اپنے ایمان کی طرح مجھے پاکستان کا سبز اور سفید پر چم دیکھ کر نہ جانے کیوں ذہن میں اسکی شبیہہ کیوں یونین جیک جیسی بنتی ہے لگتا ہے کہ کسی جادو گر نے اسکے دیکھنے والوں کو مسمرائیز کیا ہوا ہے( نظر بندی)
پاکستان آرمی کو اور اسکی تنظیم و رکھ رکھاؤ کو دیکھ کر نہ جانے کیوں مجھے پاک فوج ترک فوج سے آگے کھڑی دنیا کی نمبر ۵ اور اقوام عالم کی افواج کے ہم پلہ نظر آتیں ہیں ،میرے دل و دماغ میں ( اگر مجھ میں کچھ دماغ ہے ) تو دن رات ایک مسلسل جنگ چلی آرہی ہے دل کہتا ہے عمران خان اور چیف جسٹس جو دکھتے ہیں اور جس جہد مسلسل میں لگے دکھتے ہیں یہ دونوں واقعی اس ملک کو تبدیل کر کے دم لینگے۔
مگر جب دوسری جانب دماغ کی دلیلیں سنتا ہوں تو عقل مفلوج ہوتی اور نامرادی نزدیک دکھتی ہے،کیونکہ اگر کسی پانی کے بڑے ڈیم میں پچاس ساٹھ سالوں سے دراڑ ڈالی جارہی ہو تو مجھے قریب لگتا ہے کہ اگر اس عمل کو روک کر اسکو مرمت نہ گیا تو اس مختصر دورانیہ میں ساٹھ سالوں کی تخریب آخر کار کامیاب کیوں نہیں ہوگی جب کہ ان تخریب کاروں پر حکومت کی گرفت تو کجا بلکہ سزائوں کا عمل دور دور تک مثل سراب اور فلمبندی لگتا ہے۔
اگر میں اپنی دلیل میں پانچ ہزار میل دور بیٹھے فلم ڈائریکٹر کی عدم دلچسپی کو مورد الزام ٹہرائوں تو مجھے اس فلم کو فلاپ فلم بنانا ہی لگتا ہے،جیسے کوئی فلم پروڈیوسر کسی دوسرے فلمساز کیلئے فلم بنا کر اپنی ساکھ خراب نہ کرنا اور اپنے معاونین کو بدنام مارکیٹ میں اپنی موجودگی چاہتا ہو۔
پاکستان آرمی کو اور اسکی تنظیم و رکھ رکھاؤ کو دیکھ کر نہ جانے کیوں مجھے پاک فوج ترک فوج سے آگے کھڑی دنیا کی نمبر ۵ اور اقوام عالم کی افواج کے ہم پلہ نظر آتیں ہیں ،میرے دل و دماغ میں ( اگر مجھ میں کچھ دماغ ہے ) تو دن رات ایک مسلسل جنگ چلی آرہی ہے دل کہتا ہے عمران خان اور چیف جسٹس جو دکھتے ہیں اور جس جہد مسلسل میں لگے دکھتے ہیں یہ دونوں واقعی اس ملک کو تبدیل کر کے دم لینگے۔
مگر جب دوسری جانب دماغ کی دلیلیں سنتا ہوں تو عقل مفلوج ہوتی اور نامرادی نزدیک دکھتی ہے،کیونکہ اگر کسی پانی کے بڑے ڈیم میں پچاس ساٹھ سالوں سے دراڑ ڈالی جارہی ہو تو مجھے قریب لگتا ہے کہ اگر اس عمل کو روک کر اسکو مرمت نہ گیا تو اس مختصر دورانیہ میں ساٹھ سالوں کی تخریب آخر کار کامیاب کیوں نہیں ہوگی جب کہ ان تخریب کاروں پر حکومت کی گرفت تو کجا بلکہ سزائوں کا عمل دور دور تک مثل سراب اور فلمبندی لگتا ہے۔
اگر میں اپنی دلیل میں پانچ ہزار میل دور بیٹھے فلم ڈائریکٹر کی عدم دلچسپی کو مورد الزام ٹہرائوں تو مجھے اس فلم کو فلاپ فلم بنانا ہی لگتا ہے،جیسے کوئی فلم پروڈیوسر کسی دوسرے فلمساز کیلئے فلم بنا کر اپنی ساکھ خراب نہ کرنا اور اپنے معاونین کو بدنام مارکیٹ میں اپنی موجودگی چاہتا ہو۔