دادی کے مرنے پر پٹواری شودوں کی نانی کے شور اور گلے سے باو جی عرف کھاو جی کو جیل میں پڑا دل کا وہ دورہ یاد آیا جس کی اطلاع انہیں حکومت نے نہیں دی تھی۔کمبخت نانی کے منہ سے جھوٹ ایسے اُبلتا ہے جیسے بند گٹر سے گندہ پانی باہر کو اُبلتا ہے۔۔
بے شرم و سرٹیفائڈ جھوٹی، جیسے پٹواری خچروں نے تجھے مادر ملت بنادیا، کیا تیری دادی بھی ملت کی دادی تھی، جس کی اطلاع سرکاری سطح پر تجھے اور قوم کو دی جاتی۔
تیرے حرام خور ابے کی موٹی گردن کا سریا تو نکال دیا گیا، مگر تیرا چریا دماغ جو تیرے سر پر بوجھ بنا جارہا ہے سے گند نکالنا باقی ہے۔۔۔تیرا ابا تو چلو موت سے آنکھ مچولی کھیل رہا ہے(جو جھوٹ ہے )، اس لیئے باہر ہے، مگر سمجھ سے باہر کا یہ قصہ ہے کہ وہ پہلوانی کا کونسا داو ہے تیرے پاس، جس سے تو نے اسٹیبلشمنٹ کو ٹ ٹ سے پکڑ رکھا ہے اور تو عدالت سے ثابت شدہ مجرمہ ہوکر بھی آزاد پھر رہی ہے۔
بلے والے کپتان کی قسمت بھی کمال کی ہے کہ ایک طرف بلو کارٹون ، تو دوسری طرف بے شرم خاتون انہیں طرح طرح کے بیانات اور بکواسات سے چھڑاتے ہیں ، اور ان سے جب بات نہ بنے تو بلا جیسی توند والا فرعون نما ڈیزلی مولانا انہیں ڈراتا ہے۔
اس کارٹون خاتون اور فرعون کے ٹرائیکے میں کپتان کواپنی اننگ جاری رکھنی ہے۔ اور سرخرو ہونا ہے۔ مگر اسٹیبلشمنٹ کو اب ان حرامخوروں سے جاں خلاصی کی تدبیریں سوچھنا ہونگی۔ورنہ یہ اسی طرح مارتے رہینگے بونگی پر بونگی۔ جس سے قوم کے پیسے اور وقت کی بربادی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔
بے شرم و سرٹیفائڈ جھوٹی، جیسے پٹواری خچروں نے تجھے مادر ملت بنادیا، کیا تیری دادی بھی ملت کی دادی تھی، جس کی اطلاع سرکاری سطح پر تجھے اور قوم کو دی جاتی۔
تیرے حرام خور ابے کی موٹی گردن کا سریا تو نکال دیا گیا، مگر تیرا چریا دماغ جو تیرے سر پر بوجھ بنا جارہا ہے سے گند نکالنا باقی ہے۔۔۔تیرا ابا تو چلو موت سے آنکھ مچولی کھیل رہا ہے(جو جھوٹ ہے )، اس لیئے باہر ہے، مگر سمجھ سے باہر کا یہ قصہ ہے کہ وہ پہلوانی کا کونسا داو ہے تیرے پاس، جس سے تو نے اسٹیبلشمنٹ کو ٹ ٹ سے پکڑ رکھا ہے اور تو عدالت سے ثابت شدہ مجرمہ ہوکر بھی آزاد پھر رہی ہے۔
بلے والے کپتان کی قسمت بھی کمال کی ہے کہ ایک طرف بلو کارٹون ، تو دوسری طرف بے شرم خاتون انہیں طرح طرح کے بیانات اور بکواسات سے چھڑاتے ہیں ، اور ان سے جب بات نہ بنے تو بلا جیسی توند والا فرعون نما ڈیزلی مولانا انہیں ڈراتا ہے۔
اس کارٹون خاتون اور فرعون کے ٹرائیکے میں کپتان کواپنی اننگ جاری رکھنی ہے۔ اور سرخرو ہونا ہے۔ مگر اسٹیبلشمنٹ کو اب ان حرامخوروں سے جاں خلاصی کی تدبیریں سوچھنا ہونگی۔ورنہ یہ اسی طرح مارتے رہینگے بونگی پر بونگی۔ جس سے قوم کے پیسے اور وقت کی بربادی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔