چاند کے اعلان سے قبل رویت ہلال کمیٹی کے ممبر کی ویڈیو لیک

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
Please someone explain what is this person saying? can not decipher.
The Moulana telling someone on phone that there was no chance of moonsighting tonight, but there is someone who had a sudden bout of Unanimity (of Eid with the rest of the Muslim world) and therefore he arranged all the witnesses.

So Eid Mubarak to you too Brother..... Have a nice one this year
?
 

sumisrar

Senator (1k+ posts)
اگر کسی ایک چیز پر مسلمان آج متفق ہو گئے
تو مولانا کی سمجھ میں اور عقل میں کیوں آئیں
گی ایسی باتیں
ملا کا تو کاروبار ہی وحدت کے خلاف چلتا ھے

اگر وحدت ہو گئی تو ملا کی روزی بند
 

Citizen X

President (40k+ posts)
The voice is of someone near the camera (clearly a mufti muneeb fan), not on the stage/dias. You can faintly hear the actual voice of the guy on the phone sitting on the stage when the 1st person stops talking.


Pakistani bus har cheez mein maslay nikaaltay hain,
Its Pakistan national time pass. There is a conspiracy and yahoodi saazish behind everything.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
دورہ پیا سی یکجہتی دا۔۔۔۔۔ وحدت دا۔۔۔۔۔ تے فیر گواہیاں پا دتیاں
?
یہ کیا باتیں کر رہے ہیں کاشف بھائی؟ مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آرہی
چلیں خیر، عید مبارک
???

سہیل میرا گمان ہے کہ ویڈیو فوٹو شاپڈ ہے ؟؟ جو مولانا صاحب فون پر بات کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ویڈیو میں آنے والی آواز غالبا ان کی نہیں ہے یہ کوئی اور صاحب اپنی کمینٹری فرما رہے ہیں . مجھے لگ رہا ہے وثوق سے بہرحال نہیں کہہ سکتا
یہ چاند دیکھنے کا پھڈا ١٩٤٧ سے ہی چلا آ رہا ہے اور ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا . میرے خیال میں اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے . جس نے جس دن عید منانی ہے مناتا پھرے
اپنی اپنی عید اپنی اپنی نماز بمعہ چھ تکبیرات زائد کے الله اکبر
دو چار سال رن پڑے گا پھر شاید ان لوگوں میں عقل آ جائے اور سیدھے ہو جائیں . پھر بھی سیدھے نہ ہوں تو جائیں بھاڑ میں
جوابدہی الله کے پاس . وہ جب انہیں ڈنڈا دیگا تو خود ہی سیدھے ہو جائیں گے
 

tempting

Councller (250+ posts)
تمام پاکستانیوں کو جھوٹی عید مبارک ہو، عید کے اعلان سے قبل روئت حلال کمیٹی کے ممبر کی فون کال لیک، بڑا کلیئر تھا چاند نہیں ہے لیکن یکجہتی اور وحدت کے دورے کی وجہ سے اعلان کرنا پڑا۔ یہ کیسے لوگ ہیں، اسلام کو بیچنے والے
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
اس سارے جھگڑے کا ایک حل جو مجھے سمجھ آتا ہے وہ یہ ہے کہ دنیا کے کسی حصے میں کوئی شخص ، جماعت یا ادارہ نماز مغرب کے بعد چاند دیکھنے کی غرض سے باہر نکلنے کا ارادہ کرے تو اس سے پہلے یہ اطمنان کر لے کہ دنیا کے کسی حصہ سے چاند کی شہادت نہیں آئ ہے کیونکہ اگر کوئی شہادت آ چکی ہے خواہ دنیا کے کسی بھی حصہ کی ہو وہ آپ کے لۓ کافی ہے کہ چاند نظر آ چکا ہے اور اب مزید چاند کی تلاش کی ضرورت باقی نہیں۔ پہلے زمانے میں یہ ممکن نہ تھا لیکن ٹیکنالوجی کے باعث اب یہ بہت آسان ہے ۔

امت مسلمہ ایک قوم ہے اور اس قوم کا ایک بھی قابل اعتماد فرد چاند دیکھنے کی گواہی دے دے وہ تمام امت کے لیے کافی ہے مثال کے طور پر کوئی مسلمان آسٹریلیا سے گواہی دیتا ہے کہ چاند نظر آ گیا ہے تو تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ جیسے ہی ان کے علاقے میں صبح نمودار ہوتی ہے وہ عید کی نماز کا اہتمام کریں
پہلے مواصلاتی نظام ایسا نہ تھا جیسے آج ہے لہذا چھوٹ تھی- مثال کے طور پر پہلے امریکا میں رہنے والی لڑکی کی ٹیلیفونک نکاح پاکستان میں رہنے والے لڑکے سے بیک وقت قائم ہو سکتا ہے اور علماء اسے تسلیم کرتے ہیں ، حوالہ باوجود اسکے کہ پہلے زمانے میں یہ ممکن نہ تھا
رمضان کے مہینے میں ، عید الفطر یا عید الاضحیکے موقع پر دنیا کے مختلف مقامات پر مسلمان مختلف ایام پر روزہ رکھتے یا منانا شروع کرتے ہیں اور مختلف ایام پر ختم کر تے ہیں ، جوکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے متضاد ہیں۔۔
ان اختلافات سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں کچھ واقعی ایک مسئلہ ہے جب ہم مسلمان اس بات پر متفق نہیں ہوسکتے ہیں کہ کب ایک روزہ شروع کرنا یا عید کو ایک عالمی دن کے طور پر مسلمان امت کے طور پر منانا ہے۔ ہم بار بار یہ دعوی کرتے ہیں کہ ہم سب مسلمان ہیں ، ایک امت ، ایک عقیدہ توحید کے ساتھ اور ایک بھائی ہیں ، تو پھر ہمارے درمیان دنیا کے مختلف حصوں میں یہ اختلافات کیوں موجود ہیں؟ اللہ سبحانہ وتعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:۔


(Qur'an 49:10) إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
بے شک مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں سواپنے بھائیوں میں صلح کرادو اور الله سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے

قرآن سحری کے اختتامی وقت کا ذکر اس طرح کرتا ہے:۔

کھاؤ پیو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے۔

‎(سورة البقرة, Al-Baqara, Chapter #2, Verse #187)

آج سائنس کی ترقی کے ساتھ ، کوئی باہر جانے کی زحمت نہیں کرتا ہے کہ آیا صبح کا سفید دھاگہ آپ کو سیاہ دھاگے سے الگ کر دیتا ہے یا نہیں۔ ہمیں صرف طباعت شدہ ٹائم ٹیبل پر اعتماد ہے جو سائنسی حساب پر مبنی محض ایک پیش گوئی ہے۔ اور ہم اس وقت کی میز پر عمل کرنے کے لئے اپنی گھڑیاں استعمال کرتے ہیں۔ کوئی بھی کبھی بھی ان حساب کو چیلنج کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرتا ہے۔

آئیے اب نظر ڈالتے ہیں ان دلائل پر جو رمضان اور عید کے چاند کی روئیت کے بارے میں قرآن و سنت میں وارد ہوئے ہیں

حضرت ابو ہریرۃؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:
صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ غُبِّيَ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا عِدَّةَ شَعْبَانَ ثَلَاثِينَ

’’اس (چاند) کے دیکھے جانے پر تم سب روزے رکھو اور اس (چاند) کے دیکھے جانے پر تم سب روزے افطار کر لو، اگر تم پر بادل چھائے ہوں تو ۳۰ دنوں کی گنتی پوری کر لو‘‘
(صحیح بخاری - 1909 islam360)

حدیث میں صُومُوا، أَفْطِرُوا اور لِرُؤْيَتِهِ کے الفاظ قابل غور ہیں

’’
صُومُوا‘‘ اور ’’أَفْطِرُوا‘‘ جمع کے صیغے ہیں جو تمام مسلمانوں کو محیط ہیں۔ یعنی تم سب مسلمان روزہ رکھو اور افطار کرو۔

لفظ ’’
لِرُؤْيَتِهِ‘‘ کا لفظی معنی ہے ’’اس کے دیکھے جانے پر‘‘۔ واضح رہے کہ یہ حدیث تمام مسلمانوں کو فرداً فرداً چاند دیکھنے کا حکم نہیں دیتی بلکہ کسی اور کے چاند دیکھنے کو کافی قرار دیتی ہے۔

چنانچہ حدیث کا مطلب ہے کہ چاند کے دیکھے جانے پر تمام مسلمان روزے شروع کریں یعنی رمضان شروع کریں اور تمام مسلمان روزہ رکھنا چھوڑ دیں یعنی عید کریں

یہ حدیث رمضان کی شروعات اور اختتام کو چاندکے دیکھے جانے کے ساتھ منسلک کرتی ہے جبکہ اس بات کی کوئی تخصیص نہیں کرتی کہ یہ چاند کون دیکھے۔ اس کی تخصیص اگلی حدیث میں وارد ہوئی ہے۔

امام سرخسیؒ نے المبسوط میں ابن عباسؓ سے مروی یہ حدیث بیان کی ہے:
’’مسلمانوں نے صبح روزہ نہ رکھا کیونکہ انہیں چاند نظر نہ آیا۔ پھر ایک بدو پہنچا اور اس بات کی شہادت دی کہ اس نے چاند دیکھا ہے۔ تو رسول اللہ ا نے فرمایا: کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ بدو نے کہا: ہاں! آپ ا نے فرمایا: اللہ اکبر!تمام مسلمانوں کے لیے ایک شخص (کی گواہی)ہی کافی ہے۔ پس آپ ا نے روزہ رکھا اور تمام لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا ‘‘ ۔ اس حدیث کو ابو داؤدؒ نے بھی ابن عباسؓ سے مختلف الفاظ سے بیان کیا ہے (سنن ابو داؤد حدیث نمبر ۲۳۳۳)۔

آپ ﷺ نے ایک اعرابی کی رویت کو، جسے آپ ﷺ شاید جانتے بھی نہ تھے، قبول کیا جس نے مدینہ کے باہر چاند دیکھا تھا

یہ حدیث اپنے علاقے سے باہر چاند نظر آنے کے حکم کو بیان کرتی ہے کیونکہ وہ بدو مدینہ کے باہر سے آیا تھا

آپ ﷺ نے اس کی رؤیت کو قبول کرنے کی محض ایک شرط لگائی یعنی کہ آیا کہ وہ مسلمان ہے یا نہیں

مندرجہ بالا دونوں حدیث کو جوڑ کر حکم یہ نکلتا ہے کہ اگر کوئی بھی مسلمان چاند کے دیکھے جانے کی گواہی دے دے تو اس کی گواہی معتبر سمجھی جائیگی اور تمام مسلمانوں پر فرض ہو جائے گا کہ وہ اس کے مطابق رمضان کی شروعات اور اختتام کریں

اس حدیث میں رسول اللہﷺ کا یہ کہنا کہ ’’تمام مسلمانوں کے لیے ایک شخص (کی گواہی)ہی کافی ہے‘‘ قابل ذکر ہے اور اس سے رو گردانی نہیں کی جانی چاہئے رمضان کے مسئلے کی وضاحت کے بعد عید کے دن کے مسئلے کی وضاحت بھی ضروری ہے : جیسا کہ رمضان کے آغاز کا فیصلہ چاند نظر آنے پر ہوتا ہے اسی طرح عید کاانحصار بھی چاند کے نظر آنے پر ہے۔ اس سے متعلق ابوہریرہؓ نے رسول اللہ ﷺسے یہ حدیث روایت کی ہے :
’’رسول اللہ ﷺنے دو دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے : عیدالاضحیٰ اور عید الفطرکے دن‘ ‘(بخاری و مسلم2672)۔

:یہ حدیث درست عید کا دن متعین کرنے کو انتہائی اہم مسئلہ بنا دیتی ہے۔ آئیے اب عید سے متعلق احادیث کا مطالعہ کریں


رمضان کے آخری دن لوگوں میں ( چاند کی رویت پر ) اختلاف ہو گیا، تو دو اعرابی آئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اللہ کی قسم کھا کر گواہی دی کہ انہوں نے کل شام میں چاند دیکھا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو افطار کرنے اور عید گاہ چلنے کا حکم دیا۔‘‘
(سنن ابو داؤد ۔2339 islam360)

نماز کے ٹائم ٹیبل کی طرح ، سائنسدان رمضان المبارک سمیت ہر مسلمان مہینے کے آغاز کے لئے حساب کتاب کرسکتے ہیں اور تشکیل دے سکتے ہیں۔

اب ، سورة القدر کا ترجمہ پڑھیں:۔

بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح نازل ہوتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام پر۔ وہ صبح روشن ہونے تک سلامتی کی رات ہے۔

اوپر بیان کی گئی سورة القدر سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ صرف ایک ہی رات ہے جسے "لَيْلَةِ الْقَدْرِ" کہا جاتا ہے۔

مذکورہ بالا بحث کی بنیاد پر مسلمان ساری دنیا کے لئےایک سائنسی کیلنڈر پر کیوں راضی نہیں ہوسکتے ، جس طرح ہم سب اپنی گھڑیاں استعمال کرتے ہوئے، بغیر باہر نکلے، سحری کے آخری وقت پر متفق ہیں۔ اس طرح پوری مسلم دنیا میں ایک عید ،ایک رمضان اور ایک "
لَيْلَةِ الْقَدْرِ" پر متفق ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر مسلمان "لَيْلَةِ الْقَدْرِ" کی فضیلت حاصل کر سکے گا جو رات ہر سال اس دنیا میں صرف ایک بار آتی ہے۔

ذرا تصور کریں کہ رات کے وقت فرشتے ہمارے سیارے پر اتر رہے ہیں ، زمین کی گردش کے ساتھ ، وہ ایک ہی رات میں ساری زمین کا احاطہ کر رہے ہیں ۔

اوپر ساری بحث کا لب لباب یہ ہے کہ دنیا میں کہیں بھی پہلا چاند نظر آتا ہے ، اس کی شہادت دنیا کے کسی بھی حصے میں بسنے والے تمام مسلمانوں کے لئے کافی ہونا چاہئے۔ یعنی ، جیسے ہی وہ اپنے علاقے میں مغرب کے بعد چاند کو دیکھنے کا ارادہ کرتے ہیں ، سب سے پہلے اس بات کی تسلی کر لیں کہ دنیا کے کسی حصے سے چاند کی شہادت تو نہیں آئی ہے اگر آ چکی ہے تو انہیں اسی بنیاد پر چاند نظر آنےکا اعلان کر دینا کرنا چاہئے۔ مثال کے طور پر اگر پاکستان میں رؤیت حلال کمیٹی کے چیئرمین چاند دیکھنے مغرب کے بعد باہر جانے کا ارادہ رکھتے ہوں اور انہیں اطلاح ملتی ہے کہ انڈونیشیا میں پہلے ہی چند کا اعلان ہو چکا ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ اپنے ملک میں چاند کا اعلان کر دیں۔

مثال کے طور پر ، اگر پہلا چاند آسٹریلیا میں دکھائی دیتا ہے تو 5 گھنٹے کے بعد پاکستان میں سورج غروب ہوجائے گا۔ لہذا پاکستانیوں کو آسٹریلیا سے ملنے والی گواہی کی بنیاد پر نیا مہینہ شروع کرنا چاہئے۔ اسی طرح ، برطانیہ میں سورج غروب 9 گھنٹے کے بعد ہوگا۔ وہ اسی آسٹریلیا سے ملنے والی گواہی، اپنے ملک میں نئے مہینے کے آغاز کا اعلان کرنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔ اسی انداز میں ، نیو یارک ، امریکہ جو آسٹریلیا کے سے 14 گھنٹوں کا وقت کا فرق رکھتا ہے۔ وہ بھی آسٹریلیا کی گواہی پر مبنی غروب آفتاب ہوتے ہی نئے مہینے کے آغاز کا اعلان کرسکتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں یہ ٹیکنالوجی اور مواصلت کے ذرائع کی کمی کی وجہ سے ممکن نہیں تھا لیکن اب یہ بالکل ممکن ہے۔

لہٰذا اگر مسلمانوں کو اپنے خطے میں چاند نظر نہ آئے اور وہ رمضان کو جاری رکھے ہوئے ہوں لیکن بعد میں انہیں یہ پتہ چلے کہ کسی اور خطے میں چاند نظر آ چکا ہے، تو ان پر لازم ہے کہ وہ روزہ توڑ دیں ۔ ان واضح دلائل کی بنیاد پر فقہائے حنفی نے واضح طور پر لکھا ہے کہ اختلاف مطلع کا کوئی اعتبار نہیں، فقہ حنفی کی مشہور کتاب ’درمختار‘ میں درج ہے ؛’’مطلع مختلف ہونے کا کوئی اعتبار نہیں ۔ اگر مغربی ممالک والے چاند دیکھ لیں تو مشرقی ممالک کو اس کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔‘‘(جلد اول، صفحہ 149)۔ احناف کی دیگر کتابوں جیسے فتاویٰ عالمگیری، فتح القدیر، بحرالرائق، طحاوی، زیلعی وغیرہ میں بھی یہی درج ہے۔ مالکی اور حنبلی فقہ کا بھی اس سے کوئی اختلاف نہیں۔ علامہ شامی لکھتے ہیں کہ ’’اختلاف مطلع کے غیر معتبر ہونے پر ہمارا بھی اعتبار ہے اور مالکیوں اور حنابلہ کا بھی۔‘‘ (شامی جلد4، صفحہ 105)۔ امام مالکؒ فرماتے ہیں: اگر لوگ رمضان سمجھ کر عید الفطر کے دن روزہ رکھ رہے ہوں اور پھر ان تک قطعی ثبوت پہنچ جائے کہ رمضان کا نیا چاند ان کے رمضان شروع کرنے ایک دن پہلے دیکھ لیا گیا تھا اور اب وہ (درحقیقت) اکتیسویں )۳۱) دن میں ہیں، تو انہیں اس دن کا روزہ توڑ لینا چاہئے، چاہے جس وقت بھی ان تک یہ خبر پہنچے۔‘‘ (موطا، کتاب ۱۸، نمبر ۴۔۱۔۱۸) جہاں تک شافعیوں کا تعلق ہے تو وہ ایک رائے پر متفق نہیں جیسا کہ علامہ نووی شافعی لکھتے ہیں کہ: ’’ ہمارے بعض اصحاب نے کہا ہے کہ کسی ایک جگہ چاند کا نظر آنا تمام روئے زمین کو شامل ہے۔‘‘(شرح صحیح مسلم، جلد اول، صفحہ 348) ابن تیمیہ ؒ الفتاویٰ جلد پنجم صفحہ ۱۱۱ پر لکھتے ہیں: ’’ایک شخص جس کو کہیں چاند کے دیکھنے کا علم بروقت ہو جائے تو وہ روزہ رکھے اور ضرور رکھے، اسلام کی نص اور سلف صالحین کا عمل اسی پر ہے۔ اس طرح چاند کی شہادت کو کسی خاص فاصلے میں یا کسی مخصوص ملک میں محدود کر دینا عقل کے بھی خلاف ہے اور اسلامی شریعت کے بھی‘‘۔
(والله أعلم)
 

AWAITED

Senator (1k+ posts)
Thank you so much, I am saying this from years with references of same ahadeet, whole Muslim world should do Eid together. If Satan is caged its not like his visa is canceled for one area.. Then he's caged! And Ramzan has started. Happened few times in Muslim history that khulifa sent fast riders to notify nearby villages about sighting of moon and those who were preparing of Traveeh canceled it and went home to prepare for eid next day. That time it was only fast communication. But now we don't have any reason to do eids different days
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

سہیل میرا گمان ہے کہ ویڈیو فوٹو شاپڈ ہے ؟؟ جو مولانا صاحب فون پر بات کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ویڈیو میں آنے والی آواز غالبا ان کی نہیں ہے یہ کوئی اور صاحب اپنی کمینٹری فرما رہے ہیں . مجھے لگ رہا ہے وثوق سے بہرحال نہیں کہہ سکتا
یہ چاند دیکھنے کا پھڈا ١٩٤٧ سے ہی چلا آ رہا ہے اور ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا . میرے خیال میں اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے . جس نے جس دن عید منانی ہے مناتا پھرے
اپنی اپنی عید اپنی اپنی نماز بمعہ چھ تکبیرات زائد کے الله اکبر
دو چار سال رن پڑے گا پھر شاید ان لوگوں میں عقل آ جائے اور سیدھے ہو جائیں . پھر بھی سیدھے نہ ہوں تو جائیں بھاڑ میں
جوابدہی الله کے پاس . وہ جب انہیں ڈنڈا دیگا تو خود ہی سیدھے ہو جائیں گے
سب سے پہلے عید مبارک۔۔۔ بلکہ اچانک عید مبارک۔ اللہ تعالیٰ آپکو، آپکے خاندان، دوست، احباب سبکو اپنی رحمت کے سائے میں رکھے اور عبادتیں قبول فرمائے (آمین)۔
?????????

دوسری بات۔۔۔۔۔ ویڈیو اصلی ہو، یا نقلی ہو، ویڈیو، ویڈیو ہوتی ہے اور آج عید ہوچکی ہے۔

لیکن اگر آپ غور کریں تو کنسپریسی تھیوری والے سمجھ رہے ہیں کہ یہ ویڈیو کسی موبائل کیمرہ سے شوٹ ہوئی ہے، جبکہ میرا خیال ہے کہ چونکہ پکچر میں رولنگ نہیں، اسلیئے یہ اسٹوڈیو کیمرہ ہے جو اسٹینڈ پر فکس کیا گیا ہے۔ دوسرا یہ کہ مولانا صاحب کی آواز اتنی صاف اتنے فاصلے سے یوں آرہی ہے کہ درمیانی کرسی کے سامنے کوئی دس پندرہ مائیک پڑے ہوئے ہیں اور یہ صاحب اس سے بہت قریب ہیں اور انھی مائیکس میں سے کسی مائیک کی یہ ریکارڈنگ ہے۔ تیسرا یہ کہ ذرا چوبیس سیکنڈ پر جائیں تو مولانا کے ساتھ بیٹھے ہوئے بزرگ آواز دے کر دورے صاحب کو بلاتے ہیں، تو ان کی آواز بھی صاف طور مائیکروفون میں سنی جاسکتی ہے۔

اب اگر یہ صاحب، جن کی آواز ہے، کوئی اور ہوتے تو چوبیس سیکنڈ پر جو ساتھ والے بزرگ نے آواز لگا کر دوسرے مولوی کو بلوایا، اسکی آواز اتنی صاف نہیں آسکتی تھی۔

خیر، پھر بھی، واللہ اعلم۔۔۔۔ ہم تو عید منا رہے ہیں۔ دروغ بہ گردن مروی۔
???
لیکن بات یہ ہے کہ یہ تو مولانا صاحب کی اپنی رائے بھی ہوسکتی ہے اور حقیقت کے برعکس بھی ہوسکتی ہے۔ اس فون کال کا مطلب یہ نہیں کہ مولانا صاحب کی ہی بات کو اصل حقیقت تسلیم کرلیا جائے۔

چلیں جو بھی ہے، آپ ہمیں باتوں میں نہ ٹہلائیں، عیدی نکالیں ۔۔۔ چلیں شاباش، ٹائم نہیں ہمارے پاس، آگے بھی مانگنے جانا ہے۔
?
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

یہ چاند دیکھنے کا پھڈا ١٩٤٧ سے ہی چلا آ رہا ہے اور ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا . میرے خیال میں اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے . جس نے جس دن عید منانی ہے مناتا پھرے
اپنی اپنی عید اپنی اپنی نماز بمعہ چھ تکبیرات زائد کے الله اکبر
دو چار سال رن پڑے گا پھر شاید ان لوگوں میں عقل آ جائے اور سیدھے ہو جائیں . پھر بھی سیدھے نہ ہوں تو جائیں بھاڑ میں
جوابدہی الله کے پاس . وہ جب انہیں ڈنڈا دیگا تو خود ہی سیدھے ہو جائیں گے
???

مسئلہ انھیں نہیں، ڈاکٹر صاحب، حکومت کو عید کی چھٹیوں کا ہوتا ہے۔ ان کے اوپر چھوڑ دیا تو یہ پورا سال عید پر عید مناتے رہینگے۔

لیکن آپکی بات حقیقت سے زیادہ قریب ہے کہ یہ مولوی کبھی ہماری تو کیا، آپس میں بھی ایک دوسرے کی نہیں مانیں گے۔؎تو پھر لگے رہیں، حکومت صرف یہ بتلا دے انھیں کہ چھٹی اور نہیں ملنی، بس۔۔۔۔
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
اللّٰہ کا ایک ہی چاند ? ھے اللّٰہ کا ایک ہی دین اسلام ھے اور اللّٰہ نے اپنے دین اسلام کے ماننے والوں کا قرآن میں ایک ہی نام مسلم رکھا ھے دین اسلام کا ایک ہی مسلکی نام مسلم ھے دین اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ مسلم نام کے ساتھ جڑ جاؤ جو نام اللّٰہ نے آپنے دین اسلام کے ماننے والوں کے لئے پسند فرمایا ھے ۔
بد قسمتی سے انجان مولویوں نے مذہب کو تقسیم کر دیا ھے اور ان کی آنکھوں پر شیطان نے پٹی لگا دی ھے
جبکہ اللّٰہ ایک
، رسول ایک ، قرآن ایک ہی ھے
اللّٰہ سے دعا ھے ھم سب کو صحیح راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمااور شیطان کے چنگل سے آزاد فرما۔ آمین۔
سب کو عید مبارک ۔
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)

دیکھا ہلال عید تو معلوم یہ ہوا
جیسے کہ آسماں نے سنبھالا ہوا ہے یہ
اس رویت ہلال کمیٹی کے حکم سے
نکلا ہوا نہیں ہے نکالا ہوا ہے یہ
 

Raja7866

Minister (2k+ posts)
پاکستان میں عید ایک دن پہلے ہونے کے پیچھے بھی لاہور ہائی کورٹ نکلی
شیطان نے لاہور ہائی کورٹ سے ایک دن پہلے ہی ضمانت لےلی

پاکستانیوں کو اچانک عید مبارک
شرم کر گدھے
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
تمام پاکستانیوں کو جھوٹی عید مبارک ہو، عید کے اعلان سے قبل روئت حلال کمیٹی کے ممبر کی فون کال لیک، بڑا کلیئر تھا چاند نہیں ہے لیکن یکجہتی اور وحدت کے دورے کی وجہ سے اعلان کرنا پڑا۔ یہ کیسے لوگ ہیں، اسلام کو بیچنے والے

جناب قطع نظر اس کے کہ عید کا اعلان غلط تھا یا درست۔ اگر ان ممبر صاحب کو اختلاف تھا تو یہ اعلان کے وقت بیٹھا ہی کیوں؟
اگر مجھے کوئی ایک کروڑ روپے دے کر کہے کہ رمضان کا ایک روزہ کھا لو تو میں اس کی بات نہیں مانوں گا ۔اب یہ صاحب ممبری کے ایک یا ڈیڑھ لاکھ لیتا ہوگا۔ اس معمولی رقم کے لیے بائیس کروڑ لوگوں کا روزہ خراب کرنے کے پیچھے کیا عوامل ہو سکتے ہیں؟ ان صاحب کو احتجاج کرنا چاہیے تھا اور استعفا دے دینا چاہیے تھا جیسا کہ ماضی میں کے پی کے کئی علما رویت ہلال سے اختلاف کی بنیاد پر استعفے دے چکے ہیں جن میں جید عالم مولانا حسن جان بھی شامل ہیں۔