔اگر وہ واقعی خود کو ملک کی آزادی کے ہیرو، قوم کے محافظ سمجھتے ہیں، تو انہیں واقعی ایک موثرحاکم کی طرح برتاؤ کرنا پڑے گا، اورصرف" شدید الفاظ میں مذمت "سے کام نہیں چلے گا، بلکہ جو لوگ اس قسم کے کام میں ملوث ہیں، انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے حتی المقدور عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔اور کیوں کہ ہمیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس قسم کے حملوں کے پیچھے(ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ) امریکی ہاتھ ہی ہوتا ہے(اور امریکہ ہی ان واقعات کا سب سے بڑا "بینی فیشیری" ہے)، لہذا یہ اس قسم کا آخری حملہ نہیں ہو گا۔ کیونکہ طالبان کو احساس ہو یا نہ ہو،ان کے ملوث نہ ہونے کے باوجودخون کے بہت سے چھینٹے ان کے دامن پر بھی پڑ جاتے ہیں (مثلا اور کچھ نہیں تو جب اقوام متحدہ شہری ہلاکتوں پر اپنی رپورٹ شائع کرے گا، تو ان تمام ہلاکتوں کو "حکومت مخالفین" کے کھاتے میں ڈالا جائے گا۔اور ظاہر ہے کہ امریکی کٹھ پتلیوں کے حقیقی مخالف تو مجاہدین ہیں ہیں، لہذا ہر پڑھنے والا تفصیل میں جائے بغیر یہی سمجھے گا کہ اس ظلم کے ذمہ دارمجاہدین ہیں)۔
اللہ ساری دنیا میں مسلمانوں کے ایمان،جان مال آبرو کی حفاظت فرمائے، اورمجاہدین کو کفار کی سازشوں سے ہشیار رہنے اور ان کا توڑ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔
https://www.siasat.pk/forums/threads/داعش-کی-کہانی.598354/#post-4692792امریکی مداخلت؛
وہ تمام علاقے جو پہلے اچھے بھلے مستحکم تھے، اور جوامریکی بلا جواز مداخلت کے بعد بد نظمی اور خانہ جنگی کا شکار ہو گئے، ان میں گرنے والے ہر خون کے قطرے کا پورا پورا کریڈٹ ان امریکی حکومتوں کو جائے گا جنہوں نے یہ سوچ لیا ہے کہ اگر انہیں اپنی سرزمین کو پر امن رکھنا ہے، توباقی دنیا خصوصا اسلامی دنیا کو خاک و خون میں تڑپانا ضروری ہے۔(نہ امریکا جھوٹے بہانوں شام عراق لیبیا صومالیہ وغیرہ میں بد امنی پھیلاتا، اور نہ یہ گروہ ردعمل میں پیدا ہوتے اور انہیں پھلنے پھولنے کا موقع ملتا، اور نہ آج اس قسم کے واقعات سے ہمیں واسطہ پڑتا۔ کیا کوئی سوچ سکتا ہے کہ صدام حسین کی حکومت کے ہوتے عراق میں داعش سر اٹھا سکتی؟)۔
کرے کوئی بھرے کوئی؛۔
یہ ایک ایسا حملہ تھاجس میں بلا تخصیص بے گناہ لوگوں بشمول عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا، اور انہیں بے دردی سے شہید کیا گیا۔عموما دیکھا گیا ہے کہ اس قسم کے حملے کے لئے جس قسم کی شقاوت قلبی کی ضرورت ہوتی ہے،وہ انہی لوگوں میں پیدا ہوتی ہے، جن کے اپنے پیارے کسی فضائی حملے میں مارے گئے ہوں، اور وہ انتقام میں اندھا ہو۔چنانچہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ امریکا جان بوجھ کر رہائشی علاقوں کو اپنی ٹیکنالوجی کا نشانہ بناتا ہے، کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ وہ خود تو پہنچ سے بہت دور ہے، لہذا جو بھی ردعمل ہو گا، اس کا نشانہ دوسرے غیر متعلقہ لوگ ہی بنیں گے۔چنانچہ جرم امریکا کرتا ہے، اور سزا دوسرے بھگتتے ہیں۔
نا اہل اور کرپٹ ترین حکومت؛۔
امریکہ نے افغانستان پر نہ صرف یہ کہ قبضہ جمایا ہوا ہے، بلکہ اس بات کا بھی پورا پورا بندوبست کیا ہے کہ اسکی جانب سے جو بھی بھان متی کا کنبہ مسند اقتدار پر بیٹھے،وہ کرپٹ ترین افراد پر مشتمل ہو(تا کہ یہ ملک ہمیشہ ان کے دست نگر بن کر رہے اور ویسے بھی کم کرپٹ عناصر کی دینی و ملی غیرت جاگنے کے چانسز ذیادہ ہوتے ہیں)۔اور کیونکہ حکمران خود کرپٹ اور بدعنوان ہیں، لہذا ان کے نیچے کام کرنے والے ادارے(بشمول سیکیورٹی اور جاسوسی کے ادارے) بھی کرپٹ اور نا اہل ہیں، اور عین دارلحکومت میں، انتہائی حساس علاقوں کی سیکیورٹی کرنے سے بھی قاصر ہیں، جس کا خمیازہ عام عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔
داعش؛ امریکی بی ٹیم:۔
امریکا نے داعش کو کیوں بنایا، اور کس طرح پروان چھڑھایا، اس کی تفصیل ایک اور تھریڈ میں وضاحت کے ساتھ بیان کر دی گئی ہے۔ اور افغانستان کے حوالے سے تو یہ بات اور بھی واضح ہے، کہ جب جب مجاہدین نے داعش کا بوریا بستر سمیٹنے کے لئے کاروائی کی(مثلا افغانستان کے صوبے جوزجان، اور ننگر ہار وغیرہ میں)،امریکا ہمیشہ داعشی عناصرکو بچا کر لے گیا، اور کون کہہ سکتا ہے کابل میں خون کی ہولی کھیلنے والے وہی لوگ ہوں، جنہیں امریکا طالبان کے عتاب سے بچانے کے لئے ہیلی کاپٹروں میں ایئر لفٹ کر کے لے گیا تھا۔ لہذا داعش کی پشت پر اگر امریکی ہاتھ واضح ہے، تو داعش کی کلیم کی گئی ہر کاروائی براہ راست امریکی کھاتے میں گنی جائے گی۔(گویا اس ساری بحث کا نتیجہ یہ نکلا کہ اگرچہ اس افسوس ناک کاروائی کی ذمہ داری داعش نے اقبول کی ہے، مگر اس کاحقیقی ذمہ دار امریکا ہی ہےاور اسی کے چہرے کی کالک میں اضافہ ہوا ہے۔
ایک وضاحت؛
یہاں ایک بات واضح کرنی ضروری ہے کہ اگرچہ مجاہدین نے اس واقعہ سے لا تعلقی، اور مذمت کا اظہار کیا ہے، مگر یہ کافی نہیں ہے۔اگر وہ واقعی خود کو ملک کی آزادی کے ہیرو، قوم کے محافظ سمجھتے ہیں، تو انہیں واقعی ایک موثرحاکم کی طرح برتاؤ کرنا پڑے گا، اورصرف" شدید الفاظ میں مذمت "سے کام نہیں چلے گا، بلکہ جو لوگ اس قسم کے کام میں ملوث ہیں، انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے حتی المقدور عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔اور کیوں کہ ہمیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس قسم کے حملوں کے پیچھے(ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ) امریکی ہاتھ ہی ہوتا ہے(اور امریکہ ہی ان واقعات کا سب سے بڑا "بینی فیشیری" ہے)، لہذا یہ اس قسم کا آخری حملہ نہیں ہو گا۔ کیونکہ طالبان کو احساس ہو یا نہ ہو،ان کے ملوث نہ ہونے کے باوجودخون کے بہت سے چھینٹے ان کے دامن پر بھی پڑ جاتے ہیں (مثلا اور کچھ نہیں تو جب اقوام متحدہ شہری ہلاکتوں پر اپنی رپورٹ شائع کرے گا، تو ان تمام ہلاکتوں کو "حکومت مخالفین" کے کھاتے میں ڈالا جائے گا۔اور ظاہر ہے کہ امریکی کٹھ پتلیوں کے حقیقی مخالف تو مجاہدین ہیں ہیں، لہذا ہر پڑھنے والا تفصیل میں جائے بغیر یہی سمجھے گا کہ اس ظلم کے ذمہ دارمجاہدین ہیں)۔
اللہ ساری دنیا میں مسلمانوں کے ایمان،جان مال آبرو کی حفاظت فرمائے، اورمجاہدین کو کفار کی سازشوں سے ہشیار رہنے اور ان کا توڑ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔