محترم میرے لاسٹ قوٹ میں یہ حدیث کا حوالہ نہیں تھا بلکہ جو آپ سے گزارشات کی تھیں ان کا آپ نے جواب دینا تھا
آپ بات کو الجھا کر پھر اس موضوع سے ہت کر دوسری طرف کا رکھ کر لیتے ہیں
امام مہدی غیبت میں ہیں آپ کا ان پر تو ایمان نہیں پر ابلیس پر ایمان ہے حالنکہ وہ بھی آپ کو نظر نہیں آتا وہ تو وہ جنات پر بھی ایمان آپ رکھتے ہیں اور حضرت عیسیٰ پر بھی مسلمان ایمان رکھتے ہیں کے وہ آئیں گے لیکن امام مہدی پر نہیں حالنکہ اہلسنت اور مذھب آل محمد میں فرق صرف یہی ہے کے ہم ان کے ظہور کے منتظر ہیں اور اہلسنت سمجھتے ہیں کے آپ ابھی پیدا ہوں گے لیکن اس پر سب ایمان رکھتے ہیں کے وہ آئیں گے اور نسل فاطمہ سلام الله علیہ سے ہوں گے
پھر گزارش کروں گا کے آپ نے جو بخاری جی کی فضیلت بیان فرمائی تھی میں نے اس کا رد کیا ہے آپ نے اس رد کا کوئی جواب نہیں دیا بلکہ ہماری کتب پر بھی یہ الزام دھرا کوئی شک نہیں کے ہماری کتب میں بھی ضعیف احادیث موجود ہیں پر اس کا حل ہمارے امام نے بیان کر دیا تھا کے جو بھی ہماری روایت قران سے متصادم ہو اس کو دیوار پر دے مارو اس لیے ہمارے ہاں کوئی بھی کتاب صحیح کا درجہ نہیں رکھتی ہے یہ کمال اہلسنت کا ہی ہے کے انہوں نے چھ کتب کو صحاح ستہ کا نام دے دیا جن میں کے گستاخی رسول بھی ہوتی ہے جیسا کے یہ حدیث ابھی دیکھی ہے آپ بھی ملاحضہ فرمائیں
حدیث نمبر: 5254 مکررات Tashkeel Show/Hide English Show/Hideحدثنا الحميدي، حدثنا الوليد، حدثنا الاوزاعي، قال: سالت الزهري: اي ازواج النبي صلى الله عليه وسلم استعاذت منه؟ قال:اخبرني عروة، عن عائشة رضي الله عنها،" ان ابنة الجون لما ادخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم ودنا منها، قالت: اعوذ بالله منك، فقال لها: لقد عذت بعظيم الحقي باهلك". قال ابو عبد الله، رواه حجاج بن ابي منيع، عن جده، عن الزهري، ان عروة اخبره، ان عائشة قالت.http://islamicurdubooks.com/hadith/ad.php?bsc_id=2952&bookid=1
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کن بیوی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پناہ مانگی تھی؟ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جون کی بیٹی (امیمہ یا اسماء) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں (نکاح کے بعد) لائی گئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو اس نے یہ کہہ دیا کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تم نے بہت بڑی چیز سے پناہ مانگی ہے، اپنے میکے چلی جاؤ۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حجاج بن یوسف بن ابی منیع سے، اس نے بھی اپنے دادا ابومنیع (عبیداللہ بن ابی زیاد) سے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔
براہ راست پڑھیں??
استغفراللہ توہین رسالت
مجھے اس حدیث کے بارے میں آپ کی رائے سے 100 فی صد اتفاق ہے۔ محدثین کو امامت کا درجہ دینے والے جاہل ملّاؤں پر لعنت جو نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی پر مبنی روایات کی تاویلات پیش کرتے ہیں، صرف اس لیے کہ جن لوگوں کو انہوں نے امام بنایا ہوا ہے ان کی خدائی پہ حرف نہ آئے۔
یہی وجہ ہے میں کسی حدیث کی کتاب کو صحیح نہیں مانتا کیوں کہ انسان کی تخلیق کردہ کوئی شے غلطیوں سے مبرّا نہیں ہوسکتی۔ صحیح میں صرف قرآن کریم کو مانتا ہوں۔
یہاں میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اس گستاخانہ روایت کا خالق زہری ہے جسے جاہل سنّی اپنا امام مانتے ہیں، حالاں کہ وہ شیعہ تھا اور اس کی روایات اصول کافی میں بھی پائی جاتی ہیں۔
تاہم میرا سوال اپنی جگہ پر موجود ہے، اور اس کا اس تھریڈ کے موضوع سے براہ راست تعلق ہے۔
شیطان اور جنات کے وجود کے ہم اس لیے قائل ہیں کہ یہ قرآن سے ثابت ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام کا زندہ اٹھایا جانا مشکوک ہے۔ اللہ نے لوگوں کو ان کے بارے میں شبہے میں ڈال دیا ہے۔ لیکن امام مہدی کی پیدائش، غیبت یا ظہور کچھ بھی قرآن سے ثابت نہیں۔
اور اس وجہ سے میں آپ سے پھر درخواست کروں گا کہ اس حدیث پر نظر ثانی کریں جو آپ نے بیان کی کہ اہلبیت اور قرآن ایک دوسرے سے الگ نہیں ہوں گے۔ کیا مطلب ہوا اس حدیث کا؟
اس کے علاوہ میں ایک اور سوال کرنا چاہتا ہوں۔
جب 12 امام ہیں تو صرف فقہ جعفریہ ہی کیوں؟ امام جعفر کے بعد آنے والے اماموں کا اپنا فقہ کہاں گیا؟ اور امام جعفر سے پہلے والے اماموں نے کوئی فقہ ترتیب کیوں نہیں دیا؟
یہی وجہ ہے میں کسی حدیث کی کتاب کو صحیح نہیں مانتا کیوں کہ انسان کی تخلیق کردہ کوئی شے غلطیوں سے مبرّا نہیں ہوسکتی۔ صحیح میں صرف قرآن کریم کو مانتا ہوں۔
یہاں میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اس گستاخانہ روایت کا خالق زہری ہے جسے جاہل سنّی اپنا امام مانتے ہیں، حالاں کہ وہ شیعہ تھا اور اس کی روایات اصول کافی میں بھی پائی جاتی ہیں۔
تاہم میرا سوال اپنی جگہ پر موجود ہے، اور اس کا اس تھریڈ کے موضوع سے براہ راست تعلق ہے۔
شیطان اور جنات کے وجود کے ہم اس لیے قائل ہیں کہ یہ قرآن سے ثابت ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام کا زندہ اٹھایا جانا مشکوک ہے۔ اللہ نے لوگوں کو ان کے بارے میں شبہے میں ڈال دیا ہے۔ لیکن امام مہدی کی پیدائش، غیبت یا ظہور کچھ بھی قرآن سے ثابت نہیں۔
اور اس وجہ سے میں آپ سے پھر درخواست کروں گا کہ اس حدیث پر نظر ثانی کریں جو آپ نے بیان کی کہ اہلبیت اور قرآن ایک دوسرے سے الگ نہیں ہوں گے۔ کیا مطلب ہوا اس حدیث کا؟
اس کے علاوہ میں ایک اور سوال کرنا چاہتا ہوں۔
جب 12 امام ہیں تو صرف فقہ جعفریہ ہی کیوں؟ امام جعفر کے بعد آنے والے اماموں کا اپنا فقہ کہاں گیا؟ اور امام جعفر سے پہلے والے اماموں نے کوئی فقہ ترتیب کیوں نہیں دیا؟