مختصر تین جواب یہ ہے کہ یہ سارے ملک میں چھ ماہ بھی ہڑتال کردیں تو عام آدمی کے ایل پر بھی فرق نہیں پڑنا
وکلا کا حال یہ ہے کہ ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری، مذاکرات تب کریں گے پہلے تمام دھشت گردوں کو رہا کیا جاے، بندہ ان سے پوچھے کہ کونسے مذاکرات؟؟ حکومت نے تمہاری پیدائش ویریفای کروانی ہے جو مذاکرات کرے؟ صوفی سے مزاکرات کر کے دیکھ چکے اب کسی بھی دھشتگرد سے کوی مذاکرات نہیں ہونگے۔
جنگ پی آی سی میں شجاعت کے جوہر دکھاتے ہوے جنگجو وکلا نے مریضوں کے آکسیجن ماسک کھینچ کر ان کو موت کے منہ میں پنہچانے سے ڈاکٹرز کی ایسی واٹ لگای کہ وہ صدیوں تک بلبلاتے رہیں گے؟ ان جاہلوں کو کیا معلوم کہ وہ یہ حرکت کرکے کس پاتال میں گر چکے ہیں؟ عوام تو پہلے ہی ان کی حرامزدگیوں سے تنگ آے ہوے ہیں اوپر سے یہ بدمعاشی کرکے تو انہوں نے اپنے حرامی ہونے کا ان مٹ ثبوت مہیا کردیا ہے
اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف یعنی وکلا کی ملک گیر یا پنجاب گیر ہڑتال سے کونسا ہمالیہ گرنے والا ہے؟؟؟
صرف اتنا عرض ہے کہ عدالتوں میں عوام تو بیس بیس سال سے دھکے کھا رہے ہیں لہذا وکلا کی ہڑتال سے عوام کو ایک رتی برابر بھی فرق نہیں پڑنے والا، لہذا ان کی ہڑتال کو کامیاب بنوانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے تاکہ کہیں یہ دھشت گرد جو حرام کھا کھا کر بے حس بھی ہوچکے ہیں ہڑتال سے پیچھے ہٹنے کی کوشش نہ کریں
ہڑتال سے صرف بار کونسلیں اور عدالتیں بند ہوجائیں گی ، تو ہونے دیں یہ کونسا ملک کو ڈالر دے رہے ہیں ، ٹرانسپورٹر ہڑتال کرتے ہیں تو اپنی ہی ورکر کلاس کی دیہاڑیاں مرواتے ہیں مگر وکلا کی ہڑتال سے تو اتنا نقصان بھی نہیں ہوگا ، لہذا ان کو ہڑتال کرنے دی جاے اور بالکل ان سے کسی قسم کے مذاکرات کرنے کی کوشش نہ کی جاے، جو دھشت گرد گرفتار ہیں ان کو مریضوں کے لواحقین کے حوالے کیا جاے یا پھر ان کو پھانسیاں دی جائیں، عمر قید بھی ایک اچھا آپشن ہے مگر جتنے بندے مرے ہیں اتنے وکلا تو لٹکاے جائیں
ان کی ہڑتال بیس بیس سال سے جوتیاں گھساتے عوام کو کوی نقصان نہیں دے گی اور اگر دے بھی تو کیا ہوا چھ ماہ اور سہی، ان کے لاکالجز بھی سیل کر دیئے جائیں اور بار کونسلز بھی
اگر کوی دھشت گرد رہا کیا جاے تو اسے عوام نشاندھی کرکے خود چوک میں لٹکا دیں، جن کے پیاروں کو مارا ہے وہ بہت غصے میں ہیں اور ایسا ہوجاے گا
وکلا کا حال یہ ہے کہ ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری، مذاکرات تب کریں گے پہلے تمام دھشت گردوں کو رہا کیا جاے، بندہ ان سے پوچھے کہ کونسے مذاکرات؟؟ حکومت نے تمہاری پیدائش ویریفای کروانی ہے جو مذاکرات کرے؟ صوفی سے مزاکرات کر کے دیکھ چکے اب کسی بھی دھشتگرد سے کوی مذاکرات نہیں ہونگے۔
جنگ پی آی سی میں شجاعت کے جوہر دکھاتے ہوے جنگجو وکلا نے مریضوں کے آکسیجن ماسک کھینچ کر ان کو موت کے منہ میں پنہچانے سے ڈاکٹرز کی ایسی واٹ لگای کہ وہ صدیوں تک بلبلاتے رہیں گے؟ ان جاہلوں کو کیا معلوم کہ وہ یہ حرکت کرکے کس پاتال میں گر چکے ہیں؟ عوام تو پہلے ہی ان کی حرامزدگیوں سے تنگ آے ہوے ہیں اوپر سے یہ بدمعاشی کرکے تو انہوں نے اپنے حرامی ہونے کا ان مٹ ثبوت مہیا کردیا ہے
اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف یعنی وکلا کی ملک گیر یا پنجاب گیر ہڑتال سے کونسا ہمالیہ گرنے والا ہے؟؟؟
صرف اتنا عرض ہے کہ عدالتوں میں عوام تو بیس بیس سال سے دھکے کھا رہے ہیں لہذا وکلا کی ہڑتال سے عوام کو ایک رتی برابر بھی فرق نہیں پڑنے والا، لہذا ان کی ہڑتال کو کامیاب بنوانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے تاکہ کہیں یہ دھشت گرد جو حرام کھا کھا کر بے حس بھی ہوچکے ہیں ہڑتال سے پیچھے ہٹنے کی کوشش نہ کریں
ہڑتال سے صرف بار کونسلیں اور عدالتیں بند ہوجائیں گی ، تو ہونے دیں یہ کونسا ملک کو ڈالر دے رہے ہیں ، ٹرانسپورٹر ہڑتال کرتے ہیں تو اپنی ہی ورکر کلاس کی دیہاڑیاں مرواتے ہیں مگر وکلا کی ہڑتال سے تو اتنا نقصان بھی نہیں ہوگا ، لہذا ان کو ہڑتال کرنے دی جاے اور بالکل ان سے کسی قسم کے مذاکرات کرنے کی کوشش نہ کی جاے، جو دھشت گرد گرفتار ہیں ان کو مریضوں کے لواحقین کے حوالے کیا جاے یا پھر ان کو پھانسیاں دی جائیں، عمر قید بھی ایک اچھا آپشن ہے مگر جتنے بندے مرے ہیں اتنے وکلا تو لٹکاے جائیں
ان کی ہڑتال بیس بیس سال سے جوتیاں گھساتے عوام کو کوی نقصان نہیں دے گی اور اگر دے بھی تو کیا ہوا چھ ماہ اور سہی، ان کے لاکالجز بھی سیل کر دیئے جائیں اور بار کونسلز بھی
اگر کوی دھشت گرد رہا کیا جاے تو اسے عوام نشاندھی کرکے خود چوک میں لٹکا دیں، جن کے پیاروں کو مارا ہے وہ بہت غصے میں ہیں اور ایسا ہوجاے گا