یہ پلان اگست ٢٠١٨ کے شروع کے ایام اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ..... پاکستان میں ہونے والی سیاسی تبدیلی کے پیش نظر ہندوستان کی انٹیلی جنس اس نتیجہ پہ پہنچ چکی تھی کہ آیندہ دنوں میں پاکستان میں پہلی دفع سویلین حکومت اور ملٹری ادارے ممکنہ طور پہ ایک ہی سوچ کے حامل ہونگے اور ان میں فاصلے ڈالنے کی جس سکیم پر پچھلے دو ادوار میں بھر پور طریقے سے کام ہو رہا تھا اب ناکام ہوتی نظر آے گی.
.کشمیر ڈائریکٹوریٹ سے منسلک ریسرچ اینڈ انالیسس ونگ نے ٩/١١ کے بعد فالس فلیگ آپریشن کو باقائدگی سے اپنی آپریشنل پالیسی کا حصہ بنا لیا.
فالس فلیگ آپریشن کی موجودہ دور میں بنیاد موساد نے میونخ اولمپکس میں اپنے ہی کھلاڑیوں پر حملہ کروا کر کی . پھر چن چن کر تمام فلسطینی اور مصری باشندوں کو قتل کیا جن کو موساد نے
.اس آپریشن کے لیے خود بھرتی کیا تھا
یوں فالس فلیگ موساد سے سی آئی اے اور سی آئی اے سے آئی ایس آئی اور را میں منتقل ہوا
را کا پہلا بڑا فالس فلیگ آپریشن ٢٠٠١ میں انڈین پارلیمنٹ پر حملہ تھا .جو ٩/١١ کے فوراً بعد دنیا کی ہمدردی اور پاکستان پر پریشر ڈالنے کا سبب بنا بغیر اپنا بڑا نقصان کیے .
آپریشن پلوامہ کا آغاز اتر پردیش اور گورداسپور پنجاب میں ہوا جہاں انڈین آرمی نے سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے لیے بھرتی شروع کی. ہندوستان کی سب سے بڑی پیرا ملٹری فورس ہوتے ہوے جمو اور کشمیر کے لیے بھرتیاں نہ رکنے والا عمل ہوتا ہے . اس دوران یہ بھرتیاں خاص مقصد کے لیےکی گیئں جس میں عمر اور بیک گراؤنڈ کو خاص اہمیت نہ دی گی .
یو پی سے بھرتیوں کی اکثریت جیل کے قیدیوں کی تھی .
اس دوران ریسرچ اینڈ انالیسس ونگ کی پاکستان میں ہونے والی تبدیلی کے بارے میں پیشن گوئی ٹھیک ثابت ہوئی. اس کے باوجود کہ پاکستان کو شدید مالی بحران کا سامنا تھا عمران خان کی اس حکومت کو فارن پالیسی پر تاریخی کامیابیاں ملنے لگیں ، جس میںدنیا میں پاکستان کا ایک نیا امیج متعارف کروانا ، افغانستان میں ثالثی کردار ، سعودی عرب اور دیگر گلف ممالک سے تعلقات کو نیۓ طریقے سے استوار کرنا ، اور چین کو دوبارہ اعتماد میں لینا تھا .کشمیر اور ہندو ستان کے بارے میں بھی پاکستان نے کرتارپور کے زریعے دنیا میں مثبت رویہ دکھا کر مودی سرکار کو بیک فٹ پہ لا کھڑا کیا .خصوصاً پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کی پالیسی میں ہندوستان کو یقینی شکست کا سامنا نظر آنے لگا .
ہندوستان میں بھی کانگریس بی جے پی کو کھلم کھلا للکارنے لگی. سکھوں میں پاکستان سے بہتر تعلقات کی امید نے ایک نئی جہد کی بنیاد رکھ دی گئی . کشمیر میں بھی حریت کے علاوہ
کشمیری لیڈرشپ ، عمر عبدللہ ، فاروق عبدللہ اور محبوبہ مفتی نے پاکستان سے ملنے والی سفارتی سپورٹ کو بےحد سراہا .
شکست در شکست کا کلنک ماتھے سے ہٹانے کے لے آخر میں اپنوں کی قربانی یا بھینٹ دینی پڑتی ہے .. اور وہ ہی ہوا .
اس مشن کے لیے ، را کے ایجنٹس نے کشمیر میں موجود جنگجو مجاہدوں کو بہت اچھی طرح جانچ رکھا تھا . جس ٹرک میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے بھرتی کردہ جوانوں کو سری نگر سے جمو جانے والی ہائی وے پہ لے جایا جانا تھا ..اس کی تمام انفارمیشن جس میں ٹرک کے گزرنے کا وقت اور نفری کی تعداد جیش کے جنگجو مجاہدوں کو را ہی کے کے گئے بہروپی ایجنٹس کی طرف سے ایک مہینہ پہلے دے دی گئی . ساتھ ساتھ آر ڈی ایکس اور سی فور کی بھاری مواد اور گاڑی وقت سے پہلے فراہم کر دی گئی . نفری لے جانے والے ٹرک کی سیکورٹی ہٹا کر خود کش بمبار کی کامیابی کو بھی یقینی بنا دیا گیا . .
-----------
یہ سب فکشن پر مبنی ہے ، لیکن جن حالت میں ہم فلوقت رہ رہے ہیں ، آجکل کوئی بھی انٹیلی جنس آپریشن بریک ڈاؤن کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوتا اگر خاص توجوہ اس بات پر دی جائے کہ کس کو فائدہ اور کس کو نقصان پہنچ رہا ہے . انڈیا کے لیے کشمیر میں جانی مال کا نقصان خاص اہمیت نہیں رکھتا چاہے وہ اپنا ہی کیوں نہ ہو. جو ملک گزشتہ تیس سال سے سات لاکھ فوج وادی کشمیر میں ہمہ وقت رکھ سکتی ہے ، اس کے لے ریزرو پولیس کی نفری ، جو کہ باقاعدہ فوجی بھی نہیں ہوتے ، اور ہلکی پھلکی ٹریننگ کے بعد بھرتی ہو جاتے ہیں ، کو اپنے سیاسی مقاصد کے لے بھینٹ چڑھانا کوئی اچنبہ کی بات نہیں.
باقی واللہ علم
.کشمیر ڈائریکٹوریٹ سے منسلک ریسرچ اینڈ انالیسس ونگ نے ٩/١١ کے بعد فالس فلیگ آپریشن کو باقائدگی سے اپنی آپریشنل پالیسی کا حصہ بنا لیا.
فالس فلیگ آپریشن کی موجودہ دور میں بنیاد موساد نے میونخ اولمپکس میں اپنے ہی کھلاڑیوں پر حملہ کروا کر کی . پھر چن چن کر تمام فلسطینی اور مصری باشندوں کو قتل کیا جن کو موساد نے
.اس آپریشن کے لیے خود بھرتی کیا تھا
یوں فالس فلیگ موساد سے سی آئی اے اور سی آئی اے سے آئی ایس آئی اور را میں منتقل ہوا
را کا پہلا بڑا فالس فلیگ آپریشن ٢٠٠١ میں انڈین پارلیمنٹ پر حملہ تھا .جو ٩/١١ کے فوراً بعد دنیا کی ہمدردی اور پاکستان پر پریشر ڈالنے کا سبب بنا بغیر اپنا بڑا نقصان کیے .
آپریشن پلوامہ کا آغاز اتر پردیش اور گورداسپور پنجاب میں ہوا جہاں انڈین آرمی نے سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے لیے بھرتی شروع کی. ہندوستان کی سب سے بڑی پیرا ملٹری فورس ہوتے ہوے جمو اور کشمیر کے لیے بھرتیاں نہ رکنے والا عمل ہوتا ہے . اس دوران یہ بھرتیاں خاص مقصد کے لیےکی گیئں جس میں عمر اور بیک گراؤنڈ کو خاص اہمیت نہ دی گی .
یو پی سے بھرتیوں کی اکثریت جیل کے قیدیوں کی تھی .
اس دوران ریسرچ اینڈ انالیسس ونگ کی پاکستان میں ہونے والی تبدیلی کے بارے میں پیشن گوئی ٹھیک ثابت ہوئی. اس کے باوجود کہ پاکستان کو شدید مالی بحران کا سامنا تھا عمران خان کی اس حکومت کو فارن پالیسی پر تاریخی کامیابیاں ملنے لگیں ، جس میںدنیا میں پاکستان کا ایک نیا امیج متعارف کروانا ، افغانستان میں ثالثی کردار ، سعودی عرب اور دیگر گلف ممالک سے تعلقات کو نیۓ طریقے سے استوار کرنا ، اور چین کو دوبارہ اعتماد میں لینا تھا .کشمیر اور ہندو ستان کے بارے میں بھی پاکستان نے کرتارپور کے زریعے دنیا میں مثبت رویہ دکھا کر مودی سرکار کو بیک فٹ پہ لا کھڑا کیا .خصوصاً پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کی پالیسی میں ہندوستان کو یقینی شکست کا سامنا نظر آنے لگا .
ہندوستان میں بھی کانگریس بی جے پی کو کھلم کھلا للکارنے لگی. سکھوں میں پاکستان سے بہتر تعلقات کی امید نے ایک نئی جہد کی بنیاد رکھ دی گئی . کشمیر میں بھی حریت کے علاوہ
کشمیری لیڈرشپ ، عمر عبدللہ ، فاروق عبدللہ اور محبوبہ مفتی نے پاکستان سے ملنے والی سفارتی سپورٹ کو بےحد سراہا .
شکست در شکست کا کلنک ماتھے سے ہٹانے کے لے آخر میں اپنوں کی قربانی یا بھینٹ دینی پڑتی ہے .. اور وہ ہی ہوا .
اس مشن کے لیے ، را کے ایجنٹس نے کشمیر میں موجود جنگجو مجاہدوں کو بہت اچھی طرح جانچ رکھا تھا . جس ٹرک میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے بھرتی کردہ جوانوں کو سری نگر سے جمو جانے والی ہائی وے پہ لے جایا جانا تھا ..اس کی تمام انفارمیشن جس میں ٹرک کے گزرنے کا وقت اور نفری کی تعداد جیش کے جنگجو مجاہدوں کو را ہی کے کے گئے بہروپی ایجنٹس کی طرف سے ایک مہینہ پہلے دے دی گئی . ساتھ ساتھ آر ڈی ایکس اور سی فور کی بھاری مواد اور گاڑی وقت سے پہلے فراہم کر دی گئی . نفری لے جانے والے ٹرک کی سیکورٹی ہٹا کر خود کش بمبار کی کامیابی کو بھی یقینی بنا دیا گیا . .
-----------
یہ سب فکشن پر مبنی ہے ، لیکن جن حالت میں ہم فلوقت رہ رہے ہیں ، آجکل کوئی بھی انٹیلی جنس آپریشن بریک ڈاؤن کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوتا اگر خاص توجوہ اس بات پر دی جائے کہ کس کو فائدہ اور کس کو نقصان پہنچ رہا ہے . انڈیا کے لیے کشمیر میں جانی مال کا نقصان خاص اہمیت نہیں رکھتا چاہے وہ اپنا ہی کیوں نہ ہو. جو ملک گزشتہ تیس سال سے سات لاکھ فوج وادی کشمیر میں ہمہ وقت رکھ سکتی ہے ، اس کے لے ریزرو پولیس کی نفری ، جو کہ باقاعدہ فوجی بھی نہیں ہوتے ، اور ہلکی پھلکی ٹریننگ کے بعد بھرتی ہو جاتے ہیں ، کو اپنے سیاسی مقاصد کے لے بھینٹ چڑھانا کوئی اچنبہ کی بات نہیں.
باقی واللہ علم