پنجاب پولیس

muhammadadeel

Chief Minister (5k+ posts)
یہ زنا کا پہلا واقعہ نہیں تھا زینب بھی کسی کے باپ کی زینت تھی۔

جب وہ گھر سے نکلی تو اُس معصوم نے سوچا بھی نہ ہو گا کس طرح اس نظام میں پلا ہوا ایک درندہ اُسے اپنی ہوس کا نشانہ بنائے گا۔ وہ مسکراہٹ جو ایک گھر میں خوشی بکھیر دیتی تھی آج وہ خود گم وہ گئی۔

گھر والوں کو جب اپنی معصوم زینب کی کچھ خبر نہ ہوئی تو پولیس سٹیشن کی طرف گئے۔ رپورٹ کی آیف.ای.ار کٹوائی کی کچھ خبر ہو۔

ایس.ایچ.او نے دل میں بولا کیا غریب اور کیا اس کی اوقات خبر کو دبا دو، یہاں تو یہ روز کی بات ہے۔

پھر کسی انجانے کو کوڑے کی ڈھیر سے ایک لاش ملی۔ وہ ایک معصوم سی بچی جس کے ساتھ زبردستی جنسی تشدد ہو چکا تھا اُسکا ایک نمونہ تھی۔

قصور کے غریب باپ کو خبر ہوئی، میڈیا میں بات پھیل گئی۔ پھر خادم اعلی تک۔

رانا ثناءاللہ اور دیگر کے ہمراہ شہباز شریف موقعہ پر پونچھ گے۔ ٹی وی پر سوال جواب کئے۔ باپ کے ہاتھ سے مائک چھینا۔

کیا غریب اور کیا اُس کے انصاف کی اوقات۔

دوستو کتنی غریب گھر کی بچیوں کے ساتھ زبردستی کب تک چلے گی۔ کیا پنجاب پولیس کے بنانے کا یہ مقصد تھا۔

کسی ایک واقعہ کے بعد سب بڑھک اٹھتے ہیں، لیکن اصل دہشت گرد کو کوئی کچھ نہیں بولتا جو ہماری رگوں کو ایک عرصہ سے کاٹتا آیا ہے۔

کب پنجاب پولیس درست ہو گی، کب زینب کے زنا پر ہنسا نہیں جائے گا۔ بغیر انقلاب کے یہ سب ممکن نہیں۔ ہمارے لوگوں کو ان ناانصاف گریبانوں تک خود پونچھنا ہو گا ورنہ پنجاب پولیس درست نہ ہو گی۔