میں ایک بم ہوں اپکے پاس اکر پٹ لوں‬‎

esakhelvi

Minister (2k+ posts)
وزیر اطلاعات کا قلمدان فواد چودھری سے تبدیل ہوکر فردوس عاشق اعوان کے پاس اگیا لیکن اس کے برعکس شوشل میڈٰیا کے اس بے ہنگم اور حوفناک دنیا میں کوئی بھی بات چند منٹوں کے اندر وائرل ہوکر ساری دنیا میں پھیل جاتی ہے اور پھر انہی علاقوں اور ممالک میں چند گھنٹوں کے اندر ری ایکشن بھی شو کرتی ہے ۔

دو دن پہلے پشاور سے پولیو کی جو بات یا جو افواہ وائرل ہوئی انہوں نے دیکھتے ہی دیکھتے چند گھنٹوں کے اندر پورے علاقے اور خاص کر پشاور کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ،۔کل میرا سارا دن انہی پر سوچھتے ہوئے گزرا حاص کر میں ایک دو وڈیو پر سرچ کررہا تھا کہ یہ وڈٰیو کہاں اور کب بنی ہے اور اس کو وائرل کرنے والے لوگ کون تھے ایک وڈیو میں چند بچوں کو سٹیچر پر بغیر قمیصوں کیساتھ ایک ہی جگہ 5 یا 6 بچوں کو لٹا کر لایا جارہا ہے اور وڈٰیوں میں اوازیں اتی ہے کہ راستہ دو راستہ دو تمام بچوں کی عمریں 9 سال 10 اور 12 سال کے لگ بھگ تھی وڈٰیو کو میں کافی طرح سے تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکا میں صرف یہ سرچ کرنے میں لگا ہوا تھا کہ اس وڈیو کا ریکارڈنگ ٹائم اور تاریح کیا تھی لیکن کامیابی حاصل نہ ہوئی ،اس کے برعکس تصویر کو تلاش کرنا نہایت اسان کام ہے

،لیکن وڈیو کی لوکیشن کب بنی کس ٹائم بنی یہ کافی مشکل کام ہے ،لیکن جن پیجز سے اس طرح کی وڈیو وائرل ہوئی ان میں زیادہ تر کا تعلق کسی حد تک مذہی جماعت جے یو ائی ایف کہ سکتے ہے ان سے تھا ۔لیکن اپوزیشن کی دوسری علاقائی جماعتیں بھی اس میں پیش پیش تھی لیکن ان کی تعداد کم تھی ۔اب اصل مسئلہ کی طرف اتے ہے کیونکر اس طرح کے واقعات اتے ہے یہ خیر دوسرا ٹاپک بنتا ہے ،

لیکن جو ضروری ٹاپک ہے وہ یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات کو وائرل ہونے کیساتھ ہی کس طرح بے اثر کیا جائے یہ سوچھنے کی بات ہے ،میں سمجھتا ہوں کہ وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان کو اطلاعات کے وزارت کے اندر ایک سیل بنانا چاہیئے جہاں پر 24 گھنٹے اس طرح کے واقعات پر نظر رکھی جائے جو ہی اس طرح کو ئی واقع رونما ہوں فورا ہی اس بارے معطلقہ وزارت کو با خبر کردیا جائے

جو موقع پر موجود زرایع اور سورس کیساتھ فورا الیکٹرانکس میڈیا پر اکر اس بات کی وضاحت کردیں کہ اس طرح کی بات جو پھیل چکی ہے حکومت کے علم میں اچکی ہے اور ہمارے پاس اس بات کے ثبوت بھی موجود ہے کہ یہ محض افواہ ہے لہذا اپ لوگ پریشان نہ ہوں اس طرح کی کوئی بات نہیں ہے بلکہ حکومت انویٹیگیسن میں لگی ہوئی ہے ۔جلد ہی اپ لوگوں کو تمام حقائق سے مطلع کردینگے یوں وہ بم جو کہتا ہے کہ میں بم ہوں تمہارے پاس اکر پٹ لوں ہم سب مل کر اس کو پٹنے سے پہلے ہی ضائع کردینگے
 
Last edited by a moderator:

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
ویسے اندازہ نہیں لوگ کیسے ان اندھے پرو پیگنڈوں کا شکار بنتے ہیں ؟ جو باتیں یہ کرتے ہیں پولیو ویکسین کے بارے میں ویسا کیا باقی دنیا میں نظر آ رہا ہے جہاں ہر بچے کو یہ ویکسین دی جاتی ہے؟
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
ہمارے ہاں پشتو کا ایک محاورہ رائج ہے کہ جب تک سچ سامنےآتا ہے جھوٹ گاؤں کے گاؤں ویران کر چکی ہوتی ہے۔ پولیو کے واقعے پر کے پی حکومت نے بہت جلد اپنا در عمل دیا لیکن اس وقت تک کام خراب ہو چکا تھا۔

جس آدمی کو پولیس نے گرفتار کیا اس کے بارے میں یہاں بتایا جاتا ہے (یہ سرکاری نکتۂ نظر نہیں) کہ یہ اسی گاؤں میں ایک سکول کا پرنسپل ہے اور ایک سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے گاؤں اور سکول میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے۔ کچھ دیر بعد اسے پتا چلا کہ ایک بچے کی طبیعت خراب ہے اور وہ الٹیاں کر رہا ہے۔ یہ سنتے ہی یہ صاحب مسجد جا پہنچے اور وہاں سے لاوڈ سپیکر کے ذریعے اعلان کیا کہ پولیو کے قطروں میں زہر ہے جس سے بچے بے ہوش ہو رہے ہیں۔ یہ سنتے ہی سب کو اپنے اپنے بچوں کی فکر لگ گئی اور جن بچوں نے قطرے پیے تھے ان کے والدین انہیں لے کر ہسپتال کی طرف دوڑ پڑے۔ بعد میں ہسپتال سے اعلانات ہوتے رہے کہ جن بچوں کو درد یا وومٹنگ نہیں انہیں ہسپتال لانے کی کوئی ضرورت نہیں لیکن لوگ اپنی تسلی کے لیے بچوں کو لاتے رہے۔

بعد میں انہی صاحب نے ایک ویڈیو ریکارڈ کی لیکن ان کی بد قسمتی کہ اسے ایڈٹ کرنا بھول گئے اور یوں پکڑے گئے۔