وزیراعظم پر ذاتی حملے: مخصوص صحافی عاصمہ شیرازی کی حمایت میں آگئے

asma-support1457.jpg


پاکستان کی نامور خاتون صحافی عاصمہ شیرازی نے برطانوی نشریاتی ادارے کے اردو پلیٹ فارم پر ایک کالم لکھا جس میں وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کا نام لیے بغیر ذاتی نوعیت کے حملے کیے۔ انہوں نے یہ کالم اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شیئر بھی کیا۔

خاتون صحافی نے اس کے کیپش میں لکھا کہ اب کالے بکرے سرِ دار چڑھیں یا کبوتروں کا خون بہایا جائے، پُتلیاں لٹکائی جائیں یا سوئیاں چبھوئی جائیں، معیشت یوں سنبھلنے والی نہیں جبکہ معیشت کے تقاضے تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1450353866273292290
اس کے جواب میں تحریک انصاف کے مختلف رہنماؤں نے سخت مؤقف اپنایا اور عاصمہ شیرازی کے کالم میں کیے گئے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس طرح ذاتی نوعیت کے حملے نہیں کرنے چاہییں۔ رہنما تحریک انصاف مسرت چیمہ اور معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ وہ سابق حکومت سے مالی فوائد حاصل کرتی رہی ہیں جو اس حکومت سے انہیں میسر نہیں۔

اس کالم کے چھپنے پر تنقید کے بعد مخصوص صحافی عاصمہ شیرازی کی حمایت میں بھی سامنے آئے ہیں۔ جن میں اویس توحید، بینظیر شاہ، ریما عمر، محمل سرفراز، زیب النساء برکی، عمار علی جان و دیگر شامل ہیں۔

ٹوئٹر پر ہی صحافی اویس توحید نے لکھا کہ درست اخلاقیات جمہوریت کا اہم جزو ہے۔

https://twitter.com/x/status/1450440590672412682
انہوں نے مزید کہا لیکن اس طرح کے اقوال زریں اپنے مشیران کو روزانہ یاد کرائیں اور عمل کی ہدایت دیں۔ آج ہی ہماری ساتھی عاصمہ شیرازی کی صحافتی کردار کشی کی کوشش کی گئی ہے جو بد تہذیبی ہے اور قابل مذمت بھی۔

فہد حسین نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مختلف پارٹی عہدیداروں کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر معزز ایوارڈ یافتہ صحافی عاصمہ شیرازی کو آن لائن ہراساں کرنا قابل مذمت ہے۔ پارٹی قیادت کو اسے فوری طور پر روکنا چاہئے۔

https://twitter.com/x/status/1450710378921570308
بینظیر شاہ نے تحریک انصاف کے آفیشل اکاؤنٹ سے عاصمہ شیرازی کے متعلق ٹوئٹ کا حوال دیتے ہوئے کہا کہ حکمران سیاسی پارٹی کی جانب سے ہماری نڈر خاتون صحافی کو چپ کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1450649430798082052
ریما عمر نے کہا کہ یہ ثبوت ہے کہ کس طرح ان کی قابل دوست اور خاتون صحافی پر الزام تراشی اور کردار کشی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے ایک اور پیغام میں کہا کہ کیا انہیں سمجھ نہیں آتی کہ حکومت پر تنقید کرنا اور سوال پوچھنا ہی صحافی کا کام ہے۔ اس میں کسی کی اطاعت کرنے کا تاثر پھیلانا غلط ہے۔

https://twitter.com/x/status/1450566272887005189
محمل سرفراز نے کہا کہ حکمران جماعت کی جانب سے اس طرح خاتون صحافی کو ہراساں کیا جا رہا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرول کہاں بیٹھے ہیں۔ انہوں نے عاصمہ شیرازی کو اپنے بھرپور ساتھ کا یقین دلایا۔

https://twitter.com/x/status/1450563946713341959
زیب النسا برکی نے کہا کہ اس طرح کے حملے کر کے عاصمہ شیرازی کو چپ نہیں کرایا جا سکتا، کیونکہ وہ بہادر اور نرم دل شخصیت کی حامل ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1450524952893947905
یہی نہیں کچھ صحافیوں نے ان کے اس کالم کی کھل کر تعریف بھی کی، عمار علی جان نے کہا کہ عاصمہ شیرازی نے نہایت باکمال کالم لکھا ہے۔ جس سے ان کی بہادری اور بے باکی عیاں ہے حکومت اس سے خوفزدہ نظر آ رہی ہے۔ اس کے ترجمان بھی پریشان ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1450491682819092484
ابصار عالم نے کہا کہ بہت اعلیٰ آپ کی بات اور تجاویز اچھی اور میانہ روی والی ہیں۔ کاش کہ لوگ چند الفاظ کی بجائے پورا کالم پڑھ کر تبصرہ کریں۔

https://twitter.com/x/status/1450471014312382465
صحافی مظہر عباس نے عاصمہ شیرازی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ عاصمہ شیرازی کو ایک اینکر بننے سے پہلے ہی محنتی صحافی کے طور پر پایا۔ ان کے خیالات سے اختلاف ہوسکتا ہے اور کسی دوسرے صحافی کی طرح وہ اپنے خیالات پر تنقید کا نشانہ بھی بن سکتی ہے لیکن دھمکی اور ہراساں کرنا صرف ناقابل قبول ہے۔ میں عاصمہ شیرازی کے ساتھ کھڑا ہوں۔

https://twitter.com/x/status/1450719563239370755
افتخاراحمد کا کہنا تھا کہ لفظوں کا جو استعمال عاصمہ شیرازی نے کیا ہے یہ پچھلے دو سال سے چھپنے والے استعاروں اور تشبیہوں پر مبنی تحریروں کے حوالہ سے بہترین کالم قرار دیا جا سکتا ہے۔اس کی مخالفت کرنے والے لفظوں کے استعمال کو سمجھنے سے عاری ہیں۔۔اس کی مخالفت کرکے وہ خود ہی اس کی تشہیر کر رہے ہیں

https://twitter.com/x/status/1450736682911903747
منصور علی خان نے بھی عاصمہ شیرازی کی حمایت کی۔

https://twitter.com/x/status/1450750542565814275
طاہر عمران میاں نے بھی عاصمہ شیرازی کے کالم کی اپنے الفاظ میں تعریف کی۔

https://twitter.com/x/status/1450418530877427713
ماجد نظامی نے لکھا کہ صحافی عاصمہ شیرازی کی تحریر پر 60 منٹ گزرنے سے پہلے ہی حکومتی جواب آنا ظاہر کرتا ہے کہ تحریر کی کاٹ تلوار کی دھار سے کہیں زیادہ کاری ثابت ہوئی۔

https://twitter.com/x/status/1450377246502531072
 
Last edited by a moderator:

Daraar A khan

New Member
جب بلاول نے میڈیا کو بھونکنے والے کتے سے تشبہیہ دی تو میڈیا کو نہ صرف سانپ سونگھ گیا بلکہ جو بلاول نے کہا اس ہی طرح دم بھی ہلاتے دیکھے گے آج پٹہ تڑوا کر نکلے ہیں
 

desan

President (40k+ posts)
The usual dubious characters from DAWN and Geo.

The rest (like Iftikhar) are personal servants of Dynastic Mafias. .