میں مرد ہوں مجھے عورت کی برابری کے حقوق چاہیئے۔۔

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
ae5b12f915ff847f0b04569410a9b86f.jpg
میں مرد ہوں مجھے عورت کی برابری کے حقوق چاہیئے۔۔

میں جب بس میں سوار ہوں تو لڑکیاں مجھے دیکھ کر سیٹ چھوڑ دیں

میں جب بینک،ڈاکخانے یا کسی بھی دفتر میں جاوں تو لڑکیاں مجھے لائن کراس کر کے آگے جانے دیں،اور خود انیسویں نمبر سے شروع ہوں۔۔

جب کبھی پبلک میں میری کسی لڑکی سے لڑائی ہو جائے تو میرا حق ہے میں لڑکی کو وٹ وٹ چپیڑیں ماروں اور لڑکی آگے سے ہاتھ نہ اٹھائے۔۔جیسے مرد سے توقع کی جاتی ۔۔۔

میرا حق ہے،میں جیسے چاہوں کپڑے پہنوں۔۔لہذا اب سے میں سکن ٹائٹ انڈر وئیر میں گھوما کروں گا صرف۔۔۔

اور سنو اگر کسی لڑکی کو برا لگے تو یہ میرا قصور نہیں اس کے ذہن کی گندگی ہو گی۔۔۔

بائیک پنکچر ہونے پر لڑکا روڈ سائیڈ سٹاپ پر کھڑا ہو کے موبائل پر گیم کھیلے گا،اور لڑکی موٹر سائیکل کی ٹینکی پر بیٹھ کے چلاتے ہوئے پنکچر لگوانے جائے گی۔۔

اور بالکل ایسے ہی پٹرول ختم ہونے پر لڑکا سٹیرنگ سنبھالے گا اور لڑکی کار کو دھکا لگائے گی۔۔۔

دیکھیے میں برابری کا قائل ہوں مجھے برابری کے حقوق دینے بھی ہیں خواتین کو میں انہیں اپنے سے کم نہیں سمجھتا۔۔۔

لہذا دسمبر کی سردی میں جب کسی لوکل بس میں سوار ہوتے ہوئے جگہ کم پر پڑ گئی تو میں بھاگ کر سیٹ پر بیٹھ جاوں گا اور نبیلہ،شکیلہ صائمہ کھڑی ہوں گی۔۔۔ صبا،مہوش،صدف،عائشہ وغیرہ بس کے باہر لگے ہوئے پائپ کو پکڑ کر لٹکی ہوں گی،ربینہ،ارم،بشری،سدرہ وغیرہ بس کی چھت پر چڑھ کر بیٹھیں گیں،جہاں آگے سے آنی والی زور دار ہوا میک اپ اکھاڑ پھینکے اور منہ میں گھس کر باگڑ بلا بنا دے۔۔

ہمارے محلے کا گٹر بند ہے اور میں کسی فیمنسٹ عورت کو بلاؤں گا جو گٹر میں گلے تک اتر کر گٹر صاف کرے اور بالٹیاں بھر بھر کے دور پھینک کے آئے۔۔۔

اور آج میرے ہمسائے کی پانی کی باری ہے،اس نے بتایا ہوا گھر کہ بیٹے جبار کو بخار ہے وہ نہیں جائے گا تین بجے رات کو پانی لگانے،لہذا بیٹی کو سمجھا دیا ہے کہ بیلچہ کدال وغیرہ سنبھال لے اور صبح ادھا گھنٹا پہلے ای اٹھ جائے کہیں پانی کو دیر نہ ہو جائے۔۔

دیکھو اب یہ آپشن نہیں ہے لڑکی کے لیے کہ جاب مل گئی تو مل گئی ورنہ گھر بیٹھنا نہ نہ نہ۔۔یہ تو کمزوری ظاہر ہو جائے گی۔۔اب نوکری نہ ملنے پر چاچے غفورے کے اینٹوں کے بھٹے پر جانا ہے سمیرا نے۔۔اور سوبیہ کی ٹھیکیدار سے بات ہو گئی جو سڑک بنا رہا وہاں تارکول ڈالنے کے لیے مزدور چاہیئے 450 روپے دے گا دن کا۔۔۔اور ساتھ ہی شمائلہ کی بھی بات بن گئی منڈی جائے گی صبح 4 بجے کپاس کی ٹرالی بھرنی اور پھر اسی ٹرالی کے اوپر بیٹھ کر 170 کلو میٹر کا سفر کرنا۔۔۔

واپس آ کر بڑا ٹرالہ کھاد کا اتارنا دس روپے فی بوری کے ہیں،سو سو بوری بھی اتاری تو ہزار ہزار روپے۔۔۔واہ۔۔۔کمائیاں۔۔۔

خواچار اوہہ سوری خواتین سنیے۔۔! اب پیسوں کا مسئلہ نہیں گاوں کے چوہدری سے قرض لے سکتیں ہیں آپ،20 ہزار کے بدلے مہینے میں 20 بار ذلیل ہی کرے گا نا تو کیا ہوا مرد بھی تو ہوتے ہیں کئی اور آپ مردوں سے کم تھوڑی نہ ہیں۔۔! اور ہاں اگر قرض چکانے میں دیر ہو گئی تو چوہدری آپکو اٹھوا کر ڈیرے پر لے جائے گا 6 بندوں سے پٹوائے گا،غنڈے لاتوں گھونسوں پر رکھ لیں گے تْنی(ناف) میں ٹھڈے ماریں گے کھا لینا آرام سے جیسے مرد کھاتے۔۔

دیکھو اب بوڑھی بھی ہو گئی ہو تو پریشان نیئں ہونا جو وزنی کام نیئں کیا جاتا تو بس سائیکل پر کھلونے لادو اور دیہاتوں میں نکل جاو بیچنے کے لیے صبح سے شام تک۔۔ ٹوٹی ہوئی جوتی پہنے چیتھڑوں سے دو کپڑے ڈالے سرد ٹھٹھرتی رات میں گرم انڈوں کا کولر اٹھاو اور نکل جاو شہر کی سڑکوں پر آوازیں لگاتے ہوئے۔۔۔آنڈے گرم آنڈے۔۔

آفٹر آل آپ مرد سے کم تھوڑی ہیں۔۔

یہ پوسٹ ان خواتین کہ نام جو مرد سے برابری چاہتی ہیں
 

profiler

MPA (400+ posts)
??:pakistanflag

This whole fiasco is also an opportunity for men to be more mindful of women' rights in the light Islam.
 

zain10

Senator (1k+ posts)

" میرا جسم میری مرضی"

کیا یہ نعرہ حقوق نسواں کے لیے بلند کیا گیا یا تزلیل نسواں کے لیے؟

یہ جانیے قرآن و حدیث کی روشنی میں:۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

جیسا کہ آپ جانتے ہیں حال ہی میں ایک پروگرام میں " میرا جسم میری مرضی" کا نعرہ بلند کرنے والی خاتون (ماروی سرمد صاحبہ) اور مشہور ڈرامہ نگار خلیل الرحمٰن قمر صاحب کے درمیان کافی گرما گرم بحث ہوئی جس میں خلیل الرحمٰن قمر صاحب نے کچھ ایسے الفاظ استعمال کیے جس پر ایسا شور اٹھا کہ ہر طرف میڈیا پر خلیل الرحمٰن صاحب کے بارے میں گھٹیا زبان استعمال کی گئی اور " میرا جسم میری مرضی " کی بانی ماروی سرمد صاحبہ سے اظہار ہمدردی کی گئی۔

اس پروگرام کے بعد ایک اور پروگرام آیا جس میں میزبان منصور علی خان اور مہمانوں میں خلیل الرحمٰن ، عامر لیاقت اور اداکارہ ریشم تھیں۔

اس پروگرام میں خلیل الرحمٰن اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے تھے اور عامر لیاقت نے جب اپنا پوائنٹ آف ویو دیا تو کہا:

" کہ میں سمجھ رہا تھا کہ یہ (خلیل الرحمٰن بدتمیز قسم کے شخص ہیں لیکن اب لگ رہا ہے کہ انہیں ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہےان کی زہنی کیفیت درست نہیں ہے یہ خود پرستی میں مبتلا ہیں وغیرہ وغیرہ۔ اس کے بعد انہوں نے سورہ التین پڑھنا شروع کی اور کہا:

لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِىٓ اَحْسَنِ تَقْوِيْمٍ (4)

اور ہم نے انسان کو احسن تقویم یعنی بہترین صورت میں پیدا کیا ہے۔

یعنی وہ اس نعرہ " میرا جسم میری مرضی " کو احسن تقویم سے ملارہے ہیں، کیونکہ ماروی سرمد کو سپورٹ کرنا مطلب ان کے نعرہ کو سپورٹ کرنا ہے اور وہ شاید یہ بھول گئے اللہ اگلی آیت میں کیا فرمارہا ہے ؟

آئیے وہ میں آپ کو بتاتا ہوں۔ ارشاد ہورہا ہے :

ثُـمَّ رَدَدْنَاهُ اَسْفَلَ سَافِلِيْنَ (5)

پھر ہم نے اسے سب سے نیچے پھینک دیا ہے۔

مقام اسفل وہ ہے جو سب سے نچلے درجے کا مقام ہے۔ کیا انسان نے کبھی اس بات پر غور نہیں کیا کہ جب اللہ کہہ رہا ہے کہ میں نے انسان کو احسن تقویم بنایا ہے تو پھر اللہ نے اسے گھٹیا ترین مقام پر کیوں پھینک دیا؟

آج احسن تقویم کی آڑ میں " میرا جسم میری مرضی " کی حمایت کرنے والے قرآن کی اگلی آیت پڑھنا کیوں بھول گئے ہیں یا پھر کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ بھی مقام اسفل میں ہی جائیں گے کیونکہ اگر تم نے اپنی خلقت کو ہی نہیں پہچانا تو پھر ضروری ہے کہ اللہ تمہیں مقام اسفل میں ڈال دے۔

میرا جسم میری مرضی کیا یہ اسلامی نعرہ ہے ؟ کیا یہ ایک مسلم عورت کا نعرہ ہے، کیا یہ حقوق کی برابری کا نعرہ ہے، یا کیا یہ ایک آزادانہ فکر کا نعرہ ہے؟

اگر آج ہم نے اسے نہیں پہچانا تو کل کو ہماری ہی عورتیں " میرا جسم میری مرضی" کا پرچم بلند کیے ہوئے ہر وہ کام کریں گی جس پر شاید عامر لیاقت ہو یا اداکارہ ریشم صاحبہ کچھ کہتے ہوئے شرم محسوس کریں ۔

آج یہ لوگ اس کا ساتھ اس لیے دے رہے ہیں کیونکہ ان کی اپنی عورتیں گھر میں محفوظ ہیں ایک چار دیواری میں زندگی بسر کررہی ہیں، اگر یہی نعرہ عامر لیاقت کی ماں یا بہن یا بیٹی کا ہوتا تو میں دیکھتا کہ وہ اس نعرے کو سپورٹ کرتا یا پھر شرم سے ڈوب مرتا۔ہاں اگر واقعی عامر لیاقت کی سوچ اس نعرے کی تائید کرتی ہے تو پھر اسے چاہیے کہ عورت مارچ میں بینر پر عریاں تصویر بناکر اپنی ماں بہن یا بیٹی کے ہاتھ میں پکڑا کر خود اس کے آگے نعرہ بلند کرے کہ " میرا بیٹی، ماں ، بہن کا جسم اس کی مرضی" وہ جیسے چاہے اسے استعمال کرے، ان کے جسم پر نہ تو میرے باپ کا کوئی حق ہے ، نہ میرا حق ہے ،

اگر ایسا نہیں کرسکتا تو پھر کم از کم قرآن کو غلط مقاصد کے لیے استعمال نہ کرے۔ جس قرآن سے یہ عورت کی مرضی کو احسن تقویم کہہ رہے ہیں اسی قرآن میں عورت پر مرد کو حاکم بنایا گیا ہے۔

عورت نہ کبھی آزاد تھی نہ کبھی ہوگی کیونکہ اس کو پیدا ہونے کے لیے مرد کی ضرورت پڑے گی، جو اس کا باپ ہوگا، پھر خود ماں بننے کے لیے ایک مرد کی ضرورت پڑے گی ،

اللہ نے عورت کو تین مقام دئیے، بیٹی ، بیوی اور ماں۔ ان تین موقعوں میں سے کسی ایک موقع پر بھی وہ آزاد نہیں ہے۔ بیٹی ہے تو باپ حاکم ہے، بیوی ہے تو شوہر حاکم ہے اور اگر عورت مرد کی حاکمیت میں زندگی بسر کرے گی تو ہی اچھی بیٹی، اچھی بیوی اور اچھی ماں بن پائے گی، اگر آزاد ہوگی تو نہ باپ کی عزت کا حیاہوگا نہ شوہر کی عزت کا اور نہ بچوں کی عزت کا۔

شیطان کا سب سے طاقتور ہتھیار عورت ہے کیونکہ عورت سے خاندان بنتا ہے بچوں کی پرورش ایک عورت ہی کرتی ہے کیونکہ زیادہ وقت ملتا ہے بچے کے لیے، اور اگر عورت آزاد خیال کی ہوگی تو پھر صرف ایک فرد ہی خراب نہیں ہوگا بلکہ معاشرہ خراب ہوگا کیونکہ اس کے زیر سایہ جو تربیت پارہے ہوں گے وہ جب بڑے ہوں گے تو ماں کے نقش قدم پر چلیں گے، پھر جب وہ ماں یا باپ بنیں گے تو ظاہر ہے اپنی ماں کے نقش قدم پر چلیں گےاور جب یہی سوچ " میرا جسم میری مرضی" ایک سے دوسری نسل میں کنورٹ ہوگی تو آگے والی نسلیں پھر برباد ہی ہوں گی۔

اس لیے بہتر ہے کہ اس نعرے کو ابھی سے ختم کیا جائے اور ایسی سوچ پھیلانے والی عورت اور اس کے ہمنواؤں کے خلاف کاروائی کی جائے تاکہ پاکستانی مغربی آزادی کی زد سے بچ سکے۔

میں اس بات کے بالکل حق میں ہوں کہ ہماری ہر عورت کو اس کے حقوق کا پتہ چلے اور وہ ان حقوق میں رہ کر زندگی گزارے کیونکہ اگر وہ اپنے حقوق کو نہیں جانتی ہوگی تو پھر آزادانہ نعرہ ہی بلند ہی کرے گی ۔

عورت مرد کی محکوم ہے محکوم رہے گی چاہے لاکھ کندھے سے کندھا ملا کر چلےمگر وہ تابع مرد رہے گی اور یہ میرا ذاتی نظریہ نہیں ہے بلکہ اس کا حکم ہے جس نے ہمیں پیدا کیا ہے اور ہم سے حساب کتاب بھی لے گا۔