لوگ کہتے ہیں کہ بھائی صاحب نے 1992 کا کرکٹ ورلڈ کپ جتوایا تھا۔ ہمیں اس بات سے اختلاف ہے۔ ہم یہ مانتے ہیں کہ 1990 کی دہائی عمران خان اور یہودی سازش کے گرد گھومتی ہے۔ اس دہائی میں اگر پاکستان 'غیر معمولی' طور پر، 'خوش قسمتی' سے ورلڈ کپ جیتا تو اس 'خوش قسمتی' کے پیچھے یہودی کارگزاری، سٹہ اور میچ فکسنگ کا ہاتھ تھا۔
اب مگر پاکستان کو زبردستی ورلڈ کپ جتوانے والے، 'خان' سے زیادہ خوش نہیں ہیں، کیوں کہ خان پرایا ہوگیا، اس پر کسی اور کا قبضہ ہوچکا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جب سے خان آیا ہے پاکستانی کرکٹ ٹیم پر نحوست کے سائے چھائے ہوئے ہیں۔ یہ وہ نحوست ہے جو دوغلے پن اور منافقت کی وجہ سے عمران خان کے ساتھ ساتھ چلتی ہے۔ عمومی طور پر یہ نحوست، پورے ملک پر چھائی ہوئی ہے۔ معیشت کی حالت دگرگوں ہے، مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور بہت سے سمجھ دار فوج کی واپسی کی نوید سنارہے ہیں۔
کچھ دن پہلے عمران خان نے کراچی کے قریب تیل و گیس کے جیک پاٹ کے نکلنے کی خبر دی۔ اس خبر کا اتنا ڈھنڈورا پیٹا کہ ہمیں وہم سا ہوگیا کہ اگر کوئی ایسا جیک پاٹ ہے بھی تو اب اس پر عمران خان کی نحوست چھاجائے گی، اور اللہ نہ کرے یہ جیک پاٹ، ایک جیک ایس کی افواہ نہ ثابت ہو۔ اللہ کرے میرا یہ اندیشہ غلط ثابت ہو، اور ایک منحوس انسان کی وجہ سے پاکستان قدرت کی اس عظیم نعمت سے محروم نہ ہو۔
ستمبر 2018 میں ایشیاء کپ کا معرکہ ہوا۔ جس میں پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں 2 بار شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پھر یکے بعد دیگرے شکست و ریخت کا سلسلہ شروع ہوا۔
انصافی کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل کی سٹے بازیوں کے غبار میں ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کو چھپانے کی کامیاب کوشش کی۔
مگر آسٹریلیا کے خلاف حالیہ سیریز میں ٹیم کی کارکردگی بالکل وہی ہے جو عمران خان سے لے کر اسد عمر تک کی ہے۔ اور تحریک انصاف کی حکومت اپنی باقی ناکامیوں کی طرح، کرکٹ کی ناکامی کو بھی نواز شریف اور زرداری کا راگ الاپ الاپ کر چھپا رہی ہے۔
امید کی جاسکتی ہے کہ عمران خان اور ان کی حکومت کی رخصتی کے بعد، نحوست کے یہ سائے چھٹ جائیں گے، اور نہ صرف کرکٹ بلکہ پاکستان بھی ترقی اور کامیابی کی جانب گامزن ہوگا۔
اب مگر پاکستان کو زبردستی ورلڈ کپ جتوانے والے، 'خان' سے زیادہ خوش نہیں ہیں، کیوں کہ خان پرایا ہوگیا، اس پر کسی اور کا قبضہ ہوچکا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جب سے خان آیا ہے پاکستانی کرکٹ ٹیم پر نحوست کے سائے چھائے ہوئے ہیں۔ یہ وہ نحوست ہے جو دوغلے پن اور منافقت کی وجہ سے عمران خان کے ساتھ ساتھ چلتی ہے۔ عمومی طور پر یہ نحوست، پورے ملک پر چھائی ہوئی ہے۔ معیشت کی حالت دگرگوں ہے، مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور بہت سے سمجھ دار فوج کی واپسی کی نوید سنارہے ہیں۔
کچھ دن پہلے عمران خان نے کراچی کے قریب تیل و گیس کے جیک پاٹ کے نکلنے کی خبر دی۔ اس خبر کا اتنا ڈھنڈورا پیٹا کہ ہمیں وہم سا ہوگیا کہ اگر کوئی ایسا جیک پاٹ ہے بھی تو اب اس پر عمران خان کی نحوست چھاجائے گی، اور اللہ نہ کرے یہ جیک پاٹ، ایک جیک ایس کی افواہ نہ ثابت ہو۔ اللہ کرے میرا یہ اندیشہ غلط ثابت ہو، اور ایک منحوس انسان کی وجہ سے پاکستان قدرت کی اس عظیم نعمت سے محروم نہ ہو۔
ستمبر 2018 میں ایشیاء کپ کا معرکہ ہوا۔ جس میں پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں 2 بار شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پھر یکے بعد دیگرے شکست و ریخت کا سلسلہ شروع ہوا۔
انصافی کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل کی سٹے بازیوں کے غبار میں ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کو چھپانے کی کامیاب کوشش کی۔
مگر آسٹریلیا کے خلاف حالیہ سیریز میں ٹیم کی کارکردگی بالکل وہی ہے جو عمران خان سے لے کر اسد عمر تک کی ہے۔ اور تحریک انصاف کی حکومت اپنی باقی ناکامیوں کی طرح، کرکٹ کی ناکامی کو بھی نواز شریف اور زرداری کا راگ الاپ الاپ کر چھپا رہی ہے۔
امید کی جاسکتی ہے کہ عمران خان اور ان کی حکومت کی رخصتی کے بعد، نحوست کے یہ سائے چھٹ جائیں گے، اور نہ صرف کرکٹ بلکہ پاکستان بھی ترقی اور کامیابی کی جانب گامزن ہوگا۔