نُصرت کُپی کی یادداشتیں۔

jani1

Chief Minister (5k+ posts)

نُصرت کُپی کی یادداشتیں۔
تحریر:جانی
دسمبر۱۰ ، ۲۰۱۸


شام ڈھل چکی تھی ، ہر طرف اندھیرا اور کسی حد تک دھند کا راج تھا، اک میں تھا اک وہ تھی اور اسلام آباد کے موسم کا خاص مزاج تھا۔۔ وہ سے مراد میری گاڑی۔۔
اس روز میں ایک جگہ سے مے کی محفل سے مہکتا ہوا اُٹھا، اور گاڑی جونہی سڑک پر ڈالی، ۔کمینی ایسے ناچنے لگی جیسے گوُنگرُو توڑ نے کی نیت سے نکلی ہو۔ ۔ میں نے سمجھایا بھی کہ نہ کھیلو، ۔مجُھ نحیف و نادان کی ننی سی جان کے ساتھ ایسا کھیل، جس پر بعد میں پچھتانا پڑے، مگر گاڑی نے تو جیسے قسم کھائی تھی کہ کھائی میں جاکے ہی دم لے گی،۔
اور پھر اچانک جیسے دنیا اندھیر ہوگئی، ۔۔ ایک دھماکہ سا ہوا، اور گاڑی ایک طرف کو ڈھیر ہو گئی۔۔ میں نے بریک پر کمزور جسم کا زور ڈال کر اس کی لگامیں کھینچیں، گاڑی ایک جھٹکے سے رُکی۔۔

اس وقت یوں لگ رہا تھا جیسے یہ سفر آخری ہو، ۔ مگر اتنی جلدی کہاں، ابھی تو فلم باقی تھی ، ۔ گاڑی کے رُکتے ہی چار چھ مُسٹنڈے جو شکل سے ہی بدمعاش لگ رہے تھے میری جانب دوڑ کر آنے لگے، ۔ میرا خشک گلا مزید خشک ہوگیا، اور اس سے چیں جیسی آواز نکل سکی۔۔
ان مُسٹنڈوں نے قریب آکر جب دیکھا کہ میری سانس کی ڈوری ابھی چل رہی ہے تو واپس مڑگئے، ۔ اور آپس میں کچھ بولا بھی۔۔ جس میں ، میں اتنا ہی سن سکا کہ ، خبیث زندہ ہے، ۔ اس کے ساتھ ہی میرا اندھیرے میں ڈھوبا دماغ جیسے سویرے سویرے کسی باغ میں پہنچ گیا ہو۔۔اور میں سمجھ گیا کہ کیا کرنا ہے،۔ ۔ اورآو دیکھا نہ تاو، ٹر ٹر پر جلدی سے دو چار ٹر ٹر کرڈالے، ۔ ایسا اس خیال سے بھی کیا کہ اگر وہ نہ بھی ملوث ہوں ، پریشر تو ڈل جائے گا،۔اور ڈھلے شام کی طرح میری ختم کہانی کو ایک دو روز کے لیئے دوام مل جائے گا، ایک دو روز میں بھی خبروں میں رہونگا، ۔۔

اچھا ہے، میں اس جوہڑ میں اکیلا نہیں، میرے ساتھ کچھ اور گندی مچھلیاں بھی ہیں، ۔ انہوں نے بھی ٹر ٹر کیئے۔۔ اگرچہ اگلے روز میں اپنی بات سے مُکر گیا، مگر۔ ان کی ڈھٹائی کی داد دیتا ہوں کہ وہ نہ ہٹے۔۔یعنی مدعی سست اور گواہ چست والی بات ہوگئی۔۔کوئی بات نہیں۔۔ کل کو انہوں نے بھی بیگم کے ہاتھوں پٹنا ہے، ۔۔جس کا الزام کس پر ڈالنا ہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔۔توایسی صُورت میں ان کے لیئے ٹر ٹر کرنے کو یہ ٹر ٹرروُ بابا ہوگا ناں۔

 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

نُصرت کُپی کی یادداشتیں۔
تحریر:جانی
دسمبر۱۰ ، ۲۰۱۸


شام ڈھل چکی تھی ، ہر طرف اندھیرا اور کسی حد تک دھند کا راج تھا، اک میں تھا اک وہ تھی اور اسلام آباد کے موسم کا خاص مزاج تھا۔۔ وہ سے مراد میری گاڑی۔۔
اس روز میں ایک جگہ سے مے کی محفل سے مہکتا ہوا اُٹھا، اور گاڑی جونہی سڑک پر ڈالی، ۔کمینی ایسے ناچنے لگی جیسے گوُنگرُو توڑ نے کی نیت سے نکلی ہو۔ ۔ میں نے سمجھایا بھی کہ نہ کھیلو، ۔مجُھ نحیف و نادان کی ننی سی جان کے ساتھ ایسا کھیل، جس پر بعد میں پچھتانا پڑے، مگر گاڑی نے تو جیسے قسم کھائی تھی کہ کھائی میں جاکے ہی دم لے گی،۔
اور پھر اچانک جیسے دنیا اندھیر ہوگئی، ۔۔ ایک دھماکہ سا ہوا، اور گاڑی ایک طرف کو ڈھیر ہو گئی۔۔ میں نے بریک پر کمزور جسم کا زور ڈال کر اس کی لگامیں کھینچیں، گاڑی ایک جھٹکے سے رُکی۔۔

اس وقت یوں لگ رہا تھا جیسے یہ سفر آخری ہو، ۔ مگر اتنی جلدی کہاں، ابھی تو فلم باقی تھی ، ۔ گاڑی کے رُکتے ہی چار چھ مُسٹنڈے جو شکل سے ہی بدمعاش لگ رہے تھے میری جانب دوڑ کر آنے لگے، ۔ میرا خشک گلا مزید خشک ہوگیا، اور اس سے چیں جیسی آواز نکل سکی۔۔
ان مُسٹنڈوں نے قریب آکر جب دیکھا کہ میری سانس کی ڈوری ابھی چل رہی ہے تو واپس مڑگئے، ۔ اور آپس میں کچھ بولا بھی۔۔ جس میں ، میں اتنا ہی سن سکا کہ ، خبیث زندہ ہے، ۔ اس کے ساتھ ہی میرا اندھیرے میں ڈھوبا دماغ جیسے سویرے سویرے کسی باغ میں پہنچ گیا ہو۔۔اور میں سمجھ گیا کہ کیا کرنا ہے،۔ ۔ اورآو دیکھا نہ تاو، ٹر ٹر پر جلدی سے دو چار ٹر ٹر کرڈالے، ۔ ایسا اس خیال سے بھی کیا کہ اگر وہ نہ بھی ملوث ہوں ، پریشر تو ڈل جائے گا،۔اور ڈھلے شام کی طرح میری ختم کہانی کو ایک دو روز کے لیئے جگہ مل جائے گی، ایک دو روز میں بھی خبروں میں رہونگا، ۔۔

اچھا ہے، میں اس جوہڑ میں اکیلا نہیں، میرے ساتھ کچھ اور گندی مچھلیاں بھی ہیں، ۔ انہوں نے بھی ٹر ٹر کیئے۔۔ اگرچہ اگلے روز میں اپنی بات سے مُکر گیا، مگر۔ ان کی ڈھٹائی کی داد دیتا ہوں کہ وہ نہ ہٹے۔۔یعنی مدعی سست اور گواہ چست والی بات ہوگئی۔۔کوئی بات نہیں۔۔ کل کو انہوں نے بھی بیگم کے ہاتھوں پٹنا ہے، ۔۔جس کا الزام کس پر ڈالنا ہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔۔توایسی صُورت میں ان کے لیئے ٹر ٹر کرنے کو یہ ٹر ٹرروُ بابا ہوگا ناں۔




نصرت آپا کی دُہائیاں ٹھّرا کُپّی کاک ٹیل چڑھانے کے بعد
 

Two Stooges

Chief Minister (5k+ posts)

نُصرت کُپی کی یادداشتیں۔
تحریر:جانی
دسمبر۱۰ ، ۲۰۱۸


شام ڈھل چکی تھی ، ہر طرف اندھیرا اور کسی حد تک دھند کا راج تھا، اک میں تھا اک وہ تھی اور اسلام آباد کے موسم کا خاص مزاج تھا۔۔ وہ سے مراد میری گاڑی۔۔
اس روز میں ایک جگہ سے مے کی محفل سے مہکتا ہوا اُٹھا، اور گاڑی جونہی سڑک پر ڈالی، ۔کمینی ایسے ناچنے لگی جیسے گوُنگرُو توڑ نے کی نیت سے نکلی ہو۔ ۔ میں نے سمجھایا بھی کہ نہ کھیلو، ۔مجُھ نحیف و نادان کی ننی سی جان کے ساتھ ایسا کھیل، جس پر بعد میں پچھتانا پڑے، مگر گاڑی نے تو جیسے قسم کھائی تھی کہ کھائی میں جاکے ہی دم لے گی،۔
اور پھر اچانک جیسے دنیا اندھیر ہوگئی، ۔۔ ایک دھماکہ سا ہوا، اور گاڑی ایک طرف کو ڈھیر ہو گئی۔۔ میں نے بریک پر کمزور جسم کا زور ڈال کر اس کی لگامیں کھینچیں، گاڑی ایک جھٹکے سے رُکی۔۔

اس وقت یوں لگ رہا تھا جیسے یہ سفر آخری ہو، ۔ مگر اتنی جلدی کہاں، ابھی تو فلم باقی تھی ، ۔ گاڑی کے رُکتے ہی چار چھ مُسٹنڈے جو شکل سے ہی بدمعاش لگ رہے تھے میری جانب دوڑ کر آنے لگے، ۔ میرا خشک گلا مزید خشک ہوگیا، اور اس سے چیں جیسی آواز نکل سکی۔۔
ان مُسٹنڈوں نے قریب آکر جب دیکھا کہ میری سانس کی ڈوری ابھی چل رہی ہے تو واپس مڑگئے، ۔ اور آپس میں کچھ بولا بھی۔۔ جس میں ، میں اتنا ہی سن سکا کہ ، خبیث زندہ ہے، ۔ اس کے ساتھ ہی میرا اندھیرے میں ڈھوبا دماغ جیسے سویرے سویرے کسی باغ میں پہنچ گیا ہو۔۔اور میں سمجھ گیا کہ کیا کرنا ہے،۔ ۔ اورآو دیکھا نہ تاو، ٹر ٹر پر جلدی سے دو چار ٹر ٹر کرڈالے، ۔ ایسا اس خیال سے بھی کیا کہ اگر وہ نہ بھی ملوث ہوں ، پریشر تو ڈل جائے گا،۔اور ڈھلے شام کی طرح میری ختم کہانی کو ایک دو روز کے لیئے دوام مل جائے گا، ایک دو روز میں بھی خبروں میں رہونگا، ۔۔

اچھا ہے، میں اس جوہڑ میں اکیلا نہیں، میرے ساتھ کچھ اور گندی مچھلیاں بھی ہیں، ۔ انہوں نے بھی ٹر ٹر کیئے۔۔ اگرچہ اگلے روز میں اپنی بات سے مُکر گیا، مگر۔ ان کی ڈھٹائی کی داد دیتا ہوں کہ وہ نہ ہٹے۔۔یعنی مدعی سست اور گواہ چست والی بات ہوگئی۔۔کوئی بات نہیں۔۔ کل کو انہوں نے بھی بیگم کے ہاتھوں پٹنا ہے، ۔۔جس کا الزام کس پر ڈالنا ہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔۔توایسی صُورت میں ان کے لیئے ٹر ٹر کرنے کو یہ ٹر ٹرروُ بابا ہوگا ناں۔

چیندخ پہ لُٹہ اُو خاتو، نو کابل ئے اُولیدو

کیا پدّی، اور کیا پدّی کا شوربہ
 

HIDDEN

Minister (2k+ posts)

نُصرت کُپی کی یادداشتیں۔
تحریر:جانی
دسمبر۱۰ ، ۲۰۱۸


شام ڈھل چکی تھی ، ہر طرف اندھیرا اور کسی حد تک دھند کا راج تھا، اک میں تھا اک وہ تھی اور اسلام آباد کے موسم کا خاص مزاج تھا۔۔ وہ سے مراد میری گاڑی۔۔
اس روز میں ایک جگہ سے مے کی محفل سے مہکتا ہوا اُٹھا، اور گاڑی جونہی سڑک پر ڈالی، ۔کمینی ایسے ناچنے لگی جیسے گوُنگرُو توڑ نے کی نیت سے نکلی ہو۔ ۔ میں نے سمجھایا بھی کہ نہ کھیلو، ۔مجُھ نحیف و نادان کی ننی سی جان کے ساتھ ایسا کھیل، جس پر بعد میں پچھتانا پڑے، مگر گاڑی نے تو جیسے قسم کھائی تھی کہ کھائی میں جاکے ہی دم لے گی،۔
اور پھر اچانک جیسے دنیا اندھیر ہوگئی، ۔۔ ایک دھماکہ سا ہوا، اور گاڑی ایک طرف کو ڈھیر ہو گئی۔۔ میں نے بریک پر کمزور جسم کا زور ڈال کر اس کی لگامیں کھینچیں، گاڑی ایک جھٹکے سے رُکی۔۔

اس وقت یوں لگ رہا تھا جیسے یہ سفر آخری ہو، ۔ مگر اتنی جلدی کہاں، ابھی تو فلم باقی تھی ، ۔ گاڑی کے رُکتے ہی چار چھ مُسٹنڈے جو شکل سے ہی بدمعاش لگ رہے تھے میری جانب دوڑ کر آنے لگے، ۔ میرا خشک گلا مزید خشک ہوگیا، اور اس سے چیں جیسی آواز نکل سکی۔۔
ان مُسٹنڈوں نے قریب آکر جب دیکھا کہ میری سانس کی ڈوری ابھی چل رہی ہے تو واپس مڑگئے، ۔ اور آپس میں کچھ بولا بھی۔۔ جس میں ، میں اتنا ہی سن سکا کہ ، خبیث زندہ ہے، ۔ اس کے ساتھ ہی میرا اندھیرے میں ڈھوبا دماغ جیسے سویرے سویرے کسی باغ میں پہنچ گیا ہو۔۔اور میں سمجھ گیا کہ کیا کرنا ہے،۔ ۔ اورآو دیکھا نہ تاو، ٹر ٹر پر جلدی سے دو چار ٹر ٹر کرڈالے، ۔ ایسا اس خیال سے بھی کیا کہ اگر وہ نہ بھی ملوث ہوں ، پریشر تو ڈل جائے گا،۔اور ڈھلے شام کی طرح میری ختم کہانی کو ایک دو روز کے لیئے دوام مل جائے گا، ایک دو روز میں بھی خبروں میں رہونگا، ۔۔

اچھا ہے، میں اس جوہڑ میں اکیلا نہیں، میرے ساتھ کچھ اور گندی مچھلیاں بھی ہیں، ۔ انہوں نے بھی ٹر ٹر کیئے۔۔ اگرچہ اگلے روز میں اپنی بات سے مُکر گیا، مگر۔ ان کی ڈھٹائی کی داد دیتا ہوں کہ وہ نہ ہٹے۔۔یعنی مدعی سست اور گواہ چست والی بات ہوگئی۔۔کوئی بات نہیں۔۔ کل کو انہوں نے بھی بیگم کے ہاتھوں پٹنا ہے، ۔۔جس کا الزام کس پر ڈالنا ہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔۔توایسی صُورت میں ان کے لیئے ٹر ٹر کرنے کو یہ ٹر ٹرروُ بابا ہوگا ناں۔

Lollll..

:clap:clap:clap
 

Champion 01

Chief Minister (5k+ posts)
واہ جانی بادشاہ واہ۔ نصرت کپی۔
یہ بڈھا شرابی انتہائ بدتمیز مغرور اور نک چڑہا انسان جس کو بات کرنے کی تمیز نہ ہو وہ اپنے آپ کو جرنلسٹ سمجھتا ہے۔ لعنت اس خبیس شرابی پر۔
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
واہ جانی بادشاہ واہ۔ نصرت کپی۔
یہ بڈھا شرابی انتہائ بدتمیز مغرور اور نک چڑہا انسان جس کو بات کرنے کی تمیز نہ ہو وہ اپنے آپ کو جرنلسٹ سمجھتا ہے۔ لعنت اس خبیس شرابی پر۔

(y)(y)(y)۔۔۔
شکریہ بھائی جان۔۔
یہ جس قدر مغرور تھا۔۔ اتنا ہی معزور ہوگیا۔۔۔
اب نہ کوئی کیمرہ اسے دیکھتا ہے ۔۔نہ کوئی پیمرہ۔۔
اپنی دنیا ہے اسکی۔۔