پاکستان کے سینئر جواری بھنڈاری کھلاڑی اپنا بدبودار مونہ بند رکھیں

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)


پاکستان کے سینئر جواری بھنڈاری کھلاڑی اپنا بدبودار مونہ بند رکھیں



Logo.png


جب فرانس کی اشرافیہ کے ایک رکن بیرن۔ڈی۔ کوبڑی نے 1896ء میں اولمپک کھیلوں کے احیاء کا بیڑہ اٹھایا تو اس نے اپنے افتتاحی خطبے میں کھیلوں کے اعراض و مقاصد بتائے۔ ’’کھیل میں ہار جیت ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کا بنیادی مقصد کردار سازی ہے۔ کھلاڑی اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بھرپور عمل کا مظاہرہ کرتے،، ’’سپورٹس مین اسپرٹ‘‘ کا مقصد ہی یہی ہے کہ تحمل، برداشت، اور ایمانداری سے کام لیا جائے۔ شروع میں کھیل کو حصول زر یا منفعت کا ذریعہ نہیں سمجھا جاتا تھا۔ مقصدملک و قوم کا نام روشن کرنا اور خودکو منفرد اورممتاز کرنا ہوتا تھا۔ رفتہ رفتہ جب سیم و زر کی فراوانی ہوئی تو کھلاڑیوں، قمار بازوں اور سٹہ کھیلنے والوں نے ناجائز حربے اورہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کر دئیے۔ کھلاڑیوں کو ترغیب و تحریص سے خریدا گیا۔ ( شوکت علی شاہ صاحب کا کالم )



اس شاندار کالم میں بہت سے نقاط زیر بحث لائے گئے ہیں . ان میں سے ایک پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کامیابی کا گراف کا تعلق پاکستان کرکٹ بورڈ سے جڑا ہوا بتایا گیا ہے . ہم گجنی لوگ ہیں لھذا ہمیں بار بار یہ یاد کرواتے رہنا چاہئے . انڈیا سے حال ہی میں ایک بہت بڑی خبر نکلی ہے . انڈیا کی سپریم کورٹ نے قانون میں ترمیم کر کے سابقہ کھلاڑی گنگولی اور بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے جے شاہ کو بھارتی کرکٹ بورڈ میں رہنے کی " ایکسٹینشن " دے دی ہے




پاکستان میں پنجابی فوجی رجیم کی طرح انڈیا میں گجراتی رجیم کے تحت بولنے کی آزادی ختم ہو چکی ہے لھذا اتنی بڑی خبر کے باوجود سب خاموش ہیں . ظاہر ہے اسکے اثرات ویسے ہی آئیں گے جیسے پاکستانی کرکٹ ٹیم پر سیاسی تقرریوں کی وجہ سے رہے ہیں . ایشیاء کپ میں فائنل سے پہلے انڈین ٹیم کی گھر واپسی ابھی شروعات ہے . پاکستان کے چیف سلیکٹر محمد وسیم نے اپنے بیان میں یہ کہ کر اپنے تمام مخالفین چپ کروایا ہے کہ پاکستانی ٹیم نے قلیل مدت میں انڈیا کی بلین ڈالر کرکٹ ٹیم کو دو مرتبہ ہرایا ہے . کرکٹ کے وہ تمام سپر سٹار کھلاڑی جو آج سنبھالے نہیں جا رہے ہیں ، وہ انڈیا کی ٹیم کے ساتھ تمام ورلڈ کپ میں ہارنے والی ٹیم کا باقاعدہ حصہ رہے ہیں . شوکت علی شاہ صاحب کے کالم میں ایسے کھلاڑیوں کا ذکر پڑھا جا سکتا ہے

برائے مہربانی پاکستان کے تمام جواری بھنڈاری کھلاڑی اپنے بد بو دار مونہ بند رکھیں ، اس میں انکی ہی بھلائی ہے
دنیا بھر میں رہنے والے پاکستانی افراد نے فوجی ، سیاسی ، مذہبی ، تجارتی اور کھیلوں کے مافیہ کے خلاف اب کمر کس لی ہے . سوشل میڈیا پر پاکستانی شائقین چپ رہنے کی بجائے اپنا غم و غصہ اتارتے نظر اتے ہیں . پاکستانی ایشیاء کپ کا فائنل کیا ہارا ، کرکٹ سے منسلک سینئر جواری بھنڈاری کھلاڑیوں نے موجودہ پاکستانی ٹیم کے خلاف محاذ کھول لیا تھا. سینئر جواری بھنڈاری کھلاڑیوں کے بیانات اَظْہَر مِنَ الشَّمْس کی طرح بغض سے بھرے ہوے ہیں . انکے تبصروں میں بدبو صاف سونگھی جا سکتی ہے کیونکے بدبودار کرداروں کے بیانات میں تضادات کا بھنڈار ہے جو حقائق کے یکسر منافی ہے

پاکستان کی ٹیم ہارے یا جیتے ، ہمیں اس ٹیم سے پیار اس وقت تک رہے گا جب تک ٹیم میں کوئی مشکوک کھلاڑی ، پاکستان کی وردی پہن کر وطن سے غداری نہ کرے . وردی چاہئے تربوز والی ہے مگر لال اے بھی لال اے . جیھڑ ہ پنو لال اے . ہار جیت ہر کھیل کا حصہ ہے . ٢٠٠٩ میں شہباز شریف حکومت کی مجرمانہ غفلت سے سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوا تھا . ١٢ سالوں تک کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان میں کھیلنے پر راضی نہ تھی . ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ پاکستانی ٹیم تنہائی کے باوجود اپنا وجود برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے . جیسے تیسے پاکستان چل رہا ہے ، ویسے تیسے پاکستان کی کرکٹ ٹیم چل رہی ہے . پاکستان کے سینئرجواری بھنڈاری کھلاڑی اپنا بدبودار مونہ بند رکھیں
 

tahirkheli74

MPA (400+ posts)


پاکستان کے سینئر جواری بھنڈاری کھلاڑی اپنا بدبودار مونہ بند رکھیں



Logo.png


جب فرانس کی اشرافیہ کے ایک رکن بیرن۔ڈی۔ کوبڑی نے 1896ء میں اولمپک کھیلوں کے احیاء کا بیڑہ اٹھایا تو اس نے اپنے افتتاحی خطبے میں کھیلوں کے اعراض و مقاصد بتائے۔ ’’کھیل میں ہار جیت ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کا بنیادی مقصد کردار سازی ہے۔ کھلاڑی اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بھرپور عمل کا مظاہرہ کرتے،، ’’سپورٹس مین اسپرٹ‘‘ کا مقصد ہی یہی ہے کہ تحمل، برداشت، اور ایمانداری سے کام لیا جائے۔ شروع میں کھیل کو حصول زر یا منفعت کا ذریعہ نہیں سمجھا جاتا تھا۔ مقصدملک و قوم کا نام روشن کرنا اور خودکو منفرد اورممتاز کرنا ہوتا تھا۔ رفتہ رفتہ جب سیم و زر کی فراوانی ہوئی تو کھلاڑیوں، قمار بازوں اور سٹہ کھیلنے والوں نے ناجائز حربے اورہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کر دئیے۔ کھلاڑیوں کو ترغیب و تحریص سے خریدا گیا۔ ( شوکت علی شاہ صاحب کا کالم )


اس شاندار کالم میں بہت سے نقاط زیر بحث لائے گئے ہیں . ان میں سے ایک پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کامیابی کا گراف کا تعلق پاکستان کرکٹ بورڈ سے جڑا ہوا بتایا گیا ہے . ہم گجنی لوگ ہیں لھذا ہمیں بار بار یہ یاد کرواتے رہنا چاہئے . انڈیا سے حال ہی میں ایک بہت بڑی خبر نکلی ہے . انڈیا کی سپریم کورٹ نے قانون میں ترمیم کر کے سابقہ کھلاڑی گنگولی اور بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے جے شاہ کو بھارتی کرکٹ بورڈ میں رہنے کی " ایکسٹینشن " دے دی ہے



پاکستان میں پنجابی فوجی رجیم کی طرح انڈیا میں گجراتی رجیم کے تحت بولنے کی آزادی ختم ہو چکی ہے لھذا اتنی بڑی خبر کے باوجود سب خاموش ہیں . ظاہر ہے اسکے اثرات ویسے ہی آئیں گے جیسے پاکستانی کرکٹ ٹیم پر سیاسی تقرریوں کی وجہ سے رہے ہیں . ایشیاء کپ میں فائنل سے پہلے انڈین ٹیم کی گھر واپسی ابھی شروعات ہے . پاکستان کے چیف سلیکٹر محمد وسیم نے اپنے بیان میں یہ کہ کر اپنے تمام مخالفین چپ کروایا ہے کہ پاکستانی ٹیم نے قلیل مدت میں انڈیا کی بلین ڈالر کرکٹ ٹیم کو دو مرتبہ ہرایا ہے . کرکٹ کے وہ تمام سپر سٹار کھلاڑی جو آج سنبھالے نہیں جا رہے ہیں ، وہ انڈیا کی ٹیم کے ساتھ تمام ورلڈ کپ میں ہارنے والی ٹیم کا باقاعدہ حصہ رہے ہیں . شوکت علی شاہ صاحب کے کالم میں ایسے کھلاڑیوں کا ذکر پڑھا جا سکتا ہے

برائے مہربانی پاکستان کے تمام جواری بھنڈاری کھلاڑی اپنے بد بو دار مونہ بند رکھیں ، اس میں انکی ہی بھلائی ہے
دنیا بھر میں رہنے والے پاکستانی افراد نے فوجی ، سیاسی ، مذہبی ، تجارتی اور کھیلوں کے مافیہ کے خلاف اب کمر کس لی ہے . سوشل میڈیا پر پاکستانی شائقین چپ رہنے کی بجائے اپنا غم و غصہ اتارتے نظر اتے ہیں . پاکستانی ایشیاء کپ کا فائنل کیا ہارا ، کرکٹ سے منسلک سینئر جواری بھنڈاری کھلاڑیوں نے موجودہ پاکستانی ٹیم کے خلاف محاذ کھول لیا تھا. سینئر جواری بھنڈاری کھلاڑیوں کے بیانات اَظْہَر مِنَ الشَّمْس کی طرح بغض سے بھرے ہوے ہیں . انکے تبصروں میں بدبو صاف سونگھی جا سکتی ہے کیونکے بدبودار کرداروں کے بیانات میں تضادات کا بھنڈار ہے جو حقائق کے یکسر منافی ہے

پاکستان کی ٹیم ہارے یا جیتے ، ہمیں اس ٹیم سے پیار اس وقت تک رہے گا جب تک ٹیم میں کوئی مشکوک کھلاڑی ، پاکستان کی وردی پہن کر وطن سے غداری نہ کرے . وردی چاہئے تربوز والی ہے مگر لال اے بھی لال اے . جیھڑ ہ پنو لال اے . ہار جیت ہر کھیل کا حصہ ہے . ٢٠٠٩ میں شہباز شریف حکومت کی مجرمانہ غفلت سے سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوا تھا . ١٢ سالوں تک کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان میں کھیلنے پر راضی نہ تھی . ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ پاکستانی ٹیم تنہائی کے باوجود اپنا وجود برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے . جیسے تیسے پاکستان چل رہا ہے ، ویسے تیسے پاکستان کی کرکٹ ٹیم چل رہی ہے . پاکستان کے سینئرجواری بھنڈاری کھلاڑی اپنا بدبودار مونہ بند رکھیں
O yar urdu to sahee likho...."مونہ "
 

Pakistanpk

Politcal Worker (100+ posts)


پاکستان کے سینئر جواری بھنڈاری کھلاڑی اپنا بدبودار مونہ بند رکھیں



Logo.png


جب فرانس کی اشرافیہ کے ایک رکن بیرن۔ڈی۔ کوبڑی نے 1896ء میں اولمپک کھیلوں کے احیاء کا بیڑہ اٹھایا تو اس نے اپنے افتتاحی خطبے میں کھیلوں کے اعراض و مقاصد بتائے۔ ’’کھیل میں ہار جیت ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کا بنیادی مقصد کردار سازی ہے۔ کھلاڑی اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بھرپور عمل کا مظاہرہ کرتے،، ’’سپورٹس مین اسپرٹ‘‘ کا مقصد ہی یہی ہے کہ تحمل، برداشت، اور ایمانداری سے کام لیا جائے۔ شروع میں کھیل کو حصول زر یا منفعت کا ذریعہ نہیں سمجھا جاتا تھا۔ مقصدملک و قوم کا نام روشن کرنا اور خودکو منفرد اورممتاز کرنا ہوتا تھا۔ رفتہ رفتہ جب سیم و زر کی فراوانی ہوئی تو کھلاڑیوں، قمار بازوں اور سٹہ کھیلنے والوں نے ناجائز حربے اورہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کر دئیے۔ کھلاڑیوں کو ترغیب و تحریص سے خریدا گیا۔ ( شوکت علی شاہ صاحب کا کالم )


اس شاندار کالم میں بہت سے نقاط زیر بحث لائے گئے ہیں . ان میں سے ایک پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کامیابی کا گراف کا تعلق پاکستان کرکٹ بورڈ سے جڑا ہوا بتایا گیا ہے . ہم گجنی لوگ ہیں لھذا ہمیں بار بار یہ یاد کرواتے رہنا چاہئے . انڈیا سے حال ہی میں ایک بہت بڑی خبر نکلی ہے . انڈیا کی سپریم کورٹ نے قانون میں ترمیم کر کے سابقہ کھلاڑی گنگولی اور بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے جے شاہ کو بھارتی کرکٹ بورڈ میں رہنے کی " ایکسٹینشن " دے دی ہے



پاکستان میں پنجابی فوجی رجیم کی طرح انڈیا میں گجراتی رجیم کے تحت بولنے کی آزادی ختم ہو چکی ہے لھذا اتنی بڑی خبر کے باوجود سب خاموش ہیں . ظاہر ہے اسکے اثرات ویسے ہی آئیں گے جیسے پاکستانی کرکٹ ٹیم پر سیاسی تقرریوں کی وجہ سے رہے ہیں . ایشیاء کپ میں فائنل سے پہلے انڈین ٹیم کی گھر واپسی ابھی شروعات ہے . پاکستان کے چیف سلیکٹر محمد وسیم نے اپنے بیان میں یہ کہ کر اپنے تمام مخالفین چپ کروایا ہے کہ پاکستانی ٹیم نے قلیل مدت میں انڈیا کی بلین ڈالر کرکٹ ٹیم کو دو مرتبہ ہرایا ہے . کرکٹ کے وہ تمام سپر سٹار کھلاڑی جو آج سنبھالے نہیں جا رہے ہیں ، وہ انڈیا کی ٹیم کے ساتھ تمام ورلڈ کپ میں ہارنے والی ٹیم کا باقاعدہ حصہ رہے ہیں . شوکت علی شاہ صاحب کے کالم میں ایسے کھلاڑیوں کا ذکر پڑھا جا سکتا ہے

برائے مہربانی پاکستان کے تمام جواری بھنڈاری کھلاڑی اپنے بد بو دار مونہ بند رکھیں ، اس میں انکی ہی بھلائی ہے
دنیا بھر میں رہنے والے پاکستانی افراد نے فوجی ، سیاسی ، مذہبی ، تجارتی اور کھیلوں کے مافیہ کے خلاف اب کمر کس لی ہے . سوشل میڈیا پر پاکستانی شائقین چپ رہنے کی بجائے اپنا غم و غصہ اتارتے نظر اتے ہیں . پاکستانی ایشیاء کپ کا فائنل کیا ہارا ، کرکٹ سے منسلک سینئر جواری بھنڈاری کھلاڑیوں نے موجودہ پاکستانی ٹیم کے خلاف محاذ کھول لیا تھا. سینئر جواری بھنڈاری کھلاڑیوں کے بیانات اَظْہَر مِنَ الشَّمْس کی طرح بغض سے بھرے ہوے ہیں . انکے تبصروں میں بدبو صاف سونگھی جا سکتی ہے کیونکے بدبودار کرداروں کے بیانات میں تضادات کا بھنڈار ہے جو حقائق کے یکسر منافی ہے

پاکستان کی ٹیم ہارے یا جیتے ، ہمیں اس ٹیم سے پیار اس وقت تک رہے گا جب تک ٹیم میں کوئی مشکوک کھلاڑی ، پاکستان کی وردی پہن کر وطن سے غداری نہ کرے . وردی چاہئے تربوز والی ہے مگر لال اے بھی لال اے . جیھڑ ہ پنو لال اے . ہار جیت ہر کھیل کا حصہ ہے . ٢٠٠٩ میں شہباز شریف حکومت کی مجرمانہ غفلت سے سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوا تھا . ١٢ سالوں تک کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان میں کھیلنے پر راضی نہ تھی . ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ پاکستانی ٹیم تنہائی کے باوجود اپنا وجود برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے . جیسے تیسے پاکستان چل رہا ہے ، ویسے تیسے پاکستان کی کرکٹ ٹیم چل رہی ہے . پاکستان کے سینئرجواری بھنڈاری کھلاڑی اپنا بدبودار مونہ بند رکھیں

AAP NAY AIK SAAL PEHLAY BAJWA K BAARAY MAIN ARTICLE LIKHA THA...........AAP KI PREDICTION BILKUL SAHI SAABIT HUI