بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھی اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم، خان لیاقت علی خان صاحب کے خلاف فوج کی پہلی سازش جسے راولپنڈی سازش کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، وہ پہلی ناپاک کوشش تھی جو مسلح افواج کی ایک جانب سے ریاست پاکستان کے خلاف کی گئی۔
چوں کہ اس سازش میں کمیونزم کا ہاتھ تھا، اس لیے امریکہ نواز جرنیلوں (ایوب خان اور ہمنوا) نے اس کو ناکام ضرور بنایا۔ تاہم لیاقت علی خان کو جلد، چند مہینوں بعد ہی قتل کروا دیا اور پاکستان کو امریکی ڈیڈی کی گود میں ڈال دیا۔
لیاقت علی خان کی وفات کا وہ دن ہے اور آج کا دن، پاکستان پر اس عسکری مافیا کا سایہ اپنی تمام نحوست کے ساتھ جلوہ افروز ہے۔
کبھی اس مافیا نے پاکستان پر براہ راست کسی ڈکٹیٹر کے ذریعے حکومت کی اور کبھی باالواسطہ کسی پتلی وزیراعظم کے تحت۔
جس حکمران نے ان کے اشاروں پر چلنے سے انکار کیا، اس کو یا تو مروا دیا یا پھر مختلف حیلے بہانوں سے معزول کروا دیا۔
خواجہ ناظم الدین سے لے کر نواز شریف تک کتنے ہی وزرائے اعظم آئے جن کو معزول کیا گیا۔
لیاقت علی خان، بھٹو اور ان کی صاحب زادی کو مروا دیا گیا۔
ایوب خان نے 1965 میں کشمیر کے مسئلے میں ہیرو بننے کی کوشش کی، اور مشرف نے 1999 میں کارگل (کشمیر) کا ڈرامہ رچا کر ہیرو بننا چاہا۔
دونوں ڈرامے بازوں کی ناکام حکمت عملی اور شرابی دماغوں نے شکست کا داغ لگایا۔
ایوب کے جانشین، شرابی کبابی زانی جرنیل، یحیٰ خان نے 1971 میں پاکستان توڑ دیا۔
مشرف کا پھیلایا ہوا فساد آج دہشت گردی کا ناسور بن چکا ہے۔
نواز شریف نے خواہ بد نیتی سے اپنی احتجاجی تحریک شروع کی ہو۔ مگر یہ ایک ایسا نادر موقع ہے جسے استعمال کر کے پاکستان کی محب وطن جمہوری قوتیں، راولپنڈی میں بیٹھی ہوئی ملک دشمن عسکری مافیا سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا حاصل کر سکتی ہیں بالکل ویسے جس طرح ترکی میں طیب اردگان نے اپنی عسکری مافیا کی ناک میں نکیل ڈالی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ نون لیگ کے ساتھ، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، جمہوری وطن پارٹی اور دیگر جماعتیں متحد ہو کر ملک گیر تحریک شروع کریں اور کھل کر جی ایچ کیو کے کالے کرتوت عوام کے سامنے لائیں اور وہ ملزمان جن کا تعلق عسکری اداروں سے ہے اور جنہوں نے مختلف طریقوں سے پاکستان کے مفادات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، ان کو عدالت کے کٹہرے میں پیش کرنے کے لیے جی ایچ کیو پر دباؤ ڈالیں۔
پاکستان کے سیاسی نظام کا ڈھانچہ تبدیل کریں، اور مسلح افواج کو براہ راست سربراہ مملکت کے زیر انتظام لائیں۔
مشرف کو پاکستان لائیں اور اس پر غداری کے مقدمے کے تحت عدالتی کاروائی کا آغاز کریں۔
عدلیہ سمیت جن اداروں کا عسکری مافیا کے ساتھ ساز باز میں ملوث ہونا ثابت ہو، ان کے متعلقہ افراد کو کڑی سے کڑی سزا دلوائیں، تاکہ مستقبل میں ایسی کوئی مثال دوبارہ نہ دیکھی جائے۔
چوں کہ اس سازش میں کمیونزم کا ہاتھ تھا، اس لیے امریکہ نواز جرنیلوں (ایوب خان اور ہمنوا) نے اس کو ناکام ضرور بنایا۔ تاہم لیاقت علی خان کو جلد، چند مہینوں بعد ہی قتل کروا دیا اور پاکستان کو امریکی ڈیڈی کی گود میں ڈال دیا۔
لیاقت علی خان کی وفات کا وہ دن ہے اور آج کا دن، پاکستان پر اس عسکری مافیا کا سایہ اپنی تمام نحوست کے ساتھ جلوہ افروز ہے۔
کبھی اس مافیا نے پاکستان پر براہ راست کسی ڈکٹیٹر کے ذریعے حکومت کی اور کبھی باالواسطہ کسی پتلی وزیراعظم کے تحت۔
جس حکمران نے ان کے اشاروں پر چلنے سے انکار کیا، اس کو یا تو مروا دیا یا پھر مختلف حیلے بہانوں سے معزول کروا دیا۔
خواجہ ناظم الدین سے لے کر نواز شریف تک کتنے ہی وزرائے اعظم آئے جن کو معزول کیا گیا۔
لیاقت علی خان، بھٹو اور ان کی صاحب زادی کو مروا دیا گیا۔
ایوب خان نے 1965 میں کشمیر کے مسئلے میں ہیرو بننے کی کوشش کی، اور مشرف نے 1999 میں کارگل (کشمیر) کا ڈرامہ رچا کر ہیرو بننا چاہا۔
دونوں ڈرامے بازوں کی ناکام حکمت عملی اور شرابی دماغوں نے شکست کا داغ لگایا۔
ایوب کے جانشین، شرابی کبابی زانی جرنیل، یحیٰ خان نے 1971 میں پاکستان توڑ دیا۔
مشرف کا پھیلایا ہوا فساد آج دہشت گردی کا ناسور بن چکا ہے۔
نواز شریف نے خواہ بد نیتی سے اپنی احتجاجی تحریک شروع کی ہو۔ مگر یہ ایک ایسا نادر موقع ہے جسے استعمال کر کے پاکستان کی محب وطن جمہوری قوتیں، راولپنڈی میں بیٹھی ہوئی ملک دشمن عسکری مافیا سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا حاصل کر سکتی ہیں بالکل ویسے جس طرح ترکی میں طیب اردگان نے اپنی عسکری مافیا کی ناک میں نکیل ڈالی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ نون لیگ کے ساتھ، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، جمہوری وطن پارٹی اور دیگر جماعتیں متحد ہو کر ملک گیر تحریک شروع کریں اور کھل کر جی ایچ کیو کے کالے کرتوت عوام کے سامنے لائیں اور وہ ملزمان جن کا تعلق عسکری اداروں سے ہے اور جنہوں نے مختلف طریقوں سے پاکستان کے مفادات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، ان کو عدالت کے کٹہرے میں پیش کرنے کے لیے جی ایچ کیو پر دباؤ ڈالیں۔
پاکستان کے سیاسی نظام کا ڈھانچہ تبدیل کریں، اور مسلح افواج کو براہ راست سربراہ مملکت کے زیر انتظام لائیں۔
مشرف کو پاکستان لائیں اور اس پر غداری کے مقدمے کے تحت عدالتی کاروائی کا آغاز کریں۔
عدلیہ سمیت جن اداروں کا عسکری مافیا کے ساتھ ساز باز میں ملوث ہونا ثابت ہو، ان کے متعلقہ افراد کو کڑی سے کڑی سزا دلوائیں، تاکہ مستقبل میں ایسی کوئی مثال دوبارہ نہ دیکھی جائے۔