وفاقی کابینہ اور اعلیٰ بیوروکریسی نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے، تاثر ہے کہ نیب مبینہ طور پر بیوروکریسی کو ڈرانے، سیاسی اپوزیشن کو ستانے اور کاروباری افراد کو ہراساں کرنے کا آلہ کار بنا ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کابینہ کے بعض ارکان اور بیوروکریٹس نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے مقدمے بازی کے عمل میں شفافیت لانے کیلئے نیب آرڈیننس میں ترمیم کرنے کی سفارش کی ہے۔
کابینہ ارکان نے نیب کی زیادتیوں، ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی تجویز دی ہے۔
وزیر قانون و انصاف نے کابینہ کے حالیہ اجلاس کے دوران روشنی ڈالی کہ نیب (ترمیمی) آرڈیننس 2021 کی میعاد 2 جون کو ختم ہو رہی ہے اور آئین کے تحت اس میں مزید توسیع نہیں کی جا سکتی۔ یہ مناسب وقت ہے ترامیم پر نظرثانی کی جائے۔
کابینہ کے ارکان نے اس پر اتفاق کیا کہ نیب نے احتساب کے بجائے صرف منتخب حکومت کیلئے انجنیئرنگ کے آلے کے طور پر کام کیا۔ نیب افسران نے سیاستدانوں، سرکاری ملازمین اور نامور تاجروں کے ساتھ جو سلوک کیا وہ انتہائی اذیت ناک اور توہین آمیز تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نجی محفلوں میں سرکردہ شخصیات کی ان افسران کے ہاتھوں تذلیل کی خبریں بھی آئیں۔ کابینہ ارکان کا موقف تھا صوبوں میں انسداد بدعنوانی کے اداروں اور وفاقی سطح پر ایف آئی اے کی موجودگی میں احتسابی ادارے کی ضرورت نہیں لہٰذا نیب ختم کر دیا جائے۔
بیوروکریسی کے کچھ نمائندوں نے بھی نیب کو ختم کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ادارہ اصلاحات سے بالا تر ہے۔