جو لوگوں کا کئی سال تک مال مارنے اور کھال اُتارنے کے باوجود اپنے بال تک نہ بچا پائے، وہ ملک بچانے کی باتیں کرتے ہیں۔
جن کے بیٹے کمینے اور بیٹی کیلیبری تھی، جن کافالوور جاہل پٹواری اور کرائم پارٹنر جابر زرداری تھا، وہ آج علم و فہم اور انسانیت کی باتیں کرتے ہیں۔ جو آئے تو لوہار خانے سے تھے، مگر خود کو ایٹم بم جیسے خزانے کے موجد کہلوانا پسند کرتے ہیں۔۔
جن کے کھانے ہیلی کاپٹروں میں آتے ، اور نواسیوں کے نکاح پی ایم ہاوس میں ملک دشمن کافروں کے سائے میں ہوتے ۔۔وہ آج حب الوطنی اور سادگی کی باتیں کرتے ہیں۔
جس کا ہیٹ اور بوٹ بارش میں نکلتا تھا اور غریب پر چلتا تھا، وہ آج خود ایک خارش زدہ چوہے کی طرح کرونے کے بہانے بل میں چھپا بیٹھا ہے، پر ظاہر ایسا کرتا ہے جیسے آج اس کا سڑک پر نکلنا ، اور حکومت کی دھجیاں بھکرنا۔۔
دوسری طرف ایک لڑکا ہے یا شاید اس کی تضاد، جو کرتا ہے اسمبلی میں بڑا فساد، ۔۔ اسکی اوقات ایک پرچی سے زیادہ کی نہیں ، مگر بات کرتا ہے جیسے شعلہ ہو کوئی۔۔یا پھر شعلہ بدن۔۔
غرض یہ کہ۔یہاں مولانے ہیں،جنہیں نکاح کا کہو تو اپنی پڑھوانے کے چکر میں ہوتے ہیں،۔بچے پرچی کے دم پر فساد،تو بڈھے قول و فعل میں تضاد رکھتے ہیں ، کرپٹ صحافی،کرپٹ عدلیہ، اور کسی حد تک یا بہت حد تک کرپٹ عوام۔۔
سارے ایک سے بڑھ کر ایک مگر تبدیلی مانگتے ہیں دودن یا دو سالوں میں۔۔
او بھئی تم بھی نرالے ہی ہو، جس نے اسے موقع دیا مگر بیساکیوں کے ساتھ۔۔ اگلی بار توانا و مضبوط کرکے بھیجنا اسے حکومت میں پھر دیکھنا وہ تمہیں مظبوط کرتا ہے یا پھر اپنی اولاد کے لیئے مال بٹورتا ہے۔۔ جنہیں پہلے ہی مال کی کوئی کمی نہیں۔
اور آخری و ضروری بات۔۔۔ وہ کہیں نہیں جارہا۔۔۔مگر پٹواری جہالوں کا خواب دیکھنے پر پابندی نہیں۔۔۔
جن کے بیٹے کمینے اور بیٹی کیلیبری تھی، جن کافالوور جاہل پٹواری اور کرائم پارٹنر جابر زرداری تھا، وہ آج علم و فہم اور انسانیت کی باتیں کرتے ہیں۔ جو آئے تو لوہار خانے سے تھے، مگر خود کو ایٹم بم جیسے خزانے کے موجد کہلوانا پسند کرتے ہیں۔۔
جن کے کھانے ہیلی کاپٹروں میں آتے ، اور نواسیوں کے نکاح پی ایم ہاوس میں ملک دشمن کافروں کے سائے میں ہوتے ۔۔وہ آج حب الوطنی اور سادگی کی باتیں کرتے ہیں۔
جس کا ہیٹ اور بوٹ بارش میں نکلتا تھا اور غریب پر چلتا تھا، وہ آج خود ایک خارش زدہ چوہے کی طرح کرونے کے بہانے بل میں چھپا بیٹھا ہے، پر ظاہر ایسا کرتا ہے جیسے آج اس کا سڑک پر نکلنا ، اور حکومت کی دھجیاں بھکرنا۔۔
دوسری طرف ایک لڑکا ہے یا شاید اس کی تضاد، جو کرتا ہے اسمبلی میں بڑا فساد، ۔۔ اسکی اوقات ایک پرچی سے زیادہ کی نہیں ، مگر بات کرتا ہے جیسے شعلہ ہو کوئی۔۔یا پھر شعلہ بدن۔۔
غرض یہ کہ۔یہاں مولانے ہیں،جنہیں نکاح کا کہو تو اپنی پڑھوانے کے چکر میں ہوتے ہیں،۔بچے پرچی کے دم پر فساد،تو بڈھے قول و فعل میں تضاد رکھتے ہیں ، کرپٹ صحافی،کرپٹ عدلیہ، اور کسی حد تک یا بہت حد تک کرپٹ عوام۔۔
سارے ایک سے بڑھ کر ایک مگر تبدیلی مانگتے ہیں دودن یا دو سالوں میں۔۔
او بھئی تم بھی نرالے ہی ہو، جس نے اسے موقع دیا مگر بیساکیوں کے ساتھ۔۔ اگلی بار توانا و مضبوط کرکے بھیجنا اسے حکومت میں پھر دیکھنا وہ تمہیں مظبوط کرتا ہے یا پھر اپنی اولاد کے لیئے مال بٹورتا ہے۔۔ جنہیں پہلے ہی مال کی کوئی کمی نہیں۔
اور آخری و ضروری بات۔۔۔ وہ کہیں نہیں جارہا۔۔۔مگر پٹواری جہالوں کا خواب دیکھنے پر پابندی نہیں۔۔۔