پولیس اور عدلیہ ملک کے کرپٹ ترین ادارے، ٹرانسپیرنسی پاکستان

jigrot

Minister (2k+ posts)

اسلام آباد (انصار عباسی) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے ملک میں کرپشن کا پیمانہ جانچنے کیلئے کرائے گئے نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے (این سی پی ایس) 2021ء سے معلوم ہوا ہے کہ ملک میں پولیس اور عدلیہ کرپٹ ترین ادارے ہیں۔

بدھ کی رات ایک بجے جاری کردہ سروے کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ عوام کی ایک بڑی اکثریت حکومت کی خود احتسابی کے معاملے پر مطمئن نہیں جبکہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ ملک میں کرپشن کی اہم ترین وجوہات کمزور احتساب (51.9؍ فیصد)، طاقت ور لوگوں کی ہوس (29.3؍ فیصد) اور کم تنخواہیں (18.8؍ فیصد) بتائی گئی ہیں۔

سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں سب سے زیادہ کرپٹ ترین ادارہ پولیس ہے جس کے بعد عدلیہ کا دوسرا نمبر ہے۔ این سی پی ایس میں بتایا گیا ہے کہ ٹینڈر اور ٹھیکے دینے کا شعبہ تیسرا کرپٹ ترین شعبہ ہے جس کے بعد صحت، لینڈ ایڈمنسٹریشن، بلدیاتی حکومتیں، تعلیم، ٹیکسیشن اور این جی اوز کا سیکٹر آتا ہے۔

ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی پریس ریلیز کے مطابق، گزشتہ 20؍ سال کے دوران ادارے کی جانب سے پانچ مرتبہ (2002، 2006، 2009، 2010 اور 2011ء) کرپشن کے متعلق یہی سروے کرایا جا چکا ہے۔ حالیہ سروے 14؍ اکتوبر 2021ء سے 27؍ اکتوبر 2021ء تک ملک کے چاروں صوبوں میں کرایا گیا جس میں عام عوام نے گورننس سے جڑے اہم ترین معاملات پر اپنی رائے پیش کی ہے۔

ٹرانس پیرنسی کے مطابق، سروے کے اہم نکات یہ ہیں: ۱) کرپشن میں پولیس پہلے جبکہ عدلیہ دوسرے نمبر پر ہے جبکہ ٹھیکوں اور ٹینڈرز جاری کرنے کا شعبہ تیسرے، صحت چوتھے نمبر پر کرپٹ ترین شعبہ ہے۔ عدالتی اعداد و شمار کے حوالے سے نیشنل جوڈیشل (پالیسی سازی) کمیٹی کی 2020ء کی رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ میں 46؍ ہزار 698؍ کیسز جبکہ ضلعی عدالتوں میں 17؍ لاکھ 72؍ ہزار 990؍ کیسز زیر التوا ہیں۔

2) لوگوں کی اکثریت (85.9؍ فیصد تعداد) نے حکومت کے خود احتسابی کے معاملے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ 3) پاکستانی عوام کی اکثریت اب بھی یہی سمجھتی ہے کہ سرکاری شعبے میں کرپشن بہت زیادہ ہے۔

پولیس میں 41.4؍ جبکہ عدلیہ میں 17.4، ٹھیکوں اور ٹینڈرز میں 10.3؍ فیصد کرپشن ہے اور عوام کے مطابق یہ تینوں ادارے سب سے زیادہ کرپٹ ہیں۔ سڑکوں کی تعمیر کے ٹھیکوں میں 59.8؍ فیصد، صفائی اور کچرا جمع کرنے کے ٹھیکوں میں 13.8؍ فیصد، پانی کی فراہمی میں 13.3؍ فیصد اور ڈرینج سسٹم کے شعبے میں 13.1؍ فیصد کرپشن ہوتی ہے اور پبلک سروس کے اہم ترین شعبہ جات میں عوام کو سہولتیں حاصل کرنے کیلئے رشوتیں دینا پڑتی ہیں۔


https://jang.com.pk/news/1021741

ملک میں سب سے زیادہ کرپٹ ترین ادارہ پولیس ہے جس کے بعد عدلیہ کا دوسرا نمبر ہے۔ این سی پی ایس میں بتایا گیا ہے کہ ٹینڈر اور ٹھیکے دینے کا شعبہ تیسرا کرپٹ ترین شعبہ ہے جس کے بعد صحت، لینڈ ایڈمنسٹریشن، بلدیاتی حکومتیں، تعلیم، ٹیکسیشن اور این جی اوز کا سیکٹر آتا ہے
 
Last edited by a moderator:

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
Root cause of all the problems in Pakistan
Both institutions are corrupted by army generals and their poodles
68D12F41-64B1-4F99-BA74-66F08FC9E43A.jpeg
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
Like I have uttered umpteen times prior that Haraam Sharif family, hand down, is the sole harbinger of corroding and compromising the sanctity of every single institution and individual in Pakistan from boots, judges, journalists, businessmen and on and on and on. The daddy sharif (Mian A-hole scum bag Sharif) and his daddy (Gen Zia) are both 6 feet under. Put the remaining where they belong.
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
you are right to some extent but you can not ignore other factors
When governor general dismissed first parliament of Pakistan, decision was challenged in court. Sindh High Court's non Muslim judge ruled the decision illegal and restored the parliament. But SC sided with governor general on flimsy technical grounds such as that Pakistan at that time still was a dominion of UK which was a big fat lie ?
 

ranaji

President (40k+ posts)
اتنا خرچہ کیا سروے کرایا کسی بچے سے بھی پوچھ لو اس کو بھی پتہ ہے بلکہ ساری دنیا۔ جانتی ہے پاکستان والوں سے زیادہ تو غیر ملکی جانتے ہیں
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)

اسلام آباد (انصار عباسی) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے ملک میں کرپشن کا پیمانہ جانچنے کیلئے کرائے گئے نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے (این سی پی ایس) 2021ء سے معلوم ہوا ہے کہ ملک میں پولیس اور عدلیہ کرپٹ ترین ادارے ہیں۔

بدھ کی رات ایک بجے جاری کردہ سروے کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ عوام کی ایک بڑی اکثریت حکومت کی خود احتسابی کے معاملے پر مطمئن نہیں جبکہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ ملک میں کرپشن کی اہم ترین وجوہات کمزور احتساب (51.9؍ فیصد)، طاقت ور لوگوں کی ہوس (29.3؍ فیصد) اور کم تنخواہیں (18.8؍ فیصد) بتائی گئی ہیں۔

سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں سب سے زیادہ کرپٹ ترین ادارہ پولیس ہے جس کے بعد عدلیہ کا دوسرا نمبر ہے۔ این سی پی ایس میں بتایا گیا ہے کہ ٹینڈر اور ٹھیکے دینے کا شعبہ تیسرا کرپٹ ترین شعبہ ہے جس کے بعد صحت، لینڈ ایڈمنسٹریشن، بلدیاتی حکومتیں، تعلیم، ٹیکسیشن اور این جی اوز کا سیکٹر آتا ہے۔

ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی پریس ریلیز کے مطابق، گزشتہ 20؍ سال کے دوران ادارے کی جانب سے پانچ مرتبہ (2002، 2006، 2009، 2010 اور 2011ء) کرپشن کے متعلق یہی سروے کرایا جا چکا ہے۔ حالیہ سروے 14؍ اکتوبر 2021ء سے 27؍ اکتوبر 2021ء تک ملک کے چاروں صوبوں میں کرایا گیا جس میں عام عوام نے گورننس سے جڑے اہم ترین معاملات پر اپنی رائے پیش کی ہے۔

ٹرانس پیرنسی کے مطابق، سروے کے اہم نکات یہ ہیں: ۱) کرپشن میں پولیس پہلے جبکہ عدلیہ دوسرے نمبر پر ہے جبکہ ٹھیکوں اور ٹینڈرز جاری کرنے کا شعبہ تیسرے، صحت چوتھے نمبر پر کرپٹ ترین شعبہ ہے۔ عدالتی اعداد و شمار کے حوالے سے نیشنل جوڈیشل (پالیسی سازی) کمیٹی کی 2020ء کی رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ میں 46؍ ہزار 698؍ کیسز جبکہ ضلعی عدالتوں میں 17؍ لاکھ 72؍ ہزار 990؍ کیسز زیر التوا ہیں۔

2) لوگوں کی اکثریت (85.9؍ فیصد تعداد) نے حکومت کے خود احتسابی کے معاملے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ 3) پاکستانی عوام کی اکثریت اب بھی یہی سمجھتی ہے کہ سرکاری شعبے میں کرپشن بہت زیادہ ہے۔

پولیس میں 41.4؍ جبکہ عدلیہ میں 17.4، ٹھیکوں اور ٹینڈرز میں 10.3؍ فیصد کرپشن ہے اور عوام کے مطابق یہ تینوں ادارے سب سے زیادہ کرپٹ ہیں۔ سڑکوں کی تعمیر کے ٹھیکوں میں 59.8؍ فیصد، صفائی اور کچرا جمع کرنے کے ٹھیکوں میں 13.8؍ فیصد، پانی کی فراہمی میں 13.3؍ فیصد اور ڈرینج سسٹم کے شعبے میں 13.1؍ فیصد کرپشن ہوتی ہے اور پبلک سروس کے اہم ترین شعبہ جات میں عوام کو سہولتیں حاصل کرنے کیلئے رشوتیں دینا پڑتی ہیں۔


https://jang.com.pk/news/1021741

ملک میں سب سے زیادہ کرپٹ ترین ادارہ پولیس ہے جس کے بعد عدلیہ کا دوسرا نمبر ہے۔ این سی پی ایس میں بتایا گیا ہے کہ ٹینڈر اور ٹھیکے دینے کا شعبہ تیسرا کرپٹ ترین شعبہ ہے جس کے بعد صحت، لینڈ ایڈمنسٹریشن، بلدیاتی حکومتیں، تعلیم، ٹیکسیشن اور این جی اوز کا سیکٹر آتا ہے
they have to add Pakistani Private media also...rest i agree...