بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق: ’ڈالر بھیجنے والے ملکی سیاست میں اپنا کردار ادا کیوں نہیں کرسکتے‘
’بیرون ملک میں مقیم ہر پاکستانی ملکی حالات کو دیکھ کر پریشان ہے اور وہ چاہتا ہے کہ وہ بھی ملکی سیاست میں اپنا کردار ادا کرے۔ اور جب سمندر پار پاکستانی اپنے گھر والوں کے لیے پیسے بھجوا سکتے ہیں، جو کہ ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے، ہیں تو پھر یہ ڈالر بھیجنے والے ملکی سیاست میں اپنا کردار ادا کیوں نہیں کرسکتے۔‘
یہ کہنا ہے امریکہ میں مقیم 75 سالہ پاکستانی محمد انور کے جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گذشتہ 30 برس سے اپنے آبائی وطن سے دور ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ان کے اور ان جیسے دیگر لاکھوں سمندر پار پاکستانیوں کے دل پاکستان میں ہی دھڑکتے ہیں اور اس قربت کی بنا پر انھیں ووٹ ڈالنے کا حق ہونا چاہیے۔
ایسا ہی موقف تھا برطانیہ کے شہر بریڈفورڈ میں مقیم خالد سعید قریشی کا جنھوں نے بی بی سی کی نامہ نگار گگن سبروال کو بتایا کہ وہ حکومت پاکستان کی جانب سے کیے اس فیصلے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
’اوور سیز پاکستانیوں کے بہت سارے مسائل ہیں جیسے زمین وغیرہ کے معاملات۔ پہلے کسی نے آج تک ان کے بارے میں پوچھا نہیں۔ لوگ چاہتے ہیں کہ ہمارا رابطہ رہے اور ہم اپنے علاقے کے رکن پارلیمان سے رابطہ کریں، اور حکومت کے اس فیصلے سے یہ ممکن ہو گا۔‘
تاہم جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ وہ تو پاکستان میں رہتے نہیں ہیں تو بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق کیوں ملنا چاہیے، اس پر خالد سعید قریشی کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ وہ پاکستان میں نہیں ہیں لیکن ان کے آباؤ اجداد کی زمینیں ہیں، رابطے ہیں، اور وہ لوگ مسلسل پاکستان آنا جانا کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بحیثیت بیرون ملک پاکستان وہ باہر سے بیٹھ کر کوئی بہت بڑی تبدیلی تو نہیں لا سکتے لیکن اپنی رائے تو ضرور دے سکتے ہیں۔
ہم یہ تو کر سکتے ہیں کہ وہاں جو امیدوار انتخاب میں کھڑا ہو اس پر کھل کر تنقید کر سکیں، وہاں کے لوگوں کو بتا سکیں کہ ان کہ مسائل کیا ہے اور کیا یہ امیدوار وہ مسائل حل کر سکتا ہے کہ نہیں۔ اور ہماری رائے اس لیے بہتر ہے کیونکہ ہم یہاں (برطانیہ) کی سیاست میں حصہ لیتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حقیقی جمہوریت کے لیے کیا لوازمات ہونے چاہیے۔‘
ایسا ہی کچھ کہنا تھا برطانیہ میں ہی رہنے والے راجہ خان کا جنھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ تمام بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق ہونا چاہیے کیونکہ ان کے اپنے ملک سے ابھی بھی بڑے مضبوط رابطے ہیں۔
’ہمیں وہاں کے تمام معاملات پر بہت زیادہ تشویش ہے۔ وہاں کی سیاست، وہاں کے دینی، سماجی مسائل وغیرہ، وہاں رہنے والے پاکستانیوں سے زیادہ ہم ان مسائل سے رابطے میں ہوتے ہیں۔ جیسے وہاں کے انتخابات میں کسی امیدوار کے منتخب ہونے میں پاکستان میں رہنے والے پاکستانیوں کی نسبت ہم بہتر کردار ادا کرتے ہیں۔‘
بریڈفورڈ میں ہی مقیم ایک اور پاکستانی خاتون تسنیم اختر نے بھی بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹنگ کے بارے میں کہا کہ انھیں بے حد خوشی ہے
کہ یہ قانون بن گیا ہے اور عمران خان وہ پہلے وزیر اعظم ہیں جنھوں نے بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے اتنا کچھ کیا ہے۔
سورس
یہ کہنا ہے امریکہ میں مقیم 75 سالہ پاکستانی محمد انور کے جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گذشتہ 30 برس سے اپنے آبائی وطن سے دور ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ان کے اور ان جیسے دیگر لاکھوں سمندر پار پاکستانیوں کے دل پاکستان میں ہی دھڑکتے ہیں اور اس قربت کی بنا پر انھیں ووٹ ڈالنے کا حق ہونا چاہیے۔
ایسا ہی موقف تھا برطانیہ کے شہر بریڈفورڈ میں مقیم خالد سعید قریشی کا جنھوں نے بی بی سی کی نامہ نگار گگن سبروال کو بتایا کہ وہ حکومت پاکستان کی جانب سے کیے اس فیصلے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
’اوور سیز پاکستانیوں کے بہت سارے مسائل ہیں جیسے زمین وغیرہ کے معاملات۔ پہلے کسی نے آج تک ان کے بارے میں پوچھا نہیں۔ لوگ چاہتے ہیں کہ ہمارا رابطہ رہے اور ہم اپنے علاقے کے رکن پارلیمان سے رابطہ کریں، اور حکومت کے اس فیصلے سے یہ ممکن ہو گا۔‘
تاہم جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ وہ تو پاکستان میں رہتے نہیں ہیں تو بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق کیوں ملنا چاہیے، اس پر خالد سعید قریشی کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ وہ پاکستان میں نہیں ہیں لیکن ان کے آباؤ اجداد کی زمینیں ہیں، رابطے ہیں، اور وہ لوگ مسلسل پاکستان آنا جانا کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بحیثیت بیرون ملک پاکستان وہ باہر سے بیٹھ کر کوئی بہت بڑی تبدیلی تو نہیں لا سکتے لیکن اپنی رائے تو ضرور دے سکتے ہیں۔
ہم یہ تو کر سکتے ہیں کہ وہاں جو امیدوار انتخاب میں کھڑا ہو اس پر کھل کر تنقید کر سکیں، وہاں کے لوگوں کو بتا سکیں کہ ان کہ مسائل کیا ہے اور کیا یہ امیدوار وہ مسائل حل کر سکتا ہے کہ نہیں۔ اور ہماری رائے اس لیے بہتر ہے کیونکہ ہم یہاں (برطانیہ) کی سیاست میں حصہ لیتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حقیقی جمہوریت کے لیے کیا لوازمات ہونے چاہیے۔‘
ایسا ہی کچھ کہنا تھا برطانیہ میں ہی رہنے والے راجہ خان کا جنھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ تمام بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق ہونا چاہیے کیونکہ ان کے اپنے ملک سے ابھی بھی بڑے مضبوط رابطے ہیں۔
’ہمیں وہاں کے تمام معاملات پر بہت زیادہ تشویش ہے۔ وہاں کی سیاست، وہاں کے دینی، سماجی مسائل وغیرہ، وہاں رہنے والے پاکستانیوں سے زیادہ ہم ان مسائل سے رابطے میں ہوتے ہیں۔ جیسے وہاں کے انتخابات میں کسی امیدوار کے منتخب ہونے میں پاکستان میں رہنے والے پاکستانیوں کی نسبت ہم بہتر کردار ادا کرتے ہیں۔‘
بریڈفورڈ میں ہی مقیم ایک اور پاکستانی خاتون تسنیم اختر نے بھی بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹنگ کے بارے میں کہا کہ انھیں بے حد خوشی ہے
کہ یہ قانون بن گیا ہے اور عمران خان وہ پہلے وزیر اعظم ہیں جنھوں نے بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے اتنا کچھ کیا ہے۔
سورس