نور مقدم:مقتولہ نے دھمکی دی کہ پولیس کیس کرکے تذلیل کراﺅں گی: خواجہ حارث

885550_1418694_Noor-Zahir_akhbar-1-1068x561.jpg


نور مقدم قتل کیس،ملزم ظاہر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی

اسلام آباد ہائی کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت ذاکر کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی،دوران سماعت ملزمان کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کرلئے،خواجہ حارث سے دلائل کے دوران کہا کہ جرم میں اعانت دانستہ اور منصوبہ بندی کے تحت ہوتی ہے،اگرپولیس کو اطلاع دینے پر قتل رک سکتا تھا تو بھی یہ اعانت جرم نہیں ہے،یہاں قانون کی الگ دفعات کا اطلاق ہوگا۔

وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ یہ کیس بہت زیادہ پیچیدہ نہیں تھا جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہماری پولیس کو تفتیش کے دوران کڑیاں ملانا نہیں آتا ہے، جبکہ ایک تاثر یہ بھی ہے کہ ٹرائل میں تاخیر ہو گی تو ملزم کو ضمانت نہ ملے ا ور ضمانت نہ ملنے پر کم از کم ملزم جیل میں یہ سزا تو کاٹے۔

خواجہ حارث نے دلائل دیئے کہ کیس تیاری سے پہلے وہ فیصلے پڑھنے چاہیں جو آپ کے خلاف جاتے ہوں،اعترافی بیان اور کال ریکارڈ بارے عدالت کو بتانا چاہتاہوں،خواجہ حارث نے ملزم ظاہر جعفر کا اعترافی بیان پڑھ کر سنایا جس کے مطابق نور مقدم نے شادی سے انکار کیا تو جھگڑا ہوگیا، مقتولہ نے دھمکی دی کہ پولیس کیس کرکے تذلیل کراﺅں گی، والد کو فون پر بتایا کو نور کو ختم کرکے جان چھڑ ا رہا ہوں، یہ جملہ ظاہر جعفر کے ابتدائی بیان میں شامل نہیں ہے۔

خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ ابتدائی بیان کے مطابق ملزم نے قتل کے بعد گھر والوں کو آگا ہ کیا،یہ ٹرائل کے دوران ثابت ہو گا کہ کون سا بیان درست ہے،پولیس تحویل میں ملزم کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،ملزم کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرانا ضرور ی ہے،جرم میں اعانت دانستہ اور منصوبہ بندی کے تحت ہوتی ہے،اگرپولیس کو اطلاع دینے پر قتل رک سکتا تھا تو بھی یہ اعانت جرم نہیں ہے،یہاں قانون کی الگ دفعات کا اطلاق ہوگا۔

جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ دنیا بدل رہی ہے،امریکا میں تو ٹرائل کو ٹیلی وائز بھی کیا جاسکتا ہے،ٹیلی وائز کرنے کے حوالے سے یہاں ابھی رولز بننے ہیں،کچھ عرصہ پہلے قتل ہو جانے پر دہشتگردی کی دفعات لگادیتے تھے،سپریم کورٹ نے تشریح کی تو یہ پریکٹس رک گئی،ہمارے ہاں ماب جسٹس کا بھی رواج ہے،کچھ ہو جائے تو سڑک پر ہی حساب برابر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔


شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور سے دلائل سے متعلق شاہ خاور ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ایک گھنٹے سے کچھ زائد وقت لوں گا، جسٹس عامر فاروق نے ملزمان کے وکیل سے بھی استفسار کیا کہ خواجہ صاحب، آپ جوابی دلائل دینا چاہیں گے؟، جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ جی ہاں، میں جوابی دلائل بھی دینا چاہوں گا،شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاورکو 21ستمبر کو دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی،آئندہ سماعت پر شاہ خاور دلائل کا آغاز کریں گے۔